وجود

... loading ...

وجود

فاٹا کے لیے بارش کا پہلا قطرہ

بدھ 18 اپریل 2018 فاٹا کے لیے بارش کا پہلا قطرہ

پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں نو منتخب چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں اجلاس نے عدالتوں کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور کر لیا ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) ایک عرصے سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بھی پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرح عدالتوں سے رجوع کرنے، اپیل کرنے اور عدالتوں کے ذریعہ انصاف حاصل کرنے کا حق دیا جائے۔ لیکن ان کا یہ مطالبہ غیر ضروری طور پر ٹالا جاتا رہا ہے اور انہیں پولیٹیکل ایجنٹ کے رحم و کرم پر رکھا گیا ہے۔ انگریز کے دور کے مسلط کردہ یہ پولیٹیکل ایجنٹ پاکستان بننے کے بعد بھی قبائلی علاقوں پر مسلط ہیں اور انہی کا فرمان حکم اور عدالت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ قبائلی علاقوں کو پاکستانی کی شناخت نہیں مل سکی اور وہ اپنے آپ کو اجنبی سمجھتے رہے ہیں۔ اس عرصے میں انہوں نے فوج کے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کا سامنا بھی کیا۔ عام تاثر یہ دیا جاتا رہا ہے کہ قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن نہیں لیکن انہیں وطن کی شناخت ہی کب دی گئی۔ چنانچہ وہاں منفی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آئیں خاص طور پر طالبان پاکستان کے نام سے تخریب کاری کرنے والے گروہوں نے اپنے قدم جما لیے۔ تخریب کاروں نے اپنا دائرہ سوات تک پھیلا دیا تھا چنانچہ فوج نے وہاں بھی آپریشن کر کے علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کیا۔

افغانستان سے آنے والے تخریب کاروں کو بھی فاٹا میں چھپنے میں آسانی تھی۔ ناراض طبقہ بھی ان کا معاون تھا۔ تاہم پاک فوج نے تخریبی عناصر کا بڑی حد تک خاتمہ کر دیا ہے۔ ایک عام قبائلی کو یہ شکایت ہے کہ اسے اپنے علاقے میں داخل ہونے کے لیے قدم قدم پر تلاشی اور پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے اس کی انا مجروح ہوتی ہے۔ لیکن قبائلی علاقے جن حالات سے گزرے ہیں ان کے پیش نظر قدم قدم پر بنی ہوئی چوکیاں خود ان کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں۔ البتہ چوکیوں پرمتعین عملے کو انتہائی شرافت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور یہ تاثرنہیں دینا چاہیے جیسے وہ آقا ہیں اور دوسرے ان کے غلام۔ جہاں تک قدم قدم پر چوکیوں اور جانچ پڑتال کا تعلق ہے تو یہ اسلام آباد میں داخلے کے وقت بھی نظر آتا ہے۔ بلوچستان میں اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ پاکستان کی کچھ اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے اسے اپنی بے عزتی قرار دے کر احتجاج بھی کیا تھا کہ فوج کا ایک معمولی اہلکار ارکان قومی اسمبلی سے بھی باز پرس کرتا ہے۔ مگر یہ سب کچھ عام افراد کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔

کراچی جیسے شہر میں بھی زیادہ تر رات کو پولیس اور رینجرز گاڑیاں روک کر اپنی تسلی کرتے ہیں۔ یہ سوچ لینا چاہیے کہ عوام کی حفاظت ہی کے لیے یہ اہلکار اپنی راتیں کالی کرتے ہیں تاہم رویہ توہین آمیز نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ان کی تربیت بہت ضروری ہے۔ انہیں یہ باور کرایا جائے کہ وہ عوام کے خادم ہیں، آقا نہیں۔ بہرحال فاٹا کے عوام کو عدالتوں سے رجوع کرنے کی سہولت تو مل ہی گئی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ایک عرصے سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فاٹا کو باقاعدہ پاکستان میں شامل کیا جائے۔ اس کے لیے تجاویز سامنے آئی ہیں کہ یا تو فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بنا دیا جائے یا ایک علیحدہ صوبہ تشکیل دیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی اس کی بڑی شدت سے مخالفت کر رہی ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو جب سینیٹ میں مذکورہ بل پیش ہوا تو اس موقع پر بھی جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن گروپ) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ سے واک آؤٹ کر دیا۔ ان کی عدم موجودگی میں بل آسانی سے منظور ہو گیا اور چیئرمین نے بھی ان کو منا کر واپس لانے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی بہت سینیئر سیاستدان ہیں لیکن فاٹا کے حوالے سے ان کے نظریات یا ان کے خدشات قابل فہم نہیں ہیں۔ یقیناً ان کے پاس مخالفت کی وجوہات ہوں گی لیکن سینیٹ میں موجود تمام ارکان نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور فاٹا کے عوام کو مبارک باد دی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بھی خیر مقدم کیا ہے اور اسے انقلابی اصلاحات کی شروعات قرار دیا ہے جس سے پولیٹیکل انتظامیہ کی بادشاہت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی نے ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کی ہے۔ سراج الحق نے اسے بارش کا پہلا قطرہ قرار دیا ہے۔ ان قبائل کو قائداعظم نے پاکستان کا محافظ قرار دیا تھا لیکن انہیں ’’مین اسٹریم‘‘ سے کاٹ کر رکھا گیا۔ اس زیادتی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر