... loading ...
برطانیا میں سابق روسی جاسوس کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کے بعد امریکا اور یورپی یونین سمیت کئی اتحادی ممالک نے روس کے110 سفارت کاروں کو اپنے مْلک سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے ان ممالک میں سب سے زیادہ سفارت کار نکالنے والا مْلک امریکا ہے، جس نے ساٹھ سفارت کاروں کو مْلک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ ان ساٹھ میں سے48 واشنگٹن میں روسی سفارت خانے میں تعینات ہیں،جبکہ باقی بارہ نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مشن سے مْلک بدر کئے جانے والے یہ تمام افراد جاسوس تھے اور اقوام متحدہ کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔امریکا نے ریاست واشنگٹن کے دارالحکومت سیاٹل میں روسی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔یوکرائن نے تیرہ روسی سفارت کاروں کو اپنے مْلک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے، جبکہ کینیڈا، جرمنی، فرانس اور پولینڈ نے بھی چار چار سفارت کاروں کو اپنے اپنے مْلک سے چلے جانے کو کہا ہے۔لتھوانیا اور چیک ریپبلک نے بھی تین تین سفارت کاروں کو نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔ ہالینڈ، اٹلی، سویڈن، سپین اور ڈنمارک نے دو دو سفارت کاروں کو نکال دیا ہے۔ مجموعی طور پر امریکا، کینیڈا سمیت 18یورپی ممالک نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔
سفارتی تعلقات کی تاریخ کا یہ منفرد واقعہ ہے کہ اتنے زیادہ ممالک نے بیک وقت 110 سفارت کاروں کو اپنے اپنے ممالک سے نکال دیا ہو، امریکا سے تو سب سے زیادہ سفارت کار نکالے گئے ہیں اِس اقدام کا مقصد برطانیا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے، برطانیا اور روس کے درمیان سفارتی جنگ کا آغاز کوئی ایک ماہ پہلے ہوا تھا اور اب تک کسی دوسرے مْلک نے اِس ضمن میں برطانیا کے ساتھ مل کر روسی سفارت کاروں کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا تھا،لیکن اب جبکہ دْنیا کی واحد سپر پاور نے اپنے مْلک سے بیک وقت ساٹھ سفارت کار نکالنے اور ایک ریاست میں روسی قونصل خانہ بند کرنے کا اعلان کیا تو یکایک سارا یورپ امریکا کی پیروی کرتے ہوئے اِس جنگ میں روس کے خلاف خم ٹھونک کر کھڑا ہو گیا، ابھی تک روس نے کوئی جوابی اقدام نہیں کیا،لیکن یہ اعلان ضرور کیا ہے کہ ان ممالک کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔
2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اْس نے امریکی صدارتی انتخابات میں ایسی مداخلت کی تھی،جس کا فائدہ صدر ٹرمپ کو پہنچا۔ایک امریکی مشیر نے روس کے ساتھ روابط اور اِس سلسلے میں جھوٹ بولنے کا اعتراف بھی کیا تھا ،جس کی وجہ سے اْنہیں مستعفی ہونا پڑا۔ اب تک ایف بی آئی اِس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور بہت سی مشکوک کہانیاں بھی منظر عام پر آ رہی ہیں، خود صدر ٹرمپ کے بیٹے پر بھی روس کے ساتھ روابط کے سلسلے میں بعض الزامات لگ رہے ہیں،جب ریکس ٹلرسن کو وزیر خارجہ بنایا گیا تھا تو کہا گیا تھا کہ اْن کے تقرر میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ اْن کے روسی صدر پیوٹن سے قریبی روابط ہیں انہی روابط کی بنا پر ٹلرسن کی تیل کمپنی اْن ایام میں بھی روس میں کام کرتی رہی تھی، جب امریکا نے روس پر پابندیاں عائد کر رکھی تھیں چند روز قبل ٹلرسن کو وزارتِ خارجہ سے ہٹا دیا گیا اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ پالیسی امور پر اْن کے صدر ٹرمپ کے ساتھ بہت سے اختلافات تھے اور وہ برسر عام اِن خیالات کے اظہار سے چوکتے نہیں تھے،بلکہ ایک دو مواقع پر تو انہوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں غیر شائستہ باتیں بھی کہہ دی تھیں ممکن ہے اْن کی علیحدگی میں ’’روسی روابط‘‘کا بھی کوئی کردار ہو، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جن روسی سفارت کاروں کو نکالا گیا ہے وہ واقعی جاسوس تھے یا اْنہیں نکالنے کے لئے یہ آزمودہ نسخہ استعمال کیا گیا ہے،کیونکہ سفارتی لڑائیوں میں جب بھی کوئی مْلک کسی دوسرے مْلک کے سفارت کاروں کو نکالتا ہے تو اْن پر یہی گھڑا گھڑایا الزام دھرا جاتا ہے۔حیرت ہے کہ یکایک اتنے جاسوس کیسے دریافت ہو گئے جو اتنے عرصے سے چھپے بیٹھے تھے۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں روس کے بارہ کے بارہ سفارت کار جاسوس نکلے، اِسی طرح واشنگٹن کا روسی سفارت خانہ بھی جاسوسوں سے بھرا ہوا تھا تو اب تک ان کی جانب امریکا کا دھیان کیوں نہیں گیا تھا اور اگر ان کی جاسوسی کی کارروائیاں یکایک ’’دریافت‘‘ ہوئی ہیں تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دْنیا پر حکمرانی کرنے والے مْلک کا اپنا اطلاعات کا نظام کس قدر کمزور اور بْودا ہے کہ اْسے سالہا سال معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ اْس کے مْلک میں جاسوسی کا جال پھیلا ہوا ہے اور سفارت کاری کے پردے میں کام کرنے والے تمام لوگ سوائے جاسوسی کے کوئی دوسرا کام ہی نہیں کرتے۔
اب اگر روس جوابی کارروائی شروع کرے گا تو وہ بھی کم از کم18ممالک کے سفارت کاروں کو تو دیس نکالا دے گا۔اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا سرد جنگ کا دور واپس آ جائے گا، جب روسی اور امریکی بلاک کے درمیان بداعتمادی کی فضا عروج پر تھی اور آئے دن سفارت کاروں پر جاسوس ہونے کے شبے میں کارروائیاں کی جاتی تھیں،روس کا تو آہنی پردے کا نظام ایسا تھا کہ امریکا اور مغربی ممالک کو روس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں بڑی مشکلات درپیش تھیں۔البتہ خود روس کے کئی باشندوں پر امریکا اور یورپ کے خفیہ کام کرنے کے الزامات لگائے جاتے تھے اور آئے روز ایسے اقدامات کئے جاتے تھے جو اب ایک ہی ریلے میں کر دیئے گئے ہیں۔ جاسوسی کے اس نیٹ ورک کے ڈانڈے معلوم نہیں کہاں کہاں جا کر ملیں گے،لیکن اب اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کی جو کہانیاں ڈیڑھ سال پہلے سامنے آنا شروع ہوئی تھیں اور جن کی روس نے ہمیشہ تردید کی ہے اب اْن کے کئی نئے پہلو بھی سامنے آئیں گے اور اگر یہ سب کچھ غیر حقیقی تھا تو بھی اس فسانے میں رنگ آمیزی کی کافی گنجائش ہے،کیونکہ اگر امریکا سے تقریباً سارے ہی روسی سفارت کار جاسوسی کے الزام میں نکالے جا رہے ہیں تو اس اقدام کو درست ثابت کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی قصہ تو گھڑنا پڑے گا، امریکا نے روسی سفارت کاروں کو نکالنے کا حکم دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس سروسز جارحانہ انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں، جنہیں روکنا بہت ضروری ہے یہ اقدام بظاہر روس کی طرف سے کیمیائی معاہدوں اور عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنے پر اٹھایا گیا ہے۔امریکا نے یہ اقدام اپنے اتحادی نیٹو ممالک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا تاکہ برطانوی سرزمین پر فوجی سطح کے کیمیائی ہتھیار رکھنے کی پاداش میں روس کو مناسب جواب دیا جا سکے، روس اس حربے پر عمل پیرا ہو ا کر دْنیا بھر میں عدم استحکام کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
یہ سلسلہ ابھی رْکا نہیں ہے، روس کی طرف سے جواب تو آئے گا،لیکن یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ تسک نسک نے کہا کہ آئندہ دِنوں میں یورپی یونین کے مشترکہ فریم ورک میں رہتے ہوئے مزید روسی سفارت کاروں کو بھی بے دخل کیا جا سکتا ہے تمام ممالک کا ایک ہی موقف ہے کہ یہ اقدام برطانیا کے ساتھ اْن کے موقف کی حمایت میں کھڑا ہو کر اٹھایا گیا ہے اس سے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب سرد جنگ کاوہ دور پوری آب و تاب سے واپس آ رہا ہے جو دوسری عالمگیر جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی ان اتحادیوں میں شروع ہو گیا تھا جو جنگ میں تو جرمنی کے خلاف اتحادی تھے،لیکن جنگ کے خاتمے کے بعد جونہی سْکھ کا سانس لیا ایک دوسرے کے خلاف سرد جنگ میں شریک ہو گئے جو کئی عشروں تک جاری رہی اور بمشکل ختم ہوئی تھی کہ اب نئی شروعات ہیں دیکھیں اِس جنگ کا اختتام کس شکل میں ہوتا ہے؟
ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی اے ٹیم معلوم کرنے اڈیالہ جیل پہنچ گئی، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پربانی پی ٹی آئی مشتعل ہوگئے، تحریری سوال نامہ مانگ لیا بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس (ٹویٹر) اکاؤنٹ کون استعمال کررہا ہے؟ ایف آئی ا...
وزیراعظم شہباز شریف کی قطر کے امیر سے ملاقات ہوئی،ملاقات میں ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور فیلد مارشل سید عاصم منیر بھی موجود تھے۔ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم اور قطر کے امیر کے درمیان دو طرفہ ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے 9 ستمبر کو دوحہ کے ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیٔرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، اپنے فیصلے میں عدالت نے ...
ایرانی وزیرخارجہ نے اپنے صدر کے قریب ہوتے ہوئے نشاندہی کی تووہ دو تین بار آرمی چیف عاصم منیر سے بغلگیر ہوئے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی وفد کے ہمراہ ایرانی صدر اور ان کے وفد سے ملاقات ہوئی ایرانی صدر دوحہ ملاقات میں فیلڈ مارشل کو پہچانے بنا آگے بڑ...
پارٹی قیادت کے فیصلے پر سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچ گئے آج پارٹی سینیٹرز کے کمیٹیوں سے استعفے جمع کرانے آیا ہوں،سینیٹرز کمیٹی اجلاسوں کا حصہ نہیں ہوں گے،بیرسٹر علی ظفر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کے بعد پی ٹی آئی ...
وہ گھریلو صارفین جو اگست کا بل ادا کرچکے ہیں، انہیں اگلے ماہ بجلی کے بل میں یہ رقم واپس ادا کردی جائے گی، زرعی اور صنعتی شعبوں سے وابستہ افراد کے بل کے ادائیگی مؤخر کی جارہی ہے، شہباز شریف سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں، ہم سب اس وق...
ملتان، شجاع آباد ،رحیم یار خان، راجن پور اور وہاڑی کے دیہی علاقوں میں تباہی،مکانات اور دیواریں منہدم ہو گئیں، ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں ڈوب گئیں ، 20 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ تاحال منقطع سیلابی پانی کے کٹاؤ کے باعث بریچنگ کے خدشہ کے پیش نظر موٹروے ایم فائی...
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کی مدد کی جائے،وفاقی حکومت جلد اقوام متحدہ سے امداد کی اپیل کرے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہر چند سالوں کے بعد ہمیں سیلاب کا سامنا کرنا پڑتاہے،مراد علی شاہ کی میڈیا سے گفتگو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے سیلا...
دنیا دیکھ رہی ہے پاکستانی عوام کس مشکل سے گزر رہے ہیں، آفت زدہ عوام کو بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں شامل ہیں، اس نے اس صورتحال کو سمجھ لیا؛ وزیرخزانہ کی میڈیا سے گفتگو پنجاب میں سیلاب کو جواز بناکر مہنگائی کا طوفان آچکا ہے حکومت نے اس سے ...
سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...
وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...
45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...