وجود

... loading ...

وجود

حقوق نسواں، اسلام اور مشرقی و مغربی معاشرے کا رویہ

جمعه 16 مارچ 2018 حقوق نسواں، اسلام اور مشرقی و مغربی معاشرے کا رویہ

عورت اس ہستی کا نام ہے جس کے بغیر یہ کائنات ادھوری ہے۔ وہ ماں ہے، بہن ہے، بیٹی ہے، بیوی ہے۔ وہ جس روپ میں بھی ہو، جب کسی کو چاہتی ہے تو اپنا تن من دھن سب اس پر قربان کر دیتی ہے۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ محبت کی اس پیکر کو دنیا میں ہر دور میں اور ہر خطہ میں پیروں تلے روندا گیا ہے۔ کہیں اس کے حقوق کو سلب کیا گا ہے تو کہیں اس کے وجود کو ناپاک اور شرم کا باعث سمجھا گیا ہے، کہیں اس کو زندہ درگور کر کے جینے کا حق چھین لیا جاتا ہے تو کہیں اس کو نن بن کر زندگی کے لطف سے محروم ہو کر جینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔آج میں نے اس موضوع پر قلم اٹھانے کی جسارت اس لیے کی ہے کہ وہ عورت جس کے وجود سے اس کائنات میں بہار ہے، جس کے قدموں تلے جنت کی بشارت میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خود دی ہے، وہ آج ہر معاشرے میں چاہے وہ مسلم ہو یا غیر مسلم، انصاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے۔ ہمارے ہاں عام طور پر عورتوں کے حقوق پر اگر قلم اٹھایا جاتا ہے، تو تحریر میں یا تو مغربی سوچ کی ترجمانی ہوتی ہے یا پھر ایک ایسی تحریر ہوتی ہے جس میں فقط مغرب کو نیچا دکھانے کے لیے اسلامی تعلیمات بیان کی گئی ہوں، کہ اسلام نے عورت کو یہ مقام دیا اور یہ حقوق دیے جو مغرب انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کے باوجود خواتین کو آج تک نہیں دے پایا۔ یہ دو انتہائیں ہیں جن کے درمیان ہم گھرے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی درمیانے درجے پر آ کر موجودہ حالات کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے اس موضوع پر بات نہیں کرتا اور نہ ہی اس مسئلے کا حل پیش کرتا ہے۔

یہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر سینکڑوں کالم لکھے جاتے ہیں، مشرقی و مغربی خطے کے تقریباً تمام ممالک میں زور و شور سے اس پر قانون بنائے جا رہے ہیں، اس کے لیے ریلیاں نکالی جا رہی ہیں، سیمینارز منعقد کروائے جا رہے ہیں، الیکٹرانک، پرنٹ و سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کئی مہمات چل رہی ہیں اور ٹاک شوز ہو رہے ہیں۔ اگر حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو جو نتائج سامنے آتے ہیں تو وہ ان سب کاوشوں پر پانی پھیر دیتے ہ?ں۔ میں نے اس موضوع پر تحقیق کی، مختلف تحاریر کا مطالعہ کیا، لوگوں سے آراء لینے کے بعد جس نتیجہ پر پہنچی وہ آپ کے سامنے پیش کرتی ہوں۔ عین ممکن ہے کہ آپ سب کو میری رائے سے اختلاف بھی ہو کیونکہ ہر ایک کا نقط نظر الگ ہوتا ہے لیکن بہر حال حقیقت یہی ہے۔اس موضوع پر جو کالم علماء کی جانب سے لکھے جاتے ہیں یا پھر اگر علماء دین کو اس موضوع پر بات کرنے کے لیے ٹاک شوز میں بلایا جاتاہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہمیں حقوق نسواں کے نام پر ان چیزوں کی قطعا کوئی ضرورت نہیں، یہ سب ٹوپی ڈرامہ ہے اور ہم اسکی پر زور مخالفت کرتے ہیں۔ اسلام نے جو حقوق عورتوں کو دیئے ہیں وہ کوئی اور مذہب یا حکومت دے ہی نہیں سکتی اس لیے اس حوالے سے قانون سازی کرنا، مہیں چلانا، ٹاک شوز اور سیمینار کے انعقاد کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔

بجا فرمایا آپ نے کہ اسلام سب حقوق عورتوں کو دیتا ہے ہمیں اس پر کوئی شک نہیں، ہمارا سوال یہ ہے کہ اسلام جو حقوق عورتوں کو دیتا ہے وہ حقوق ہمارا معاشرہ کیوں نہیں دیتا؟ کیا وجہ ہے جو بڑے سے بڑا مذہبی طبقہ بھی اسلام کی تمام تر تعلیمات سے آگاہ ہونے کے باوجود وہ حقوق اپنے گھروں کی خواتین کو نہیں دیتا؟ اور اس سب کا سد باب کیا ہو اور کیسے ہو؟میں نے اس حوالے سے مختلف لوگوں سے آراء لیں تو اس موضوع کے مختلف پہلو میرے سامنے آئے۔ جو میں آپ لوگوں کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔

سب سے پہلی بات جو اکثریت نے کی وہ یہ کہ حقوق نسواں کا شور بلا وجہ نہیں اٹھا، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے باسی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونیکے باوجود ہمارے معاشرے کے لوگ حقوق نسواں کے حوالے سے اسلامی تعلیمات پر عمل نہیں کرتے، بلکہ عمل درآمد تو دور کی بات ہمارے معاشرے کے بیشتر افراد کو ان حقوق کا سرے سے علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اسلام عورت کو دیتا ہے، اور جن لوگوں کو علم ہوتا ہے وہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی محض اپنی جھوٹی انا کی تسکین کی خاطر عمر بھر خواتین کو ان کے بیشتر حقوق سے محروم رکھتے ہیں۔خواتین کو ان کے حقوق کیسے دلوائے جائیں؟ یہ وہ بنیادی سوال ہے جس کے جواب میں یہ سب کام ہو رہے ہیں، این جی اوز، حکومتی ادارے، عہدے دار اور ہمارے ملک کا لبرل اور سیکولر طبقہ، ہر کوئی اپنے آپ کو سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کا علمبردار ثابت کرنے پر تلا ہوا ہے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ ہم سب سے زیادہ خواتین کو ان کے حقوق دلواتے ہیں اس لیے ہمارا ساتھ دیا جائے، مگردر حقیقت اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں ان لوگوں کی تعداد جو اسلام کی تعلیمات کے مطابق عورتوں کو ان کے حقوق دیتے ہیں، آٹے میں نمک کے برابر ہے یا شاید اس سے بھی کم ہے اور یہ تعداد کیوں کم ہے تو میرے خیال سے آج تک اس کے اسباب پر کسی نے روشنی ڈالنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ تحریک حقوق نسواں اس مسئلے کا جزوقتی حل ہے۔ اس تحریک کے ذریعے اس مسئلے کو تو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے( جو کہ ایک قابل تحسین قدم ہے) لیکن اس مسئلے کے اسباب کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی۔ اور جب تک کسی مسئلے کے سبب کو ختم نہیں کیا جاتا، وہ مسئلہ بار بار سر اٹھاتا رہتا ہے اور معاشرے میں موجود رہتا ہے۔

سب سے پہلے ہمیں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ حقوق نسواں ہے کیا؟ ہمارے ہاں حقوق نسواں کا عام تصور جو پیش کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ لڑکیوں کو گھر سے نکلنے کی آزادی دی جائے، اسے معاشی طور پر اپنا بوجھ خود اٹھانے دیا جائے، وہ کسی کی پابند نہ ہو، اسے اپنی مرضی سے جینے کی آزادی جائے اور اس پر کوئی روک ٹوک نہ کی جائے۔ یہ ہمارے نزدیک خواتین کے حقوق ہیں اور بس۔ میرے خیال میں سب سے پہلے ہمارے معاشرے میں خود عورت کو اپنا کا صحیح مقام پہچاننے کی ضرورت ہے۔ اور اسے لفظ ‘‘حقوق نسواں’’ کو مکمل معانی اور تشریح سے سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے ہاں اس لفظ کو بہت غلط انداز میں لیا جا رہا ہے اور اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

ۻﴀ


متعلقہ خبریں


حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان وجود - پیر 30 جون 2025

پیداوار کے مقابلے کھپت میں کمی، بجلی چوری توانائی کے شعبے کے سب سے بڑے چیلنجز ہیں اپنا میٹر، اپنی ریڈنگ منصوبے کا باضابطہ اجرا باعث اطمینان ہے ، شہبازشریف کا خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالانہ...

وزیراعظم کا بجلی بلوں میں ٹی وی لائسنس فیس ختم کرنے کا اعلان

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل وجود - اتوار 29 جون 2025

ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان ن...

بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش وجود - اتوار 29 جون 2025

مذاکرات ہی تمام چیزوں کا حل ہے، بیٹھ کر بات کریں، پہلے بھی آپ کو کہا ہے کہ بیٹھ کر بات کر لیںشہباز شریف انشااللہ‘ بیرسٹر گوہر کا وزیر اعظم کو جواب شہباز شریف اور بیرسٹر گوہر کے درمیان مکالمہ مخصوص نشستوں کے فیصلے سے قبل ہوا، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اٹھ کر بیرسٹر گوہر سے مصافحہ...

وزیر اعظم کی تحریک انصاف کو پھرمذاکرات کی پیشکش

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر وجود - اتوار 29 جون 2025

سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں مایوس ہوئی،اُمید تھی کہ مخصوص نشستیں ہمیں مل جائیں گی 39 امیدواروں کے نوٹیفکیشن کو کسی نے چیلنج نہیں کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے چیٔرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمی...

ہم سے نشستیں لے کر مینڈیٹ چوروں کو دے دی گئیں بیرسٹر گوہر

مضامین
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج وجود منگل 01 جولائی 2025
پی ٹی آئی کے لیے بڑا چیلنج

بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی وجود منگل 01 جولائی 2025
بیانیہ، بیداری اور فیصلے : استنبول میں اسلامی دنیا کی نئی صف بندی

بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے! وجود منگل 01 جولائی 2025
بھارت خطے کا امن داؤ پر لگا رہا ہے!

مودی یا ہٹلر وجود پیر 30 جون 2025
مودی یا ہٹلر

شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے! وجود پیر 30 جون 2025
شکوہ کوئی دریا کی روانی سے نہیں ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر