... loading ...
کم قارئین اس بات سے واقف ہوں گے کہ اسلامی تاریخ میں بھی 23مارچ کا ایک خاص اہمیت حاصل ہے،جس طرح ہماری قومی تاریخ میں یہ دن ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔یوم پاکستان کی وجہ سے اس دن کو سرکاری طور پر منایا جاتا ہے۔مشہور شخصیات کو ان کی خدمات کے اعتراف میں مختلف سول وفوجی ایوارڈ واعزازات دیے جاتے ہیں۔وطن سے محبت اور پاک دھرتی سے وفا کا مختلف انداز میں اظہار کیا جاتا ہے۔
دینی واسلامی نقطۂ نظر سے 23مارچ کی کیا اہمیت ہے؟آئیے!یہ جاننے کی کوشش کریں ۔یوں تو اسلامی تاریخ سے وابستہ ایام کو قمری تاریخوں کے مطابق منایا جاتا ہے،کیوں کہ ہمارے دین ومذہب نے ہمیں سن وسال کا جو حساب عطا کیا ہے،وہ قمری حساب ہے،نہ کہ شمسی،لیکن اس کے باوجود شمسی حساب بھی مسلم ممالک بالخصوص وطن عزیز میں نہ صرف رائج ہے،بلکہ زیادہ استعمال بھی اسی کا ہے،اس لیے ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ اسلام کی شان دار تاریخ سے وابستہ واقعات کو جس طرح قمری تاریخوں کے حساب سے جانا جاتا ہے اور ان کے تذکرے کیے جاتے ہیں ،اسی طرح شمسی تاریخوں کے مطابق بھی ان کے تذکرے کیے جائیں،تاکہ ہماری نوجوان نسل ،جوقمری تاریخ سے تقریباًنابلد ہے،ان واقعات کو شمسی تاریخوں کے حساب سے ہی سہی،اپنے درمیان دہرائے اور یاد رکھے۔
اس جذبے کے تحت راقم نے جب اسلامی تاریخ کے اہم واقعات کی شمسی تاریخوں کا جائزہ لیا،تو یہ دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ کفر واسلام کا دوسرا اور فیصلہ کن غزوہ ،جسے تاریخ جنگ احد کے نام سے جانتی ہے،بھی ۲۳ مارچ کو ہوا تھا۔یہ ۷ شوال بروز دو شنبہ ۳ / ہجری بمطابق23 مارچ 625 ء کا دن تھا،جب اُحد پہاڑی کے پاس وہ مشہور جنگ ہوئی ،جس کو ’’غزوۂ اُحد ‘‘کہتے ہیں ۔اس جنگ کی قیادت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی اور مدینہ منورہ میں اپناخلیفہ حضرت عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو منتخب فرمایا۔ اسلام کا جھنڈا حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔جب کہ کفار کی کمانڈ ابوسفیان کے پاس تھی،جو اب تک اسلام کی دولت سے محروم تھے۔واضح رہے کہ ابوسفیان نے فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا اور حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ کہلائے۔
جنگ کی وجہ یہ تھی کہ کفارِ مکہ نے تین ہزار فوج کی جمعیت لے کر غزوۂ بدر کا بدلہ لینے کے لیے مدینہ پر حملہ کیا تھا ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اطلاع سے جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر ہوئی ،تو مشورے کے بعد اللہ کے نام پر سات سو مسلمان مقابلے کے لیے نکلے ۔ اول اول منافقین کا سردارعبداللہ بن ابیّ بھی تین سو کی فوج لیکر مسلمانوں کے ساتھ چلا ، مگر پھر غداری کی اور راستے ہی سے واپس ہوگیا ۔
مسلمان بے سروسامانی میں تھے اور کافروں کے پاس سات سو زرہیں ، دو سو گھوڑے ، تین ہزار اونٹ تھے اور ان کے جوشِ جنگ کی یہ حالت تھی کہ چودہ عورتیں بھی جنگی ترانہ پڑھنے اور لڑنے والوں کو جوش دلانے کے لیے ساتھ آئی تھیں ۔ چناں چہ فوجیں ترتیب دی گئیں ۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ پچاس آدمیوں کا اسلامی فوج کی پشت کی طرف اُحد پہاڑی پر بٹھادیا،تا کہ اس طرف سے حملہ نہ ہوسکے ۔آپ نے انھیں وصیت بھی فرمائی تھی کہ جنگ کا جو بھی نتیجہ اور میدان کا جو بھی نقشہ ہو،وہ اپنی جگہ سے نہ ہٹیں۔ اول اول مسلمانوں کو فتح ہوئی اور غنیمت کا ما ل لینا بھی شروع کردیا ،جب گھاٹی پر مامور تیر اندازوں نے یہ صورت حال دیکھی تو ان میں اختلافِ رائے ہوگیا ۔بعض نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم حالتِ جنگ کے ساتھ خاص تھا۔اب جب فتح ہوچکی ،تو ہمیں بھی نئی خدمت یعنی مال غنیمت جمع کرنے میں حصہ لینا چاہیے ۔جب کہ امیر لشکر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ اور بعض دوسرے حضرات کا کہنا تھا کہ نہیں ،ہمیں یہی رہنا چاہیے ۔پہلے والے لوگوں نے اپنی جگہ چھوڑ دی۔کفار نے جب گھاٹی خالی دیکھی تو پلٹ کر حملہ کردیا،امیر سمیت وہاں موجود صحابہ کو شہید کرکے میدان میں پہنچ گئے ۔
یہاں ایک تاریخی غلط فہمی کا ازالہ بھی ضروری ہے،جو پید اتو اسلام دشمن مستشرقین نے کی تھی،لیکن بعض مسلمان مصنفین ودانش ور بھی اس غلطی کا شکار ہوگئے۔وہ یہ کہ قرآن مجید میں جہاں غزوۂ احد کی شکست کے اسباب بیان ہوئے ہیں،وہاں گھاٹی سے اترنے والے صحابہ کرامؓ کو ’’طالب دنیا‘‘کہا گیا ہے۔اس سے یہ حضرات اس غلط فہمی کا شکار ہوئے ،کہ ان گھاٹی سے اترنے والے حضرات نے یہ سمجھا ،کہ اگر ہم اب بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم اور اپنے ساتھیوں اور امیر کی رائے کے مطابق گھاٹی پر ہی رہے اور میدان میں جاکر مال غنیمت نہ سمیٹا،تو ہم مال غنیمت سے محروم رہ جائیں گے۔یہ کہہ کر ان مصنفین ودانش وروں نے گویا یہ مغالطہ دینے کی کوشش کی ،کہ ان صحابہ کرامؓ کی نظر میں (نعوذباللہ!)اللہ کے نبی اور امیر کے حکم کی وہ اہمیت نہیں تھی ،جو مال غنیمت کی تھی،اور جس سے محرومی کا انھیں ڈر تھا۔یہ بات قطعی درست نہیں ۔اسلام کے نظام جنگ کی ادنیٰ سی بھی سمجھ بوجھ رکھنے والے سے یہ بات مخفی نہیں ،کہ جنگ کے خاتمے کے بعد مال غنیمت امیر کے پاس جمع کیا جاتا ہے،جو تمام شرکائے جنگ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ایسا نہیں ہوتا،کہ جس کے ہاتھ جو چیز آئے وہ اس کی ۔بلکہ مال غنیمت میں سے ادنیٰ سے ادنیٰ چیز چھپانے پر بھی احادیث میں سخت ترین وعیدیں آئی ہیں۔اس سے صاف واضح ہوجاتا ہے ،کہ ان حضرات کا مطمح نظر مال غنیمت یا دنیا کا حصول نہیں تھا،بلکہ ان حضرات نے اپنی رائے میں یہ سمجھا کہ جنگ میں ان کے ذمے جو ایک خدمت لگائی گئی تھی،وہ فتح کی صورت میں مکمل ہو چکی ، اب نئی خدمت مال غنیمت جمع کرنے کی ہے،سو ان حضرات نے نیکی میں آگے بڑھنے کے جذبے سے اس نئی خدمت کے لیے اپنے آپ کو پیش کردیا۔یہ ان کی اجتہادی غلطی تھی۔امت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تمام صحابہ مجتہد ہیں،اورمجتہد کی رائے غلط ہو،تب بھی اسے اجر ہی ملتا ہے۔رہی یہ بات،کہ جب ایسا تھا،توقرآن میں اسے ’’طلب دنیا‘‘کیوں کہا گیا؟اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تربیت کا ایک انداز ہے۔انھیں سرزنش کی جارہی ہے،کہ نبی کے حکم اور امیرکی اطاعت کے خلاف تم نے اپنی طرف سے اطاعت ونیکی کا جو راستا تجویز کیا ہے،سمجھ لو،یہ نری دنیاداری ہے،کیوں کہ اس میں نبی اور امیرکی منشا شامل نہیں۔جیسے بڑی سے بڑی ریاضت بھی اس وقت بے ثمرہوجاتی ہے،جب اس میں نبی کا سنت طریقہ موجود نہ ہو۔
آمدم برسر مطلب!مسلمانوں کے لیے یہ افتاد غیر متوقع تھی ۔ان کے سنبھلنے تک جنگ کا نقشہ بدل گیا ۔فتح شکست میں تبدیل ہوئی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم زخمی ہوگئے ،آپ کا دندان مبارک شہید ہوگیا ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک کافر عبداللہ بن قمیہ نے موقع پاکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر تلوار سے حملہ کردیا ،جس کی وجہ سے چہرۂ انور میں خَود کی دو کڑیاں گھس گئیں، جن کو ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے اپنے دانتوں سے نکالا ، ان کے دو دانت بھی شہید ہوگئے ۔ کفار تیر برسا رہے تھے جن کو صحابہ کا ہجوم اپنے اوپر لے رہا تھا ۔ حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ حملوں کے سامنے کمر کیے ہوئے تھے ۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بازوؤں پر تیروں اور تلواروں کے حملے لے رہے تھے ۔آپؓ کا بازو شل ہوگیا اور ستر زخم بدن مبارک پر آئے ۔ یہ سب کچھ ہورہا تھا مگر رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک پر اب بھی یہی تھا:اے اللہ !میری قوم کو ہدایت فرما ، وہ مجھے پہچانتے نہیں ۔
اس جنگ میں بائیس یا تیئیس کفار قتل ہوئے اور ستّرمسلمان شہید ہوئے، جن میں علم بردار حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، ان کے بعد جھنڈا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے سنبھالا ۔
حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...
عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...
مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...
ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...
نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...
سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...
ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...
کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...
عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...
تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...
پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...