... loading ...
روپے کی قدر کم ہونے کے جو نتائج سامنے آ رہے ہیں‘ غیر متوقع نہیں۔ ماہرینِ معاشیات پہلے ہی خبردار کر رہے تھے کہ کرنسی کی ویلیو کم ہونے سے اشیائے خورو نوش سمیت تمام چیزوں کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اور ان اشیا کی قیمتوں میں چڑھائو بالواسطہ طور پر بھی مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ مثلاً ابھی دو دن پہلے یہ خبر سامنے آئی کہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کے نرخ ماہِ رواں کے آخر میں ایک بار پھر بڑھنے کا اندیشہ ہے اور اس حقیقت سے کون ناواقف ہو گا کہ صرف پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ کرایوں سمیت تمام اشیا کے نرخ خود بخود بڑھ جاتے ہیں‘ یعنی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونے سے تمام چیزوں کی قیمتیں براہ راست تو بڑھ ہی رہی ہیں‘ پٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے سے مہنگائی کا ایک نیا ریلا آئے گا اور عوام کی رہی سہی قوتِ خرید کو بھی بہا لے جائے گا۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ حکمران روپے کی قدر میں کمی کے اس سلسلے کو روکنے میں نہ صرف ناکام نظر آتے ہیں‘ بلکہ اس معاملے میں اپنی بے بسی کا اظہار بھی کر چکے ہیں اور تاویلیں پیش کر رہے ہیں۔ یہ کہا جا رہا ہے کہ ڈالر کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ملکی کرنسی کی ویلیو کم کرنا پڑی‘ لیکن یہ سوال کوئی نہیں اٹھا رہا کہ ڈالر کی طلب میں اچانک کیسے اضافہ ہو گیا؟اس بات کا بھی کوئی جائزہ نہیں لے رہا کہ کہیں ڈالر ایک بار پھر ا سمگل تو نہیں ہو رہے؟ آئی ایم ایف نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں روپے کی قدر کو مصنوعی طور پر کنٹرول کرنے کو برآمدات نہ بڑھنے کی وجہ قراردیا ہے۔ اس بارے میں حکمران کیا تاویل پیش کریں گے؟ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ چار برسوں سے جاری اس اقتصادی پالیسی کو ترک کر دیا‘ جس کے بنیادی اہداف میں روپے کی قدر میں کمی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگاتار اضافے کو روکنا، کفایت شعاری کا اہتمام کرنا، حکومتی جاری اور ترقیاتی اخراجات کو مقررہ حد میں رکھنا، بجلی پر سرچارج اور مہنگائی کی شرح کو کم سے کم سطح اور ادائیگیوں کے توازن کو مقررہ بجٹ میں رکھنا شامل تھا۔ چار برسوں سے کامیابی سے جاری ان پالیسیوں کو اچانک اور بغیر کسی وجہ کے تبدیل کرنے کی کیا ضرورت پیش آ گئی تھی؟ حکومت کو اس حوالے سے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے کچھ تو لب کشائی کرنی چاہیے۔
حکومت کی معاشی پالیسی کی ناکامی کی وجہ سے ہی اب حکمران جماعت کے اتحادی بھی اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، جیسے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اربوں کے قرضوں نے معیشت تباہ کردی، ن لیگ نے پی پی سے دوہاتھ آگے بڑھ کر قرضے لئے ،قرضوں کی وجہ سے حکومت عالمی دبائو کا شکار ہے، روٹی، کپڑا، مکان چھیننے والوں سے حساب لینا ہوگا۔کیا یہ تنقید حکومت کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی نہیں؟ برآمدات کسی ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم بڑھانے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں جو ممالک بھی معاشی لحاظ سے مضبوط ہیں‘ ان کی برآمدات درآمدات کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں‘ لیکن ہمارے ہاں معاملہ اس کے بالکل الٹ ہے‘ یہی وجہ ہے کہ نہ صرف ادائیگیوں کا توازن کبھی ہمارے حق میں نہیں رہا‘ بلکہ دھڑادھڑ درآمدات کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس لیے سب سے پہلے تو حکومت کو درآمدات اور برّمدات میں توازن پیدا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بین الاقوامی تجارت کے حوالے سے ادائیگیوں میں توازن قائم کیا جا سکے۔ اگر ایسا ہو جائے تو پھر ہمارے ملک کو دبائو میں آ کر کرنسی کو آزاد چھوڑنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت روپے کی قدر میں کمی کے معاملے میں بے بسی کا اظہار نہ کرے بلکہ اسے آگے بڑھ کر ان عوامل کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنی چاہیے‘ جو ملکی معیشت کے لیے تباہ کن تبدیلیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس بات پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کہ ان چیزوں کی قیمتوں کو نہ بڑھنے دیا جائے‘ جو بالواسطہ گرانی بڑھانے کا باعث بنتی ہیں۔ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمتیں حالات کے اعتدال پر آنے تک مزید نہیں بڑھانی چاہئیں۔ اگر ڈالر کی بیرونِ ملک سمگلنگ یا ترسیل ہو رہی ہے تو اس کے سدباب کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں‘ علاوہ ازیں روپے کی قدر میں کمی کرکے برآمدات کے نئے مواقع تلاش کرنے کے بجائے زمینی حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے نہ صرف نئی امپورٹ‘ ایکسپورٹ پالیسی بنانی چاہیے بلکہ ملک کی پوری اقتصادی پالیسی کی اوورہالنگ کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک میں سیاسی استحکام لانے کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں۔ رٹ آف گورنمنٹ قائم ہونی چاہیے‘ تاکہ کوئی فورس پاکستانی کرنسی کی قدر میں تخفیف کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے‘ کیونکہ یہ بہرحال واضح ہے کہ اگر روپے کی گراوٹ کے اس سلسلے کو روکنے کا قصد نہ کیا گیا تو یہ سلسلہ دراز ہوتا جائے گا‘ جس کے نتیجے میں نہ صرف مہنگائی قابو سے باہر ہو جائے گی‘ بلکہ ملکی و غیر ملکی قرضوں کا بوجھ بھی بے حد بڑھ جائے گا۔
ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...
متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...
اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...
آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...
پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...
یہ ٹیسٹ رن کر رہے ہیں، دیکھنے کے لیے کہ لوگوں کا کیا ردعمل آتا ہے ، کیونکہ یہ سوچتے ہیں اگر لوگوں کا ردعمل نہیں آتا، اگر قابل انتظام ردعمل ہے ، تو سچ مچ عمران خان کو کچھ نہ کر دیں عمران خان ایک 8×10 کے سیل میں ہیں، اسی میں ٹوائلٹ بھی ہوتا ہے ،گھر سے کوئی کھانے کی چیز...
سہیل آفریدی کی زیر صدارت پارٹی ورکرزاجلاس میں بھرپور احتجاج کا فیصلہ منگل کے دن ہر ضلع، گاؤں ، یونین کونسل سے وکررز کو اڈیالہ جیل پہنچنے کی ہدایت پاکستان تحریک انصاف نے اگلے ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کا اعلان کر دیا، احتجاج میں آگے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔وزیر ...
جب 28ویں ترمیم سامنے آئے گی تو دیکھیں گے، ابھی اس پر کیا ردعمل دیں گورنر کی تقرری کا اختیار وزیراعظم اور صدر کا ہے ، ان کے علاوہ کسی کا کردار نہیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کی تقسیم کی افواہوں پر پریشان ہونا چھوڑ دیں۔سیہون میں میڈیا سے گفتگو میں مراد ...
دنیا بھر میںایئربس اے 320طیاروں میں سافٹ ویئر کے مسئلے سے ہزاروں طیارے گراؤنڈ پی آئی اے کے کسی بھی جہاز میں مذکورہ سافٹ ویئر ورژن لوڈڈ نہیں ، طیارے محفوظ ہیں ،ترجمان ایئر بس A320 طیاروں کے سافٹ ویئر کا مسئلہ سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ پاکستان میں بھی فلائٹ آپریشن متاثر ہو سک...
37روز سے کسی کی ملاقات نہیں کرائی جارہی، بہن علیمہ خانم کو ملاقات کی اجازت کا حکم دیا جائے سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا جائے کہ سلمان اکرم راجہ،فیصل ملک سے ملاقات کی اجازت دی جائے ، وکیل بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات سے متعلق درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد ف...
پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کر انے وانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ''بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کروائو '' کے نعرے لگا ئے جبکہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت سے متعلق چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ جمعہ کو سی...
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل فیکٹری ناکے پر جاری دھرنا جمعہ کی صبح ختم کر دیا ۔ دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ علامہ ناصر عباس کے آنے کے بعد ہونے والی مشاورت میں کیا گیا، علامہ ناصر عباس، محمود اچکزئی، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی، مینا خان، شاہد خٹک اور مشال یوسفزئی مشاو...