وجود

... loading ...

وجود

وزیراعلیٰ پنجاب کے کراچی کوپیرس بنانے کے وعدے،اعتبارکون کرے

جمعرات 19 اپریل 2018 وزیراعلیٰ پنجاب کے کراچی کوپیرس بنانے کے وعدے،اعتبارکون کرے

سندھ کے عوام کے لیے ایک بڑی خوشخبری اخبارات میں شائع ہوئی ہے جس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی نظر التفات سندھ کی جانب کی ہے۔ کہتے ہیں کہ موقع ملا تو سندھ کو پنجاب جیسا بناؤں گا۔ کراچی میں گھر گھر پانی ملے گا۔ لیکن یہ سب کچھ انہوں نے انتخابات میں مسلم لیگ کی سندھ اور خصوصاً کراچی سے کامیابی کے ساتھ مشروط کردیا ہے۔ پاکستانی عوام کی یہ عادت ہے کہ ہر وعدے پر یقین کرلیتے ہیں اس پر بھی کر ہی لیں گے بشرطیکہ ان کے سامنے الطاف حسین کی باقیات متحد ہوکر نہ آجائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی بات سن کر وزیراعلیٰ سندھ کیونکر خاموش رہتے۔ انہوں نے عجیب و غریب سوال پوچھ لیا کہ شہباز شریف بتائیں کہ انہوں نے سندھ کے لیے پانچ سال میں کیا کیا؟۔ ان کے مشیر اور رہنما مولا بخش چانڈیو کہتے ہیں کہ شہباز شریف سندھ کی فکر چھوڑیں مقدمات کا سامنا کریں۔ مراد علی شاہ نے تو شہباز شریف کو موسمی میڈک قرار دیا ہے۔

شہباز شریف سے مراد علی شاہ کا سوال خود ایک سوال کو جنم دے رہا ہے کہ شہباز شریف کی سندھ کے لیے کیا ذمے داریاں ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ایک صوبے کا وزیراعلیٰ آکر یہ بتارہاہے کہ یہاں جو خرابیاں ہیں وہ پیسہ کھانے کی وجہ سے ہیں۔ اگر پیسہ نہ کھایاجاتا تو کراچی کی صورتحال مختلف ہوتی۔ اس صوبے کی حالت خراب ہے جب ہی تو دوسرے صوبے کا وزیراعلیٰ یہاں کے حالات درست کرنے کی بات کررہاہے لیکن سندھ کے وزیراعلیٰ کو شہباز شریف سے یہ سوال کرنے کا حق نہیں تھا کہ وہ ان سے پوچھیں کہ سندھ کے لیے کیا کیا ہے۔ یہ سوال تو سندھ کے عوام کو پوچھنا چاہیے۔ لیکن شہباز شریف سے نہیں مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سے کہ 47 برس میں اس پارٹی نے سندھ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔ وہ کون سے کارنامے ہیں جو بیان کرکے شہباز شریف کا منہ بند کیا جاسکے۔ اس صوبے کے لوگوں کو پانی نہیں ملتا، بجلی نہیں ہے، سڑکیں نہیں ہیں، امن وامان نہیں ہے، ملک کے دوسرے علاقوں کی طرح جاگیردار، وڈیرہ یا با اثر سیاست دان اور حکمران غریب کی کھال اتارتا ہے۔ اعلیٰ افسران وائسرائے بن کر بیٹھے ہیں۔ انتخابات کے موقع پر یہ سب بھی موسمی مینڈکوں کی طرح نکل آتے ہیں۔ میاں شہباز شریف اب صرف پنجاب کے وزیراعلیٰ نہیں وہ ایک قومی سیاسی جماعت کے رہنما بھی ہیں ان کی تنقید کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کی تنقید نہ سمجھا جائے۔ انہوں نے اپنی سیاسی جماعت کے لیے جگہ بنانے کی خاطر ایسے بیانات دیے ہوں گے۔ لیکن وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کو تو اپنے عوام کو اعتماد دینا ہوگا کہ شہباز شریف ایسی باتیں کیوں کررہے ہیں۔

جہاں تک شہباز شریف کے وعدوں کی بات ہے تو ان کے وعدوں کو تو اب پنجاب کے عوام بھی درست نہیں مانتے بلکہ سنجیدگی سے غور نہیں کرتے۔ ورنہ 1990ء کے بعد سے اب تک کئی مرتبہ وہ لوڈ شیڈنگ ختم کرچکے ہوتے۔ اور ان کا نام بھی کئی مرتبہ تبدیل ہوچکا ہوتا۔ ہم تو سندھ کے وزیراعلیٰ سے سوال کریں گے کہ آپ کی پارٹی لاڑکانہ کو آج تک سندھ کا ترقی یافتہ شہر کیوں نہ بناسکی۔ کراچی خصوصی اہمیت ہے لیکن اس سے ٹیکس وصولی تک تو یہ اہمیت برقرار رہتی ہے ٹیکس سے حاصل شدہ رقم کی تقسیم اور اخراجات کے حوالے سے حکومت سندھ کراچی کو کوئی خصوصی مقام دینے کو تیار نہیں۔ جب کراچی اور اندرون سندھ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو وزرا اور حکمران ناراض ہوتے ہیں لیکن جب سندھ کے بجٹ بناتے ہیں تو کراچی کو سندھ نہیں لکھوایا جاتا۔ بات صرف میاں شہباز شریف کی تو نہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق بھی کراچی کے دورے پر ہیں اور وہ تو موسمی میڈک بھی نہیں تسلسل کے ساتھ کراچی آتے رہتے ہیں۔ جماعت اسلامی اس شہر میں قدیم ترین جماعت ہے جو یہاں خدمت کا طویل ریکارڈ بھی رکھتی ہے۔ اس کے عبدالستار افغانی دو مرتبہ میئر رہے اور نعمت اللہ خان پہلے سٹی ناظم رہے۔ کراچی کو ان لوگوں نے وہ سب کچھ دیا جس کا دعویٰ آج شہباز شریف کررہے ہیں تو پھر سراج الحق کی بات زیادہ غور سے سننے کی ہے۔ وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ سندھ حکومت بھی ناکام ہوچکی اور کراچی کی کوئی بلدیاتی قیادت وجود ہی نہیں رکھتی۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ عمران خان بھی کراچی آکر ایسی باتیں کیوں کررہے ہیں بلکہ سندھ حکومت کو دیکھنا ہوگا بلدیہ کراچی کی قیادت اگر کوئی ہے تو اسے بھی نوٹ کرنا ہوگا کہ اس کی کارکردگی صفر کیوں ہے۔

سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت سندھ ناکام ہے بلدیاتی قیادت فیل ہوگئی ہے صرف جماعت اسلامی صوبے کو بحران سے نکال سکتی ہے۔ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے۔ کیونکہ جماعت اسلامی کے نمائندے یہ کام کرچکے ہیں۔ موجودہ بلدیاتی قیادت کے مقابلے میں بہت کم وسائل کے ساتھ پورے شہر کی زبردست خدمت کی اور ثابت کیا کہ جو اختیارات ہیں خدمت کے لیے وہ بھی کافی ہیں۔ خدمت کے لیے اختیارات کی نہیں جذبے کی ضرورت ہے جوجماعت اسلامی میں بہت ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے گزارش ہے کہ وہ دوسروں سے سوال کرنے کے بجائے اپنی پارٹی اور حکومت کی اصلاح کریں اور شہباز شریف ابھی سندھ کا محاذ نہ کھولیں پنجاب اور پارٹی کے اندر مسائل ان کے منتظر ہیں پہلے ان سے نمٹ لیں۔


متعلقہ خبریں


مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار

پی ٹی آئی نے نااہلی سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

چیئرمین پی ٹی آئی کی شبلی فراز کی نااہلی کی اپیل پر عدالت سے نوٹس جاری کرنے کی استدعا عمرایو ب انتخابات میں حصہ نہیں لے رہے، اس لئے اپیل واپس لے رہے ہیں، بیرسٹرگوہر چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے عمر ایوب اور شبلی فراز سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں۔سپریم کورٹ ...

پی ٹی آئی نے نااہلی سے متعلق دائر اپیلیں واپس لے لیں

بھارتی قبضہ غیر قانونی، پاکستان، کشمیر لازم و ملزوم ہیں، حافظ نعیم وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

جدوجہد آزادی رنگ لائے گی، مقبوضہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے گا، عالمی برادری بھارت پر دبائو ڈالے،امیر جماعت حکومت کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑے ، تیسری نسل کو بھارتی مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں یوم سیاہ پر بیان امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے اقوام متحد...

بھارتی قبضہ غیر قانونی، پاکستان، کشمیر لازم و ملزوم ہیں، حافظ نعیم

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

آر ایل این جی سے گھریلو صارفین کو معیاری ایندھن کی فراہمی ممکن ہوگی،شہبازشریف خوشی کا دن ہے،پورے ملک کے عوام کا ایک دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا، تقریب سے خطاب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں گھریلو گیس کنکشن کھولنے کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں گھریلو گیس کنکشن کی...

ملک بھر میں گھریلو صارفین کیلئے گیس کنکشن کھولنے کا اعلان

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں،طلباو طالبات کی ہزاروں میں ٹیسٹ میں شرکت نوجوان نہیں مستقبل میں سیاسی قبضہ گروپ مایوس ہوگا، بنو قابل پروگرام سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ نوجوان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر نومبر میں...

21 نومبر کو نظام تبدیل کرنے کی تحریک کا آغاز ہوگا، حافظ نعیم

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی، وفاقی وزرا نے گھٹیا الزامات لگائے میرے اعصاب مضبوط ، ہم دلیر ہیں، کسی سے ڈرنے والے نہیں، سہیل آفریدی کی پریس کانفرنس وزیر اعلی خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ وفاق سے اپنے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے ، صوبے میں امن ل...

وفاق سے حقوق طاقت کے زور پر لیں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان وجود - پیر 27 اکتوبر 2025

27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے اپنی فوجیں اتاری تھیں اوربڑے حصے پر ناجائز قبضہ کیا مقبوضہ کشمیر کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی، کل جماعتی حریت کانفرنس کی پریس کانفرنس کشمیریوں نے بھارتی جارحیت کے خلاف آج دنیا بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کر دیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہن...

کشمیریوں کا بھارتی جارحیت کیخلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

  افغانستان بھارت کی پراکسی کے طور پر کام کر رہا ہے، 40 سال تک افغانوں کی مہمان نوازی کی افغان مہاجرین نے روزگار اور کاروبار پر قبضہ کیا ہوا ہے، خواجہ آصف کی میڈیا سے گفتگو وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے اگر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات سے معاملات طے نہیں پاتے تو پھر...

پاک-افغان مذاکرات، معاملات حل نہ ہوئے تو کھلی جنگ ہو گی، وزیر دفاع

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

پاکستان کا آبی دفاع اور خودمختاری کا عزم،طالبان رجیم دریائے کنڑ پر بھارتی حکومت کے تعاون سے ڈیم تعمیر کرکے پاکستان کو پانی کی فراہمی روکناچاہتی ہے،انڈیا ٹو ڈے کی شائع رپورٹ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے بعد پانی کو بطور سیاسی ہتھیاراستعمال کرنے کی پالیسی واضح ہو گئی،بھارت ک...

مودی سرکار اور افغانستان کا آبی گٹھ جوڑ، بھارت نے آبی جارحیت کو ہتھیار بنانا شروع کردیا

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

صوبے ایک خاندان، بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی خوشحالی سے جڑی ہے،شہباز شریف پورا پاکستان ایک فیملی،کہیں بھی آگ لگے اسے مل کر بجھانا ہوگا، ورکشاپ کے شرکا سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پورا پاکستان ایک گ...

بلوچستان کے عوام کو ترقی میں برابر شریک کرنا ہوگا، وزیراعظم

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ہے،لوگوں کو مریض بننے سے بچانا ہے یہاں ہیلتھ کیٔر نہیں،ویکسین 150 ممالک میں استعمال ہوچکی ہے،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں۔ویکسین لگانے جائو تو کہا جاتا ہے کہ یہ سازش ...

گلگت سے کراچی تک سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں،مصطفی کمال

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ وجود - اتوار 26 اکتوبر 2025

ایڈمرل نوید اشرف نے کریکس ایریا میں اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور آپریشنل تیاریوں اور جنگی استعداد کا جائزہ لیا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیتیں ساحل سے سمندر تک بلند حوصلوں کی طرح مضبوط اور مستحکم ہیں،آئی ایس پی آر سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا کہنا ہے کہ سرکریک سے جیوانی...

سرکریک سے جیوانی تک سمندری سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، سربراہ پاک بحریہ

مضامین
آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر وجود منگل 28 اکتوبر 2025
آزادی، عدل ، انسانی وقار کی جنگ اور27اکتوبر

مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی وجود منگل 28 اکتوبر 2025
مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی

رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو! وجود منگل 28 اکتوبر 2025
رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں پوٹس نہ ہو!

بیمار لوگ بیمار نظام صحت وجود پیر 27 اکتوبر 2025
بیمار لوگ بیمار نظام صحت

پاکستان کا سیاسی مستقبل وجود پیر 27 اکتوبر 2025
پاکستان کا سیاسی مستقبل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر