وجود

... loading ...

وجود

ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کی سلجھی ہوئی شاعری

اتوار 15 اپریل 2018 ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کی سلجھی ہوئی شاعری

یہ دسمبر 2008ء کی بات ہے۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے تحت دو روزہ قومی اہل قلم کانفرنس کے اختتام پر ایک مشاعرہ منعقد ہوا۔ مشاعرہ قومی سطح کا ہو تو شاعروں کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ اسی سے زیادہ تھے بہت سے چھوٹے بڑے شہروں کے شعرا طے شدہ پروگرام کے مطابق اپنے اپنے ’’ حلقہ داد رساں‘‘ کے ساتھ شریک بزم تھے۔ ایسے میں کراچی کی ایک منحنی سی نوجوان خاتون کو کسی فیاضانہ تعارف کے بغیر حمیرا راحت کے نام سے اسٹیج پر بلایا گیا۔ خاتون نے بڑی سادگی کے ساتھ دھیمی آواز میں (جوان کی جسامت سے میل کھارہی تھی) تحت اللفظ اپنا مصرع آواز کی لہروں پر بکھیر دیا۔ اسے اٹھانے والا کوئی نہ تھا لیکن اس کی ضرورت بھی نہیں پیش آئی کیونکہ مصرع برقی رو کی طرح سامعین کو جھنجھوڑگیا اور پوراہال واہ واہ سبحان اللہ کی آوازوں سے گونج اٹھا۔ حمیرا کہہ رہی تھیں۔

ہر ایک خواب کی تعبیر تھوڑی ہوتی ہے
اور جب انہوں نے بڑے بھولے انداز میں شعر مکمل کیا:
محبتوں کی یہ تقدیر تھوڑی ہوتی ہے
تو کئی سو افراد سے بھرا ہوا ہال پوری طرح ان کے قابو میں آچکا تھا اور ساری لابیاں دم توڑ چکی تھیں۔ حمیرا پڑھتی رہیں:
پلک پہ ٹھہرے ہوئے اشک سے کہا میں نے
ہر ایک درد کی تشہیر تھوڑی ہوتی ہے
سفر یہ کرتے ہیں اک دل سے دوسرے دل تک
دکھوں کے پائوں میں زنجیر تھوڑی ہوتی ہے
دعا کو ہاتھ اٹھائو تو دھیان میں رکھنا
ہر ایک لفظ میں تاثیر تھوڑی ہوتی ہے

حمیرا نے غزل ختم کی تو مجمع نے ’’ ونس مور‘‘ کی صدائیں بلند کیں ( جو دراصل ’’ ون مور‘‘ کا بدل ہوتی ہیں)لیکن چونکہ وہاں شاعروں کی بہتات کے باعث پانچ سے زیادہ شعر پڑھنے پر پابندی تھی لہٰذا یہ UNASSUMING (سادہ لوح) قسم کی شاعرہ اطمینان سے مشاعرہ لْوٹ کر لوٹ آئی۔

کراچی سے تعلق ہونے کے باوجود یہ میرا حمیرا راحت سے پہلا باقاعدہ تعارف تھا جو تادیر یاد رہے گا۔ اب جوان محترمہ کا تازہ ترین (دوسرا) مجموعہ کلام ’’ تحیر مشق‘‘ منظر عام پر آیا ہے تو میں نے اس میں انہیں کھوج نکالنے کی کوشش کی۔ میں نے کتاب کورسے کور تک پڑھی۔ مجھے ان کی شاعری میں ٹھہرائو، تحمل، استقامت اور کسی حد تک خودسری کے عناصر ملے اور کہیں بھی صنفی بنیاد پر کسی بھی احساس کمتری، خود ترسی یا خودسپردگی کا شائبہ بھی نظر نہیں آیا۔ یہ اشعار میرے اس مشاہدے کی تصدیق کریں گے:

یہ ناز ہے، کوئی ناداں میرا دوست نہیں
ہے مجھ کو فخر کہ دشمن ذہین رکھتی ہوں
٭
بناتی ہوں یہاں پر خود ہی میں قانون اپنے
تمہاری حکمرانی سے کہیں آگے کھڑی ہوں
٭
مرے نزدیک آ کر دھیان سے سن
مرے اندر سمندر بولتا ہے
٭
تھی زخم زخم مگر خود کو ٹوٹنے نہ دیا
سمندروں سے سوا حوصلہ چٹان میں تھا

شاعرہ کے اعتماد کا یہ عالم ہے کہ اپنی (مفروضہ) بے بضاعتی میں بھی بے نیازی کا پہلونکال لیتی ہے:
اب ستارہ ہوں نہ شبنم نہ گلاب
اب کبھی دیکھ تو آ کر مجھ کو

یہ اعتماد اس وقت اپنے عروج پر پہنچ جاتا ہے جب وہ ظاہری اسباب کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے کہتی ہے:
چھت کے ہوتے ہوئے بھی چھائوں سے محروم ہوںمیں
ایک برگد مری انگنائی میں رکھ دے کوئی

حزنیہ مضامین کے اظہار میں بھی حمیرانے اپنی انفرادیت کو برقرار رکھا ہے:
کرب، اداسی، درد، جدائی، شام
آنگن میرا اور پرائی شام
٭
دنیا کبھی نہ جان سکی مرے کرب کو
پلکوں کو تیرے غم میں بھگونے کے باوجود

اب ذرا آرائش حسن میں ’’ نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پروا‘‘ کا یہ انداز دیکھیے:
کسی حرف ستائش کی طلب دل میں نہیں ہے
میں خود اپنے لیے سجنا سنورنا چاہتی ہوں

ہجرو وصال کی کیفیات حمیرا کے ہاں اکثر ساتھ ساتھ چلتی ہیں:
ہجر کی شب ہو یا ساعت وصل ہو
اس میں ہر شخص کا تجربہ اور ہے
٭
وصل اور ہجر کی حدوں سے پرے
جسم اور جان سے نکل آئی

خواہشات اور آرزوئوں کا بیان اردو شاعری میں قدما سے لے کر موجودہ عہد کے شعرا تک کے یہاں پایا جاتا ہے اور اس کی بنیاد نفسیات کے اس اصول پر ہے کہ آرزوئیں، خواہشیں اور تمنائیں لامحدود ہیں۔ دل ان سے کبھی خالی نہیں رہتا۔

حمیرا بجا طور پرکہتی ہیں:
آج تک کوئی بھی نہ جان سکا
آرزو کی اڑان کتنی ہے

’’ تحیر عشق‘‘ میں اکثر مقامات پر دور حاضر کے چند حقائق کی عکاسی ملتی ہے۔ کوئی بھی GENUINE شاعر ان کی طرف سے پہلو تہی کرکے دل میں اتر جانے والا شعر تخلیق نہیں کرسکتا۔ حمیراکے یہ اشعار منہ سے بول رہے ہیں:

ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہیں ہم لیکن
تم میرے لہجے کے دکھ سے ناواقف ہو
٭
میں اپنا سر جھکا دیتی ہوں ہر اک ظلم کے آگے
بہو ہوں، چولہا پھٹنے کی خبر، بننے سے ڈرتی ہوں
٭
ہے چلن کتنا عجب یہ کہ مرے عہد میں لوگ
بیج بوتے نہیں مٹی میں ثمر مانگتے ہیں

اور یہ شعر دیکھیے، معلوم ہوتا ہے خاص متاثرین سوات کے لیے کہا گیا ہے:
رستا بھی کٹھن اور مسافت بھی عجب تھی
اپنے ہی وطن میں مری ہجرت بھی عجب تھی

’’ دیوان غالب‘‘ کے پہلے شعر (نقش فریادی …) کی طرح سراج اورنگ آبادی کی ایک مشہور غزل (خبرِ تحیر عشق …) کا مطلع بھی شعری مجموعوں کے ناموںکے ضمن میں شعرا کا HOT FAVOURITE رہا ہے۔ کئی ایک کتابوں کے نام اس کے مختلف اجزا سے مستعار ہیں۔ زیر نظر مجموعہ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ اس میں ایک پوری غزل اسی زمین میں موجود ہے جو بہت جاندار اور اثر انگیز ہے۔ ایک شعر بطور نمونہ حاضر ہے:

کسی عکس میں اسے ڈھالتے کبھی آئینے سے نکالتے
یہی آرزو تھی جو عمر بھر مرے طاق دل میں دھری رہی

عمومی طور پر شاعرہ میر سے بہت متاثر نظر آتی ہے۔ کئی اشعار میں میر سے عقیدت کا اظہار کیا گیا ہے مثلاً:

کیوں یہ اداسی دل آنگن میں آ کر بیٹھ گئی
کیوں تیرے شعروں میں بول رہا ہے میر کا دکھ
٭
اسے بھی زندگی کرنی پڑے گی میر جیسی
سخن سے گر کوئی رشتہ نبھانا چاہتا ہے

انہوں نے تقریباً دو درجن کے قریب نظمیں بھی لکھی ہیں اورسب کی سب مضامین کی تازگی اور اسلوب کی انفرادیت کی آئینہ دار ہیں۔ ان میں طنز بھی ہے اور کہیں کہیں معاشی، معاشرتی، سیاسی اور ادبی رجحانات پر کٹیلا تبصرہ بھی۔ بعض نفیس بیانیہ اور تاثراتی رنگ لیے ہوئے ہیں جنہیں بہت دل گداز پیرایے میں لکھا گیا ہے۔’’ تنقیدی نشست ‘‘کے عنوان سے ایک نظم میں اس دورکے ادبی منظرنامے کی جھلک صاف دیکھی جاسکتی ہے دو حصوں پر مشتمل اس نظم کے پہلے حصے میں شہر کے ایک معروف شاعر نے اپنی نظم اہل بصیرت ناقدین کے سامنے پیش کی ہے۔ یہ سرد مہری کے ساتھ سنی جاتی ہے اور بعدازاں (شاعر کی دل شکنی کی غرض سے) اس غریب کو چند بقراطی مشوروں سے نوازا جاتا ہے۔ اسی نظم اوراسی نشست کے دوسرے حصے میں کوئی صاحب اپنی غزل سناتے ہیں تو شروع ہی سے ان پر دادو تحسین کے ڈونگر یبرسنے لگتے ہیں۔غزل کے ہر لفظ میں معانی و مفہوم کا سمندر دریافت کرلیا جاتا ہے اور بالآخر انہیں میر اور غالب کے شانہ بہ شانہ لاکھڑا کیا جاتا ہے۔ غزل انتہائی روح پر ور ماحول میں اختتام پذیر ہوجاتی ہے تو شاعرہ قوسین میں اپنے قاری کو مطلع کرتی ہے ’’یہ غزل جو بہت قابل داد ٹھہری، یہ معروف شاعر کی تھی۔ آپ امریکا سے آئی ہیں۔‘‘

رقم الحروف ایسے متعدد ادب کش مناظر کا چشم دید گواہ ہے۔ اسے اس ’’اعتراف جرم ‘‘میں بھی کوئی تامل نہیں کہ وہ ایسے بہت سے عصرانوں اور عشائیوں میں شرکت کا شرف حاصل کرچکا ہے جوان بدیسی شاعروں پر بصد عجزوانکسار نچھاور کیے جاتے ہیں۔ بہر حال میں چونکہ شاعر نہیں ہوں اس لیے یہ حقائق ریکارڈ پر لاتے وقت ہر قسم کے احساس محرومی سے آزاد ہوں۔ محترمہ حمیرا

راحت اچھی طرح سوچ لیں کہ یہ نظم لکھ کر انہوں نے امریکا میں مشاعرہ پڑھنے کے اپنے امکانات اگر معدوم نہیں تو مدھم ضرور کرلیے ہیں۔
حمیرا کا کلام پڑھ لیا اوران کے اس موقف کا قائل ہوگیا:
خواہش کی لو ، شوق کی شدت، کار ہنر سچ بولتا ہے
شاعر چاہے جھوٹ ہی بولے شعر مگر سچ بولتا ہے
یہی بات قتیل شفائی نے اس طرح کہی تھی:
لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے
میں نے دیکھا ہے کہ جب میری زباں ڈولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے
’’ تحیرعشق‘‘بلاشبہ ایک ایسا شعری مجموعہ ہے جو اپنے قاری کی فکر کو جلا بخشتا ہے یہ ایک سلجھی ہوئی شاعرہ کا سلجھا ہوا کلام ہے جس میں کوئی ابہام یا ایہام نہیں۔ شاعرہ نے جو کچھ کہا ہے پورے CONTICTION کے ساتھ کہا ہے اس لیے وہ ایک عام انسان کے تجربات و مشاہدات سے قریب تر ہے جہاں کہیں اس کالہجہ قدرے تند ہوا ہے وہاں بھی بین السطور اس کا خلوص صاف دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ کتاب اس حقیقت کی بھی مظہر ہے کہ حمیرا غزل اور نظم دونوں اصناف میں یکساں روانی ، سلاست اور بڑی حد تک بلاغت کے ساتھ اپنے آپ کو EXPRESS کرسکتی ہیں۔ کتاب کی پیشکش بھی لائق ستائش ہے میں امید کرتا ہوں کہ شائقین ادب اور ناقدین فن اسے ہاتھوں ہاتھ لیں گے۔


متعلقہ خبریں


(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

اسرائیلی جارحیت کوروکا جائے،ایران کو دفاع کا حق حاصل ہے(دفتر خارجہ) وجود - هفته 14 جون 2025

جارح ملک کو اس کے اقدامات کا جوابدہ ٹھہرایا جائے، خطیکی امن کیلئے سنگین خطرہ ہیں پاکستان کی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار پاکستان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔جارح ملک کو اس...

اسرائیلی جارحیت کوروکا جائے،ایران کو دفاع کا حق حاصل ہے(دفتر خارجہ)

پاکستان امن کا خواہاں، یورپ بھارتی جارحیت روکے( بلاول بھٹو) وجود - هفته 14 جون 2025

پاکستان کو ٹیررستان کہنے والے بھارت کو یو این سے منہ توڑ جواب ملا،چیئرمین پیپلز پارٹی بھارت نے دہشت گردی کا بہانہ بنا کر پاکستان پر حملہ کیا،بیلجیٔم میں میڈیا سے بات چیت سابق وزیر خارجہ وچیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت نے دہشت گردی کا بہانہ بن...

پاکستان امن کا خواہاں، یورپ بھارتی جارحیت روکے( بلاول بھٹو)

ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ احمد آباد میں گرکر تباہ( 241 افراد ہلاک ) وجود - جمعه 13 جون 2025

ایک مسافر رمیش معجزانہ طور پربچ گیا ،طیارے میں 169 بھارتی شہری، 53 برطانوی، ایک کینیڈین اور 7 پرتگالی شہریوں سمیت 11 بچے موجود تھے،بھارتی میڈیا گجرات کے سابق وزیراعلی روپانی بھی سوار تھے، ایک خاتون دس منٹ تاخیر سے جہاز میں سوار نہ ہوسکیں ، ہاسٹل میں مقیم پانچ طلبا ہلاک اور درجنو...

ائیر انڈیا کا مسافر طیارہ احمد آباد میں گرکر تباہ( 241 افراد ہلاک )

بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی( بلاول بھٹو) وجود - جمعه 13 جون 2025

عمران خان آج بھی کہتے ہیں وہ حکومت سے نہیں بلکہ فوج سے بات کرنے کو تیار ہیں پی ٹی آئی میں ایسی سیاست ہی نظر نہیں آتی، وہ انتہا پسند سیاست کرتے ہیں، انٹرویو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین اور سابق وزیر خارجہ اور پاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بین ...

بھارت نے پاکستان کا پانی روکا تو جنگ ہوگی( بلاول بھٹو)

دہشت گردوں کا چیک پوسٹ پر حملہ،2 اہلکار شہید( 7 جوان زخمی ) وجود - جمعه 13 جون 2025

ضلع کرم میں بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ ، ایک حملہ آورگرفتار،دیگر حملہ آور فرار انہیں اسلحہ طالبان نے فراہم کیا اور پوسٹ پر حملے کا کہا تھا،گرفتار دہشتگرد کا اعتراف خیبرپختونخوا کے ضلع کرم کے سرحدی علاقے حسین میلہ میں دہشت گردوںنے سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملہ کر...

دہشت گردوں کا چیک پوسٹ پر حملہ،2 اہلکار شہید( 7 جوان زخمی )

ہوشیار!نان فائلرز کیلئے گھیرا مزید تنگ،حکومت نے شکنجہ کس لیا وجود - جمعه 13 جون 2025

ٹیکس دینے والوں سے مزید ٹیکس لینے کی تیاری،فنانس بل 2025 کے تحت نان فائلرز پر 50 ہزار جرمانہ عائد ہوگا،چیئرمین ایف بی آر وِد ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر جرمانے کی رقم میں دس گنا اضافہ تجویز،ہر خلاف ورزی پر 10 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا جائے گا وفاقی حکومت کے نئے مجوزہ ق...

ہوشیار!نان فائلرز کیلئے گھیرا مزید تنگ،حکومت نے شکنجہ کس لیا

مضامین
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا وجود اتوار 15 جون 2025
تم نے چھپ کر محاذ کھولا ہے ،تم سے کھل کر مقابلہ ہوگا

پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق وجود هفته 14 جون 2025
پاک بھارت جنگ کے پوشیدہ حقائق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر