وجود

... loading ...

وجود

صلہ رحمی کی فضیلت اور قطع رحمی کا گناہ

جمعه 19 جنوری 2018 صلہ رحمی کی فضیلت اور قطع رحمی کا گناہ

’’صلہ رحمی‘‘ کہتے ہیں اپنے عزیز و اقارب اور رشتہ داروںکے ساتھ رشتہ جوڑنے، حسن سلوک کرنے اور عفو در گزر کرنے کو، اور ’’قطع رحمی ‘‘کہتے اپنے عزیز و اقارب اور رشتہ داروںکے ساتھ رشتہ توڑنے، بدسلوکی کرنے اور اُن کی خطاؤں اور لغزشوں کے درپے ہونے کو۔ اسلام میں رشتہ داروں اور قرابت والوں کے ساتھ صلہ رحمی اور حسن سلوک کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے اور اِس کے برعکس اُن کے ساتھ قطع رحمی اور لاتعلقی رکھنے کی بہت سخت اور شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’ترجمہ: اور والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرو!۔‘‘ (النساء: ۳۶)ایک دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’ترجمہ:بیشک اللہ تعالیٰ… رشتہ داروں کو (اُن کے حقوق) دینے کا حکم دیتا ہے۔‘‘(النحل:۹۰)ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ (اُمت محمدیہؐ کو) بنی اسرائیل کا عہد یاد دلاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ’’ترجمہ: اور( وہ وقت یاد کرو!) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پکا عہد لیا تھا کہ …تم والدین اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کروگے… الخ ۔ (البقرۃ: ۸۳)اسی طرح ’’قطع رحمی‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ترجمہ:پھر اگر تم نے (جہاد) سے منہ موڑا تو تم سے کیا توقع رکھی جائے؟ یہی کہ تم زمین میں فساد مچاؤاور اپنے خونی رشتے کاٹ ڈالو!۔‘‘ (محمدؐ: ۲۲)

اسی طرح احادیث نبویہؐ میں بھی ’’صلہ رحمی‘‘ کی فضیلت و ترغیب اور ’’قطع رحمی‘‘ کی مذمت و ترہیب بڑی کثرت کے ساتھ وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو ایوب انصاریؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دورانِ سفر نبی اکرم ؐ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور اُس نے عرض کیا: ’’آپؐ مجھے ایسی بات بتایئے جو مجھے جنت کے قریب کردے اور جہنم سے دُور کردے!۔‘‘ تو آپؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ،نمازوں کی پابندی کرو، زکوٰۃ ادا کرو،اور رشتہ داروں کے حقوق پہچانو! (اور اُن کا خیال رکھو!)۔‘‘

حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ (نبوت سے پہلے) قریش شدید قحط میں مبتلا ہوئے ، حتیٰ کہ اُنہیں پرانی ہڈیاں تک کھانی پڑیں ، اور اُس وقت حضورؐ اور حضرت عباسؓ بن عبد المطلب سے زیادہ خوش حال قریش میں اور کوئی نہیں تھا، حضورؐ نے حضرت عباسؓ سے فرمایا: ’’چچا جان! آپ جانتے ہی ہیں کہ آپؓ کے بھائی ابو طالب کے بچے بہت زیادہ ہیں ، اور آپؓ دیکھ ہی رہے ہیں کہ قریش پر سخت قحط آیا ہوا ہے، آیئے! اُن کے پاس جاتے ہیں اور اُن کے کچھ بچے ہم سنبھال لیتے ہیں ، چنانچہ اِن دونوں حضرات نے جاکر ابو طالب سے کہا: ’’اے ابو طالب! آپ اپنی قوم کا (برا) حال دیکھ ہی رہے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ آپ بھی قریش کے ایک فرد ہیں(قحط سالی سے آپ کا حال بھی برا ہو رہا ہے) ہم آپ کے پاس اس لیے آئے ہیں تاکہ آپ کے کچھ بچے ہم سنبھال لیں ۔‘‘ ابو طالب نے کہا: ’’میرے (بڑے بیٹے) عقیل کو میرے لیے رہنے دو، باقی بچوں کے ساتھ تم جو چاہو کرو! ۔‘‘ چنانچہ حضورؐ نے حضرت علیؓ کو اور حضرت عباسؓ نے حضرت جعفرؓ کو لے لیا، یہ دونوں اِن حضرات کے پاس اُس وقت تک رہے جب تک یہ مال دار ہوکر خود کفیل نہ ہوگئے۔ حضرت سلیمان بن داؤدؒ راوی کہتے ہیں کہ حضرت جعفرؓ حضرت عباسؓ کے پاس رہے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے۔‘‘

حضرت ابو ہریرہؓ فرماتے ہیں کہ : ’’ایک آدمی نے کہا: ’’یارسول اللہؐ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں، لیکن وہ مجھ سے تعلق توڑتے ہیں، میں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں ،وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں ، میں برداشت کرکے اُن سے درگزر کرتا ہوں، وہ میرے ساتھ جہالت کا معاملہ کرتے ہیں۔‘‘ (یعنی بلا وجہ وہ مجھ پر ناراض ہوتے ہیں اور مجھ پر سختی کرتے ہیں) حضورؐ نے فرمایا:’’ اگر تم ویسے ہی ہو جیسا تم کہہ رہے ہو تو گویا تم اُن کے منہ پر گرم راکھ کی پھنکی ڈال رہے ہو (یعنی تمہارے حسن سلوک کے بدلہ میں برا سلوک کرکے وہ اپنا نقصان کر رہے ہیں ) اور جب تک تم اِن صفات پر رہوگے اُس وقت تک تمہارے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک (فرشتہ) مدد گار رہے گا۔‘‘

حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓ فرماتے ہیں کہ: ’’ ایک آدمی نے حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر کہا : ’’یا رسول اللہؐ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں جن کے ساتھ میں رشتہ جوڑتا ہوں اور مجھ سے وہ رشتہ توڑتے ہیں ،میں اُنہیں معاف کرتا ہوں، لیکن وہ پھر بھی مجھ پر ظلم کرتے جاتے ہیں، میں اُن کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہوں، وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں ، تو کیا میں اُن کی برائی کا بدلہ برائی سے نہ دوں؟ ۔‘‘حضورؐ نے فرمایا: ’’اس طرح تو تم سب (ظلم میں) شریک ہوجاؤگے، بلکہ تم فضیلت والی صورت اختیار کرو اور اُن سے صلہ رحمی کرتے رہو، جب تک تم ایسا کرتے رہوگے اُس وقت تک تمہارے ساتھ ایک مدد گار فرشتہ رہے گا۔‘‘

حضرت عثمان بن عفانؓ کے آزاد کردہ غلام حضرت ابو ایوب سلیمانؒ کہتے ہیں کہ: ’’ ایک مرتبہ حضرت ابو ہریرہؓ شب جمعہ میں جمعرات کی شام کو ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ’’ہماری اِس مجلس میں جو بھی قطع رحمی کرنے والا بیٹھا ہوا ہے، میں اُسے پوری تاکید سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے ، اِس پر کوئی کھڑا نہ ہوا، اُنہوں نے یہ بات تین دفعہ کہی ،تو اِس پر ایک نوجوان اپنی پھوپھی کے پاس گیا، جس سے اُس نے دو سال سے تعلقات ختم کر رکھے تھے، اور اُسے چھوڑا ہوا تھا ، وہ جب اپنی پھوپھی کے پاس پہنچا تو پھوپھی نے اُس سے پوچھا :’’ بیٹا تم (آج) کیسے آگئے؟ اُس نے کہا: ’’ میں نے ابھی حضرت ابو ہریرہؓ کو ایسے اور ایسے فرماتے ہوئے سنا ہے۔‘‘ ( اِس وجہ سے آیا ہوں) پھوپھی نے کہا: ’’ اُن کے پاس واپس جاؤ، اور اُن سے پوچھو کہ اُنہوں نے ایسے کیوں فرمایا ہے؟ ّ۔‘‘(اُس نوجوان نے واپس جاکر اُن سے پوچھا تو) حضرت ابوہریرہؓ نے فرمایا کہ: ’’ میں نے حضورؐ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ’’ شب جمعہ میں ہر جمعرات کی شام کو تمام بنی آدم کے اعمال اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں (اور اِنسانوں کے اعمال تو قبول ہوجاتے ہیں، لیکن) قطع رحمی کرنے والے کا کوئی عمل قبول نہیں ہوتا۔‘‘
حضرت اعمشؒ کہتے ہیں کہ ایک دِن صبح کی نماز کے بعد حضرت ابن مسعودؓ ایک حلقہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اُنہوں نے فرمایا : ’’میں قطع رحمی کرنے والے کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ وہ ہمارے پاس سے اُٹھ کر چلا جائے، کیوں کہ ہم اپنے رب سے دُعا کرنے لگے ہیں، اور آسمان کے دروازے قطع رحمی کرنے والے کے لیے بند رہتے ہیں (تو اِس وجہ سے ہماری دُعا بھی قبول نہ ہوگی)۔‘‘

اندازہ لگایئے! زمانۂ خیر القرون میں صلہ رحمی اور حسن سلوک کی کتنی اہمیت لوگوں کے دلوں میں موجود تھی ، لیکن دوسری طرف اگرہم اپنی موجودہ حالت پر غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے آج کے اسلامی معاشرے میں صلہ رحمی اور حسن سلوک کے واقعات بہت کم بلکہ نہ ہونے برابر ہیں ،جس کی وجہ سے رشتہ داروں ، اورعزیز و اقارب کے درمیان باہم بہت دوریاں پیدا ہوگئی ہیں، ہم لوگ ایک دوسرے کے دُکھ سکھ، اور غمی و خوشی میں شریک ہونے کو وقت کا ضیاع بتلاتے ہیں،ہم میں سے ہر ایک شخص دوسرے سے فائدہ حاصل کرنے اور نفع کمانے کے درپے ہوتا ہے، اور دوسرے کے کام میں آنے کو اپنی توہین و تذلیل خیال کرتا ہے، حالاں کہ یہ تمام ترباطل نظریات قرآن و حدیث کی اسلامی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں، بلکہ اسلام تو یہ کہتا ہے کہ جو تم سے توڑے تم اُس سے جوڑو، جو تم سے برا سلوک کرے تم اُس سے اچھا سلوک کرو، جو تمہارے کام نہ آئے تم اُس کے کام آؤ، اورجو تمہارے بارے میں غلط سوچے توتم اُس کے حق میں اچھا سوچو، تب تم سچے پکے اور کامل مؤمن کہلاؤگے۔


متعلقہ خبریں


آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

عمران خان سے 29 روز بعد بہن کی ملاقات، انہیں سارا دن کمرے میں بند رکھا جاتا ہے اور کبھی کبھی باہر نکالتے ہیں، ذہنی ٹارچر کا الزام، سہیل آفریدی فرنٹ فٹ پر کھیلیں، شاہد خٹک پارلیمانی لیڈر نامزد بانی بہت غصے میں تھے کہا کہ یہ مجھے ذہنی ٹارچر کر رہے ہیں، کہا جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ...

آزادی کیلئے اٹھنا ہو گا لڑناہوگا،عمران خان کا قوم کو پیغام

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

پشاور و صوابی انٹرچینج میں احتجاج جاری، پارٹی قیادت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے سہیل آفریدی کا صوابی احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ ،احمد نیازی کی میڈیا سے گفتگو عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے حوالے سے پشاور اور صوابی میں پی ٹی آئی کا احتجاج جاری ہے جبکہ احتجاج...

پی ٹی آئی کاہائیکورٹ کے باہر احتجاج، عمران کی رہائی کا مطالبہ

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم وجود - بدھ 03 دسمبر 2025

معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُٹھا رہے ہیںکاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا،شہباز شریف کا اجلاس سے خطاب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے پر مبنی ملکی معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اُ...

مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

سوشل میڈیا پر 90 فیصد فیک نیوز ہیں، جلد کریک ڈاؤن ہوگا،کوئی لندن میں بیٹھ کر بکواس کررہا ہے اداروں میں مسئلہ چل رہا ہے ،بہت جلد آپ یہاں آئیں گے اور ساری باتوں کا جواب دینا ہوگا، محسن نقوی تینوں صوبوں میں افغان باشندوں کیخلاف کارروائی جاری ، پختونخوا میں تحفّظ دیا جا رہا ہے، ج...

افغان ہمارے مہمان نہیں، واپس چلے جائیں،دھماکے برداشت نہیں کر سکتے ، وزیر داخلہ

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

حکومت اس طرح کے واقعات کا تدارک کب کریگی، کھلے ہوئے مین ہول موت کو دعوت دینے کے مترادف ہیں، معصوم بچے کی لاش گیارہ گھنٹے کے بعد ملی ،بی آر ٹی ریڈ لائن پر تیسرا واقعہ ہے،اپوزیشن ارکان کب تک لاشیں اٹھاتے رہیں گے،بچے کی تصویر ایوان میں دکھانے پر ارکان آبدیدہ، خواتین کے آنسو نکل ...

مین ہول میں گر کر بچے کی ہلاکت،سندھ اسمبلی میں احتجاج، اپوزیشن کا واک آؤٹ

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی وجود - منگل 02 دسمبر 2025

دونوں حملہ آور سڑک کنارے کھڑے تھے، پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی پولیس اسٹیشن تجوڑی کی موبائل قریب آنے پر ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس موبائل پر خودکش حملے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 6زخمی ہوگئے۔پولیس کے مطابق لکی مروت میں خو...

لکی مروت،پولیس موبائل پر خودکش حملہ، اہلکار شہید، 6 زخمی

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ وجود - منگل 02 دسمبر 2025

صوبے میں کسی اور راج کی ضرورت نہیں،ہم نہیں ڈرتے، وفاق کے ذمے ہمارے 3 ہزار ارب روپے سے زیادہ پیسے ہیں بند کمروں کی پالیسیاں خیبر پختونخوا میں نافذ کرنے والوں کو احساس کرنا چاہیے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی نجی ٹی وی سے گفتگو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ ص...

اگر ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دیکھیں، سہیل آفریدی کا انتباہ

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 01 دسمبر 2025

  ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے ، شہباز شریف اسے امن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں، آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ،بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے ، ...

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے ، مولانا فضل الرحمان

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور وجود - پیر 01 دسمبر 2025

متوقع نئے گورنر کے لیے تین سابق فوجی افسران اور تین سیاسی شخصیات کے نام زیر غور تبدیلی کے حوالے سے پارٹی کا ہر فیصلہ قبول ہوگا، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور شروع کردیا گیا، گورنر راج کے لیے فیصل کریم کنڈی کو رکھنے یا ان کی جگہ...

خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے پر غور

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ وجود - پیر 01 دسمبر 2025

اسرائیل کی بے دریغ بربریت نے غزہ کو انسانیت ،عالمی ضمیر کا قبرستان بنا دیا ہے صورتحال کو برداشت کیا جا سکتا ہے نہ ہی بغیر انصاف کے چھوڑا جا سکتا ہے ، اسحق ڈار نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی قانون کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کیے گئے جنگی جر...

اسرائیل کے جنگی جرائم اور نسل کشی پر جوابدہی ناگزیر ہے ، وزیر خارجہ

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - پیر 01 دسمبر 2025

آئینی ترمیم مسترد کرنا کسی عدالت کا اختیار نہیں،قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے کسی ایسے عمل کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے وفاق کمزور ہو،تقریب سے خطاب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے ،آئینی ترمیم کو مسترد کرنا کسی عدالت کے ا...

صوبائی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا،بلاول بھٹو

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج وجود - اتوار 30 نومبر 2025

  پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کی بندش کا مسئلہ ہماری سیکیورٹی اور عوام کے جان و مال کے تحفظ سے جڑا ہے ،خونریزی اور تجارت اکٹھے نہیں چل سکتے ،بھارتی آرمی چیف کا آپریشن سندور کو ٹریلر کہنا خود فریبی ہے خیبرپختونخوا میں سرحد پر موجودہ صورتحال میں آمد و رفت کنٹرول...

طالبان حکام دہشت گردوں کی سہولت کاری بند کریں،ترجمان پاک فوج

مضامین
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ وجود منگل 02 دسمبر 2025
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ

مسٹر ٹیفلون۔۔۔ وجود منگل 02 دسمبر 2025
مسٹر ٹیفلون۔۔۔

آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ وجود پیر 01 دسمبر 2025
آگرہ واقعہ ہندوتوا کا عروج اقلیتوں کی بے بسی خوف عدم تحفظ

بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد وجود پیر 01 دسمبر 2025
بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد

کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے! وجود اتوار 30 نومبر 2025
کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ کیا بتاتا ہے!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر