وجود

... loading ...

وجود

کیاسرد جنگ کا دور واپس آنے لگا ہے

جمعه 30 مارچ 2018 کیاسرد جنگ کا دور واپس آنے لگا ہے

برطانیا میں سابق روسی جاسوس کو زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کے بعد امریکا اور یورپی یونین سمیت کئی اتحادی ممالک نے روس کے110 سفارت کاروں کو اپنے مْلک سے نکل جانے کا حکم دے دیا ہے ان ممالک میں سب سے زیادہ سفارت کار نکالنے والا مْلک امریکا ہے، جس نے ساٹھ سفارت کاروں کو مْلک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔ ان ساٹھ میں سے48 واشنگٹن میں روسی سفارت خانے میں تعینات ہیں،جبکہ باقی بارہ نیو یارک میں اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے مشن سے مْلک بدر کئے جانے والے یہ تمام افراد جاسوس تھے اور اقوام متحدہ کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال کر رہے تھے۔امریکا نے ریاست واشنگٹن کے دارالحکومت سیاٹل میں روسی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔یوکرائن نے تیرہ روسی سفارت کاروں کو اپنے مْلک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے، جبکہ کینیڈا، جرمنی، فرانس اور پولینڈ نے بھی چار چار سفارت کاروں کو اپنے اپنے مْلک سے چلے جانے کو کہا ہے۔لتھوانیا اور چیک ریپبلک نے بھی تین تین سفارت کاروں کو نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔ ہالینڈ، اٹلی، سویڈن، سپین اور ڈنمارک نے دو دو سفارت کاروں کو نکال دیا ہے۔ مجموعی طور پر امریکا، کینیڈا سمیت 18یورپی ممالک نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔

سفارتی تعلقات کی تاریخ کا یہ منفرد واقعہ ہے کہ اتنے زیادہ ممالک نے بیک وقت 110 سفارت کاروں کو اپنے اپنے ممالک سے نکال دیا ہو، امریکا سے تو سب سے زیادہ سفارت کار نکالے گئے ہیں اِس اقدام کا مقصد برطانیا کے ساتھ اظہارِ یکجہتی ہے، برطانیا اور روس کے درمیان سفارتی جنگ کا آغاز کوئی ایک ماہ پہلے ہوا تھا اور اب تک کسی دوسرے مْلک نے اِس ضمن میں برطانیا کے ساتھ مل کر روسی سفارت کاروں کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا تھا،لیکن اب جبکہ دْنیا کی واحد سپر پاور نے اپنے مْلک سے بیک وقت ساٹھ سفارت کار نکالنے اور ایک ریاست میں روسی قونصل خانہ بند کرنے کا اعلان کیا تو یکایک سارا یورپ امریکا کی پیروی کرتے ہوئے اِس جنگ میں روس کے خلاف خم ٹھونک کر کھڑا ہو گیا، ابھی تک روس نے کوئی جوابی اقدام نہیں کیا،لیکن یہ اعلان ضرور کیا ہے کہ ان ممالک کے خلاف بھی بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران روس پر الزام لگایا گیا تھا کہ اْس نے امریکی صدارتی انتخابات میں ایسی مداخلت کی تھی،جس کا فائدہ صدر ٹرمپ کو پہنچا۔ایک امریکی مشیر نے روس کے ساتھ روابط اور اِس سلسلے میں جھوٹ بولنے کا اعتراف بھی کیا تھا ،جس کی وجہ سے اْنہیں مستعفی ہونا پڑا۔ اب تک ایف بی آئی اِس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور بہت سی مشکوک کہانیاں بھی منظر عام پر آ رہی ہیں، خود صدر ٹرمپ کے بیٹے پر بھی روس کے ساتھ روابط کے سلسلے میں بعض الزامات لگ رہے ہیں،جب ریکس ٹلرسن کو وزیر خارجہ بنایا گیا تھا تو کہا گیا تھا کہ اْن کے تقرر میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا گیا ہے کہ اْن کے روسی صدر پیوٹن سے قریبی روابط ہیں انہی روابط کی بنا پر ٹلرسن کی تیل کمپنی اْن ایام میں بھی روس میں کام کرتی رہی تھی، جب امریکا نے روس پر پابندیاں عائد کر رکھی تھیں چند روز قبل ٹلرسن کو وزارتِ خارجہ سے ہٹا دیا گیا اور وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ پالیسی امور پر اْن کے صدر ٹرمپ کے ساتھ بہت سے اختلافات تھے اور وہ برسر عام اِن خیالات کے اظہار سے چوکتے نہیں تھے،بلکہ ایک دو مواقع پر تو انہوں نے صدر ٹرمپ کے بارے میں غیر شائستہ باتیں بھی کہہ دی تھیں ممکن ہے اْن کی علیحدگی میں ’’روسی روابط‘‘کا بھی کوئی کردار ہو، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جن روسی سفارت کاروں کو نکالا گیا ہے وہ واقعی جاسوس تھے یا اْنہیں نکالنے کے لئے یہ آزمودہ نسخہ استعمال کیا گیا ہے،کیونکہ سفارتی لڑائیوں میں جب بھی کوئی مْلک کسی دوسرے مْلک کے سفارت کاروں کو نکالتا ہے تو اْن پر یہی گھڑا گھڑایا الزام دھرا جاتا ہے۔حیرت ہے کہ یکایک اتنے جاسوس کیسے دریافت ہو گئے جو اتنے عرصے سے چھپے بیٹھے تھے۔ نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں روس کے بارہ کے بارہ سفارت کار جاسوس نکلے، اِسی طرح واشنگٹن کا روسی سفارت خانہ بھی جاسوسوں سے بھرا ہوا تھا تو اب تک ان کی جانب امریکا کا دھیان کیوں نہیں گیا تھا اور اگر ان کی جاسوسی کی کارروائیاں یکایک ’’دریافت‘‘ ہوئی ہیں تو اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ دْنیا پر حکمرانی کرنے والے مْلک کا اپنا اطلاعات کا نظام کس قدر کمزور اور بْودا ہے کہ اْسے سالہا سال معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ اْس کے مْلک میں جاسوسی کا جال پھیلا ہوا ہے اور سفارت کاری کے پردے میں کام کرنے والے تمام لوگ سوائے جاسوسی کے کوئی دوسرا کام ہی نہیں کرتے۔

اب اگر روس جوابی کارروائی شروع کرے گا تو وہ بھی کم از کم18ممالک کے سفارت کاروں کو تو دیس نکالا دے گا۔اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا سرد جنگ کا دور واپس آ جائے گا، جب روسی اور امریکی بلاک کے درمیان بداعتمادی کی فضا عروج پر تھی اور آئے دن سفارت کاروں پر جاسوس ہونے کے شبے میں کارروائیاں کی جاتی تھیں،روس کا تو آہنی پردے کا نظام ایسا تھا کہ امریکا اور مغربی ممالک کو روس کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں بڑی مشکلات درپیش تھیں۔البتہ خود روس کے کئی باشندوں پر امریکا اور یورپ کے خفیہ کام کرنے کے الزامات لگائے جاتے تھے اور آئے روز ایسے اقدامات کئے جاتے تھے جو اب ایک ہی ریلے میں کر دیئے گئے ہیں۔ جاسوسی کے اس نیٹ ورک کے ڈانڈے معلوم نہیں کہاں کہاں جا کر ملیں گے،لیکن اب اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کی جو کہانیاں ڈیڑھ سال پہلے سامنے آنا شروع ہوئی تھیں اور جن کی روس نے ہمیشہ تردید کی ہے اب اْن کے کئی نئے پہلو بھی سامنے آئیں گے اور اگر یہ سب کچھ غیر حقیقی تھا تو بھی اس فسانے میں رنگ آمیزی کی کافی گنجائش ہے،کیونکہ اگر امریکا سے تقریباً سارے ہی روسی سفارت کار جاسوسی کے الزام میں نکالے جا رہے ہیں تو اس اقدام کو درست ثابت کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی قصہ تو گھڑنا پڑے گا، امریکا نے روسی سفارت کاروں کو نکالنے کا حکم دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس سروسز جارحانہ انداز میں آگے بڑھ رہی ہیں، جنہیں روکنا بہت ضروری ہے یہ اقدام بظاہر روس کی طرف سے کیمیائی معاہدوں اور عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنے پر اٹھایا گیا ہے۔امریکا نے یہ اقدام اپنے اتحادی نیٹو ممالک کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر کیا تاکہ برطانوی سرزمین پر فوجی سطح کے کیمیائی ہتھیار رکھنے کی پاداش میں روس کو مناسب جواب دیا جا سکے، روس اس حربے پر عمل پیرا ہو ا کر دْنیا بھر میں عدم استحکام کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ سلسلہ ابھی رْکا نہیں ہے، روس کی طرف سے جواب تو آئے گا،لیکن یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ تسک نسک نے کہا کہ آئندہ دِنوں میں یورپی یونین کے مشترکہ فریم ورک میں رہتے ہوئے مزید روسی سفارت کاروں کو بھی بے دخل کیا جا سکتا ہے تمام ممالک کا ایک ہی موقف ہے کہ یہ اقدام برطانیا کے ساتھ اْن کے موقف کی حمایت میں کھڑا ہو کر اٹھایا گیا ہے اس سے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب سرد جنگ کاوہ دور پوری آب و تاب سے واپس آ رہا ہے جو دوسری عالمگیر جنگ کے خاتمے کے ساتھ ہی ان اتحادیوں میں شروع ہو گیا تھا جو جنگ میں تو جرمنی کے خلاف اتحادی تھے،لیکن جنگ کے خاتمے کے بعد جونہی سْکھ کا سانس لیا ایک دوسرے کے خلاف سرد جنگ میں شریک ہو گئے جو کئی عشروں تک جاری رہی اور بمشکل ختم ہوئی تھی کہ اب نئی شروعات ہیں دیکھیں اِس جنگ کا اختتام کس شکل میں ہوتا ہے؟


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر