وجود

... loading ...

وجود

ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

جمعه 13 اپریل 2018 ایڈولف ہٹلر:عروج سے زوال تک

ایڈولف ہٹلر آسٹریا کے شہر برائونا میں1889ء میں پیدا ہوا۔ نوجوانی میں اس نے عملی زندگی کا آغاز ایک ناکامیاب مصور کی حیثیت سے کیا۔ بعدازاں وہ ایک پرجوش جرمن قومیت پرست بن گیا۔ جنگ عظیم اول میں وہ جرمن فوج میں بھرتی ہوا، زخمی ہوا اور اسے شجاعت کے مظاہرے پر میڈل ملے۔ جرمنی کی شکست نے اسے صدمہ پہنچایا اور برہم کیا۔ 1919ء میں جب وہ تیس برس کا تھا، وہ میونخ میں ایک چھوٹی سی دائیں بازو کی جماعت میں شامل ہوا، جس نے جلد ہی اپنا نام بدل کر نیشنل سوشلسٹ جرمن ورکرز پارٹی (مختصراً ’’نازی‘‘ جماعت) رکھ لیا۔ ترقی کرتے ہوئے۔ اگلے دو برسوں میں وہ اس کا غیر متنازعہ قائد بن گیا۔ ہٹلر کی زیر قیادت نازی جماعت جلد ہی طاقت ور ہوگئی۔ نومبر 1923ء میںاس نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے ایک کودیتا کی کوشش کی، جسے ’’میونخ بیئرپال پوش‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ناکام رہا جس کے بعد ہٹلر کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس پر غداری کامقدمہ چلاا ور اسے سزا ہوئی۔ تاہم ایک سال سے بھی کم جیل کاٹنے کے بعد اسے رہا کردیا گیا۔

1928ء میں بھی ’’نازی‘‘ مختصر سی جماعت تھی۔ تاہم عظیم عالمی کساد بازاری کے دور میں جرمن عوام سیاسی جماعتوں سے بیزار ہونے لگے۔ اس صورت حال میں نازی جماعت نے خود کو متبادل کے طور پر پیش کرتے ہوئے اپنی بنیادیں مضبوط کر لیں۔ جنوری 1933ء میں چوالیس برس کی عمر میں ہٹلر جرمنی کا چانسلر بن گیا۔ چانسلر بننے پر اس نے تمام مخالف جماعتوں کو زبر دستی دبانا شروع کر دیا، اورآمر بن بیٹھا۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ سب کچھ عوامی رائے اور قوانین کے مطابق ہوا۔ بس سب کچھ تیزی کے ساتھ کیا گیا۔ نازیوں نے مقدمات کا تکلف بھی ضروری نہیں سمجھتا۔ بیشتر سیاسی حریفوں پر تشدد کو استعمال کیا گیا اور انہیں زدو کوب کیا گیا، بعض کو مار دیا گیا۔ تاہم اس کے باوجود عالمی جنگ کی شروعات سے پہلے چند سالوں میں ہٹلر کو جرمنوں کی بڑی اکثریت کی حمایت حاصل رہی، کیونکہ اس نے بے روزگاری کا خاتمہ کیا اور معاشی خوشحالی لایا۔ پھر وہ دوسرے ملک فتح کرنے لگا جو وہ جنگ عظیم دوم کا سبب بنا۔ ابتدائی فتوحات اسے لڑائی کے چکر میں پڑے بغیر حاصل ہوئیں۔ انگلستان اور فرانس اپنی معاشی بدحالی کے باعث مایوس تھے اور امن کے خواہاں تھے۔ اسی لیے انہوں نے ہٹلر کے کسی کام میں مداخلت نہیں کی۔ ہٹلر نے ورسیلز کا معاہدہ منسوخ کیا اور جرمن فوج کو ازسرنو منظم کیا۔ اس کے دستوں نے مارچ 1936ء میں رہائن لینڈ پر قبضہ کیا، مارچ1938ء میں آسٹریا کو جبری طور پر خود سے ملحق کر لیا۔ اس نے ’’سوڈبٹن لینڈ‘‘ کو بھی ستمبر1938ء میں الحاق پر رضا مند کر لیا۔ یہ چیکو سلواکیہ کاایک قلعہ بند علاقہ تھا جو ایک معاہدے سے ہٹلر کے پاس چلا گیا۔ اس بین الاقوامی معاہدے کو ’’میونخ پیکٹ‘‘ کہتے ہیں۔

برطانیا اورفرانس کو امید تھی کہ یہ سب کچھ لے کر وہ پرامن ہو جائے گا لیکن ایسا نہ ہوا۔ ہٹلر نے اگلے چند ماہ میں مزید حصہ بھی غصب کر لیا۔ ہر مرحلے پر ہٹلر نے مکاری سے اپنے اقدامات کے جواز گھڑ لیے اور دھمکی بھی دی۔ اس نے کہا، اگر کسی نے مزاحم ہونے کی کوشش کی، تو وہ جنگ کرے گا۔ ہر مرحلے پر مغربی جمہوریتوں نے پسپائی اختیار کی۔ انگلستان اورفرانس نے البتہ پولینڈ کے دفاع کا قصد کیا، جو ہٹلر کا اگلا نشانہ تھا۔ ہٹلر نے اپنے دفاع کے لیے اگست1939ء میں ا سٹالن کے ساتھ ’’عدم جارحیت‘‘ کے معاہدے پر دستخط کیے (دراصل یہ ایک جارحانہ اتحاد تھا۔جس میں دو آمراس امر پر متفق ہوئے تھے، کہ وہ پولینڈ کو کس شرح سے آپس میں تقسیم کریں گے)۔ نودن بعد جرمنی نے پولینڈ پر حملہ کیا۔ اس کے سولہ روز بعدروس بھی حملے میں شامل ہوگیا، اگرچہ انگلستان اور فرانس بھی اس جنگ میں کود پڑے، لیکن پولینڈ کوشکست فاش ہوئی۔

1940ء ہٹلر کے لیے بہت اہم برس تھا۔ اپریل میں اس کی فوجوں نے ڈنمارک اورناروے کو روند ڈالا۔ مئی میں انہوں نے ہالینڈ، بلجیم اور لکسمبرگ کو تاخت و تاراج کیا۔ جون میں فرانس نے شکست کھائی لیکن اسی برس برطانیانے جرمن ہوائی حملوں کا دلیری سے مقابلہ کیا۔ برطانیاکی مشہور جنگ شروع ہوئی۔ ہٹلر کبھی انگلستان پر قابض ہونے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اپریل 1941ء میں ہٹلر کی فوجوں نے یونان اور یوگو سلاویہ پر قبضہ کیا۔ جون 1941ء میں ہٹلر نے عدم جارجیت کے معاہدے کو تارتار کیا اور رود پرحملہ آور ہوا۔ اس کی فوجوں نے بڑے روسی علاقے پر فتح حاصل کی۔ لیکن وہ موسم سرما سے پہلے روسی فوجوں کو نیست ونابود کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ ہٹلر بیک وقت روس اورانگلستان سے برسر پیکار تھا، اس کے باوجود اس نے دسمبر 1941ء میں امریکا پر بھی حملہ کردیا۔ کچھ عرصہ پہلے جاپان پرل ہاربر میں امریکی بحری چھائونی پر حملہ کرچکا تھا۔ 1942ء کے وسط تک جرمنی یورپ کے ایک بڑے حصے پر قابض ہو چکا تھا۔ تاریخ یورپ میں کسی قوم نے کبھی اتنی وسیع سلطنت پر حکمرانی نہیں کی تھی۔ مزید برآں اس نے شمالی افریقہ کے بیشتر حصہ کو بھی فتح کیا۔ 1942ء کے دوسرے نصف میں جنگ کا رخ بدل گیا۔ جب جرمنی کو مصر میں العلمین اور روس میںسٹالن گراڈ کی جنگوں میں شکست کی ہزیمت اٹھانی پڑی۔ ان نقصانات کے بعد جرمنی کی عسکری برتری کا زوال شروع ہوا۔ جرمنی کی حتمی شکست گو اب ناگزیر معلوم ہو رہی تھی، لیکن ہٹلر نے جنگ سے دست بردار ہونے سے انکار کر دیا، ہولناک نقصانات کے باوجود ا سٹالن گراڈ کی شکست کے بعد قریب دو برس یہ جنگ جاری رہی۔ 1945ء کے موسم بہار میں تلخ انجام وقوع پذیر ہوا۔ 30 اپریل کو برلن میں ہٹلر نے خودکشی کرلی۔ سات روز بعد جرمنی نے ہتھیار پھینک دیے۔ متعدد وجوہات کی بنا پر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہٹلر کی شہرت باقی رہے گی۔ ایک تو اس لیے کہ اسے تاریخ کے بدنام ترین افراد میں شمار کیاجاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ وجود - پیر 05 مئی 2025

  افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ذرا...

پاک بھارت کشیدگی ، فوجی تیاریوں پر سیاسی رہنماؤں کو بریفنگ

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابطہ اجلاس بلانے کا فیصلہ وجود - پیر 05 مئی 2025

  سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارت کے جارحانہ اقدامات، اور اشتعال انگیزی سے آگاہ کیا جائے گا ، سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اقدامات کو بھی اُجاگر کرنے کا فیصلہ سلامتی کونسل اجلاس میں خطے کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی جائے گی، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی پاکستان ک...

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا باضابطہ اجلاس بلانے کا فیصلہ

بھارتی جارحیت پر پاکستان کا جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ وجود - پیر 05 مئی 2025

  ہمارے پاس انٹیلی جنس شواہد ہیں کہ بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے،پانی کے مسئلے پر کسی بھی جارحیت کا جواب جنگ سے ہوگا، پاکستان اپنی سرحدوں کے دفاع میں کسی بھی حد تک جائے گا اگر بھارت کی جانب سے حملہ کیا گیا تو مکمل طاقت سے جواب دیا جائے گا، پاکستا...

بھارتی جارحیت پر پاکستان کا جوہری طاقت کے استعمال کا عندیہ

بھارتی طیاروں کا ریڈار جام، بمشکل تباہی سے محفوظ وجود - پیر 05 مئی 2025

امبالا سے اڑنے والے طیاروں کو واپس بھگانے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچنے کیلئے واپس امبالا جانے سے گریز‘ سری نگر پر لینڈ پاک فضائیہ نے 29 اور 30 اپریل کی شب بھارت کی پاکستان کی جانب پیش قدمی کی کوشش کو کیسے ناکام بنایا؟ اور بھارت کے 4 جدید رافیل طیا...

بھارتی طیاروں کا ریڈار جام، بمشکل تباہی سے محفوظ

بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار وجود - پیر 05 مئی 2025

  تیسرے ملکوں کے پرچم بردار جہازوں کو بھی بھارتی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا بھارت نے پاکستان کی ایکسپورٹ کو متاثر کرنے کے لیے نیا ہتھکنڈا اختیار کرلیا، رپورٹ بھارت نے پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر وار کرتے ہوئے پاکستانی کنٹینرز لے کر بھارتی بندرگاہ پر لن...

بھارت کا پاکستان کی بین الاقوامی تجارت پر خطرناک وار

سرحدو ں پر تناؤ کی حالت ،وزراء کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ وجود - پیر 05 مئی 2025

وفاقی وزرا کی تنخوا ہیں2لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزارروپے کر دی گئیں صدر مملکت نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا آرڈیننس جاری کردیا سرحدوں پر تناؤ اور ملک کے جنگی حالات سے دوچار ہو نے کے باوجود حکمران اپنے اپنے اللوں تللوں میں کوئی کمی کرنے کو تیار نہیں۔ بھارت کی طرف سے ب...

سرحدو ں پر تناؤ کی حالت ،وزراء کی تنخواہوں میں لاکھوں کا اضافہ

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور وجود - اتوار 04 مئی 2025

کشمیر میں حالیہ حملے کے بعد بھارتی جارحانہ اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان گہری نظر رکھے ہوئے ہے جب مناسب وقت آئے گا تو پاکستان اجلاس بلانے کی درخواست کرے گا دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے ، نہ صرف پاکستان بلکہ شمالی امریکا تک کے معاملات میںیہ بات دستاویزی ...

بھارت سے بڑھتی کشیدگی، پاکستان کا سلامتی کونسل اجلاس بلانے پر غور

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  ہمارے لوگوں کو بے عزت کروگے ، ہماری نسل کشی کروگے ، ہماری خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹو گے ، ہمارے نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکو گے تو اس کے بعد بھی آپ کہو گے کہ ہم خاموش رہیں ہم پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام فورمز پر گئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا...

بی این پی کے سربراہ ا خترمینگل نے عوامی مزاحمت کا اعلان کردیا

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک وجود - اتوار 04 مئی 2025

پہلگام میں صرف ہندوؤں کو نہیں بلکہ مسلمانوں اور دوسرے ممالک کے لوگوں کو بھی ٹارگٹ کیا انسانی حقوق کی کارکن اور حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کر رہا ہے ، کشمیری قوم بڑی بھاری قیمت ادا کر رہی ہے ۔پریس کان...

پہلگام فالز فلیگ کی آڑ میں کشمیریوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ،مشعال ملک

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا وجود - اتوار 04 مئی 2025

  عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر رپورٹ جاری عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان کی تنزلی ہوگئی۔عالمی صحافتی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے 180ممالک میں آزادی صحافت کی صورتحال پر نئی رپورٹ جاری کردی۔عالمی پریس فریڈم ان...

پریس فریڈم انڈیکس ،پاکستان کی تنزلی، 152سے 158درجے پر آگیا

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم وجود - اتوار 04 مئی 2025

  بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے، شہباز شریف وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے با...

بھارت پہلگام واقعے میںکوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا،وزیراعظم

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل وجود - اتوار 04 مئی 2025

موجودہ حالات میںچین کے ساتھ مشترکہ فوجی تعاون کی بات چیت شروع کرنا ضروری ہے بنگلادیش کے عبوری سربراہ محمد یونس کے قریبی ساتھی فضل الرحمان کا بھارت کو کرار جواب بنگلادیش کے سابق آرمی آفیسر فضل الرحمان نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو ہم بھارت کی 7شمال مشرقی ریا...

پاکستان پر حملہ ہو تو بھارت کی سات ریاستوں پر قبضہ کرلیں گے ،بنگلادیشی میجر جنرل

مضامین
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان وجود پیر 05 مئی 2025
سکھوں کا پاکستان کی حمایت کا اعلان

منی بدنام ہوگئی ! وجود پیر 05 مئی 2025
منی بدنام ہوگئی !

قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب وجود اتوار 04 مئی 2025
قائد اعظم کے دورہ 'مرے کالج' کی یاد میں تقریب

دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی وجود اتوار 04 مئی 2025
دہلی پر سبزہلالی پرچم لہرانے کا وقت آگیا ہے جمہور کی

سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے وجود اتوار 04 مئی 2025
سیلِ زماں کے ایک تھپیڑے کی دیر ہے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر