... loading ...
پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں نو منتخب چیئرمین محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں اجلاس نے عدالتوں کا دائرہ اختیار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور کر لیا ہے۔ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) ایک عرصے سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں بھی پاکستان کے دوسرے حصوں کی طرح عدالتوں سے رجوع کرنے، اپیل کرنے اور عدالتوں کے ذریعہ انصاف حاصل کرنے کا حق دیا جائے۔ لیکن ان کا یہ مطالبہ غیر ضروری طور پر ٹالا جاتا رہا ہے اور انہیں پولیٹیکل ایجنٹ کے رحم و کرم پر رکھا گیا ہے۔ انگریز کے دور کے مسلط کردہ یہ پولیٹیکل ایجنٹ پاکستان بننے کے بعد بھی قبائلی علاقوں پر مسلط ہیں اور انہی کا فرمان حکم اور عدالت کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ قبائلی علاقوں کو پاکستانی کی شناخت نہیں مل سکی اور وہ اپنے آپ کو اجنبی سمجھتے رہے ہیں۔ اس عرصے میں انہوں نے فوج کے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن رد الفساد کا سامنا بھی کیا۔ عام تاثر یہ دیا جاتا رہا ہے کہ قبائلی علاقوں کے لوگ محب وطن نہیں لیکن انہیں وطن کی شناخت ہی کب دی گئی۔ چنانچہ وہاں منفی سرگرمیاں بھی دیکھنے میں آئیں خاص طور پر طالبان پاکستان کے نام سے تخریب کاری کرنے والے گروہوں نے اپنے قدم جما لیے۔ تخریب کاروں نے اپنا دائرہ سوات تک پھیلا دیا تھا چنانچہ فوج نے وہاں بھی آپریشن کر کے علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کیا۔
افغانستان سے آنے والے تخریب کاروں کو بھی فاٹا میں چھپنے میں آسانی تھی۔ ناراض طبقہ بھی ان کا معاون تھا۔ تاہم پاک فوج نے تخریبی عناصر کا بڑی حد تک خاتمہ کر دیا ہے۔ ایک عام قبائلی کو یہ شکایت ہے کہ اسے اپنے علاقے میں داخل ہونے کے لیے قدم قدم پر تلاشی اور پوچھ گچھ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے اس کی انا مجروح ہوتی ہے۔ لیکن قبائلی علاقے جن حالات سے گزرے ہیں ان کے پیش نظر قدم قدم پر بنی ہوئی چوکیاں خود ان کی حفاظت کے لیے ضروری ہیں۔ البتہ چوکیوں پرمتعین عملے کو انتہائی شرافت اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور یہ تاثرنہیں دینا چاہیے جیسے وہ آقا ہیں اور دوسرے ان کے غلام۔ جہاں تک قدم قدم پر چوکیوں اور جانچ پڑتال کا تعلق ہے تو یہ اسلام آباد میں داخلے کے وقت بھی نظر آتا ہے۔ بلوچستان میں اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ پاکستان کی کچھ اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے اسے اپنی بے عزتی قرار دے کر احتجاج بھی کیا تھا کہ فوج کا ایک معمولی اہلکار ارکان قومی اسمبلی سے بھی باز پرس کرتا ہے۔ مگر یہ سب کچھ عام افراد کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔
کراچی جیسے شہر میں بھی زیادہ تر رات کو پولیس اور رینجرز گاڑیاں روک کر اپنی تسلی کرتے ہیں۔ یہ سوچ لینا چاہیے کہ عوام کی حفاظت ہی کے لیے یہ اہلکار اپنی راتیں کالی کرتے ہیں تاہم رویہ توہین آمیز نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے لیے ان کی تربیت بہت ضروری ہے۔ انہیں یہ باور کرایا جائے کہ وہ عوام کے خادم ہیں، آقا نہیں۔ بہرحال فاٹا کے عوام کو عدالتوں سے رجوع کرنے کی سہولت تو مل ہی گئی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ایک عرصے سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فاٹا کو باقاعدہ پاکستان میں شامل کیا جائے۔ اس کے لیے تجاویز سامنے آئی ہیں کہ یا تو فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا کا حصہ بنا دیا جائے یا ایک علیحدہ صوبہ تشکیل دیا جائے۔ جمعیت علماء اسلام اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی اس کی بڑی شدت سے مخالفت کر رہی ہیں۔ گزشتہ جمعہ کو جب سینیٹ میں مذکورہ بل پیش ہوا تو اس موقع پر بھی جمعیت علماء اسلام (فضل الرحمن گروپ) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے سینیٹ سے واک آؤٹ کر دیا۔ ان کی عدم موجودگی میں بل آسانی سے منظور ہو گیا اور چیئرمین نے بھی ان کو منا کر واپس لانے کی زحمت گوارہ نہیں کی۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی بہت سینیئر سیاستدان ہیں لیکن فاٹا کے حوالے سے ان کے نظریات یا ان کے خدشات قابل فہم نہیں ہیں۔ یقیناً ان کے پاس مخالفت کی وجوہات ہوں گی لیکن سینیٹ میں موجود تمام ارکان نے بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور فاٹا کے عوام کو مبارک باد دی ہے۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے بھی خیر مقدم کیا ہے اور اسے انقلابی اصلاحات کی شروعات قرار دیا ہے جس سے پولیٹیکل انتظامیہ کی بادشاہت کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی نے ایف سی آر کے خاتمے اور قبائلی عوام کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کی ہے۔ سراج الحق نے اسے بارش کا پہلا قطرہ قرار دیا ہے۔ ان قبائل کو قائداعظم نے پاکستان کا محافظ قرار دیا تھا لیکن انہیں ’’مین اسٹریم‘‘ سے کاٹ کر رکھا گیا۔ اس زیادتی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...
ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...
عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...
وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...
پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...
پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...
ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...
درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...
حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...
جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...
پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...
پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...