وجود

... loading ...

وجود
وجود

ملک بھرمیں پانی کی شدیدقلت،کالاباغ ڈیم کی تعمیرناگزیر

جمعه 16 مارچ 2018 ملک بھرمیں پانی کی شدیدقلت،کالاباغ ڈیم کی تعمیرناگزیر

چیئرمین واپڈا مزمل حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر آنے والے دن کے ساتھ پانی کی قلت میں اضافہ ہورہا ہے۔ ایک کروڑ 23لاکھ ایکڑ فٹ میٹھاپانی ہر سال سمندر کی نذر ہونے لگا، ملک میں متعدد ڈیم تعمیر کیے جاسکتے ہیں ، بھارت ہمارے حصے کے پانی پر قبضہ جما رہا ہے، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ آبادی بڑھنے سے پانی کی طلب بھی کئی گنا بڑھ گئی ، نئے آبی ذخائر کی تعمیر میں مجرمانہ غفلت برتی جارہی ہے۔انٹرویو میں چیئرمین واپڈانے کہا پاکستان میں پانی کی قلت تشویشنا ک صورتحال اختیار کرگئی ہے۔کئی سال سے متعلقہ ادارے اور ماہرین شورمچا رہے ہیں ، نئے ڈیموں کی تعمیر اور موجودہ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ چیئرمین واپڈا نے کہا مزید وقت ضائع کرنے کی گنجائش نہیں نئے آبی ذخائر کے بغیر گزارا ممکن نہیں۔ چاروں صوبوں کو مل کر آبی مسائل حل کرنا ہوں گے۔ کالا باغ کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن اس کے لیے قومی اتفا ق رائے چاہیے۔دریں اثناء ڈیموں میں کم پانی آنے کے باعث پنجاب اور سندھ کے لیے پانی کی قلت 65 فیصد تک پہنچ گئی۔ ترجمان ارسا کا کہنا ہے پانی کی قلت کے باعث پنجاب کو 61 ہزار 800 کیوسک شیئر کے مقابلے 21 ہزار 600 کیوسک پانی مل رہا ہے۔ سندھ کو 39 ہزار کیوسک شیئر کے مقابلے میں 13 ہزار 700 کیوسک پانی دیا جارہا ہے۔ ا سکردو میں گزشتہ سال ان دنوں درجہ حرارت 8 ڈگری سینٹی گریڈ تھا اور وہاں سے پانی کا اخراج 18 ہزار کیوسک تھا۔ اس سال12 اعشاریہ 8 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر ہونے کے باوجود 15 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے۔

پانی کی دستیابی کے لیے ہمارا زیادہ تر انحصار قدرتی وسائل پر ہے۔ قدرت کا ایک اپنا سسٹم ہے۔ وہ چاہے تو مون سون میں ایک بھی بوند نہ برسے اور چاہے تو خشک سالی کے موسموں میں بھی جل تھل کر دے۔ مون سون میں پانی کبھی تو قہربن کے بھی ٹوٹتا ہے اور انسانوں جانوروں، گھروں اور فصلوں کو بہا کر لے جاتا ہے۔ کھیتی باڑی کا زیادہ دار ومدار نہری پانی پر ہے۔ گلیشیئر پگھلنے کی رفتار کم ہو جائے تو دریا بھی خشک نظر آتے ہیں اس کے باعث ڈیم تو کبھی ڈیڈ لیول سے بھی نیچے چلے جاتے ہیں جس سے جہاں فصلیں متاثر ہوتی ہیں ۔ وہیں ہائیڈل پاور پراجیکٹس کی استعداد کم ترین سطح پر آ کر بجلی کے بحران کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ آج ایسی ہی صورت حال درپیش ہے جس کا ہمارے پاس حل موجود ہے مگر نیتوں میں فتور ہے۔ اس لیے بحرانوں اور شدید مسائل کے دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے حصے کے پانی پر بھارت قابض ہے اور پاکستان آنے والے پانی کے آخری قطرے کو بھی کنٹرول میں کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ وہ پاکستان آنے والے دریائوں پر ڈیم پر ڈیم بنا رہا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت اسے پاکستان کی طرف سے ڈیمز نہ بنانے کی صورت میں ڈیم بنانے کا حق دیا گیا ہے مگر اس کے لیے پاکستان سے مشاورت کی شرط موجود ہے۔ بھارت کی طرف سے بنائے گئے اکثر ڈیمز کی اس شرط کو نظرانداز کرنے کے باعث غیرقانونی حیثیت ہے۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کے غیرقانونی تعمیر کردہ ڈیمز کے معاملات عالمی فورمز پر اٹھائے گئے مگر ہمارے متعلقہ اداروں کی غیرسنجیدگی کے باعث کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ بعض اوقات ایسی شخصیات کو بھی ذمہ داری دی گئی جن کی کارکردگی اور نیت کو دیکھ کر کہاجا سکتا ہے کہ

جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے

ایک انڈس واٹر کمشنر جماعت علی شاہ گزرے جو مبینہ طور پر بھارتی موقف کو فرغ دیتے رہے۔ پانی کو زندگی اور موت کے مسئلے کی سی حیثیت حاصل ہے مگر حکومتی ذرائع پاکستان کے حصے کے پانی کے حصول کے لیے اس سنجیدگی اور دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہے جو اہم ترین معاملے کا تقاضا ہے۔

جب بھارت نے بگلیہار ڈیم کی تعمیر تقریباً مکمل کرلی تو ہمارے ’’عالی دماغوں‘‘ کو یہ بھارتی اقدام عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کرنے کا خیال آیا چنانچہ عالمی عدالت نے اس بنیاد پر ہی پاکستان کی کوئی دادرسی نہ کی کہ ڈیم کی تعمیر اب مکمل ہوچکی ہے جسے گرانا مناسب نہیں۔ اسکے علاوہ بھی بھارتی آبی دہشت گردی کیخلاف پاکستان کی متعدد دوسرے مقدمات میں عالمی ثالثی کورٹ میں شنوائی نہیں ہوسکی۔ اس کا گزشتہ ماہ پاکستان کے وزیر توانائی سردار اویس لغاری یہ کہہ کر اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ پاکستان کے پاس بھارت کیخلاف عالمی ثالثی عدالت میں کوئی مقدمہ لڑنے کی استعداد ہی نہیں ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ یہ اعتراف اس وقت کیا گیا جب پاکستان کشن گنگا ڈیم کی تعمیر پر بھارت کیخلاف ثالثی کے لیے عالمی بنک سے رجوع کرچکا ہے۔ جب وزیر توانائی کے بقول عالمی عدالت میں کیس لڑنے کی ہمارے پاس استعداد ہی نہیں تو پھر اس کیس کا نتیجہ ہمارے حق میں کیسے سامنے آسکتا ہے۔ یقیناً اپنا کیس کمزور ہونے کے باعث ہی ہم عالمی بنک سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر رکوانے میں کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ عالمی بنک نے دونوں ممالک کو اپنے آبی تنازعات باہمی مذاکرات کے ذریعے خود طے کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔مسئلہ کشمیر کی طرح آبی تنازعات پر بھی بھارت کی ہٹ دھرتی کے باعث مذاکرات میں کامیابی کی امید نہیں۔

بھارت جب چاہتا ہے پاکستان کے حصے کا پانی روک کر پاکستان کو خشک سالی میں مبتلا کرنے اور پانی زیادہ ہو تو پاکستان کی طرف چھوڑ کر سیلاب برپا کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر اس میں وہ ایک حد تک ہی کامیاب ہو سکتا ہے۔ اگر خشک موسم میں بارشیں ہوں تو بھارت سارے کا سارا پانی نہیں روک سکتا۔ مون سون میں بارشیں کم ہوں تو بھارت پاکستان میں سیلابی صورت حال پیدا نہیں کر سکتا۔ پانی نے اوپر سے نیچے کی طرف ہر صورت بہنا ہے۔ اس پانی کو ہم ضرورت کے تحت آبی ذخائر بنا کر زیراستعمال لا سکتے ہیں۔ آبی ذخائر کی تعمیر کے حوالے سے بھی متعلقہ ادارے اور حکام بخیل ثابت ہوئے ہیں۔ نعروں اور دعووں کی کمی نہیں مگر عملی صورت حال مایوس کن ہے۔ کالا باغ ڈیم کی جب بھی بات ہوتی ہے اس کے مخالفین بھاشا ڈیم کی تعمیر پر زور دیتے ہیں۔ بھاشا ڈیم کی تعمیر ایک تماشا بن گئی ہے۔ لگتا ہے کہ اسے حکمرانوں نے افتتاح کے لیے مختص کررکھاہے۔ گزشتہ سال حکومت نے آبی ذخائر ایک نئے عزم کے ساتھ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے بیک وقت دس ڈیم تعمیر کرنے کی نوید سنا دی۔ آج یہ تعمیر کی کس پوزیشن میں ہوں گے۔ اس حوالے سے میڈیا کو کبھی بریفنگ نہیں دی گئی۔ اس منصوبے کے تحت پنجاب اور بلوچستان میں تین تین، فاٹا میں دو، گلگت بلتستان اور کے پی کے میں ایک ایک تعمیر ہونا تھا جو بلوچستان میں 3 ڈیم تعمیر ہونے ہیں ان سے ان ڈیموں کی وسعت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے ابھی تک جگہ کی خریداری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا جبکہ مذکورہ دس ڈیموں کی تعمیر کے لیے ابھی فنڈنگ کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ گو یہ دس ڈیم چھوٹے ہوں گے مگر ان کی بھی افادیت سے انکار نہیں لیکن یہ اٹل حقیقت ہے کہ افادیت کے حوالے سے سارے ڈیم مل کر بھی کالا باغ ڈیم کا متبادل ثابت نہیں ہو سکتے۔ بھارت سیلابوں کا پانی چھوڑے یا برسات کی بہتات ہو یہ سارا پانی کالا باغ ڈیم میں سمیٹ کر سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکا جا سکتا ہے۔ خشک سالی کے دنوں میں اس سے وہ پانی دستیاب ہو گا جو سمندر کی نذر ہو جاتا ہے۔ کالا باغ ڈیم کے ہر چیئرمین واپڈا نے بلاامتیاز ان کے آبائی تعلق کے حمایت کی ہے۔ کسی بھی صوبے کے انجینئرز نے تکنیکی بنیادوں پر کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی مخالفت نہیں کی۔ کچھ لوگوں نے اسے سیاسی ایشو بنا کر مردہ گھوڑے کا نام دینے میں بھی شرم محسوس نہیں کی۔ کوئی کہتا ہے یہ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا۔ کوئی کہتا ہے تعمیر کی صورت میں بم مار کر گرا دیں گے۔ دوسری طرف بھارت کی طرف سے مخالفین کی فنڈنگ کی رپورٹیں بھی میڈیا میں آتی رہتی ہیں۔ چند ماہ قبل عجیب صورت حال دیکھنے میں آئی کہ چیئرمین واپڈا پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ کے لیے گئے۔ چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی سید خورشید شاہ نے ان کی بریفنگ سننے ہی سے انکار کر دیا۔ جب آپ بات سنیں گے ہی نہیں تو معاملے کو سمجھیں گے کیسے؟

پاکستان کو پانی کی شدیدقلت کا سامنا ہے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا ابتدائی کام کافی مکمل ہو چکا ہے۔ لہٰذا اس کی بہت ہی کم مدت میں تعمیر ممکن ہے مگر اتفاق رائے پرزور دیا جاتا ہے۔ نوائے وقت کے 2010ء کے ریفرنڈم میں 99 فیصد سے زیادہ لوگوں نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حق میں رائے دی تھی۔ اگر اس پر بھی کالا باغ ڈیم کے مخالفین صاد نہیں کرتے تو سرکاری سطح پر قومی ریفرنڈم کرالیا جائے۔ جس قسم کے اتفاق رائے کی حکومت امید لگا کے بیٹھی ہے اس کا سردست امکان نظر نہیں آتا۔ پاکستان ایٹمی قوت کیا اتفاق رائے سے بنا تھا؟۔ اس دور میں بھی اتفاق رائے کی بات کی جاتی تو اب تک ہم اتفاق رائے کے گھن چکر اور بھنور میں پھنسے ہوتے۔


متعلقہ خبریں


عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ وجود - پیر 13 مئی 2024

سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ اہلِ سندھ نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنا اعتماد برقرار رکھا ہے، بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو تجاویز کارکن دیں گے۔حیدر آباد میں صوبائی کابینہ کے ارکان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ترقیا...

عوام کو بجلی مفت ، جلد بڑا اعلان جلد ہوگا، وزیراعلیٰ سندھ

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز وجود - پیر 13 مئی 2024

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ مرحلہ وار ختم کرنیکی تجویز سامنے آئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ ٹریکٹرز پر ٹیکس عائدکرنے کی تجویز ہے اور کمرشل امپورٹرز پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کیا جارہا ہے جب کہ کمرشل درآمدکنندگان کی خریداریوں...

آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں، چھوٹ ختم کرنے کی تجویز

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی وجود - پیر 13 مئی 2024

سابق صدر مملکت و پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ مسائل کا حل بات چیت ہی میں ہے ، بات چیت کے لئے اپنی کوشش کرتے رہیں گے ، ناکامی تب ہو گی جب ناکامی مان لوں گا،جمعرات کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی ان کو اچھی صحت اور اچھے موڈ میں پایا، 6ججز کے خط سے متعل...

فارم 47والی حکومت چلتی رہی تو حالات خراب ہوں گے، عارف علوی

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ وجود - پیر 13 مئی 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں ہے ۔لاہور میں پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، روپے کی قدر مستحکم اور افراط زر میں کمی آرہی ہے ، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو ا...

اسٹریٹجک سرکاری اداروں جیسی کوئی چیز نہیں، وزیر خزانہ

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود - پیر 13 مئی 2024

سمیع اللہ ملک میں اس خوفناک لمحات سے بھی واقف ہوں جب ایٹمی بریف کیس کابٹن دبانے کی مکمل طاقت رکھنے والے امریکی صدرٹرمپ کے بارے میں ایک مشہورزمانہ امریکی ماہرنفسیات بھرپوردلائل کے ساتھ عالمی میڈیاپرببانگ دہل ٹرمپ کی دماغی صحت پر اپنے شک وشبہ کا اظہارکرتے ہوئے اپنے خدشات کااظہار ک...

واحدسپرپاورکاگھمنڈ

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی وجود - اتوار 12 مئی 2024

آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف جاری شدید احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور فائرنگ سے سب انسپکٹر شہید جبکہ ایس ایچ او سمیت 16 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔تفصیلات کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد جموں و کشمیر میں بجلی کے بلوں می...

آزاد کشمیر میں مہنگی بجلی کے خلاف عوامی احتجاج پرتشدد ہو گیا، پولیس افسر جاں بحق ، 16 اہلکار زخمی

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرالزمان کائرہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کے کچھ لوگ چیف جسٹس کو توسیع دینا چاہتے ہیں،توسیع دینے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ۔ قمرالزمان کائرہ نے ایک انٹرویومیںکہاکہ حکومت کی طرف سے کچھ لوگوں کے چیف جسٹس کو توسیع دینے کے اشارے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ...

چیف جسٹس کی توسیع ملازمت کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے ، قمر زمان کائرہ

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس وجود - اتوار 12 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے پر شیر افضل مروت کو شو کاز نوٹس جاری کردیا۔شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے ۔ نوٹس کے مطابق شیر افضل مروت نے ایسے بیان دئیے ہیں جس سے پارٹی کی ساخت کو نقصان پہنچا ہے ۔بانی چئیرمین نے واضح ہد...

غیر ذمہ دارانہ بیانات، پی ٹی آئی کا شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی وجود - اتوار 12 مئی 2024

وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کراچی میں پیپلز پارٹی کے بلدیاتی نمائندوں کو اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، کیونکہ کراچی میں کئی ٹاؤنز کی چیئرمین شپ دیگر جماعتوں کے پاس ہے ۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی ہائیڈرنٹس کا رحجان ر...

پی پی کے بلدیاتی نمائندوں کو بہتر کارکردگی ثابت کرنا ہوگی، سعید غنی

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں وجود - اتوار 12 مئی 2024

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ترقی پانے والے تین تھری اسٹار جنرلز کی تعیناتی کر دی۔لیفٹیننٹ جنرل عمر بخاری کو کمانڈر الیون کور (پشاور) تعینات کردیا گیا۔ ان سے قبل لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات خان کور کمانڈر پشاور کے عہدے پر فرائض سرانجام دے رہے تھے جن کا تبادلہ کردیا گیا۔لیفٹیننٹ جنر...

پاک فوج کے 3 میجر جنرلز کی لیفٹیننٹ جنرلز کے عہدے پر ترقی و تعیناتیاں

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد وجود - هفته 11 مئی 2024

متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی میں منشیات فروشی اور گداگر نیٹ ورک کیخلاف قرارداد جمع کرا ئی ہے جس میں کہاگیاہے کہ کراچی میں ، گداگر مافیا جرائم پیشہ افراد کے لیے جاسوسی کررہاہے،شہر میں بھیک مانگنے کا منظم کاروبار چلا یاجارہا ہے۔ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی ریحان اکرم،ارسلان پرو...

کراچی میں گداگر مافیاجاسوسی میں ملوث، سندھ اسمبلی میں قرار داد

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار وجود - هفته 11 مئی 2024

حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لیے نئے قواعد و ضوابط تیار کرلیے ، جس کے مطابق آئندہ کسی بھی سیاستدان کی براہ راست گرفتاری ممکن نہیں ہوگی۔تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی چیئرمین نیب سے ملاقات ہوئی جس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسپیکر نے نیب چیئرمین کو نئے ایس...

کرپشن کیسز، سیاستدانوں کو بڑا ریلیف،گرفتاریاں نہیں ہونگیں، نیب کے نئے قواعد تیار

مضامین
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟ وجود پیر 13 مئی 2024
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتے ہیں؟

بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف وجود پیر 13 مئی 2024
بی جے پی کو مسلم آبادی بڑھنے کا خوف

واحدسپرپاورکاگھمنڈ وجود پیر 13 مئی 2024
واحدسپرپاورکاگھمنڈ

سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔ وجود اتوار 12 مئی 2024
سب '' بیچ'' دے۔۔۔۔

سینئر بزدار یا مریم نواز ؟ وجود اتوار 12 مئی 2024
سینئر بزدار یا مریم نواز ؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر