وجود

... loading ...

وجود

پرندوں کا قدرتی حسن

بدھ 28 مارچ 2018 پرندوں کا قدرتی حسن

ہم قدرتی حسنچرند پرند اور انسان سب خدا کی پیدا کی ہو ئی مخلوق ہیں ،چرند، پرنداورانسان کا صدیوںسے ایک دوسرے کیساتھ جھولی دامن کا ساتھ ہے، پرندے کسی بھی ملک اور علاقے کاقدرتی حسن ہوتے ہیںوہاں کی خوبصورتی ، اور خوشحالی کا سبب بننے کیساتھ ساتھ وہاں کی ثقافتی عکاسی بھی کرتے ہیں، آپ کسی بھی ملک اور علاقے میںچلے جائیں وہاں قدم رکھتے ہی سب سے پہلے وہاں کے پرندوں کی مختلف آوازیں سنائی دیں گی جو کہ دل کو بہت بھلی لگتی ہیں، صبح سویرے چہچہحاتے پرندوں کی آوازیں سوئے لوگوںکو صبح ہونے کا پیغام بھی دیتی ہیں ، آسمان پر رنگ برنگے اڑتے،چہچہاتے پرندے ہر کسی کو اچھے لگتے ہیں خاص کر بچہ پارٹی تو بہت جلد ان پرندوں کی گرویدہ ہو جاتی ہے اور ان کو پکڑنے کی کوشش میںلگے رہتے ہیںاور پکڑے جانے پر ان پرندوںکو پنجروں میں بند کر کے ان کو طرح طرح کے کھانے اورپھل کھلاتے ہیں اور سارا سارا دن بچے ان پرندوں سے کھیلتے رہتے ہیں، پرندے بھی بچوں کاپیار دیکھ کر بہت جلد ان سے مانوس ہو جاتے ہیں مختلف آوازیں نکال کر بچوں اور بڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرواتے ہیں،طوطا (خاص کر بولنے والا طوطے اور آسٹریلین طوطے) تو آپ کوتقریبا ہر دوسرے گھر میں پنجرے میں بند ملیں گے جو کہ بچوں اور بڑوں نے بڑے شوق سے رکھے ہوتے ہیں اور ان کا کہنا ہوتاہے کہ پرندوں سے گھرکی خوبصورتی اور رزق میں اضافہ ہوتاہے۔لیکن پچھلے چند برسوں سے پرندوں کی پروازیں ،آوازیں اور تعدادکم ہوتی جا رہی ہیںیا یوں کہا جائے کہ ختم ہوتی جا رہی ہیں تو غلط نہیں ہوگا،چند سال پہلے جو پرندے آپ کو کھلے عام آسمانوں میںاڑتے اور چہچہاتے نظر آتے تھے آج وہ صرف تصاویر ،ٹی وی چنیل،چڑیا گھر اور فلموں میںنظر آتے ہیں انکو دیکھ کر نئی نسل حیرت سے پوچھتی ہے کہ یہ کون سا پرندہ اور جانور ہے، گدھ ،ہد ہد،بگلہ، طوطا ، بلبل ، کوئل ، مینا ، کالی چڑیا ، کبوتر ، چکور ، تلور اور کئی ایسے پرندے اور تتلیاں، جگنوہیں جن کا اب اس دنیا میںوجود نہیں رہا اگر ہے بھی توان کی تعداد بہت کم ہے،کبھی آپ نے سوچا کہ ایسا کیوں کر ہے۔آیئے ذرا اس کی وجوہات جانتے ہیں، جیسے جیسے انسان نے ترقی کی منزلیں تہہ کیں اس میں جدت آتی گئی اور انسان اپنے آپ کو بہت بڑی توپ چیزسمجھنے لگاجس جگہ پر کل کو بڑے بڑے پھلدار ، سایہ دار اور پھول دار باغات ،درخت ، کھیت کھلیان اور ندی نالے تھے آ ج وہاں پر انسان نے بڑی بڑی بلڈنگز رہائشی کالونیاں ،کارخانے اور فیکٹریاں بنا دیں ہیں ،شہروںکی آبادی میںدن بدن اضافہ ہوتا گیادرخت کٹتے گئے ،کھیت کھلیان اور ندی نالے سکڑتے گئے ، شہروں میں ٹریفک کا بے تحاشہ شورفائرنگ کی آوازوںنے پرندوں کو انسانی زندگی سے بہت دور کر دیا ہے رہی سہی کسر کسان نے نکال دی ہے

وہ پیسے کے لالچ میں درخت کاٹ کاٹ کر لکڑی فروخت کرنے لگا جس سے پرندوں کو بیٹھنے، چہہچہانے اور افزائش نسل کے لیے درخت میسر نہ رہے ،سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ کسان فصل کو کاٹنے کے بعد فصل کے مڈھوں کو تلف کرنے کی بجائے ا ن کو آگ لگاکرجلا دیتے ہیں جس سے زمین پر بسنے والے بہت سارے پرندے ان کے انڈے اور بچے آگ سے جل کر مر جاتے ہیں، فصلوں پر زہریلی اسپرے کرنے سے کیڑے مکوڑے مر رہے ہیںکچھ ایسے پرندے ہیں جو صرف کیڑے مکوڑے کھاتے ہیں پھروہ ان مرے ہوئے کیڑے مکوڑے کو کھا کر خود بھی ہلاک ہوجاتے ہیں،جب پرندوں کو کھانے کے لیے دانہ دنکا ،پانی اور کیڑے مکوڑے نہیں ملتے تو وہ بھوکے مر جاتے ہیں ،جگہ جگہ شکاری جال لگائے معصوم پرندوں کو پکڑ رہے ہیں پھران کو پنجروں میں بند کر کے چراہوں میں کھڑے ہو کر فروخت کرتے نظر آتے ہیں لوگ ثواب کی خاطرپیسے دے کر ان سے پرندے خریدکران کوآزاد کراتے ہیں،پرندے آزاد ہوتے ہی ڈر کے مارے غائب ہوجاتے ہیں،پرندے اتنی احساس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں کہ جب وہ کسی جگہ سے ڈر کے چلے جاتے ہیں تو پھروہاں کبھی پلٹ کے نہیںآتے، لوگوں کے تنگ کرنے سے پرندے ہجرت کر کے دوسروں ملکوں یا جنگلوں میں جا بستے ہیں، لاہور،کراچی ،اسلام آباد ، گوجرنوالہ ، سیالکوٹ سمیٹ بڑے بڑے شہروں میں بہت سارے ہوٹلوں میں تیتر،بٹیر، چڑے بطور سپیشل ڈش کے طور پر کھانے کے لیے فروخت ہو رہے ہیں اوران کو کھا کرہم بڑے فخر سے دوسروں کو بتاتے ہیں کہ آج ہم نے تیتر،بٹیر چڑے کا گوشت کھایا ہے،جب ان پرندوںکو اتنابے دریغ ہو کر کھایا اور پکڑا جائے گا تو پھر ایسا ہی ہو گا،ضرورت اس امر کی ہے کہ جیسے ہم (انسان) اپنے حقوق کے لیے ہر فورم میںآواز اٹھاتے ہیںایسے ہی ہمیں متحد ہو کرپرندوں کے حقوق ،آزادی اور ان کی پکڑ دھکڑ کے خلاف آواز اٹھانا ہو گا (جیسے باہر کے ممالک میں پرندوںاورجانوروں کے حقوق کے لیے مختلف این جی اوز کام کر رہی ہیں )ایسے ہی ہمیں بھی ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ۔ہماری حکومت اور میڈیا کو بھی اس میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گاکہ وہ دوران پروگرام پرندوں کے متعلق اشتہار چلوائیںتاکہ لوگوں کو پتہ چلے ، زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہوں گے،جیسے ہم اپنے بچوں کے کھانے پینے کا خیال رکھتے ہیں ایسے ہی ہمیں پرندوں کا خیال رکھنا ہوگا اور ان ڈرے ہوئے پرندوں کو پھر سے اپنا دوست بنانا ہو گا ،ہمیں چاہیے کہ اپنے گھروں کی چھتوں پر پرندوں کے لیے پانی اور دانہ دنکا ڈالیں تاکہ ڈرے ہوئے پرندے پھر سے آپ کے دوست بنیں،پنجروں میں بندپرندوں کو باہر نکال کر کھلی اور آزاد فضا میں چھوڑنا ہو گا تا کہ وہ بھی آزاد ہواؤں میں آزادی سے جئیں ، حکومت کو پرندوں کے شکار ،ان کی پکڑ دھکڑ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹوں پر تیتر ،بٹیر چڑے کے گوشت اور فروخت پر پابندی لگانا ہو گی ، یاد رکھیں اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو وہ وقت دور نہیں جب(خوبصورت پرندوں ) سے محروم ہو جائیں گے اورپھرہم اپنی آنے والی نئی نسل کو طوطا میناکی اور دوسرے پرندوں کی کہانیاں سنا اور تصاویر ہی دکھاپائیں گے ۔


متعلقہ خبریں


استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک وجود - هفته 08 نومبر 2025

پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...

استنبول میں جاری پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت وجود - هفته 08 نومبر 2025

اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...

پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم وجود - هفته 08 نومبر 2025

اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...

27 ترمیم کا نتیجہ عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا،حافظ نعیم

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار وجود - هفته 08 نومبر 2025

صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا گرفتار

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان وجود - جمعه 07 نومبر 2025

27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...

وفاقی کابینہ اجلاس طلب، 27ویں ترمیم کی منظوری کا امکان

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...

قوم کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، حکومت 27ویںآئینی ترمیم سے باز آ جائے ، مولانا فضل الرحمن

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے وجود - جمعه 07 نومبر 2025

وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...

ایم کیو ایم نے بلدیاتی حکومتوں کیلئے اختیارات مانگ لیے

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم وجود - جمعه 07 نومبر 2025

اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...

27ترمیم کی مخالفت کرینگے ، نظام پر قبضے کی منصوبہ بندی، حافظ نعیم

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو وجود - جمعه 07 نومبر 2025

موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...

کراچی میں سندھ حکومت کے ای چالان کا نظام بے قابو

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...

27ویں ترمیم وفاق کیلئے خطرہ ، موجودہ حکومت 16 سیٹوں پر بنی ہے،آئینی ترمیم مینڈیٹ والوں کا حق ہے ،پی ٹی آئی

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...

27 ویں ترمیم کی منظوری کا معاملہ ،وزیراعظم نے ایاز صادق کو اہم ٹاسک دے دیا

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم وجود - جمعرات 06 نومبر 2025

اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...

پی ٹی آئی رہنماؤں کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

مضامین
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم وجود هفته 08 نومبر 2025
ہریانہ کا ہائیڈروجن بم

پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی وجود هفته 08 نومبر 2025
پاک۔ افغان استنبول مذاکرات کی کہانی

2019سے اب تک 1043افراد شہید وجود هفته 08 نومبر 2025
2019سے اب تک 1043افراد شہید

جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی وجود جمعه 07 نومبر 2025
جموں کے شہدائ۔جن کے خون سے تاریخ لکھی گئی

خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر وجود جمعه 07 نومبر 2025
خیالی جنگل راج کا ڈر اور حقیقی منگل راج کا قہر

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر