... loading ...
ہم قدرتی حسنچرند پرند اور انسان سب خدا کی پیدا کی ہو ئی مخلوق ہیں ،چرند، پرنداورانسان کا صدیوںسے ایک دوسرے کیساتھ جھولی دامن کا ساتھ ہے، پرندے کسی بھی ملک اور علاقے کاقدرتی حسن ہوتے ہیںوہاں کی خوبصورتی ، اور خوشحالی کا سبب بننے کیساتھ ساتھ وہاں کی ثقافتی عکاسی بھی کرتے ہیں، آپ کسی بھی ملک اور علاقے میںچلے جائیں وہاں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے وہاں کے پرندوں کی مختلف آوازیں سنائی دیں گی جو کہ دل کو بہت بھلی لگتی ہیں، صبح سویرے چہچہحاتے پرندوں کی آوازیں سوئے لوگوںکو صبح ہونے کا پیغام بھی دیتی ہیں ، آسمان پر رنگ برنگے اڑتے،چہچہاتے پرندے ہر کسی کو اچھے لگتے ہیں خاص کر بچہ پارٹی تو بہت جلد ان پرندوں کی گرویدہ ہو جاتی ہے اور ان کو پکڑنے کی کوشش میںلگے رہتے ہیںاور پکڑے جانے پر ان پرندوںکو پنجروں میں بند کر کے ان کو طرح طرح کے کھانے اورپھل کھلاتے ہیں اور سارا سارا دن بچے ان پرندوں سے کھیلتے رہتے ہیں، پرندے بھی بچوں کاپیار دیکھ کر بہت جلد ان سے مانوس ہو جاتے ہیں مختلف آوازیں نکال کر بچوں اور بڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرواتے ہیں،طوطا (خاص کر بولنے والا طوطے اور آسٹریلین طوطے) تو آپ کوتقریبا ہر دوسرے گھر میں پنجرے میں بند ملیں گے جو کہ بچوں اور بڑوں نے بڑے شوق سے رکھے ہوتے ہیں اور ان کا کہنا ہوتاہے کہ پرندوں سے گھرکی خوبصورتی اور رزق میں اضافہ ہوتاہے۔لیکن پچھلے چند برسوں سے پرندوں کی پروازیں ،آوازیں اور تعدادکم ہوتی جا رہی ہیںیا یوں کہا جائے کہ ختم ہوتی جا رہی ہیں تو غلط نہیں ہوگا،چند سال پہلے جو پرندے آپ کو کھلے عام آسمانوں میںاڑتے اور چہچہاتے نظر آتے تھے آج وہ صرف تصاویر ،ٹی وی چنیل،چڑیا گھر اور فلموں میںنظر آتے ہیں انکو دیکھ کر نئی نسل حیرت سے پوچھتی ہے کہ یہ کون سا پرندہ اور جانور ہے، گدھ ،ہد ہد،بگلہ، طوطا ، بلبل ، کوئل ، مینا ، کالی چڑیا ، کبوتر ، چکور ، تلور اور کئی ایسے پرندے اور تتلیاں، جگنوہیں جن کا اب اس دنیا میںوجود نہیں رہا اگر ہے بھی توان کی تعداد بہت کم ہے،کبھی آپ نے سوچا کہ ایسا کیوں کر ہے۔آیئے ذرا اس کی وجوہات جانتے ہیں، جیسے جیسے انسان نے ترقی کی منزلیں تہہ کیں اس میں جدت آتی گئی اور انسان اپنے آپ کو بہت بڑی توپ چیزسمجھنے لگاجس جگہ پر کل کو بڑے بڑے پھلدار ، سایہ دار اور پھول دار باغات ،درخت ، کھیت کھلیان اور ندی نالے تھے آ ج وہاں پر انسان نے بڑی بڑی بلڈنگز رہائشی کالونیاں ،کارخانے اور فیکٹریاں بنا دیں ہیں ،شہروںکی آبادی میںدن بدن اضافہ ہوتا گیادرخت کٹتے گئے ،کھیت کھلیان اور ندی نالے سکڑتے گئے ، شہروں میں ٹریفک کا بے تحاشہ شورفائرنگ کی آوازوںنے پرندوں کو انسانی زندگی سے بہت دور کر دیا ہے رہی سہی کسر کسان نے نکال دی ہے
وہ پیسے کے لالچ میں درخت کاٹ کاٹ کر لکڑی فروخت کرنے لگا جس سے پرندوں کو بیٹھنے، چہہچہانے اور افزائش نسل کے لیے درخت میسر نہ رہے ،سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ کسان فصل کو کاٹنے کے بعد فصل کے مڈھوں کو تلف کرنے کی بجائے ا ن کو آگ لگاکرجلا دیتے ہیں جس سے زمین پر بسنے والے بہت سارے پرندے ان کے انڈے اور بچے آگ سے جل کر مر جاتے ہیں، فصلوں پر زہریلی اسپرے کرنے سے کیڑے مکوڑے مر رہے ہیںکچھ ایسے پرندے ہیں جو صرف کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں پھروہ ان مرے ہوئے کیڑے مکوڑے کو کھا کر خود بھی ہلاک ہوجاتے ہیں،جب پرندوں کو کھانے کے لیے دانہ دنکا ،پانی اور کیڑے مکوڑے نہیں ملتے تو وہ بھوکے مر جاتے ہیں ،جگہ جگہ شکاری جال لگائے معصوم پرندوں کو پکڑ رہے ہیں پھران کو پنجروں میں بند کر کے چراہوں میں کھڑے ہو کر فروخت کرتے نظر آتے ہیں لوگ ثواب کی خاطرپیسے دے کر ان سے پرندے خریدکران کوآزاد کراتے ہیں،پرندے آزاد ہوتے ہی ڈر کے مارے غائب ہوجاتے ہیں،پرندے اتنی احساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں کہ جب وہ کسی جگہ سے ڈر کے چلے جاتے ہیں تو پھروہاں کبھی پلٹ کے نہیںآتے، لوگوں کے تنگ کرنے سے پرندے ہجرت کر کے دوسروں ملکوں یا جنگلوں میں جا بستے ہیں، لاہور،کراچی ،اسلام آباد ، گوجرنوالہ ، سیالکوٹ سمیٹ بڑے بڑے شہروں میں بہت سارے ہوٹلوں میں تیتر،بٹیر، چڑے بطور سپیشل ڈش کے طور پر کھانے کے لیے فروخت ہو رہے ہیں اوران کو کھا کرہم بڑے فخر سے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ آج ہم نے تیتر،بٹیر چڑے کا گوشت کھایا ہے،جب ان پرندوںکو اتنابے دریغ ہو کر کھایا اور پکڑا جائے گا تو پھر ایسا ہی ہو گا،ضرورت اس امر کی ہے کہ جیسے ہم (انسان) اپنے حقوق کے لیے ہر فورم میںآواز اٹھاتے ہیںایسے ہی ہمیں متحد ہو کرپرندوں کے حقوق ،آزادی اور ان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف آواز اٹھانا ہو گا (جیسے باہر کے ممالک میں پرندوںاورجانوروں کے حقوق کے لیے مختلف این جی اوز کام کر رہی ہیں )ایسے ہی ہمیں بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ۔ہماری حکومت اور میڈیا کو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گاکہ وہ دوران پروگرام پرندوں کے متعلق اشتہار چلوائیںتاکہ لوگوں کو پتہ چلے ، زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے،جیسے ہم اپنے بچوں کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہیں ایسے ہی ہمیں پرندوں کا خیال رکھنا ہوگا اور ان ڈرے ہوئے پرندوں کو پھر سے اپنا دوست بنانا ہو گا ،ہمیں چاہیے کہ اپنے گھروں کی چھتوں پر پرندوں کے لیے پانی اور دانہ دنکا ڈالیں تاکہ ڈرے ہوئے پرندے پھر سے آپ کے دوست بنیں،پنجروں میں بندپرندوں کو باہر نکال کر کھلی اور آزاد فضا میں چھوڑنا ہو گا تا کہ وہ بھی آزاد ہواؤں میں آزادی سے جئیں ، حکومت کو پرندوں کے شکار ،ان کی پکڑ دھکڑ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹوں پر تیتر ،بٹیر چڑے کے گوشت اور فروخت پر پابندی لگانا ہو گی ، یاد رکھیں اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو وہ وقت دور نہیں جب(خوبصورت پرندوں ) سے محروم ہو جائیں گے اورپھرہم اپنی آنے والی نئی نسل کو طوطا میناکی اور دوسرے پرندوں کی کہانیاں سنا اور تصاویر ہی دکھاپائیں گے ۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...