وجود

... loading ...

وجود

لودھراں الیکشن میں شکست عمران خان کے لیے لمحہ فکریہ

جمعرات 15 فروری 2018 لودھراں الیکشن میں شکست عمران خان کے لیے لمحہ فکریہ

مسلم لیگ (ن) نے تحریک انصاف سے لودھراں کے حلقہ این اے 154 کی قومی اسمبلی کی نشست بھاری مارجن سے جیت لی۔ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار پیر اقبال شاہ نے 1,13,827 ووٹ حاصل کیے جبکہ مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار علی خان ترین نے 87,571 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح پیر اقبال شاہ 26,256 ووٹوں سے جیت گئے۔ اس آخری ضمنی الیکشن کے نتیجے کی وجہ سے اب قومی اسمبلی کے ایوان میں مسلم لیگ (ن) کی ایک نشست بڑھ جائے گی جبکہ تحریک انصاف کی ایک نشست کم ہو جائے گی۔ اب قومی اسمبلی کی مدت کے اختتام تک یہی پارٹی پوزیشن قائم رہنے کا امکان ہے۔ اگر کوئی رکن مستعفی ہوتا ہے یا کسی اور وجہ سے نشست خالی ہوتی ہے تو ضمنی انتخاب نہیں ہوگا۔ لودھراں کے اس حلقے میں تین بار انتخابات ہوئے۔ ایک مرتبہ 2013ء میں عام انتخابات اور دو بار ضمنی انتخاب۔ عام انتخابات میں یہ نشست ایک آزاد امیدوار صدیق بلوچ نے جیتی تھی، جو بعد میں مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے۔ جہانگیر خان ترین نے ان کے خلاف انتخابی عذرداری کی جس پرسپریم کورٹ نے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا۔ ضمنی انتخاب میں جہانگیر ترین جیت گئے اور کوئی ڈھائی برس تک قومی اسمبلی کے رکن رہے۔ انہیں سپریم کورٹ نے نااہل قرار دیا تو اب تیسری مرتبہ یہاں انتخاب ہوا، جس میں مسلم لیگ (ن) نے پیر اقبال شاہ کو اپنا امیدوار بنایا جبکہ تحریک انصاف کی نگاہ انتخاب جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی خان ترین پر جا کر ٹھہری، لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔

عام طور پر خیال یہی تھا کہ تحریک انصاف یہ نشست دوبارہ حاصل کرلے گی، اس کی وجہ یہ بتائی جا رہی تھی کہ نواز شریف کو نااہل قرار دلوانے کے بعد عمران خان کی پرواز بلند ہے۔ انہوں نے علی ترین کے حق میں انتخابی مہم کے آخری جلسے سے خطاب بھی کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ یہ نشست دوبارہ جیت جائیں گے۔ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف دونوں کے امیدواروں میں بظاہر تو کوئی مقابلہ نہیں تھا اور کئی پہلوؤں سے دونوں کے درمیان کوئی تقابل بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ علی خان ترین خود ارب پتی اور ارب پتی باپ کے بیٹے ہیں، جبکہ پیر اقبال شاہ مڈل کلاس سے تعلق رکھتے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران یہ فرق صاف ظاہر تھا۔ علی ترین کے پینا فلیکس پورے حلقے میں اپنی بہار دکھا رہے تھے اور ان پر باپ بیٹے کی تصویریں جلوہ گر تھیں، جبکہ اس کے مقابلے میں پیر اقبال شاہ کے بینرز تعداد میں تھوڑے اور نسبتاً کم جاذب نظر تھے۔ دونوں میں البتہ ایک بات قدر مشترک تھی کہ پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے تھے۔ البتہ ایک ادھیڑ عمر اور دوسرا جواں سال امیدوار تھا۔ موخر الذ کرکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی الیکشن مہم میں روپیہ پانی کی طرح بہایا جبکہ پیر اقبال شاہ اس معاملے میں ان کے پاسنگ بھی نہیں تھے۔ پیر اقبال شاہ کی کامیابی میں مسلم لیگ (ن) کے ان حلقوں نے اہم کردار ادا کیا، جو مقامی طور پر سیاست میں بہت متحرک اور سیاسی داؤ پیچ کے ماہر سمجھے جاتے ہیں۔ جہانگیر ترین بھی اپنے بیٹے کی انتخابی مہم میں بہت زیادہ سرگرم عمل رہے۔ اس عرصے میں انہوں نے پارٹی سرگرمیوں سے تقریباً کنارہ کشی اختیار کیے رکھی۔ جہانگیر ترین بڑے صنعتکار ہیں۔ اس علاقے میں ان کی شوگر ملیں ہیں، جن کا کسانوں سے براہ راست واسطہ رہتا ہے۔ جو ان کی ملوں کو گنا سپلائی کرتے ہیں۔ عمران خان نے انتخابی مہم کے جلسہ عام میں یہ بات کہی کہ جہانگیر ترین جن سے گنا خریدتے ہیں، انہیں پوری قیمت وقت مقررہ کے اندر ادا کرتے ہیں۔ موجودہ حالات میں جب کاشتکاروں کو یہ شکایت عام ہے کہ شوگر ملیں مقررہ نرخ سے کم پر گنا خریدتی ہیں اور ادائیگی میں تاخیر کرتی ہیں۔ یہ ایک مثبت طرز عمل ہے اور الیکشن مہم میں اس کا تذکرہ اسی لیے کیا گیا کہ اس سے ووٹر متاثر ہوگا، لیکن ووٹروں کے فیصلے سے لگتا ہے کہ اس بات نے اْنہیں زیادہ متاثر نہیں کیا۔

قابل غور بات یہ ہے کہ اس حلقے میں تقریباً اتنا ہی ٹرن آؤٹ رہا جتنا 2015ء کے ضمنی انتخاب میں تھا، جس میں جہانگیر ترین اپنے مدمقابل مسلم لیگی امیدوار کو بھاری اکثریت سے ہرا چکے تھے۔ اب بھی حلقہ وہی تھا، ووٹر بھی وہی پرانے تھے۔ سوائے ان ووٹروں کے جو اس عرصے میں ووٹ ڈالنے کی عمر کو پہنچے اور بطور ووٹر رجسٹر ہوئے، تو پھر کیا وجہ تھی کہ جس حلقے میں باپ جیت گیا تھا، اس میں بیٹا ایک ایسے امیدوار سے ہار گیا جس کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے مطلوبہ وسائل بھی بہت کم تھے اور جس کے بارے میں کہا جاسکتا ہے کہ وہ سیاست میں نسبتاً غیر معروف تھا۔ اس جیت کی ایک وجہ جو سمجھ میں آتی ہے وہ یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حق میں ووٹروں کے اندر ایک گونہ ہمدردی پیدا ہو چکی ہے اور ہمدردی کی ہوائیں لہراتی ہوئی محسوس بھی کی جاسکتی ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو جہانگیر ترین کے بیٹے کی شکست ممکن نہ ہوتی۔ تحریک انصاف گزشتہ عام انتخابات کے بعد ہی ایک مخصوص ڈگر پر اپنی سیاسی مہم چلاتی رہی ہے۔ سیاست میں اس نے بعض نعرے بھی متعارف کرائے ہیں، لیکن اس انتخاب میں ان کے خلاف طرز عمل نظر آیا۔ عمران خان موروثی سیاست کی بہت زیادہ مخالفت کرتے ہیں اور اس بنیاد پر حکومت اور ان سب سیاستدانوں کو ہدف تنقید بلکہ ہدف ملامت تک بناتے ہیں، جو اپنے بعد اپنے صاحبزادوں اور دوسرے قریبی رشتے داروں کو سیاست میں لا رہے ہیں، لیکن لودھراں کے حلقے میں انہوں نے اپنا ہی وضع کردہ یہ اصول پس پشت ڈال دیا اور جہانگیر ترین کے بیٹے کو پارٹی ٹکٹ دے دیا جو سیاست میں بالکل ہی نووارد ہیں۔ شاید یہ خیال کیا گیا کہ وہ اگر اپنے والد کا کاروبار کامیابی سے چلا رہے ہیں تو ان کے حلقے میں سیاسی کامیابی بھی حاصل کرلیں گے۔ غالباً سیاست اور کاروبار کے فرق کو یہاں ملحوظ نہیں رکھا گیا اور مخالفین کو یہ کہنے کا موقع دیا گیا کہ جس بات پر دوسروں کو ہدف تنقید بنایا جاتا ہے، اپنے اوپر وہ اصول کیوں نافذ نہیں کیا جاتا؟
اس حلقے میں ناکامی سے عمران خان کی سیاست کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے اور ان کی جماعت کی تنظیمی خامیاں پوری طرح بے نقاب ہوگئی ہیں، جو اگرچہ پہلے بھی ڈھکی چھپی تو نہ تھیں اور عمران خان ان کا اعتراف عام جلسوں میں کرتے بھی رہتے ہیں، لیکن اس شکست سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان خامیوں پر اگر قابو نہ پایا گیا تو عام انتخابات میں بھی کامیابی کی زیادہ امید نہیں رکھنی چاہئے، لیکن عمران خان اب بھی پر امید ہیں کہ ان کی جماعت 2018ء کا انتخاب جیت جائے گی۔ اپنی حکومت بننے کی خوشخبریاں تو وہ اپنے مداحین کو اکثر و بیشتر سناتے رہتے ہیں۔ مخالفین ان کی شدید تنقید کا ہدف تو ہمیشہ رہتے ہیں اور اب بھی ہیں، لیکن لودھراں کے حلقے کی ناکامی نے ثابت کر دیا کہ محض مخالفین کو للکار کر اور انہیں مختلف قسم کے برے القابات سے یاد کرکے اپنے لیے کسی کامیابی کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی۔ مخالفین کی کمزوریوں کو نمایاں کرنا ایک بات ہے اور اپنی خوبیوں پر زندگی گذارنابالکل دوسری بات۔ عمران خان نے خود کہا ہے کہ وہ شکستوں سے سیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اگر ایسا ہے توبڑی مثبت سوچ ہے ، امید کرنی چاہئے کہ وہ اس ناکامی سے سیکھ کر آگے بڑھیں گے، اگر ایسا نہ ہوا تو عام انتخابات میں کامیابی محض مخالفین کو ہدف تنقید بنا کر حاصل کرنا مشکل ہوگا۔


متعلقہ خبریں


ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سیلاب کے نقصانات سے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر کیے جانے چاہئیں، فوج عوامی فلاح کے تمام اقدامات کی بھرپور حمایت جاری رکھے گی،سید عاصم منیر کا اچھی طرز حکمرانی کی اہمیت پر زور انفرا سٹرکچر ڈیولپمنٹ تیز کرنا ہوگی، متاثرین نے بروقت مدد فراہم کرنے پر پ...

ہر سال سیلاب سے نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، فیلڈ مارشل

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

  وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کا بنوں کا دورہ،جنوبی وزیرستان آپریشن میں 12 بہادر شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت،سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کی عیادت، دہشت گردی سے متعلق اہم اور اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی دہشت گردی کا بھرپور جواب جاری رہے گا،پاکستان میں دہشت گردی کرنیوالو...

افغانستان خارجیوں اور پاکستان میں سے ایک کا انتخاب کر لے، وزیر اعظم کا واضح پیغام

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

45 لاکھ افراد اور 4 ہزار سے زائد دیہات متاثر،25 لاکھ 12 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری بھارتی آبی جارحیت کے باعث پنجاب میں آنے والے سیلاب میں اب تک 101 شہری جاں بحق ہوچکے ہیں، 45 لاکھ 70 ہزار ا...

پنجاب میں سیلاب کی تباہی،کئی دیہات ڈوب گئے ،101 شہری جاں بحق

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ وجود - اتوار 14 ستمبر 2025

سکیورٹی حکام نے نیتن یاھو کو خبردار کیا غزہ پر قبضہ انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے پانچ گھنٹے طویل اجلاس کا ایجنڈا غزہ پر قبضہ تھا، قیدیوں کو لاحق خطرات پر تشویش اسرائیل کے تمام اعلی سکیورٹی حکام نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر پر قبضہ انتہائی خطرناک ث...

غزہ پر قبضہ، اسرائیلی سیکورٹی حکام کی نیتن یاہو کوتنبیہ

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

مضامین
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ وجود اتوار 14 ستمبر 2025
قطر پر قطر کی مدد سے اسرائیلی حملہ

بھارت میں ہندو مسلم فسادات وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بھارت میں ہندو مسلم فسادات

نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں وجود اتوار 14 ستمبر 2025
نیپال کی بغاوت :تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

بیداری وجود اتوار 14 ستمبر 2025
بیداری

چینی کی بے چینی وجود هفته 13 ستمبر 2025
چینی کی بے چینی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر