وجود

... loading ...

وجود

23مارچ:دوقومی نظریہ کی حقانیت کافیصلہ کن دن

جمعه 23 مارچ 2018 23مارچ:دوقومی نظریہ کی حقانیت کافیصلہ کن دن

قائداعظم محمدعلی جناح ؒسے ایک ہندولڑکے نے سوال کیاکہ آپ ہندوستان کو تقسیم کیوں کرناچاہتے ہیں؟؟،قائداعظمؒ نے پانی کا گلاس منگوایاجس پروہ ہندو لڑکاپھولانہیں سمایا کہ اس کے سوال سے مسلمانوں کا رہنما گھبراگیاہے۔قائداعظم ؒنے پانی کا گلاس آدھا پیااور بقیہ آدھابچاہوا پانی اس ہندولڑکے کو دیا کہ اسے پی لو،اس نے اپنی مذہبی و تہذیبی روایات کے عین مطابق ایک مسلمان کا بچاہوا’’جھوٹا‘‘پانی پینے سے صاف انکار کردیا،اس پر قائداعظم ؒنے ایک مسلمان بچے کو بلایااور وہ بچاہواپانی اسے پیش کیاجسے اس مسلمان بچے نے تبرک و سعادت سمجھ کر نوش جان کیا۔تب یہ بات سمجھ میں آگئی کہ جو قوم کسی دوسری قوم کے ساتھ ایک برتن میں خوردونوشت کی روادارنہیں ہوسکتی وہ ایک ملک اورایک وطن میں اکٹھے کیسے رہ سکتے ہیں؟؟؟بعد کی تاریخ نے یہ ثابت کیاکہ مسلمانوں کا 23مارچ 1940ء کافیصلہ درست تھا۔مسلمان تو بہت دور کی بات ہے ہندو برہمن تو دیگر ذات کے ہم مذہبوں کو بھی اپنے پہلو میں بٹھانے تک کو برداشت نہیں کرتاتو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ مسلوں کو برداشت کر لے جنہیں وہ ملیجھ اور ناپاک تصورکرتاہے۔خوش قسمتی یا بدقسمتی سے ایک شودر بھارتیہ راجیہ سبھاکا رکن منتخب ہو گیاتو اسمبلی جیسے اعلی ترین جمہوری ادارے میں بھی اس شودر رکن اسمبلی کے لیے پانی کا گھڑااور مٹی کا پیالہ الگ سے دھرارہتاتھااور اسے دیگر اعلی ذات کے ہندواراکین پارلیمان کے برتن استعمال کرنے کی اجازت نہ تھی۔ہندوستان کے ہوٹلوں میں بھی نچلی ذات کے ہندوؤںکے لیے الگ سے میزیں اور کھانے کے برتن جو مٹی کے بنے ہوتے ہیں استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ اعلی ذات کے ہندواس بات کو برداشت نہیں کرتے کہ ایک ہی برتن میں کھاناپیناکیاجائے اور وہ مٹی کے برتن جو نچلی ذات کے ہندواستعمال کرتے ہیں بعد ازاں توڑ دیے جاتے ہیں تاکہ اعلی ذات کے ہندوؤں کے جذبہ تعصب کاسامان تسکین فراہم کیاجاسکے،ان حالات میں دوسرے مذاہب کے ماننے کی کوئی وجہ جواز اتحاد باقی نہیں بچتی۔

مسلمانوں نے کم و بیش یک ہزارسالوں تک ہندوستان میں حکومت کی اور افغانستان سے انڈونیشیاو ملائشیااور سری لنکاکے کچھ علاقوں تک اور دوسری طرف برماکے نواحات سے ایران کے سرحدی قصبوں تک کا وسیع و عریض علاقہ مسلمانوں کے زیرنگیں رہااور اس دوران مسلمانوں نے بحیثیت حکمران بھی اور بحیثیت شہری بھی ہندوؤں کے ساتھ بہترین حسن سلوک روا رکھااورسیاسی و معاشی و معاشرتی قبیل کے بہترین مناصب و مقامات بھی ان ہندوؤں نے مسلمانوں کے ہاں سے پائے اور ہندوستان کی تاریخ میں اس سے بہتر دور ہندؤں نے کبھی نہیں دیکھاکیونکہ اس سے پہلے بھی ہندوستان کی سرزمین ہندوؤںکے خون سے رنگین ہوتی رہی اگرچہ ظلم و استبدادکی اس ہولناک جنگ و جدال کو برہمن نے مذہبی رنگ دے دیااور اس خونریزی کی داستانوں نے مذہبی عقیدت کا اوڑھنااوڑھ لیالیکن مورخ کی گواہی بہرحال حرف آخر کاسندرکھتی ہے کہ ہندو ملت نے اپنے آغاز سے تادم تحریرامن و امان اور مذہبی آزادی کابہترین دور مسلمانوں کے دوراقتدارمیں ہی پایا ہے۔ لیکن انگریزکے دورمیں جب بھی جزوی اختیارکی گھومنے والی کرسی ملی تواس کرسی کی گردش کواس ہندو برہمن نے نچلی ذات کے ہندؤںاورمسلمانوں کی گردنوں میں طوق بناکر ڈالااور تقسیم ہند کے بعد سے تو گویاایک خون کی ہولی ہے جو قیام پاکستان کے تناظر میںہندوستانی مسلمانوں کے خون سے انتقاماََ کھیلی جارہی ہے۔ان حالات میں دوقومی نظریے نے اپنی حقانیت پتھرپر لکیر کی طرح ثبت کر دی ہے۔

23مارچ1940ء ہندوستان کی تاریخ کا وہ دن ہے جس نے اس خطہ ارضی کی تاریخ کے دھارے کومنزل آشنا کر دیا ۔ لاہورکے گلستان اقبال میں قائداعظم محمدعلی جناح ؒکی زیرصدارت ایک لاکھ سے زائد فرزندان توحید جمع ہوئے،صدارتی خطبہ میں بابائے قوم ؒ نے فرمایا کہ:

’’اسلام اور ہندودھرم محض دو مذاہب ہی نہیں بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام ہیں،یہ لوگ باہمی شادی بیاہ نہیں کرتے نہ ہی ایک دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں۔میں واشگاف الفاظ میں کہتاہوں کہ وہ مختلف تہذیبوں سے واسطہ رکھتے ہیںاور ان تہذیبوں کی بنیادایسے تصورات اور حقائق پررکھی گئی ہے جونہ صرف ایک دوسرے کی ضد ہیں بلکہ اکثرمتصادم ہوتے رہتے ہیں۔انسانی زندگی سے متعلق مسلمانوں اور ہندؤں کے خیالات و تصورات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مسلمان اور ہندو اپنی اپنی قربانی کی تمناؤں کے لیے مختلف تواریخ سے نسبت رکھتے ہیں،ان کے تاریخی ماخذمختلف ہیں،ان کی رزمیہ نظمیں،ان کے مشاہیر اور ان کے قابل فخر تاریخی کارنامے سب کے سب مختلف اور جدا جدا ہیں۔ اکثراوقات ایک قوم کی نابغہ روزگارہستی دوسری قوم کی بدترین دشمن واقع ہوتی ہے اور ایک قوم کی فتح دوسری کی شکست تصورہوتی ہے۔ایسی دوقوموں کوایک ریاست اور ایک حکومت کی مشترکہ گاڑی کے دو بیل بنانے اوران کے باہمی تعاون کے ساتھ قدم بڑھانے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ دونوں کے دلوں میں بے صبری روزبروزبڑھتی رہے گی جو انجام کار تباہی لائے گی خاص طورپراس صورت میں کہ ایک قوم تعداد کے اعتبار سے اقلیت میں ہواور دوسری کو اکثریت حاصل ہو۔ایسی ریاست کے آئین کا عمل خاک میں مل کررہے گا‘‘۔

بابائے قوم قائداعظم محمدعلی جناحؒکے اس فکرانگیزخطاب کے بعد شیربنگال مولوی فضل حق نے قراردادلاہور کے نام سے مسلمانوں کا متفقہ دستورالعمل پیش کیاجس پر آنے والے دنوں کی جدوجہد نے اپنی بنیاد کی۔قرارداد لاہور کے مطابق:

’’اس ملک میں کوئی دستورقابل عمل نہ ہوگاجب تک کہ جغرافیائی اعتبار سے متصلہ علاقے الگ الگ خطے بنادیے جائیںاور ہندوستان کے شمال مغرب اور شمال مشرق کے جن علاقوں میں مسلمان اکثریت میں ہیں ان کو علیحدہ ریاست کا درجہ دے دیاجائے جس کے اجزائے ترکیبی خود مختاراور مقتدر ہوںاور ملک کی اقلیتوں کے حقوق کی موثر ضمانت فراہم کی جائے‘‘۔

اس اجتماع میں موجود کل مسلمانوں نے اس قرارداد کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔اس کے بعد فلسطینی مسلمانوں کے حق میں بھی ایک قرارداد پیش کی گئی جسے پورے جلسے نے اسی طرح منظور کیا جس طرح قرارداد پاکستان کو منظور کیاتھا۔پاکستان کی تخلیق اسی قراردار کے نتیجے میں ہوئی گویادوقومی نظریہ پاکستان کے لیے مادرنظریہ کی حیثیت رکھتاہے۔یاد رہے اس قرارداد کے بعد نئی مملکت کی حدودبہرصورت متعین ہوچکی تھیں لیکن اس کے باوجود کل ہندوستان کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیابلکہ آسمان گواہ ہے کہ جن علاقوں نے پاکستان میں شامل نہیں ہونا تھا ان علاقوں کے مسلمانوںکا جذبہ دیدنی تھااور ان علاقوں کے مسلمانوں کے خون سے اس وقت بھی اورآج بھی برہمن کے سیکولرازم کادامن خون خون ہے۔پاکستان میں شامل نہ ہونے والے علاقوں سے ’’اردو‘‘زبان کوپاکستان کی قومی زبان بناکر قائداعظم ؒ نے ان علاقوں کو بھی پاکستان میں نمائندگی عطا کردی۔اب اردوپاکستان کی علاقائی زبان نہیں لیکن قومی زبان ضرورہے۔

پس مملکت خدادادپاکستان تاریخ اسلام کے سنہرے اوراق میںفتح مکہ کے بعد دوسری سب سے بڑی کامیابی ہے جس کا سہرا مسلمانان ہندوستان کے سر ہے اور اب یہ ’’پاکستان‘‘صرف پاکستانیوں کی سرزمین نہیں بلکہ کل پاکستانی اپنی آزادی وخودمختاری کے لیے ہندوستانی مسلمانوں کے مقروض ہیں،اس قرض کی پہلی قسط اردوکو قومی زبان کا درجہ دے کر بابائے قوم نے اتاری تھی اگرچہ اس قسط کا بھی تکملہ ابھی باقی ہے لیکن حقیقت یہ ہے پاکستان کا وجود برصغیرکے کل فرزندان توحیدکا نمائندہ وجود ہے بلکہ قائداعظم ؒکے ایک قول کے مطابق یہ مملکت کل دنیاکے مسلمانوں کی امین مملکت ہے۔’’سب سے پہلے پاکستان ‘‘ کا شر انگیز نعرہ دوقومی نظریے سے انحراف کا راستہ ہے اور اس نعرے کے حاملین نے وطن عزیزکو جس طرح کے کچوکے لگائے وہ نوشتہ دیوار ہیں۔کل برصغیر کے مسلمان بالخصوص اور پوری دنیاکے مسلمان بالعموم پاکستان کو اپنا اولین وطن سمجھتے ہیںاور انکی ملی وابستگی اور قلبی دعائیں و تمنائیں صبح و شام اس مملکت اسلامیہ کے یمین و یسار رہتی ہیں۔پاکستان کے ایٹمی دھماکے پر شرق و غرب میںکل امت کا جشن اس کی زندہ مثال ہے۔دوقومی نظریہ آج بھی اپنے اثبات کی جنگ لڑ رہاہے اور بنگلہ دیش میں اس نظریے کے سپاہی آج بھی اس عقیدے کے تناور درخت کو اپنے مقدس خون سے سیراب کررہے ہیں اور انہوں نے آج تک ہتھیار نہیں ڈالے کیونکہ وہ تنخواہ دار اورباوردی نہیں ہیں ۔پہلوئے پاکستان میں ایک طویل کشمکش کے بعد استعمار کی شکست نویدصبح دیتی ہے کہ اب وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے بچے کھچے پسماندگان دورغلامی راندہ درگاہ ہوں گے اورجس طرح اس مقدس سرزمین کے بطلان حریت نے کیمونزم کو شکست فاش سے دو چار کیاہے اسی طرح اب سیکولرازم کی موت کا پروانہ بھی اسی سرزمین اولیاء سے جاری ہو گا،اورمغربی تہذیب کے دلدادہ سودی نظام کے پناہی اور آزادی نسواں کے نام پر عورت کا استحصال کرنے والوں کے لیے یہ سرزمین ابدی قبرستان بنے گی۔بہت جلدپس طلوع آفتاب پاکستان کے خالق نظریے کے وارثان حقیقی اس مملکت کی مسنداقتدارپر براجمان ہوچکیں گے اور دنیابھرکے کسی بھی مسلمان کی طرف اٹھنے والے ناپاک ہاتھ مملکت اسلامیہ پاکستان کے خوف سے واپس پلٹ جایاکریں گے،انشاء اﷲ تعالی۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے وجود پیر 08 ستمبر 2025
جنگ ستمبر میں پاک فضائیہ کے کارنامے

حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت وجود هفته 06 ستمبر 2025
حضرت محمدۖ ، محسن انسانیت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر