... loading ...
معصوم زینب کے دردناک قتل اور سفاک قاتل کی گرفتاری سے قبل آپ دوستوں نے یقیناً بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں گزشتہ سال 20 اکتوبر 2017 کو گرفتار ملزمان کی طرف سے گڈانی کے پہاڑوں میں قبر سے آٹھ سالہ معصوم امام بخش مگسی کی لاش کی برآمدگی کی خبر ضرور پڑھ ہوگی۔ حب کے رہائشی خدابخش مگسی کے لخت جگر کو دو ماہ پہلے چند رکشہ ڈرائیوروں نے جنسی تشدد کے بعد قتل کرکے گڈانی کے پہاڑوں میں دفن کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے شک کی بنیاد پر ملزمان کو گرفتار کیا تو انہوں نے اقبالِ جرم کرلیا اور دفنائی ہوئی لاش کی نشاندہی بھی کی۔ حب کی مقامی پولیس کے مطابق لسبیلہ میں ہر ماہ ایسے کئی کیس رپورٹ ہوتے ہیں جن میں حب شہر میں ہونے والے واقعات کی تعداد زیادہ رہی ہے۔
پاکستان میں بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے غیر سرکاری ادارے ساحل کی رپورٹ کے مطابق سال 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 768 واقعات پیش آئے جن میں سے 68 ضلع قصور سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس طرح کے واقعات کی رپورٹنگ کے حوالے سے حکومتی سطح پر وفاق اور صوبے میں اس قسم کا کوئی مربوط نظام موجود نہیں جس میں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مستند معلومات اور اعداد و شمار اکٹھے کیے جائیں۔ ادارے ساحل کی ششماہی رپورٹ 2017 کے مطابق تناسب کے اعتبار سے زیادہ تر واقعات دیہی علاقوں میں پیش آئے۔ ان اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی میں کل 1764 کیسز میں سے پنجاب میں 62 فیصد، سندھ میں 28 فیصد، بلوچستان میں 5.8 فیصد، کے پی میں 4.2 فیصد اورآزاد کشمیر میں 9 فیصد کیسز رجسٹر ہوئے۔
ضلع لسبیلہ میں بچوں پر جنسی تشدد کے مختلف واقعات ضلع کے مختلف پولیس و لیویز تھانوں میں درج ہوتے رہے ہیں جن میں زیادہ تعداد حب شہر کی ہے جہاں اس طرح کے واقعات میں گزشتہ دس بیس سال میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایسے واقعات ہیں جو کسی طرح میڈیا یا تھانے تک پہنچے ہیں لیکن ایسے واقعات اور بھی زیادہ ہوں گے جو کسی مصلحت یا ملزمان کے اثر و رسوخ کی بنا پر میڈیا یا پھر پولیس و تھانے تک نہیں پہنچ پائیں ہوں گے۔
معاشرہ جس قدر بے راہ روی کا شکار ہے، اس سے زینب و امام بخش جیسے بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ ان حالات میں ایسے تمام تر بچے جو والدین سے دور ہیں یا پھر ان کی پرورش و دیکھ بھال میں والدین کی لاپروائی شامل ہے، وہ شدید خطرے میں ہیں۔ اس صورتحال میں حب سے بیلہ تک یہ مدرسے کے معصوم بچے جو رات دیرتک بازاروں محلوں میں برتن لیے کھانا مانگتے پھرتے ہیں یا وہ کچرا چننے والے معصوم بچے جو صبح سے رات تک گلی گلی گھومتے نظر آتے ہیں یا پھر بس اسٹاپوں پر ہاتھوں میں فروخت کرنے کے لیے اٹھائے ہوئے منرل واٹر یا کھانے پینے کی چیزیں اٹھائے نظر آتے ہیں، ان سب کی زندگی ان جنسی درندوں کے رحم و کرم پر ہے جو اپنی جنسی ہوس مٹانے کیلیے ان معصوموں کا استحصال کرتے ہیں۔
پاکستان میں بچوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات نہ صرف پریشان کن ہیں بلکہ سب کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہیں۔ ہمارا میڈیا اور اکثر پڑھے لکھے لوگ دنیا کے دوسرے ملکوں میں یا اپنے ہی ملک کے کسی کونے میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والے عصمت دری کے واقعات پر کھل کر تبصرے کرتے اور ان ملکوں و علاقوں کی مذمت کرتے ہیں، مگر اپنے وطن یا پھر اپنے علاقے کے پھول جیسے بچوں کے ساتھ ہونے والے اس طرح کے گھناؤنے واقعات پر کوئی ا?واز نہیں اٹھاتے۔ ذرا ایک لمحے کو خود سوچیے۔ کیا ہمارے ملک یا اپنے علاقوں میں ہونے والے ایسے واقعات اکا دکا ہیں؟ جو واقعات رپورٹ نہیں ہو پاتے، یا جن کے بارے میں کسی سرکاری و غیر سرکاری ادارے کو معلومات دستیاب نہیں، انہیں ایک طرف رکھیے۔ صرف رپورٹ ہونے والے واقعات ہی ڈھائی ہزار سے زیادہ ہیں۔کیا یہ کوئی اتنی چھوٹی تعداد ہے جسے کوئی اچھوتا واقعہ قرار دے کر اس سے چشم پوشی کرلی جائے؟ بچوں کا تحفظ اور ان کو بہتر مستقبل کی فراہمی میں والدین، خاندان، اساتذہ، اہل علاقہ، حکومت اور ان سے منسلک تمام افراد اور اداروں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ مگر ان کے ساتھ ساتھ بچوں کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی پالیسیاں اور ان پر عملدرآمد زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک ہمارے یہاں اس حوالے سے نہ کوئی واضح پالیسیاں ہیں، اور نہ ہی پہلے سے موجود قوانین پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل ہورہا ہے۔ ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا نہ ملنا بھی ان واقعات میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔کسی بھی علاقے میں اگر اس طرح کے واقعات ہوتے ہیں تو بچے پر جنسی تشدد کو سامنے آنا چاہیے۔ ایسے واقعے کو چھپانا مزید نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ بچے کو ماہرانہ مدد ملنی چاہیے ورنہ جنسی تشدد ہونے کی وجہ سے جذباتی و نفسیاتی نقصان آگے چل کر نہ صرف بچے کیلیے بلکہ پورے خاندان اور معاشرے کیلیے بھی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ہر صورت متاثرہ بچے کو انصاف دلانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔
یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ایسے واقعے کے پیش آنے میں بچے کا قصور نہیں ہوتا لیکن بچے اپنے استحصال کے بارے میں آواز جلد نہیں اٹھا پاتے، کیونکہ انہیں مجرم کی جانب سے زبان کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ اگرآپ کا بچہ خاموش، الگ تھلگ، یا اداس رہتا ہے تو اسے کرید کر پوچھیے۔ بچوں کو یہ بات کھل کر سکھانی چاہیے کہ انہیں اپنے گھر والوں کے علاوہ ہر کسی شخص سے ایک فاصلہ رکھنا چاہیے، خود کو چھونے نہیں دینا چاہیے، اور کسی بھی غلط حرکت کی صورت میں فوراً گھر والوں کو مطلع کرنا چاہیے۔خدانخواستہ بچے کے ساتھ اگر جنسی تشدد کا واقعہ پیش آتا ہے تو فوراً تمام شواہد اکٹھے کرکے قریبی سرکاری اسپتال سے بچے کا طبی معائنہ کروانا چاہیے؛ اور چوبیس گھنٹے کے اندر اندر ایف آئی آر درج کرانی چاہیے۔ اس عمل سے ایک مجرم کو اس کے جرم کی سزا مل سکتی ہے، آئندہ وہ ایسی گھناؤنی حرکت سے باز رہ سکتا ہے اور اس سب سے بچے کے اندر موجود انتقام کا جذبہ بھی بڑی حد تک کم ہو سکتا ہے۔
یہاں ایک المیہ یہ بھی ہے کہ بچوں کے خلاف جنسی تشدد کے کیس منظرِ عام پر تو آرہے ہیں لیکن سزاؤں کی شرح اب بھی بہت کم ہے جس کی وجہ سے گزشتہ 5 سے 6 سال کے دوران ایسے واقعات میں 100 فیصد اضافہ ہوچکا ہے۔ جنسی تشدد صرف غریب اور دیہی علاقوں کا مسئلہ نہیں: بچہ چاہے امیروں کا ہو یا متوسط طبقے کا، شہری ہو یا دیہی علاقے کا، والدین اور گھر والوں کی غفلت سے تشدد کا شکار ہوسکتا ہے۔
جنسی تشدد کا شکار صرف لڑکیاں ہی نہیں لڑکے بھی ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے والدین کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے اور انہیں بچوں کی حفاظت کو ہر صورت ممکن بنانا ضروری ہے۔ معاشرے کے ہر فرد میں احترام انسانیت کا جذبہ ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ اسلام میں بھی بچوں کے تحفظ اور شفقت کے حوالے سے واضح پیغام دیا گیا ہے۔ حضرت محمد بچوں سے بہت محبت فرماتے تھے۔ آ?پ کا ارشاد ہے: ’’جنت میں ایک گھر ہے جسے دارالفرح (خوشیوں کا گھر) کہا جاتا ہے، اس میں وہ لوگ داخل ہوں گے جو اپنے بچوں کو خوش رکھتے ہیں۔‘‘ ایک اور موقعح پر فرمایا: ’’وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو چھوٹوں کے ساتھ شفقت اور بڑوں کے ساتھ عزت و اکرام کا معاملہ نہ کرتا ہو۔‘‘دنیا اس وقت ستاروں اور کہکشاؤں سے ا?گے نکل رہی ہے مگر اس ایک رپورٹ کے کچھ حقائق ہماری آنکھیں کھولنے کیلیے کافی ہیں۔ پاکستان میں جس رفتار سے بچوں پر جنسی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، اس شرح میں کمی لانے اور ایسے گھناؤنے واقعات میں ملوث تمام افراد کو سخت سے سخت سزائیں دلانے کیلیے پہلے سے موجود قوانین پر مکمل عملدرا?مد ہونا چاہیے۔ دنیا کی سب ہی قوموں کا مستقبل اور قیمتی سرمایہ ’’بچے‘‘ ہوا کرتے ہیں۔ جب تک بچوں کو ایک محفوظ اور خوشحال ا?ج نہیں مل سکتا، تب تک ہم کسی بھی طرح ایک خوشحال اور محفوظ کل کی توقع نہیں کر سکتے۔
قصور کے واقعات سے سبق سیکھتے ہوئے ملک کی درسگاہوں میں جنسی جرائم کے بارے میں معلومات فراہم کرنے، سماجی سطح پر متحرک اداروں اور تنظیموں کو لوگوں کی ذہنی تربیت کرنے اور سیاسی اور انتظامی سطح پر جرائم سے نمٹنے کا کڑا نظام استوار کرنے کے کام کا آغاز ضروری ہے تاکہ معاشرے میں درندہ صفت لوگوں کی نگرانی اور جرم سے پہلے ہی ان کی گرفت کا اہتمام ہوسکے۔ حالیہ دنوں میں زینب کے ساتھ زیادتی صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ یہ ایک وسیع تر بگاڑ کی ایک تصویر ہے۔ اس لیے اس بچی کو انصاف دلوانے کے لتے ضروری ہے سماج کی وسیع تر اصلاح کے عظیم تر منصوبے پر کام شروع کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...
فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...
غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...
غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...
پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...
حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...
گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...