وجود

... loading ...

وجود

شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کا مستقبل کیا ہوگا؟

جمعه 23 فروری 2018 شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کا مستقبل کیا ہوگا؟

چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار ،مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال اور مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لئے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔عدالت نے 28جولائی 2017ء کو میاں محمد نوازشریف کی اسمبلی اور وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد بطور پارٹی سربراہ جاری کی گئی ہدایات اور دستاویزات کو بھی کالعدم کردیا ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ماضی سے اطلاق کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے ایسے بہت سے فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق کوئی حکم موثر بہ ماضی نہیں ہوسکتا۔اس بابت آئین کا آرٹیکل12بھی سزاؤں کے ماضی سے اطلاق سے تحفظ دیتا ہے۔سپریم کورٹ نے 2009ء میں پی سی او ججز کیس میں پرویز مشرف کے عبوری آئینی فرمان کے تحت 2007ء میں حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سفارش پر تعینات ہونے والے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو فارغ کردیا تھا ،اس فیصلے کے نتیجے میں سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 103ججوں کو گھر جانا پڑا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ان ججوں کے فیصلوں کو برقراررکھا ،حتیٰ کہ انہوں نے بطور جج جو تنخواہیں وصول کی تھیں وہ بھی واپس نہیں لی گئی تھیں۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سینیٹ کے آئندہ انتخابات اور شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے۔کیا وزیراعظم کا انتخاب بھی اس فیصلہ کی روشنی میں اس بنا پر کالعدم ہوگیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کوسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہدایت پر وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔شاہد خاقان عباسی کو آئین کے آرٹیکل 91کے تحت وزیراعظم منتخب کیا گیا ،اس آرٹیکل میں کسی سیاسی جماعت کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی نامزدگی کی کوئی شرط موجود نہیں ہے۔آئین کے تحت قومی اسمبلی اپنے مسلم ارکان میں سے کسی ایک کو وزیراعظم کے طور پر اکثریت رائے سے منتخب کرسکتی ہے ،دوسرے لفظوں میں وزیراعظم منتخب ہونے کے لئے قومی اسمبلی کی کل نشستوں کے 51فیصد ارکان کا ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
میاں محمد نوازشریف کو 28جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ نے نااہل قراردیا تھا جس کے بعد وہ پارٹی صدارت سے بھی الگ ہوگئے تھے اور وہ آئین اور الیکشن ایکٹ مجریہ2017ء میں ترامیم کے بعد دوبارہ3اکتوبر2017ء کو پارٹی کے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ قومی اسمبلی نے شاہد خاقان عباسی کو یکم اگست 2017ء کو وزیراعظم منتخب کرلیا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے بطور جماعت اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لئے سردار یعقوب خان ناصر کو قائم مقام پارٹی صدر بھی منتخب کیا تھا جو 17اگست سے 3اکتوبر2017ء تک اس عہدہ پر فائز رہے۔شاہد خاقان عباسی کو کوئی پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تھا اور نہ ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوارکے لئے آئینی طور پرکسی پارٹی ٹکٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں الیکشن ایکٹ مجریہ2017ء کے متعلقہ سیکشن 203اور232کو کالعدم نہیں کیا بلکہ ان کی آئین کے آرٹیکلز 62 ، 63 اور 63(اے)کے تحت تشریح کی ہے اور قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63(اے)کے تحت سیاسی جماعت کے سربراہ کا اپنے ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے مرکزی کردار ہے جو کسی نااہل شخص کو ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔مذکورہ بحث سے یہ نتیجہ نکالنا درست ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کو ئی خطرہ نہیں ہے ،اگر سپریم کورٹ اس پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو کالعدم نہیں کرتی تو پھر پارلیمنٹ کے منتخب کئے ہوئے وزیراعظم کو کیسے گھر بھیج دے گی۔ جہاں تک سینیٹ کے آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کا تعلق ہے اس بابت سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے ٹکٹ اس بنا پر منسوخ ہوگئے ہیں کہ وہ میاں نوازشریف کے دستخطوں سے جاری ہوئے تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تمام امیدوار ہی نااہل ہوگئے ہیں۔ن لیگ کی نئی قیادت انہیں دوبارہ ٹکٹ جاری کرسکتی ہے ،اس بابت سینیٹ کے انتخابات میں تاخیر ہوجانا خارج ازامکان نہیں ہے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ کے ٹکٹوں کو بالواسطہ طور پر کالعدم کرکے سپریم کورٹ نے جمہوری عمل کو متاثر کیا ہے۔اس بات میں کس حد تک سچائی ہے ،اس کا اندازہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے ہوگا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے کیا اقدامات کرتا ہے تاہم ماضی میں محمد خان جونیجو کیس میں سپریم کور ٹ نے ان کی حکومت کی برطرفی کو ناجائز قراردیا تھا تاہم انہیں اس بنا پر بحال نہیں کیا تھا کہ اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول جاری ہوچکا تھا۔سپریم کورٹ نے قراردیا تھاکہ محمد خان جونیجو کی حکومت کی بحالی سے انتخابی جمہوری عمل متاثر ہوگا۔

بعض حلقوں کی طرف سے یہ بحث بھی چھیڑی گئی ہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت کو نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلوں کو غیر موثر بنانے کا اختیار حاصل ہے ،یہ بات درست نہیں ہے ،صدر مملکت کو آئین کے آرٹیکل45کے تحت کسی عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے مجرم کو سنائی جانے والی سزا معاف کرنے ، ملتوی کرنے اور اس میں کمی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔صدر مملکت صرف جسمانی سزا ہی ختم یا کم کرسکتے ہیں۔بعض قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ صدر مملکت ایسے مقدمات میں جرمانے کی سزا بھی معاف کرسکتے ہیں تاہم صدر کو انہیں جرم ختم کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

علاوہ ازیں نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلوں میں انہیں قید یا دیگر کوئی جسمانی سزا نہیں سنائی گئی ہے ،اس لیے صدر کا اختیار ان عدالتی فیصلوں پر لاگو نہیں ہوتا۔البتہ انہیں نیب عدالت سے قید کی کوئی سزا ہوجاتی ہے تو صدر اسے معاف کرنے یا اس میں کمی کرنے کے مجاز ہوں گے تاہم وہ ان کی نااہلی کو اہلیت میں نہیں بدل سکتے۔وہ انہیں اپنے معافی کے اختیار سے دوبارہ پارلیمنٹ نہیں بھیج سکتے بلکہ جیل جانے سے بچا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ایک بیانیہ کو لے کر چل رہے تھے میاں نوازشریف کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے عدلیہ کو آزاد کروایا اور اب عدل کو بھی آزاد کروائیں گے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے بعد میاں نوازشریف اور ان کی سیاسی جماعت اس بیانیہ کو زیادہ شدت کے ساتھ دوہرائے گی۔


متعلقہ خبریں


افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل) وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

افغان سرزمین سے دہشت گردی ناقابل برداشت،دہشتگردوں اور سہولت کاروں کاخاتمہ کرینگے، پشاور آمد پر کور کمانڈر نے آرمی چیف کا استقبال کیا، قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات اور تبادلہ خیال کیا پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا، کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے مکمل طور پر پاک کر د...

افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

سکیورٹی فورسزکی باجوڑ میں کارروائی ،دہشتگرد امجد عرف مزاحم کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر تھی، ہلاک کمانڈر بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الخوارج کی رہبری شوریٰ کا سربراہ اور نور ولی کا نائب تھا قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو انتہائی مطلوب، افغان سرزمین میں موجود فتنہ الخوارج کی قیادت ...

افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش ناکام، خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشت گرد ہلاک

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ آج بھی عدالت میںپیش نہ ہوئیں ضامن ملزم عارف مچلکہ پیش نہ کرسکا ،عدالت نے گاڑی کے مالک عارف کو جیل بھیج دیا راولپنڈی26 نومبر احتجاج کیس میں بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان آج بھی عدالت پیش نہ ہوئیں اوران کے چھٹی بار ناقاب...

علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

خرم ذیشان کو 91، اپوزیشن کے تاج محمد کو 45 ووٹ ملے،چار ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا 136 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، وزیر اعلیٰ ٹریفک میں پھنس گئے،پیدل اسمبلی پہنچ گئے خیبر پختونخوا اسمبلی سے سینیٹ کی خالی نشست پر تحریک انصاف کے رہنما خرم ذیشان سینیٹر منتخب ہوگئے۔تفصیلات کے مطابق پولنگ ص...

خیبر پختونخوا اسمبلی، سینیٹ کی خالی نشست پر پی ٹی آئی امیدوار کامیاب

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

کابل بھی ضمانت دے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہوگی مینار پاکستان پر اجتماع عام ملک کی سیاست کا دھارا تبدیل کردیگا، بنو قابل تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا ہے کہ حکومت کی اسرائیل کو تسلیم کرنے اور ابراہم...

طالبان رجیم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں،حافظ نعیم

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی وجود - جمعه 31 اکتوبر 2025

پاکستانی وفد نے وطن واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا، اب استنبول میں مزید قیام کرے گا افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے کا مطالبہ برقرار پاکستان میزبان ملک ترکیہ کی درخواست پر افغان طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامند ہو گیا۔ذرائع نے بتایا کہ استن...

پاک افغان مذاکرات، ترکیہ کی درخواست پر پاکستان کی رضامندی

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

افغان طالبان کاپاکستان کو آزمانا مہنگا ثابت ہوگا،ہم دوبارہ غاروں میں دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،ضرورت پڑی تو طالبان حکومت کو شکست دے کر دنیا کیلئے مثال بنا سکتے ہیں،خواجہ آصف بعض افغان حکام کے زہریلے بیانات ظاہر کرتے ہیں طالبان حکومت میں انتشار اور دھوکا دہی بتدریج موجود ہے،پ...

سرحدی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر جواب دیں گے، وزیر دفاع

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

عمران خان سے ملاقات کی سلمان اکرم راجا ، علی ظفر کی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں دونوں لسٹوں میں ایک ایک نام کا فرق ، فہرست مرتب کی ذمہ داری علی ظفر کو دی گئی تھی پاکستان تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے۔ عمران خان سے ملاقات کی بھی الگ الگ لسٹیں سامنے آگئیں۔ ذ...

پی ٹی آئی قیادت کے اندرونی اختلافات شدت اختیار کر گئے

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں وجود - جمعرات 30 اکتوبر 2025

بتایا جائے ٹی ایل پی کے پاس اتنا اسلحہ کیوں تھا؟ کارکنوں کو جلادو ماردو کا حکم دینا کون سا مذہب ہے، لاہور میںعلما کرام سے خطاب سیاست یا مذہب کی آڑ میں انتہا پسندی، ہتھیار اٹھانا، املاک جلانا قبول نہیں ،میرے پاس تشدد کی تصاویرآئی ہیں،وزیراعلیٰ پنجاب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز...

تحریک لبیک والے ہلاک600 کارکنان کی لاشیں تو دکھادیں

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

وزیراعلیٰ کے پی اپنی مرضی سے کابینہ بنائیں اور حجم چھوٹا رکھیں، علامہ راجہ ناصر عباس اور محمود خان اچکزئی کی تقرری کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے پربانی پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار احمد چھٹہ اور بلال اعجاز کو کس نے عہدوں سے اتارا؟ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں، توہین عدالت فوری طور پر فا...

عدالت سے کوئی امید نہیں،عمران خان

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات وجود - بدھ 29 اکتوبر 2025

بھارتی جریدے فرسٹ پوسٹ کا 20 ہزار پاکستانی فوجی غزہ بھیجنے کا دعویٰ بے بنیاد اور جھوٹا نکلا،بھارتی رپورٹ میں شامل انٹیلی جنس لیکس اور دعوے من گھڑت اور گمراہ کن ہیں، عطا تارڑ صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نجی اخبار کے جملے سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیے،آئی ایس پی آر اور ...

پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا نہ فوجی تعیناتی پر بات کی، وزیراطلاعات

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار وجود - منگل 28 اکتوبر 2025

بلاول اپوزیشن لیڈر تقرری میں فضل الرحمان کیساتھ اتحاد کے خواہاں، پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں 74 اراکین اسمبلی ، جے یو آئی کے6 جنرل نشستوں سمیت 10ممبران کے ساتھ موجودہیں پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کیلئے مفید نہیں،معاملات شدت کی طرف جارہے ہیں ، رویے میں نرمی لانا ہوگی، ہم بھ...

مولانا اور بلاول بھٹو کی اہم بیٹھک، فضل الرحمان کا اپوزیشن لیڈر کی تقرری سے انکار

مضامین
بی ایل اے کی دہشت گردی وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
بی ایل اے کی دہشت گردی

پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟ وجود جمعه 31 اکتوبر 2025
پولیس رویہ۔۔ حسنین اخلاق بھی عدیل اکبر کی راہ پر؟

مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
مودی سرکار کے بلڈوزر تلے اقلیتوں کے حقوق

سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
سیاست نہیں، ریاست بچاؤ قومی بقا کا پیغام

پاک افغان مذاکرات وجود جمعرات 30 اکتوبر 2025
پاک افغان مذاکرات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر