وجود

... loading ...

وجود

پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیوں کر ممکن ہو گی؟

بدھ 11 اپریل 2018 پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیوں کر ممکن ہو گی؟

پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے کہا ہے کہ وہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اِس مقصد کے لیے وہ پہلی بار لاہور آئے ہیں انہوں نے یقین کے ساتھ کہا کہ اْن کی کوششوں کا نتیجہ ایک ہفتے میں نظر آ جائے گا اور پاکستانی عوام کو ایک اچھی خبر ملے گی، پاکستان میں تعینات ہونے کے بعد اْن کی خواہش تھی کہ وہ لاہور دیکھیں جو پوری ہو گئی اور اِس شہر کے بارے میں جو سْن رکھا تھا ویسا ہی پایا،زندہ دلانِ لاہور سے مل کر خوشی ہوئی۔ اْن کا کہنا تھا پاکستانی اور بھارتی عوام میں باہمی رابطے بڑھانے کی ضرورت ہے اِس سلسلے میں بھارتی ویزے کے حصول میں پاکستانی عوام کو جو مشکلات درپیش ہیں وہ ان سے بخوبی آگاہ ہیں اور انہیں کم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، دونوں مْلکوں کے تعلقات میں اونچ نیچ ماضی میں بھی رہی اور آئندہ بھی رہنے کا امکان ہے،لیکن اِس اونچ نیچ کو ختم کرنے کے لیے اْن کا لائحہ عمل یہ ہو گا کہ اگر ہم تین قدم آگے بڑھائیں گے تو کشیدگی کی صورت میں تین قدم واپس نہ آئیں،بلکہ اگر واپس آنا پڑے تو صرف دو قدم واپس آئیں اور وہاں سے دوبارہ تین قدم آگے بڑھائیں، مٹھی بھر عناصر پاک بھارت تعلقات کو ڈی ریل کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں اور وہ بہتری کی تمام کوششوں کو ہائی جیک کر لیتے ہیں۔بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ ان کی کوشش ہو گی کہ وہ ان عناصر کو کامیاب نہ ہونے دیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ حالات آہستہ آہستہ بہتری کی طرف آنا شروع ہو جائیں گے، دونوں مْلکوں کے عوام تعلقات میں بہتری کے خواہاں ہیں ان کی خواہشات کو نظر انداز نہ کیا جائے، انہوں نے اِن خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔

اجے بساریہ سفارت کار ہیں اور سفارتی مہارت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا وہ اگر اپنے مْلک اور پاکستان کے تعلقات کی بہتری کے خواہاں ہیں اور پاکستانی عوام کو اِس سلسلے میں کوئی ’’خوشخبری‘‘ سنانے کے آرزو مند ہیں تو اْن کے ذہن میں کوئی خاکہ تو ہو گا اور تعلقات کی بہتری کے لیے کام کی ابتدا کرتے ہوئے انہوں نے کوئی ہوم ورک بھی کیا ہو گا،لیکن ابھی زیادہ دن نہیں گزرے نئی دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے عملے کو پریشان کیا گیا،راہ چلتے اْنہیں روک لیا جاتا اور طویل عرصے تک روکے رکھا جاتا، ایسی شکایات کے بعد پاکستان نے بار بار بھارتی ہائی کمشنر اور براہِ راست حکومت سے بھی احتجاج کیا،لیکن شکایات کم نہ ہوئیں،تنگ آکر اپنا ہائی کمشنر واپس بْلا لیا جو کئی دن کے بعد ابھی واپس گئے ہیں۔ اجے بساریہ کو دیانت داری کے ساتھ بتانا چاہئے کہ کیا اْنہیں اسلام آباد اور لاہور میں کبھی ایسے سلوک کا سامنا کرنا پڑا، جس کا تجربہ نئی دہلی میں پاکستانی سفارت کاروں اور اْن کے بچوں کو ہوا؟ اگر نہیں ہوا تو اْنہیں اپنی حکومت کو صاف طور پر لکھنا چاہئے کہ اِس طرح کے واقعات دونوں مْلکوں کے تعلقات کو بہتر نہیں، خراب کریں گے، جو پہلے ہی کچھ اچھے نہیں ہیں۔

اجے بساریہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ویزے کے حصول اور سفری سہولتیں بہتر بنانے کے لیے کئی بار معاہدے کئے گئے،لیکن تحریری ہونے کے باوجود ان پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا،صاف ظاہر ہے کہ اچھے تعلقات کی خواہشات تو تبھی حقیقت کا روپ دھاریں گی جب عملی اقدامات ہوں گے، مثال کے طور پر یہ طے ہوا تھا کہ سینئر شہریوں کو واہگہ کی سرحد پر ہی ویزہ دے دیا جائے گا،لیکن اس پر آج تک عملدرآمد نہیں ہوا ، حالانکہ اگر ایسا ہو جاتا تو اِس سے تعلقات کی بہتری تو شاید بہت زیادہ نہ ہوتی البتہ دونوں مْلک ایک دوسرے کو ایک مثبت پیغام ضرور دے دیتے کہ آگے بڑھنے کا ایک تنگ سا راستہ کھلا ہے جسے مزید کشادہ کیا جا سکتا ہے،لیکن اس جانب ’’تین قدم‘‘ تو کیا، ایک قدم بھی آگے نہ بڑھایا جا سکا، سینئرسیٹیزن تو رہے ایک طرف، بزرگانِ دین کے عرس میں جانے کے خواہش مندوں کی درخواستیں بھی قبول نہیں ہوتیں جینوئن سیاحوں کو، اوّل تو ویزے دیئے ہی نہیں جاتے اور جنہیں مل جاتے ہیں انہیں بھارتی شہروں کے ہوٹلوں میں کمرہ نہیں ملتا، اِس سلسلے میں جب ہوٹلوں کی انتظامیہ سے استفسار کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے ’’مہاراج مجبوری ہے، ہماری سرکار پاکستانی مہمان ٹھہرانے والے ہوٹلوں کی انتظامیہ کو تنگ کرتی ہے اِس لیے آسان راستہ یہی ہے کہ نہ کمرہ دو، نہ تھانوں کچہریوں میں حاضریاں لگواؤ‘‘ اب ایسے میں عوام کو کیا سہولتیں ملیں گی اور کون دے گا؟

سب سے پہلے تو یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ دونوں مْلکوں کے جو شہری ایک دوسرے کے مْلک میں جاتے ہیں اْن کے ساتھ ایسا مساوی سلوک ہونا چاہئے جو ہر مْلک میں غیر ملکیوں سے ہوتا ہے، انہیں ہر روز تھانوں میں حاضری لگوانے کا پابند کرنے کے بعد بھی اگر چلنے پھرنے کی آزادی نہیں ہو گی تو لوگ کیوں آئیں جائیں گے،اس وقت پاکستان سے جو لوگ بھارت جاتے ہیں یا وہاں سے پاکستان آتے ہیں اْن میں سے اکثریت اْن لوگوں کی ہوتی ہے جن کا کوئی نہ کوئی رشتے دار پاکستان یا بھارت میں ہوتا ہے،عام لوگ تو آنے جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، ویزہ اگر ملتا بھی ہے تو ایک دو یا تین مخصوص شہروں کا، پھر جس مقام سے داخل ہوا جاتا ہے وہیں سے واپس بھی آنا پڑتا ہے،یعنی اگر کوئی پاکستانی یہ چاہے کہ دہلی سے آگے ڈھاکے چلا جائے تو ایسا نہیں ہو سکتا، پہلے وہ واپس پاکستان آئے پھر اگر ڈھاکہ جانا چاہتا ہے تو جائے۔ کسی دوسرے ملک میں آنا جانا تو ایک بہت ہی بنیادی اور معمولی سرگرمی ہے۔ اگر دو ملکوں میں ایسے تعلقات بھی نہ ہوں اور اس پر گونا گوں پابندیا ں ہوں تو تصور کیا جا سکتا ہے کہ اْن میں گرمجوشی یا دوستی کب اور کہاں پیدا ہو گی، اجے بسیاریہ بھی اگر کوئی کوشش کریں گے تو وہ بھی زیادہ سے زیادہ یہی ہو گی کہ آج کل آمدورفت میں جو بہت زیادہ مشکلات حائل ہیں ان میں تھوڑی بہت آسانی پیدا کی جائے گی اور بس۔

دونوں ملک اگر معمول کے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں تو یہ کام ہائی کمشنر کی سطح پر نہیں ہونے والا، اس کے لیے دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت کو بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے،بلکہ ان فیصلوں سے پہلے وہ کشیدگی ختم کرنا ہو گی، جو کنٹرول لائن پر معمول بن چکی ہے اور آئے روز بھارتی فوجی کنٹرول لائن پر بے گناہوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں،بھارتی اشتعال انگیزی کا پاکستان کو بھی جواب دینا پڑتا ہے، بھارتی رہنما اور جرنیل بھی پاکستان کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات دیتے رہتے ہیں کبھی ’’اسرجیکل ا سٹرائیک‘‘ اور کبھی ’’کولڈ ا سٹارٹ‘‘ کی بات کی جاتی ہے، ابھی زیادہ دن نہیں گزرے بھارتی آرمی چیف نے بیک وقت پاکستان اور چین کے ساتھ جنگ چھیڑنے کی بات کر دی تھی، جس کا جواب بھی پاکستان کو دینا پڑتا ہے ایسی بنجر اور سنگلاخ زمین میں اگر اجے بساریہ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان محبت کے بیج بونے کی کوشش کریں گے تو یہ کوششیں بار آور نہیں ہوں گی،ماضی میں ایسی کئی کوششیں کی گئیں شروع شروع میں لگا بھی شاید بہتری کی جانب چند قدم اْٹھ گئے ہیں،لیکن جتنی تیزی سے بہتری شروع ہوئی تھی اس سے زیادہ رفتار کے ساتھ واپسی کا سفر شروع ہو گیا، اجے بساریہ تین قدم آگے بڑھا کر دیکھ لیں اگر مستقبل قریب میں اْلٹے قدموں واپس نہ آنا پڑا تو امید کی کرن نمودار ہو گی ورنہ ماضی کے تجربات زیادہ خوشگوار تو نہیں ہیں،لیکن پھر بھی کوشش کرنے میں کیا حرج ہے۔


متعلقہ خبریں


وزیراعظم کا 10مئی کو یوم معرکہ حق منانے ، شہدا پیکیج کا اعلان وجود - منگل 13 مئی 2025

شہدائے افواج کے ورثا کو رینک سے ایک کروڑ سے ایک کروڑ 80لاکھ دیے جائیں گے بھارتی حملے میں متاثر ہ گھروں، شہید مساجد کی تعمیر وفاقی حکومت کرے گی، شہباز شریف آپریشن بنیان مرصوص کی شاندار کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف نے ہر سال 10 مئی کو یوم معرکہ حق منانے اور شہدا پیکیج کا اعلا...

وزیراعظم کا 10مئی کو یوم معرکہ حق منانے ، شہدا پیکیج کا اعلان

مودی اور امیت شاہ پر استعفوں کا دباؤ بڑھ گیا،اتحادی بھی ناراض وجود - منگل 13 مئی 2025

گجرات کے ارب پتیوں کی جائیدادیں پاکستانی میزائلوں سے بچانے کیلئے مودی زیر ہوئے مودی حکومت کی بڑی اتحادی شیو سینا پارٹی کافوری طور پر کل جماعتی کانفرنس بلانے کا مطالبہ مودی حکومت کی بڑی اتحادی شیو سینا پارٹی نے بھارتی وزیراعظم کے سب سے بڑے حلیف وزیر داخلہ امیت شاہ کا پاکستان ک...

مودی اور امیت شاہ پر استعفوں کا دباؤ بڑھ گیا،اتحادی بھی ناراض

عمران خان کی جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑے کی ہدایت وجود - منگل 13 مئی 2025

جنید اکبر کو تحریک شروع کرنے کا ٹاسک دیاگیا ہے، خیبر پختونخوا سے تحریک کا آغاز کریں گے بانی نے چیئرمین کی ذمہ داری عمر ایوب کو اْٹھانے کا کہا، پیغام پارٹی قیادت کو پہنچا دیا، علیمہ خانم بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے...

عمران خان کی جنید اکبر کو پی اے سی کی چیئرمین شپ چھوڑے کی ہدایت

پاکستان کا سپر ٹیکس میں کمی کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ وجود - منگل 13 مئی 2025

2022میں عام آدمی کو ٹیکس سے بچانے کے لیے بڑی صنعتوں پر سپر ٹیکس لگایا گیا ، سپر ٹیکس میں کمی نہ ہوئی تو سرمایہ کاری نکل کر دبئی جانے کا خدشہ، ایف بی آر ذرائع پاکستان نے سپر ٹیکس میں کمی کیلئے آئی ایم ایف سے رابطیکا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے سپر ٹیکس میں کم...

پاکستان کا سپر ٹیکس میں کمی کیلئے آئی ایم ایف سے رابطے کا فیصلہ

وائس ایئرمارشل اورنگزیب کے چرچے ، نام ایکس پر ٹرینڈ کر نے لگا وجود - منگل 13 مئی 2025

بھارت کیخلاف پاک فضائیہ کی کارروائیوں کو مختصر ، موثر انداز میں پیش کرنے پر تعریفیں ایکس صارفین نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے ہینڈسم قرار دیا، باڈی لینگویج کی بھی ستائش ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور وائس ایڈمرل رب نواز کے ساتھ 11مئی کو بھارت کے خلاف پاکستان ...

وائس ایئرمارشل اورنگزیب کے چرچے ، نام ایکس پر ٹرینڈ کر نے لگا

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا،وائٹ ہاؤس وجود - منگل 13 مئی 2025

امریکا کا 1.2ٹریلین ڈالر تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے معاہدہ اہم ہے،امریکی وزیر خزانہ مذاکرات میں امریکی نائب صدر، دو وزرا ، سفیر شریک ہوئے ،امریکی تجارتی نمائندہ کی گفتگو جنیوا میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا، وائٹ ہاوس کے مطابق امریکی صدر کو مذاکرات کے نتائج ...

امریکا اور چین کے درمیان تجارتی معاہدہ ہوگیا،وائٹ ہاؤس

پاکستان کی مسلح افواج نے قوم سے کیا ہوا وعدہ نبھایا،ترجمان پاک فوج وجود - پیر 12 مئی 2025

  پاکستان کے خلاف استعمال ہونے والے بھارت کے 26اہم ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا،بھارت کے ایس 400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا گیا،کئی صلاحیتیں آئندہ کیلئے محفوظ رکھی گئی ہیں ہم بلا تفریق تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کے ممنون ہیں جنہوں نے افواج پاکستان کے شانہ بشانہ...

پاکستان کی مسلح افواج نے قوم سے کیا ہوا وعدہ نبھایا،ترجمان پاک فوج

آپریشن ’’بنیان مرصوص ‘‘کی تاریخی کامیابی پر ملک بھر میں یوم تشکر وجود - پیر 12 مئی 2025

  عوام قومی پرچم تھامے سڑکوں پر نکل آئے، سیاسی و مذہبی جماعتوں ،تنظیموں کی جانب سے اظہار تشکر ریلیاں ،پاک افواج کے حق میں نعرے ، مٹھائیاں تقسیم ، شرکاء ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالتے رہے ملک کے مختلف حصوں میں بسنے والی اقلیتوں کی بھی پاک افواج سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی...

آپریشن ’’بنیان مرصوص ‘‘کی تاریخی کامیابی پر ملک بھر میں یوم تشکر

پشاور میں پولیس موبائل کے قریب خودکش دھماکا،سب انسپکٹر کانسٹیبل شہید وجود - پیر 12 مئی 2025

  خودکش حملہ آور نے پولیس موبائل کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا رنگ روڈ پر پولیس موبائل کے قریب دھماکے میں 3 افراد زخمی ہوئے خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے رنگ روڈ پر پولیس موبائل کے قریب خودکش دھماکا ہوا ہے ، جس میں سب انسپکٹر اور کانسٹیبل شہید ہوگئے ۔تفصیلات...

پشاور میں پولیس موبائل کے قریب خودکش دھماکا،سب انسپکٹر کانسٹیبل شہید

بھارتی فضائیہ نے رافیل طیارہ گرنے کا اعتراف کرلیا وجود - پیر 12 مئی 2025

عالمی میڈیا میں رافیل طیارے گرائے جانے کی خبروں پر بھارتی ائیر مارشل سے سوال بھارت اس وقت حالت جنگ میں ہے اور جنگ میں نقصان ہوتا ہے، ائیر مارشل کا جواب بھارتی فضائیہ کے ایئرمارشل اودیش کمار بھارتی نے پاکستانی ایئرفورس کی جانب سے رافیل طیارہ گرائے جانے کی تصدیق کردی، کہا کہ ہم...

بھارتی فضائیہ نے رافیل طیارہ گرنے کا اعتراف کرلیا

امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش ،پاکستان کا خیرمقدم وجود - پیر 12 مئی 2025

پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارت کو باہمی طور پر فروغ دیں گے ، امریکی صدر امریکا کے ساتھ امن و استحکام کیلئے تعاون جاری رکھیں گے ، پاکستانی دفتر خارجہ جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بندی میں اہم کردار ادا کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان او...

امریکی صدر کی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش ،پاکستان کا خیرمقدم

کوئی ہماری خود مختاری کو چیلنج کرے تو سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں، وزیراعظم وجود - اتوار 11 مئی 2025

  رات گئے فریقین کے ساتھ طویل بات چیت کے بعد پاکستان اور بھارت فوری جنگ بندی پر متفق ہوگئے جنگ بندی کا اطلاق فوری طور پر ہوگا،دونوں ممالک کو مبارک باد،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، برادر اسلامی ممالک یواے ای، قطر، سعودی عرب، ترکیہ کا شکریہ ادا کرنا چا...

کوئی ہماری خود مختاری کو چیلنج کرے تو سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں، وزیراعظم

مضامین
لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں! وجود بدھ 14 مئی 2025
لڑائی جیت کر جنگ نہ ہاریں!

حالیہ کشیدگی میں پاکستان کو بنگلہ دیشی حمایت وجود بدھ 14 مئی 2025
حالیہ کشیدگی میں پاکستان کو بنگلہ دیشی حمایت

بھارت اپنے زخم چاٹ رہا ہے! وجود بدھ 14 مئی 2025
بھارت اپنے زخم چاٹ رہا ہے!

بھارت کی شکست کے معنی کیا ہے؟ وجود منگل 13 مئی 2025
بھارت کی شکست کے معنی کیا ہے؟

بھارت کو زناٹے دار تھپڑ وجود منگل 13 مئی 2025
بھارت کو زناٹے دار تھپڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر