وجود

... loading ...

وجود

جرمن شہر ہیمبرگ کیسے تباہ ہوا

پیر 02 اپریل 2018 جرمن شہر ہیمبرگ کیسے تباہ ہوا

دوسری جنگ عظیم ستمبر 1939ء میں شروع ہوئی اور چھ سال تک نہایت شدومد سے جاری رہی۔ اس چھ سال کی آتشیں مدت میں جنگ کے مصارف کھربوں روپے سے بھی زیادہ ہوئے۔ لاکھوں کروڑوں انسانوں کی جانیں ضائع ہو گئیں اور صنعت و حرفت کے کتنے ہی ادارے صفحہ ہستی سے ناپید ہو گئے۔ ان کی جگہ پورا یورپ بالخصوص جرمنی ایک اسلحہ ساز فیکٹری بن گیا۔ جرمنی نے جدید اسلحہ سازی میں کمال ہی کر دیا تھا۔ اس کا طریقہ جنگ بھی جدید ترین تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے اپنے انوکھے ہتھیاروں اور نئے نئے طریق جنگ سے پولینڈ، بلجیم، ہالینڈ، فرانس، فن لینڈ، ناروے، اور سویڈن جیسی جمی جمائی سلطنتوں کو چند روز ہی میں تہس نہس کر کے رکھ دیا۔

دوسری جنگ عظیم کے کئی محاذوں پر اس قدر ہو لناک لڑائیاں ہوئیں کہ ان کی نظیر تاریخ عالم میں نہیں مل سکتی۔ اس میں انسان کی بے دردی، شقاوت اور بربریت کے ایسے لرزہ خیز مناظر و واقعات ظہور میں آئے کہ آج بھی ان کے تخیل سے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ اس وقت انسان انسان نہ رہا تھا بلکہ وحشی اور درندہ بن گیا تھا۔ جرمنی کی فضائی قوت کا یورپ پر اس قدر رعب چھا چکا تھا کہ اس کے ہوائی جہاز بلاروک ٹوک رات دن پولینڈ، بلجیم، ہالینڈ، فرانس اورانگلینڈ پر آ گ برساتے رہتے اور کسی ملک کی فضائیہ ان کے مقابل آنے کی جر آت نہ کر سکتی۔ جرمنی کے ہوائی جہازوں نے لندن کے کثیر حصہ کو کھنڈر کر دیا تھا۔ ان کے حملوں میں لندن کے لاتعداد شہری ہلاک ہوئے۔ غرض جولائی 1943ء تک ایک ابتری کا عالم رہا۔ اب امریکا بھی جنگ میں شریک ہو چکا تھا۔ اس کے پاس بھی اچھے ہوائی جہاز تھے۔ ادھر اس عرصہ میں برطانیا نے بھی اپنی فضائیہ کو کافی ترقی دے لی تھی۔ چنانچہ امریکی اور برطانوی جنگی جہازوں نے اب بڑی تیزی سے جرمنی پر جوابی حملے شروع کر دیے اور چند ہی روز میں فضائی جنگ کا نقشہ بدل گیا۔ ان مقابلوں میں جرمنی کے بہت سے ہوائی جہاز تباہ ہو گئے۔ فضائی برتری حاصل ہوتے ہی امریکی اور برطانوی ہوائی جہاز جرمنی کے صنعتی ٹھکانوں پر پے در پے حملے کرنے لگے۔

جرمنی کا مشہور علاقہ ہیمبرگ جو جنگی مشینری کا مرکز تھا اور جس کی اتنی حفاظت کی جاتی تھی کہ اس کے آسمان پر پرندہ پر نہ مار سکتا تھا، وہ بھی آخر کار برطانوی اور امریکی فضائیہ سے بچ نہ سکا۔ برطانوی فضائیہ تو جرمنی پر خارکھائے بیٹھی تھی کیونکہ اس نے لندن کے بارونق علاقے مثلاً سوان سی، ویلز، پورٹس ماوتھ اور مانچسٹر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی تھی اور جس میں بہت بڑی تعداد میں معصوم شہری ہلاک ہوئے تھے۔ لہٰذا برطانیا نے دل کھول کر بدلے لیے۔ 1939ء سے اوائل 1943ء تک کا دور ابتلا گزر چکا تھا، جس میں برطانیا نے بڑی پامردی سے مقابلہ کیا تھا اور اب اس کے جوابی حملوں کا وقت آگیا تھا۔ آخر ایک روز تین تین سو کی دوٹکڑیوں میں اس کے لنکاسٹر ہوائی جہازوں نے ہیمبرگ پر پرواز کی۔ پہلے تو ان جہازوں نے جرمنی کے رڈارنظام کو معطل کیا۔ اس کے بعد شدت سے پھٹنے والے بے شمار بم ہیمبرگ پر برسانے شروع کر دیے۔ اس غضب ناک ہوائی حملہ سے جرمنوں کے چھکے چھوٹ گئے ۔ مگر یہ تو ابھی ابتدا ہی تھی۔ جب ہوائی حملہ ختم ہوا تو ہیمبرگ میں پندرہ سو سے زیادہ آدمی ہلاک ہو چکے تھے اور شہر کے بیشتر حصہ میں آگ لگ چکی تھی۔

دوسری جانب سپلائی اور مواصلات کا سلسلہ منقطع ہو گیا تھا۔ دوسرے روز سہ پہر کو جب کہ ابھی کل کی بمباری سے لگی ہوئی آگ پر قابو نہ پایا جا سکا تھا، پھر سائرن بجنے لگے اور ایک سو اسی فلائننگ فورٹریس قسم کے ہوائی جہاز گھنے بادلوں کو چیرتے ہوئے نمودار ہوگئے۔ انہوں نے ہیمبرگ کی بندرگاہ کو تباہ کر کے رکھ دیا۔ مگر ہیمبرگ کا ختم ہونا آسان نہ تھا کیونکہ اس شہر کی حفاظت کا بڑا سامان کیا گیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس شہر میں تین ہزار کارخانے تھے جن میں سے زیادہ تر سامان جنگ ہی تیار کرتے تھے جو جرمنی کے محاذوں پر بھیجا جاتا تھا۔ ان کارخانوں کی چھتیں اور گودام وغیرہ زمین دوز بھی تھے اور کنکریٹ کے بنے ہوئے بھی۔جن پر بمباری کا اثر ہونے کا بہت کم اندیشہ تھا۔ جرمن کم از کم اس خوش فہمی میں مبتلا تھے۔ ہیمبرگ میں فائر بریگیڈ کا بھی بہت اچھا انتظام تھا جس کا عملہ تین ہزار چار سو افراد پر مشتمل تھا۔ اس کے پاس دوسو اٹھاسی اعلیٰ درجہ کے ٹرک بھی تھے لیکن اس جاہ و حشم اور فوجی استحکام کوبرطانوی فضائیہ نے صرف دس روز کے اندر تہ و بالا کر کے رکھ دیا۔ ہزاروں افراد کی لاشیں گلی کوچوں میں سڑ رہی تھیں جنہیں کوئی اٹھانے والا نہ رہا تھا۔

اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ہیمبرگ کے تین بڑے حملوں میں برطانوی اور امریکی ہوائی جہازوں نے لاکھوں چھوٹے بڑے بم برسائے۔ ان حملوں سے شہر کا وسطی علاقہ بے شک تباہ ہو گیا تھا لیکن مضافاتی علاقے ہنوز باقی تھے۔ لوگ بڑی تعداد میں گرتے پڑتے مضافات کی جانب بھاگنے لگے کیونکہ شہر میں آگ کی شدید تپش، لاتعداد آتش گیر مادہ اور بموں کے پھٹنے سے اس قدر حدت بڑھ گئی تھی کہ لوگوں کے دم گھٹنے لگے تھے۔ پھر ہیمبرگ اور اس کی مضافاتی بستیوں پر حملہ کیا گیا۔ برطانیا نے ہیمبرگ مٹا کر فضائی جنگ میں نیچا دکھا دیا تو اس کے ہوائی جہازوں نے ڈریسڈن کا بھی یہی حشر کیا اور پھر جنگ اتحادیوں کے حق میں ہونے لگی۔


متعلقہ خبریں


فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

مضامین
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی وجود منگل 04 نومبر 2025
چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر