وجود

... loading ...

وجود
وجود

شام کی بگڑتی صورت حال اور مسلم امہ کی بے بسی

جمعرات 19 اپریل 2018 شام کی بگڑتی صورت حال اور مسلم امہ کی بے بسی

دنیا کے تمام امن پسند لوگوں کے لیے شام میں لاکھوں انسانوں کی ہلاکت اور خانہ بربادی کا سبب بننے والی برسوں سے جاری خانہ جنگی و خوں ریزی بجا طور پر شدید تشویش و اضطراب کا باعث ہے۔ اس معاملے میں بتدریج متعدد علاقائی اور عالمی طاقتیں بھی شامل ہوچکی ہیں لیکن اس کے نتیجے میں حالات سلجھنے کے بجائے مزید الجھتے چلے جارہے ہیں۔ اس مسلسل بگڑتی ہوئی صورت حال میں امریکا کی جانب سے برطانیا اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ ہفتے کی رات شامی حکومت کے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات پر کیے جانے والے میزائیل حملوں نے تنازع کو مزید پیچیدہ بنادیا ہے اور یہ مظلوم سرزمین ایک بین الاقوامی جنگ کا میدان بنتی نظر آرہی ہے۔ تازہ ترین حالات یہ ہیں کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے ایک روزقبل اس حوالے سے اپنے اعلان میں کہا کہ ’’میں امریکا کی مسلح افواج کو حکم دیتا ہوں کہ وہ شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات کو نشانہ بنائیں۔‘‘اس حکم کے بعد رات گئے شام کا دارالحکومت دمشق کروز میزائیلوں کے دھماکوں سے گونج اٹھا۔شامی مسلح افواج کے ترجمان کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہفتے کی رات مقامی وقت کے مطابق تین بج کر پچپن منٹ پر امریکا فرانس اور برطانیا کی جانب سے دمشق پر110 میزائیل حملے کیے گئے۔‘‘شامی مسلح افواج کے مطابق ملک کے دفاعی نظام نے بیشتر میزائیلو ںکوفضاہی میں تباہ کردیا لیکن چند میزائیلوں نے برزاہ میں ریسرچ سینٹر سمیت کئی مقامات کو نشانہ بنایا۔صدر ٹرمپ کے مطابق’’ امریکا بشار الاسد پر اس وقت تک معاشی، سفارتی اور فوجی دباو ڈالتا رہے گا جب تک شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند نہ کردے۔‘‘انہوں نے مزید کہا ہے کہ شامی حکومت نے اپنے شہریوں پر مزید کیمیائی حملے کیے تو امریکا شام پر دوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ جبکہ دمشق کی جانب سے کیمیائی حملوں کی مسلسل تردید کی جاتی رہی ہے اور دوہفتے پہلے دوما میں ہونے والے کیمیائی حملوں کی اطلاعات کو جعلی قرار دیا گیا ہے۔

امریکا، برطانیا اور فرانس کے میزائیل حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںروس کی جانب سے مذمتی قرارداد پیش کیے جانے پر ماحول نہایت کشیدہ ہوگیا۔روسی سفیر نے صدر پیوٹن کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کا معائنہ کرنے والی ٹیم کی دوما میں ہونے والے واقعے کی تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی شام پر حملہ کردیا گیا جبکہ کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کے نمائندوں کو ابھی دمشق سے دوما جانا تھا۔روسی سفیر نے امریکا، برطانیا اور فرانس پر ’’غنڈہ گردی‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شام پر حملے کے معاملے میں ان ملکوں نے عالمی قوانین کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے۔ جبکہ سلامتی کونسل میں امریکی سفیر نے ان حملوں کو’’بالکل جائز، قوانین کے مطابق اور متناسب‘‘ قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ اس بارے میں ان کی صدر ٹرمپ سے بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تو ہم بھی دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔

امریکی سفیر کا موقف تھا کہ شام میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے امریکا اور اس کے اتحادی ملکوں نے سفارت کاری کے مسلسل مواقع دیے مگر روس اقوام متحدہ کی قرارداوں کو ویٹو کرتا چلا گیا لیکن اب ہم مزید ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ روس تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑاتا رہے اور کیمیائی ہتھیار وں کا بے دریغ استعمال جاری رہے۔ حالات جس رخ پر جارہے ہیں اس کے پیش نظر یہ خدشہ بہت واضح ہے کہ بشار الاسد کا شام صدام حسین کے عراق جیسے انجام سے دوچار ہوجائے۔عراق کے خلاف مہلک ہتھیاروں کی موجودگی کا الزام کبھی ثابت نہیں ہوسکا اور امریکی و برطانوی قیادتوں نے بعد میںا س کا اعتراف بھی کرلیا لیکن اس وقت تک اس بدنصیب ملک کی اینٹ سے اینٹ بجائی جاچکی تھی۔ عالمی طاقتوں کے اپنے مفادات ہوتے ہیں اور حق و ناحق سے ماوراء ان کی پالیسیاں ان ہی مفادات کے تابع ہوتی ہیں، لہٰذا ان سے معاملات کو سلجھانے کی امید رکھنے کو انتہائے سادگی کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا۔شام میں حکومت اور عوام کے اختلافات جو رفتہ رفتہ ہولناک خانہ جنگی میں بدل گئے، فی الحقیقت امت مسلمہ کا اپنا معاملہ تھا۔ عالم اسلام کو صاحب بصیرت ، باصلاحیت اور دردمند قائدین میسر ہوتے تو اس تنازع کا کوئی قابل عمل حل حالات کے بہت زیادہ بگڑنے سے پہلے ہی تلاش کیا جاسکتا تھا۔ لیکن افسوس کہ او ا?ئی سی اور عرب لیگ دونوں ہی قطعی ناکارہ ثابت ہوئیں اور تنازع کو حل کرنے کے بجائے مختلف مسلم ملکوں نے شام کی خانہ جنگی میں فریق بن کر معاملات کو مزید خراب کرنے میں حصہ لیا۔

شام پر امریکی میزائیل حملوں کے معاملے میں بھی مسلم ملکوں میں اختلافات موجود ہیں۔ یورپی یونین اور جرمنی کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور ترکی نے بھی شام پر امریکی میزائیل حملوں کی حمایت کی ہے جبکہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ڈھائی ارب مسلمان عوام اس ساری صورت حال کو انتہائی بے بسی سے دیکھ رہے ہیں۔ تاہم پاکستان نے اس تنازع میں نہایت متوازن اور معقول موقف اختیار کیا ہے جس میں شامی عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان دنیا کے کسی بھی حصے میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتا ہے، تاہم کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق حقائق کیمیائی ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ادارے (او پی سی ڈبلیو) کے ذریعے تحقیقات سے سامنے لانا انتہائی ضروری ہیں۔پاکستان نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’او پی سی ڈبلیو‘ کے فریم ورک کے تحت معاہدے کی کوشش کریں اور ادارے سے ہر ممکن تعاون کریں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ’ ’اس وقت ہم شام کے عوام کے لیے فکر مند ہیں جو ملک میں جاری خانہ جنگی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں،ہمیں امید ہے کہ تمام فریق شامی عوام کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے صورتحال کا ہنگامی حل نکالیں گے۔‘‘ فی الواقع فوری طور پر ضرورت اسی بات کی ہے کہ شامی عوام کو مزید بربادی سے بچایا جائے اور اس کے لیے جو اقدامات بھی ضروری ہیں ان سب کو عمل میں لایا جائے۔ شام میں ہر سطح پر فوری جنگ بندی کو یقینی بنانا ، اقوام متحدہ، او آئی سی ، عرب لیگ تمام عالمی طاقتوں اور پوری عالمی برادری کی ناگزیر ذمہ داری ہے اور سب کو اس مقصد کے لیے مشترکہ طور پر نتیجہ خیز تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر