... loading ...
جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر دو بار فائرنگ، قومی رہنماوں کی شدید مذمت ، یہ جمہوریت کیخلاف سازش ہو سکتی ہے۔لاہور کے علاقے ماڈل ٹائون میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر بارہ گھنٹے میں دوبار فائرنگ کی گئی۔فائرنگ کے واقعات ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب پونے گیارہ بجے اور اتوار کی صبح پونے دس بجے پیش آئے۔ پولیس کی جانب سے تاحال حملے میں ملوث کسی شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔فرانزک ٹیموں نے دو مرتبہ جسٹس اعجازالاحسن کے گھر کا دورہ کرکے شواہد اکھٹے کیے ہیں۔ تفتیشی ٹیموں کو جائے وقوعہ سے گولی کا ایک سکہ ملا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق رات کو فائر کی گئی ایک گولی مرکزی دروازے اور صبح فائر کی گئی دوسری گولی کچن کی کھڑکی پر لگی ، فائرنگ نائن ایم ایم پستول سے کی گئی ہے۔ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں سے جائے وقوعہ کا جائزہ لے رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پہنچے اور صورتحال کی خود نگرانی کرتے رہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان کو بھی جسٹس اعجازالاحسن کے گھر طلب کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جسٹس اعجاز الاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے رپورٹ طلب کی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ادھر اسلام آباد میں بھی ججز کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے جبکہ ججز انکلیو کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو مزید الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ بار نے جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جج کے گھر پر یوں فائرنگ ہونا افسوسناک عمل ہے، ججز کی سیکورٹی پر خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ پاکستان کی تمام بارز نے آج بروز پیر احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔اس واقعہ کی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے شدید مذمت کی ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کی اعلی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں، سپریم کورٹ کے معزز جج کے گھر پر فائرنگ انتہائی تشویشناک ہے اورواقعہ کے ملزمان کو گرفتار کرکے بے نقاب کیا جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے فائرنگ کے واقعہ پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کی رہائش گاہ پر فائرنگ انتہائی قابل مذمت ہے،دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں ججوں کو دھمکانے کے لیے سیسلین مافیا جیسے حربوں کی کوئی گنجائش نہیں۔مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین اور پرویزالٰہی نے مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔واضح رہے جسٹس اعجاز الاحسن پاناما فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نگران جج کے فرائض سرانجام دے اور شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں پیش رفت کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن 28 جولائی کو وزیراعظم نواز شریف کو نااہل کرنے کا فیصلہ سنانے والے 5 رکنی لارجر بینچ کا حصہ تھے۔دو روز سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ از خود نوٹسز کی سماعت کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کیس میں انصاف کی فوری فراہمی اور روزانہ سماعت کا حکم دیا تھا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی شہرت اپ رائٹ اور دیانتدار جج کی شہرت ہے۔ وہ جون 2016ءکو سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے، اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے۔ ان کے سامنے انتہائی اہم کیسز رہے ہیں جن کے انہوں نے جرا¿ت و دلیری سے انصاف کے تقاضوں کے مطابق فیصلے دیئے۔ ہمارے ہاں ایسے ججوں کو خطرات کا سامنا رہا ہے۔ کئی ججوں پر حملے کئے گئے، کئی کے بچوں کو اغوا کر لیا اور کئی تو قتل بھی کر دیئے گئے۔ ایسے بھی ہونگے جو دھمکیوں پر خوفزدہ ہو کر میرٹ پر فیصلے کرنے سے قاصر رہے ہوں۔ میاں نوازشریف نے کراچی میں آپریشن کا حکم دیا تو چند روز بعد کہا تھا کہ جج کے سامنے ملزم اعتراف کر رہا تھا جبکہ جج اسے بے گناہ لکھ رہا تھا۔ فاضل جسٹس اعجاز الاحسن کی طرف سے دھمکیوں کے حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اگر ان کو کسی طرف سے دھمکیاں دی گئی تھیں تو یقیناً وہ لوگ بے نقاب ہو جائیں گے۔ اگر ایسا کچھ نہیں تھا تو بھی فائرنگ کے محرکات اور ملزم سامنے آ جائیں گے۔
عموماً ایسے واقعات پر سیاستدان پوائنٹ سکورنگ کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس قابلِ مذمت واقعہ پر سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی۔ تاہم اس سے کوئی سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کی گئی۔ آصف علی زرداری اور چودھری شجاعت حسین نے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے جسے بے جا نہیں کہا جا سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے شریف خاندان، اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں دائر ریفرنسز میں پیشرفت کو مانیٹر کر رہے تھے۔ ان ریفرنسز میں اگلے ماہ فیصلہ متوقع ہے۔ سپریم کورٹ کی دی گئی مدت کے مطابق فیصلہ گزشتہ ماہ آنا تھا۔ احتساب عدالت کی درخواست پر سپریم کورٹ نے چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کی میعاد میں چند ہفتے کی توسیع کر دی تھی۔ مسلم لیگ ن کے کچھ رہنما?ں نے میاں نوازشریف کی نااہلیت، ان کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے اور گزشتہ دنوں تاحیات نااہلی کے فیصلے پر تنقید کی۔ احتساب عدالت کی نگرانی کے فیصلے کو بھی ہدف تنقید بنایا گیا مگر کسی لیڈر کی طرف سے کوئی دھمکی نہیں دی گئی۔ فیصلوں کو تسلیم نہ کرنے کا اظہار ہوتا رہا مگر ان پر عمل سے گریز نہیں کیا گیا۔ نوازشریف خاندان انصاف کے لیے عدالتوں میں اپنی جنگ لڑ رہا ہے کسی بھی سیاسی قوت کی طرف سے ججوں پر حملوں کی جرات نہیں ہو سکتی البتہ تیسرے فریق کی طرف سے سیاسی صورتحال مزید بگاڑنے کی سازش کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
آج سیاسی حالات نارمل نہیں ہیں۔ حکومت اپنی آئینی مدت سے محض ایک ڈیڑھ ماہ کی دوری پر ہے۔ کچھ حلقے انتخابات کے انعقاد کے یقینی ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں، کچھ کی طرف سے برملا نگران سیٹ اپ کو دو تین سال توسیع دینے کی تجاویز اور مشورے دیئے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے یقیناً کوئی آئینی گنجائش نہیں ہے۔ غیر آئینی اقدام کے لیے کوئی سانحہ برپا کیا جا سکتا ہے۔ قوم اور محب وطن حلقوں کو فاضل جج اعجاز الاحسن کی حملے میں سلامتی پر شکر ادا کرنا چاہیے۔ سازشی خدانخواستہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے تو جمہوریت کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا تھا۔ ایسے منصوبہ ساز اپنے مذموم مقاصد کی بارآوری کے لیے آئندہ بھی کوئی تماشا لگانے کی سازش کر سکتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن پر حملے کو جمہوریت کے خلاف خطرے کی گھنٹی کے طور پر لینا چاہئے۔ اول تو عدالتوں پر کوئی دباو نہیں ہے۔ اگر کوئی دباو ڈال بھی رہا ہے تو عدالتیں اسے قبول کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ میاں نوازشریف کے بارے میں آئندہ ماہ احتساب عدالت کا فیصلہ متوقع ہے۔ وہ جو بھی فیصلہ آتا ہے ماضی کے فیصلوں کی طرح اس پر بھی عمل ہوگا۔ فیصلہ اگلے ماہ آئے یا اس میں کوئی تاخیر ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ البتہ جمہوریت کو گزند پہنچے، اس سے بہت بڑا فرق پڑتا ہے۔ یہ محض کرنے کی باتیں ہیں کہ میاں نوازشریف کے خلاف فیصلہ آیا تو ایسا احتجاج ہوگا جسے برداشت نہیں کیا جا سکے گا، فیصلہ نگران حکومت کے دوران آیا تو شہبازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن انتخابی معرکے کی تیاری میں مصروف ہو گی۔ لیگی حکومت کے دوران آیا تو حکومت کیا اپنے ہی ’’پھٹے‘‘ اٹھانے پر آمادہ ہو سکتی ہے؟۔ کسی بھی صورت جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ایسے لوگوں کے ارمانوں پر بھی پانی پھیرنے کی ضرورت ہے جو2018ء کے انتخابات کو سبوتاڑ کرکے اپنے مفادات کے حصول کے لیے سرگرم ہیں۔ ایسی قوتوں کو فوری طور پر شکست دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ عام انتخابات کا بلا تاخیر اعلان کر دیا جائے تاکہ کسی کے ذہن میں انتخابات میں تاخیر یا عدم انعقاد کا گمان ہی نہ رہے۔جس سے سازشی ناکام اور ان کی سازشیں اپنی موت آپ مر جائیں گی۔
پاکستان ایران کو بہت زیادہ جانتا ہے جب کہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہورہی ہے ،جنرل عاصم پاک بھارت کشیدگی کو پاکستان کی طرف سے روکنے میں انتہائی مؤثر رہے آرمی چیف کی امریکی صدر سے ملاقات ایک بڑی سفارتی کامیابی قرار، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیلڈ مارشل کاکیب...
(ایران کا اسرائیل پر رحم نہ کرنے کا عہد) ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا اور نہ ہی صیہونی ریاست پر رحم کیا جائے گا( ایکس پر پیغامات) آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز ، اسرائیل پر مزید میزائل داغ دیے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج اٹھے،اسرائیلی حکومت کی شہریوں کو بنکرز میں...
15ویں نمبر والے جج کو کیوں ٹرانسفر کیا گیا؟ کیا 14 جج قابل نہیں تھے؟ جسٹس نعیم اختر افغان کا سوال اگر فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہوگئے تو آج کیس کافیصلہ سنادیا جائیگا،سربراہ آئینی بینچجسٹس محمد علی مظہر اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ہائی کورٹس سے ججز کے تبادلہ اورسنیارٹی...
ہماری جماعت کی ایران کے حق اور اسرائیل کی مخالفت میں قرارداد کو بھی براہ راست نشر نہیں کیا گیا پاکستان کی درآمدات کا 25 فیصد خرچ پیٹرولیم مصنوعات پر ہوتا ہے ، رہنماوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب خا...
اسرائیل نے ایران کیخلا ف کھلی جارحیت کی، سیکڑوں لوگ شہید ہوگئے ہیں،شہباز شریف ایران کے صدر مسعود پزیشکیان سے صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے،کابینہ اجلاس میں گفتگو وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایران اسرائیل جنگ سے پیدا ہونے والی صورتحال تشویشناک ہے، عالمی برداری ایران اسر...
ہمارا ہر اقدام قانون کی حکمرانی کیلئے ہوگا ،جسٹس یحییٰ آفریدی نے نومنتخب کابینہ کو مبارک باددی لوگوں کو انصاف دلائیں گے، پہلی ترجیح عوامی شکایات دور کرنا ہے،پشاور ہائیکورٹ بار سے خطاب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ہمارا ہر اقدام قانون کی حکمرانی کیلئے ...
ایران نے چوتھی بار درجنوںیلسٹک میزائل و ڈرون داغ دیے،کئی عمارتیں کھنڈر بن گئیں ،تل ابیب میں دھوئیں کے بادل چھا گئے، اسرائیل میں سائرن بج اٹھے ،8اسرائیلی ہلاک اور 300زخمی ہم دشمن کو ایک لمحہ کیلئے امن میسر نہیں ہونے دیں گے، اسرائیل کو رات کے وقت دن کا منظر دکھائے دے گا( ترجمان جن...
پاکستان کو اس وقت متحد ہونا چاہیے، احتجاجی تحریک عالمی حالات کی وجہ سے مؤخر کی، اسرائیل کے بارے میںہمارا کیا مؤقف ہے یہ ساری دنیا جانتی ہے، پیٹرن انچیف اس وقت ہم 17 سیٹوں والے، فارم 47 کے حکمرانوں صدر، وزیراعظم، فیلڈ مارشل کے اسرائیل کے حوالے سے بیان کا انتظار کررہے ہیں، ہمشیر...
آپریشن بنیان مرصوص میں طلبہ نے کلیدی کردار ادا کیا، بھارتی اسٹریٹجک مفروضوں کو ہمیشہ کیلئے زمین بوس کر دیا ڈی جیلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کراچی یونیورسٹی کا دورہ، انتظامیہ اور طالبات نے پرجوش استقبال کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے ڈائریکٹر جنرل (...
اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...
پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...
پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...