... loading ...
عدالت عظمیٰ سے سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی سربراہی سے فارغ کیے جانے کے بعدمسلم لیگ ن کوایک نئی مشکل درپیش ہے ۔ ایک جانب سینیٹ الیکشن میں بحیثیت پارٹی حصہ لیناناممکن ہے تودوسری جانب ضمنی الیکشن میں کامیابی بھی مشکو ک ہوچکی ہے اور حوالے سے بھی فیصلہ سامنے آچکاہے۔ن لیگ کی جانب سے پارٹی چیئرمین راجہ ظفرالحق کی جانب سے سینیٹ امیدواروں کودوبارہ ٹکٹ جاری کیے گئے اورایک درخواست دائرکی گئی جس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا تھا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے نئے امیدواروں کے سینیٹ انتخابات کے لیے جاری کردہ ٹکٹس قبول کرے۔ اس سلسلے میں راجہ ظفرالحق کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین مسلم لیگ (ن) ان کے پاس پارٹی ٹکٹس جاری کرنے کا اختیار ہے۔ الیکشن کمیشن نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اب (ن) لیگ کے امیدوار آزاد حیثیت میں سینیٹ الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں‘ جبکہ امیدوار کامیابی کی بعد (ن) لیگ سے وابستگی اختیار نہیں کر سکتے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کے شیڈول کے تحت اب کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نئے ٹکٹس جاری نہیں کیے جا سکتے۔ الیکشن کمیشن کے انکار کے بعد مسلم لیگ (ن) بطور جماعت سینیٹ کے انتخابات سے باہر ہو گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کا یہ فیصلہ آئین اور قانون کے تقاضوں کے مطابق ہے کہ سینیٹ الیکشن کے شیڈول کے تحت چونکہ انتخابی عمل شروع ہو چکا ہے‘ اس لیے اب کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نئے ٹکٹس جاری نہیں کیے جا سکتے‘ یعنی یہ نہیں ہو سکتا کہ محض ایک پارٹی کو الیکشن کا حصہ بنانے کے لیے انتخابات کا شیڈول تبدیل کر دیا جائے یا انتخابی عمل‘ جو شروع ہو چکا ہے‘ کو از سرِ نو شروع کیا جائے۔ اس ساری صورتحال سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو اس وقت ایک نئے بحران کا سامنا ہے۔ سپریم کورٹ کے 21 فروری کے فیصلے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ سینیٹ کے انتخابات کو چند روز آگے کر دیا جائے گا تاکہ سبھی پارلیمانی سیاسی جماعتیں پھر سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا سکیں اور اس عمل میں مسلم لیگ (ن) بھی شامل ہو جائے‘ لیکن الیکشن کمیشن نے واضح کر دیا ہے کہ ایسا ممکن نہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے شیڈول کے مطابق اب کسی سیاسی جماعت کی جانب سے نئے ٹکٹس جاری نہیں کیے جا سکتے؛ تاہم اب (ن) لیگ کے ارکان آزاد حیثیت میں انتخاب میں حصہ لے سکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے پاس سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چار راستے تھے: اول‘ سینیٹ کا الیکشن ملتوی کر دینا؛ دوئم‘ آئندہ سرگودھا اور گھوٹکی میں ہونے والے ضمنی انتخابات کو ملتوی کر دینا؛ سوئم‘ مسلم لیگ ن کی جانب سے نامزد کردہ امیدواروں کے بغیر سینیٹ کا الیکشن کرانا؛ چہارم‘ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں حصہ لینے دیا جائے۔ ان سب متبادل راستوں میں سے الیکشن کمیشن نے چوتھے آپشن کو استعمال کیا ہے۔ یہ آپشن مسلم لیگ (ن) کے لیے قابل قبول ہے یا نہیں‘ لیکن یہ واضح ہے کہ اس کے سوا اب اس کے پاس کوئی چارہ نہیں۔
اس ساری صورت حال اورمسلم لیگ ن کے سینیٹ کے انتخابات سے باہرہونے میں خودپارٹی قیادت کازیادہ کردارہے ۔جب الیکشن ایکٹ 2017 کا معاملہ عدالت کے زیر غور تھا اس وقت نوازشریف اوران کے رفقاء ‘مشیروں کوقانونی ماہرین کوسرجوڑکربیٹھنا چاہیے تھاکہ اگرمخالف فیصلہ آجائے توکیاکرنا چاہیے ۔بہترتویہ تھاکہ پارٹی قیادت احتیاط سے کام لیتی اور کسی اور شخص کا بطور پارٹی صدر انتخاب کر لیتی اور وہ سینیٹ کے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کرتا تاکہ نواز شریف کی ممکنہ نااہلی کی صورت میں یہ بحران پیدا نہ ہوتا‘ جس کا پارٹی کو اس وقت سامنا ہے۔ لیکن اس معاملے پر توجہ نہ دی گئی‘ جس کا نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اب سینیٹ کے الیکشن سے ہی باہر ہو گئی ہے۔ بلا شبہ مسلم لیگ (ن) ایک بڑی سیاسی پارٹی ہے‘ جس کا ملکی سیاست میں ایک بڑا کردار‘ اور موجودہ جمہوری سیٹ اپ میں ایک بڑا حصہ ہے‘ لیکن پارٹی قیادت حالات اور وقت کے تقاضوں کو سمجھ نہ سکی‘ اور اس طرح اب مسائل کا شکار نظر آتی ہے۔ سینیٹ کے الیکشن آئین کا تقاضا‘ جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے ضروری اور بے حد اہمیت و افادیت کے حامل ہوتے ہیں‘ کیونکہ قومی سطح کی قانون سازی اس سے وابستہ ہوتی ہے۔ اس لیے اس کا الیکشن وقت پر ہونا بے حد ضروری ہوتا ہے۔
اس حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ صائب ہے کہ سینیٹ کے الیکشن کے شیڈول کو نہیں چھیڑا گیا۔ اس وقت ملک طرح طرح کے وسوسوں کی زد میں ہے اور بہت سے حلقوں کی جانب سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات وقت پر نہیں ہوں گے‘ حتیٰ کہ ملک کے جمہوری مستقبل کو بھی سینیٹ کے انتخابات کے کامیاب انعقاد سے مشروط کیا جا رہا ہے کیونکہ سینیٹ کے انتخابات کے بعد ہی‘ جون میں‘ ملک بھر میں عام انتخابات کی راہ ہموار ہو گی۔ ایسے میں تمام قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرتے ہوئے‘ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ انتخابات سابقہ شیڈول کے مطابق کروانے کا فیصلہ جمہوری روایات کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گا۔ مسلم لیگ (ن) کو بھی یہ فیصلہ کھلے دل سے تسلیم کرنا چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) کے لیے اس ساری صورتحال میں پیغام یہ ہے کہ وہ وقت اور صورتحال کے ساتھ خود کو تبدیل کرنا سیکھے۔ بدلتے وقت کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی بہترین حکمتِ عملی ہوتی ہے۔
3 سال تک ڈائیلاگ کی کوشش کرتا رہا، بات چیت سیاسی مسائل کے حل اور جمہوریت کیلئے ہونی چاہیے، ہماری پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، پارٹی قائدین اور کارکنوں کو سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے ہدایت ہمارا فیصلہ اٹل ہے استعفے واپس نہیں لیںگے، ارکان اسمبلیگاڑیاں، ڈرائیور ...
حملے کے بعد سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان کئی گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ،علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے قریبی آبادی شدید متاثر، کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں،آئی جی خیبر پختونخوا ایف سی لائن بنوں پر دہشت گردوں کے ایک ...
پی ٹی آئی اراکین حاضری لگانے کے بعد واک آؤٹ کرگئے، رہا کرو رہا کرو، عمران خان کو رہا کرو کے نعرے لگائے عوامی اسمبلی کا اگلا اجلاس جمعہ کے روز ہوگا(بیرسٹر گوہر) اسمبلی میں غیر منتخب لوگ بیٹھے ہیں ، اسد قیصر،ملک عامر ڈوگر پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ک...
جعلی انتخابات کا حصہ نہیں بنوں گی، پی ٹی آئی کا یہ فیصلہ دوٹوک پیغام ہے،اہلیہ سلمیٰ اعجاز سینیٹ میں اعجاز چوہدری کی خالی نشست کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا جائے گا،پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بعد سینیٹ کے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعل...
دیگر صوبے بھی حصہ ڈالیں تاکہ منصوبہ ممکن ہوسکے، ڈیم نہ بننے کی وجہ سے بارشوں اور سیلاب سے اتنی زیادہ تباہی ہوئی ہے کالا باغ ڈیم ریاست کیلئے ضروری ہے ، جن کو تحفظات ہیں اُن سے بات کی جائے،پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ک...
صو بائی اور وفاقی حکومتیںادویات اور دیگر ضروری طبی سامان فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں روانہ کریں زلزلے میں جاں بحق افراد کیلئے دعائے مغفرت، پاکستان اخلاقی طور پر اپنی ذمہ داری نبھائے، قرارداد خیبرپختونخوا اسمبلی نے افغانستان میں زلزلے سے ہونے والے زخمیوں کو طبی امداد فراہم ک...
بھارت نے سلال ڈیم کے تمام گیٹ کھول دیے ،پانی چھوڑنے کی باضابطہ اطلاع نہیں دی گئی، پنجاب ہیڈ مرالہ کے مقام پر بڑے سیلاب کا خدشہ ، تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ سلال ڈیم کے گیٹ کھولنے سے 8لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا پاکستان پہنچے گا، پنجاب کے تین...
9 لاکھ کیوسک کا ریلا بھی آیا تو کچے کا پورا علاقہ ڈوب جائے گا، لوگوں کا انخلا کریں گے ، انسانی زندگی اور لائیواسٹاک کا تحفظ ہماری ترجیح ہے ، کچے کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے 8لاکھ سے 11لاکھ کیوسک پانی آئے گا ، اگر 9لاکھ کیوسک کا ریلا آیا تو شاہی بند کو خطرہ ہے ، ...
انٹرنیشنل میڈیکل سینٹر ، پاک چین جوائنٹ لیب منصوبوں کومزید فعال بنایا جائے، شہباز شریف وزیراعظم کی نیشنل ارتھ کوئیک سمیولیشن سینٹر میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسکیو ٹیکنالوجیز پر بریفنگ وزیر اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے قومی...
چنیوٹ، وزیرآباد، گجرات، ننکانہ صاحب ، نارووال میں صورت حال مزید خراب دریاؤں میں طغیانی برقرار،پاکپتن، اوکاڑہ، وہاڑی، ملتان میں بھی بارش ریکارڈ پنجاب کے مختلف شہروں میں کئی گھنٹوں سے جاری موسلادھار بارش نے سیلاب میں ڈوبے متاثرین کی مشکلات میں اضافہ کر دیا، متعدد علاقے بجلی س...
پنجاب کو 4دہائیوں کے تباہ کن سیلاب کا سامنا، سیکڑوں دیہات کو تہس نہس کر دیا اور اناج کی فصلیں ڈبو دیں،چناب سے بڑا سیلابی ریلہ جھنگ میں داخل، رواز برج کے قریب شگاف لگا دیا گیا،پی ڈی ایم اے ہر متاثرہ خاندان کو 10 لاکھ معاوضہ ملے گا،گھوٹکی میں سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی گنا،کپ...
سیلاب سے متاثرہ تمام مذہبی مقامات کو اصل حالت میں بحال کیا جائیگا، سیالکوٹ سیکٹر، شکرگڑھ، نارووال اوردربار صاحب کرتارپور کے علاقوں کا جائزہ لیا،سید عاصم منیر کی متاثرہ سکھ برداری سے ملاقات اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کا تحفظ ریاست اور اس کے اداروں کی ذمہ داری ، پا...