وجود

... loading ...

وجود

شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کا مستقبل کیا ہوگا؟

جمعه 23 فروری 2018 شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کا مستقبل کیا ہوگا؟

چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار ،مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال اور مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لئے بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔عدالت نے 28جولائی 2017ء کو میاں محمد نوازشریف کی اسمبلی اور وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے بعد بطور پارٹی سربراہ جاری کی گئی ہدایات اور دستاویزات کو بھی کالعدم کردیا ہے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا ماضی سے اطلاق کیا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے ایسے بہت سے فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق کوئی حکم موثر بہ ماضی نہیں ہوسکتا۔اس بابت آئین کا آرٹیکل12بھی سزاؤں کے ماضی سے اطلاق سے تحفظ دیتا ہے۔سپریم کورٹ نے 2009ء میں پی سی او ججز کیس میں پرویز مشرف کے عبوری آئینی فرمان کے تحت 2007ء میں حلف اٹھانے والے چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سفارش پر تعینات ہونے والے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو فارغ کردیا تھا ،اس فیصلے کے نتیجے میں سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدلیہ کے 103ججوں کو گھر جانا پڑا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ان ججوں کے فیصلوں کو برقراررکھا ،حتیٰ کہ انہوں نے بطور جج جو تنخواہیں وصول کی تھیں وہ بھی واپس نہیں لی گئی تھیں۔سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سینیٹ کے آئندہ انتخابات اور شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کے حوالے سے بحث شروع ہوگئی ہے۔کیا وزیراعظم کا انتخاب بھی اس فیصلہ کی روشنی میں اس بنا پر کالعدم ہوگیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کوسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی ہدایت پر وزیراعظم کا امیدوار نامزد کیا گیا تھا۔شاہد خاقان عباسی کو آئین کے آرٹیکل 91کے تحت وزیراعظم منتخب کیا گیا ،اس آرٹیکل میں کسی سیاسی جماعت کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی نامزدگی کی کوئی شرط موجود نہیں ہے۔آئین کے تحت قومی اسمبلی اپنے مسلم ارکان میں سے کسی ایک کو وزیراعظم کے طور پر اکثریت رائے سے منتخب کرسکتی ہے ،دوسرے لفظوں میں وزیراعظم منتخب ہونے کے لئے قومی اسمبلی کی کل نشستوں کے 51فیصد ارکان کا ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
میاں محمد نوازشریف کو 28جولائی 2017ء کو سپریم کورٹ نے نااہل قراردیا تھا جس کے بعد وہ پارٹی صدارت سے بھی الگ ہوگئے تھے اور وہ آئین اور الیکشن ایکٹ مجریہ2017ء میں ترامیم کے بعد دوبارہ3اکتوبر2017ء کو پارٹی کے صدر منتخب ہوئے تھے جبکہ قومی اسمبلی نے شاہد خاقان عباسی کو یکم اگست 2017ء کو وزیراعظم منتخب کرلیا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے بطور جماعت اپنی حیثیت برقرار رکھنے کے لئے سردار یعقوب خان ناصر کو قائم مقام پارٹی صدر بھی منتخب کیا تھا جو 17اگست سے 3اکتوبر2017ء تک اس عہدہ پر فائز رہے۔شاہد خاقان عباسی کو کوئی پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تھا اور نہ ہی وزارت عظمیٰ کے امیدوارکے لئے آئینی طور پرکسی پارٹی ٹکٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں الیکشن ایکٹ مجریہ2017ء کے متعلقہ سیکشن 203اور232کو کالعدم نہیں کیا بلکہ ان کی آئین کے آرٹیکلز 62 ، 63 اور 63(اے)کے تحت تشریح کی ہے اور قرار دیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 63(اے)کے تحت سیاسی جماعت کے سربراہ کا اپنے ارکان پارلیمنٹ کے حوالے سے مرکزی کردار ہے جو کسی نااہل شخص کو ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔مذکورہ بحث سے یہ نتیجہ نکالنا درست ہے کہ شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ کو ئی خطرہ نہیں ہے ،اگر سپریم کورٹ اس پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو کالعدم نہیں کرتی تو پھر پارلیمنٹ کے منتخب کئے ہوئے وزیراعظم کو کیسے گھر بھیج دے گی۔ جہاں تک سینیٹ کے آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات کا تعلق ہے اس بابت سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے ٹکٹ اس بنا پر منسوخ ہوگئے ہیں کہ وہ میاں نوازشریف کے دستخطوں سے جاری ہوئے تھے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تمام امیدوار ہی نااہل ہوگئے ہیں۔ن لیگ کی نئی قیادت انہیں دوبارہ ٹکٹ جاری کرسکتی ہے ،اس بابت سینیٹ کے انتخابات میں تاخیر ہوجانا خارج ازامکان نہیں ہے۔

بعض حلقوں کا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ کے ٹکٹوں کو بالواسطہ طور پر کالعدم کرکے سپریم کورٹ نے جمہوری عمل کو متاثر کیا ہے۔اس بات میں کس حد تک سچائی ہے ،اس کا اندازہ الیکشن کمیشن کے اقدامات سے ہوگا کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے کیا اقدامات کرتا ہے تاہم ماضی میں محمد خان جونیجو کیس میں سپریم کور ٹ نے ان کی حکومت کی برطرفی کو ناجائز قراردیا تھا تاہم انہیں اس بنا پر بحال نہیں کیا تھا کہ اسمبلی کے انتخابات کا شیڈول جاری ہوچکا تھا۔سپریم کورٹ نے قراردیا تھاکہ محمد خان جونیجو کی حکومت کی بحالی سے انتخابی جمہوری عمل متاثر ہوگا۔

بعض حلقوں کی طرف سے یہ بحث بھی چھیڑی گئی ہے کہ آئین کے تحت صدر مملکت کو نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلوں کو غیر موثر بنانے کا اختیار حاصل ہے ،یہ بات درست نہیں ہے ،صدر مملکت کو آئین کے آرٹیکل45کے تحت کسی عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے مجرم کو سنائی جانے والی سزا معاف کرنے ، ملتوی کرنے اور اس میں کمی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔صدر مملکت صرف جسمانی سزا ہی ختم یا کم کرسکتے ہیں۔بعض قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ صدر مملکت ایسے مقدمات میں جرمانے کی سزا بھی معاف کرسکتے ہیں تاہم صدر کو انہیں جرم ختم کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔

علاوہ ازیں نوازشریف کے خلاف عدالتی فیصلوں میں انہیں قید یا دیگر کوئی جسمانی سزا نہیں سنائی گئی ہے ،اس لیے صدر کا اختیار ان عدالتی فیصلوں پر لاگو نہیں ہوتا۔البتہ انہیں نیب عدالت سے قید کی کوئی سزا ہوجاتی ہے تو صدر اسے معاف کرنے یا اس میں کمی کرنے کے مجاز ہوں گے تاہم وہ ان کی نااہلی کو اہلیت میں نہیں بدل سکتے۔وہ انہیں اپنے معافی کے اختیار سے دوبارہ پارلیمنٹ نہیں بھیج سکتے بلکہ جیل جانے سے بچا سکتے ہیں۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ سے قبل ہی مسلم لیگ (ن) اور سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف ایک بیانیہ کو لے کر چل رہے تھے میاں نوازشریف کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے عدلیہ کو آزاد کروایا اور اب عدل کو بھی آزاد کروائیں گے۔سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے بعد میاں نوازشریف اور ان کی سیاسی جماعت اس بیانیہ کو زیادہ شدت کے ساتھ دوہرائے گی۔


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

بھارت میں لو جہاد کانیا قانون وجود منگل 09 ستمبر 2025
بھارت میں لو جہاد کانیا قانون

ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے وجود منگل 09 ستمبر 2025
ہوتا ہے شب وروز تماشا میرے آگے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر