... loading ...
ایک صحت مند شخص کو پیچیدہ امراض کا جھوٹا مریض ظاہر کرنا، بہت بڑی طبی بددیانتی ہے اور ایم بی بی ایس کی ڈگری لیتے ہوئے فارغ التحصیل ڈاکٹرز جو حلف لیتے ہیں، اس کی بھی یہ صریح خلاف ورزی ہے، ہماری سیاسی قیادت اٹھتے بیٹھتے بات بات پر یورپ اور امریکا کی مثالیں دیتی نہیں تھکتی ہے، اسے یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ یورپ اور امریکا کے طبی نظام میں کسی صحت مند انسان کو جعلی مریض ظاہر کرنے کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ لیکن ہمارے ملک میں اشرافیہ کا جب بھی کوئی بااثر شخص اپنی سنگین اور رنگین بدعنوانیوں کے باعث کبھی قانون کی گرفت میں آتا ہے تو وہ دوسرے ہی لمحے جاں بلب مریض بن کر جیل جانے کے بجائے کسی ہسپتال کے پر سکون کمرے میں پہنچ جاتا ہے ۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ریاست کے مختلف ادارے اس نا قابل معافی طبی جرم میں میں شریک جرم اور سہولت کار ہوتے ہیں ۔ بلکہ ہمارے سیاسی رہنماؤں جو آئین اور قانون کی پاسداری کا حلف لیئے ملک کے اعلیٰ قومی عہدوں پر فایز ہوتے ہیں ۔ وہ بھی عملی طور پر آئین اور قانون کی عمل داری سے بے باکی سے انحراف کرتے ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ وہ عدالتی فیصلوں کو من وعن تسلیم کرنے کی بات محض زبانی جمع خرچ کی حد تک کرتے ہیں ۔ لیکن عمل کا مرحلہ آنے پر خود ہی اپنے جرائم کے منصف بھی بن بیٹھتے ہیں ۔ جبکہ ان ساری باتوں کا یک درد ناک پہلو یہ بھی ہے کہ دوسری جانب جیلوں میں قید اصلی مریض اثرو رسوخ اور دولت نہ ہونے کے باعث ہسپتال پہنچنے کے بجائے قبرستان چلے جاتے ہیں ۔ لیکن جیلوں میں ایسی اموات پر معاملے کو دبانے چھپانے کیلئے بے اثر تحقیقات کا نظام موجود ہے جہاں جیلوں میں تعنیات ڈاکٹروں اور جیل انتظامیہ کو پھر کھلی چٹ مل جاتی ہے ۔ اور جیل کا کوئی قیدی کسی حادثے اور سانحے کے نتیجے میں صدر مملکت بن بیٹھے تو پھر جیل کا ڈاکٹر ایوان بالا کا سینیٹر منتخب ہوجاتا ہے اور فزیو تھرا پسسٹ سیکریٹری صحت اور ایڈیشنل سیکریٹری صحت بن جاتا ہے ۔ لیکن یہ سب کچھ ہماری قومی سیاسی تاریخ کا ناقابل ترید دوہ حصہ ہے ۔ جسے گزرے زیادہ عرصہ نہیں ہوا گزشتہ ایک گزرے ہوئے عشرے کی وہ افسوس ناک داستان ہے کہ جیل کے قیدی جعلی مریض قانون کی زد سے بچتے ہی جب رہا ہو کہ باہر آتے ہیں تو فوٹو گرافر کو دیکھ کر وکٹری کا ایسا نشان بناتے ہیں جیسے کرپشن کی چوٹی سر کر کے آئے ہوں بعض ڈانس کرنے لگتے ہیں تو بعض تقریر کرنا شروع کر دیتے ہیں اور ان کی پیچیدہ بیماریاں حیران کن طور پر اڑن چھو ہو جاتی ہیں ۔ یہ درست ہے کہ قیدی جعلی مریضوں کی تاریخ بہت طویل ہے لیکن گزشتہ دنوں چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق سماعت کے دوران اچانک عدالتی کارروائی کو موخر کر کے جناح ہسپتال پہنچے تو اسپیشل وارڈ کا ایک کمرہ کسی داخل مریض کی چیخ وپکار سے گونج رہا تھا ۔ یہ مریض سابق وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن تھے ۔ معلوم کرنے پر ہسپتال کے عملے نے بتایا کہ چیف جسٹس کی آمد کے پیش نظر شرجیل میمن اپنے کمرے کی فوری تبدیلی کیلئے متعلقہ خاتون ڈپٹی ڈأریکٹر کو فون کرکے مدد طلب کر رہے تھے ۔ اگر شرجیل میمن واقعی مریض تھے تو پھر انہیں خوف کس بات کا تھا؟ چیف جسٹس بھی نہایت متحمل مزاج کے منصف ہیں ۔شرجیل میمن اپنی مصدقہ رپورٹس اور اپنی فزیکل طبیعت سے انہیں با آسانی مطمئن کرسکتے تھے ۔ لیکن یہ نوبت آئے بغیر ہی وہ ایک بار پھر ہسپتال سے جیل پہنچ چکے ہیں ۔ حالانکہ ان کی گرفتاری سے قبل بھی جناح ہسپتال کی انتظامیہ نے نہ جانے کس کی ہدایت پر پیشگی اسپیشل وارڈ میں شرجیل میمن کو ٹہرانے کے خصوصی انتظامات کر رکھے تھے ، لیکن جب وہ ہسپتال کے بجائے جیل چلے گئے تو ہنگامی بنیاد پر شرجیل میمن کیلئے خریدے گئے خصوصی گدے جناح ہسپتال سے سینٹرل جیل کراچی بھجوا دیئے گئے تھے ۔ بہر حال چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس ثاقب نثار نے انصاف کے ایوان میں ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ جس کی تکلیف مٹھی بھر مفاد پرستوں اور قوم فروشوں کو ضرور ہوئی ہے ۔ لیکن ملک کے محب وطن اور باضمیر لوگوں کی اکثریت نے چیف جسٹس کے اقدام کو سراہا ہے اور ان کی دادو تحسین کی ہے اور یہ امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان کی سالمیت کیلئے قانون کی حکمرانی کی نفاد کا وقت آچکا ہے ۔ یہ بھی ہمارا قومی المیہ ہے کہ مریضوں کے حقوق ، طبی نظام کو چلانے کے اصول اور طبی جرأیم کو قابو میں رکھنے کیلئے باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے جو منتخب نمائندگان اسمبلی کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے اور قومی المیہ بھی۔ یہی وجہ ہے کہ عدالتیں سرکاری میڈیکل رپورٹس اور میڈیکل ماہرین کے کمنٹس پر ہی انحصار کرتے ہوئے کسی قیدی کی بیماری اور صحت کے معاملے پر بنیادی انسانی حقوق کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ صادر کرتی ہیں۔ لیکن قیدی جعلی مریضوں کی بڑھتی ہوئی شرح کی روک تھام کرنے کے لئے عدلیہ کو ہی پہل کرنی چاہئے اور کسی بھی طبی رپورٹ کی غیر جانبداری کو جانچنے کے لئے اپنی صوابدید پر متبادل میڈیکل بورڈ کو بھی لازمی حصہ بنانا چاہئے۔ وقت آچکا ہے کہ قومی دولت لوٹنے کے سنگین الزامات میں ملوث ملزمان کو قیدی جعلی مریض بنانے کی فیکٹری کو بند کرنے، طبی غفلت کی روک تھام، مریضوں کے حقوق اور طبی نظام کو چلانے کے لئے مناسب اور موثر قانون سازی اور سرکاری و نجی ہسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لئے اعلیٰ عدلیہ سے منسلک مستقل محتسب مقرر کئے جائیں۔ ججز کمیٹی کے دورے سرکاری ہسپتالوں کے بجائے نجی ہسپتالوں تک کے لئے اس وقت تک جاری رکھے جائیں۔ جب تک مذکورہ قانون سازی کا عمل مکمل نہیں ہوجاتا ہے۔ کیونکہ ججز کمیٹی کے دوروں کے مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔
سڈنی دہشت گردی واقعہ کو پاکستان سے جوڑے کا گمراہ کن پروپیگنڈا اپنی موت آپ ہی مرگیا،ملزمان بھارتی نژاد ، نوید اکرم کی والدہ اٹلی کی شہری جبکہ والد ساجد اکرم کا تعلق بھارت سے ہے پاکستانی کمیونٹی کی طرف سیساجد اکرم اور نوید اکرم نامی شخص کا پاکستانی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ، حملہ ا...
پاکستان کے بلند ترین ٹیرف کو در آمدی شعبے کے لیے خطرہ قرار دے دیا،برآمد متاثر ہونے کی بڑی وجہ قرار، وسائل کا غلط استعمال ہوا،ٹیرف 10.7 سے کم ہو کر 5.3 یا 6.7 فیصد تک آنے کی توقع پانچ سالہ ٹیرف پالیسی کے تحت کسٹمز ڈیوٹیز کی شرح بتدریج کم کی جائے گی، جس کے بعد کسٹمز ڈیوٹی سلیبز...
میں قران پر ہاتھ رکھ کر کہتا ہوں میری ڈگری اصلی ہے، کیس دوسرے بینچ کو منتقل کردیں،ریمارکس جواب جمع کروانے کیلئے جمعرات تک مہلت،رجسٹرار کراچی یونیورسٹی ریکارڈ سمیت طلب کرلیا اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی...
سکیورٹی فورسز کی کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کارروائی، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہلاک دہشت گرد متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔آئی ایس پی آر سکیورٹی فورسز کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن میں 7 دہشت گرد مارے گئے۔آئی ایس...
کراچی رہنے کیلئے بدترین شہرہے، کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، خراب حالات سے کوئی انکار نہیں کرتاوفاقی وزیر صحت کراچی دودھ دینے والی گائے مگر اس کو چارا نہیں دیاجارہا،میں وزارت کو جوتے کی نوک پررکھتاہوں ،تقریب سے خطاب وفاقی وزیر صحت مصطفی کما ل نے کہاہے کہ کراچی رہنے کے لیے ب...
ملک میں مسابقت پر مبنی بجلی کی مارکیٹ کی تشکیل توانائی کے مسائل کا پائیدار حل ہے تھر کول کی پلانٹس تک منتقلی کے لیے ریلوے لائن پر کام جاری ہے،اجلاس میں گفتگو وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بجلی کی ترسیل کار کمپنیوں (ڈسکوز) اور پیداواری کمپنیوں (جینکوز) کی نجکاری کے عمل کو تیز کر...
طوفانی بارشوں کے باعث المواصی کیمپ میں پوری کی پوری خیمہ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں مرنے والوں میں بچے شامل،27 ہزار خیمے ڈوب گئے، 13 گھر منہدم ہو چکے ہیں، ذرائع اسرائیلی بمباریوں کے بعد اب طوفانی بارشوں اور سخت سردی نے غزہ کی پٹی کو لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے 12 افراد جاں بحق او...
اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...
مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...
زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...
ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...
دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...