وجود

... loading ...

وجود
وجود

بھارتی آرمی چیف کی بڑبولیاں‘پاک فوج کی للکارپرچپ سادھ لی

منگل 16 جنوری 2018 بھارتی آرمی چیف کی بڑبولیاں‘پاک فوج کی للکارپرچپ سادھ لی

جرات رپورٹ
مکاردشمن بھارتی فوج نے آزادکشمیرکے علاقے میں لائن آف کنٹرول پر جندوٹ کوٹلی سیکٹرمیں بلااشتعال فائرنگ کرکے پاک فوج کے جوانوں کوشہیدکردیا۔جوابی فائرنگ میں پاک فوج نے تین بھارتی فوجیوں کوہلا ک اورمتعدد کوزخمی کردیا۔ لائن آف کنٹرول پربھارتی شرانگیزی کافی عرص سے جاری ہے دفترخارجہ کی جانب سے بار بار بھارتی کمیشن کے افسران کوطلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے اس کے باجود بھارتی فوج کی جانب سے بلاجوازفائرنگ کاسلسلہ جاری رہتاہے ۔ مکار دشمن رات کے اندھیرے کا فائدہ اٹھا کرشہری آبادی کونشانہ بناتا اورپاک فوج کے دندان شکن جواب پردم دباکربھاگ لیتا ہے ۔لائن آف کنٹرول پربھارتی شر انگیزیاں نئی بات نہیں لیکن امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے بھارت کی جانب جھکائو کے باعث اس کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں بلا جواز فائرنگ اورلائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں حدسے زیادہ بڑھ گئی ہیں ۔ یہی نہیں حال ہی میں بھارتی آرمی چیف بین راوت نے بیان دے ڈالاہے کہ پاکستان کاایٹمی پروگرا م دھوکہ ہے اس نے اپنے بیان میں دھمکی بھی دی اورکہہ دیاکہ اگرمودی سرکار اجازت دے توسرحدپارکارروائی کرسکتے ہیں ۔

جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان بچگانہ ہے۔ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے، ایٹمی صلاحیت بھارت سے نمٹنے کے لیے ہی ہے۔ بھارت ہمارے عزم کو آزمانے کا خود نتیجہ دیکھے گا۔ جوہری ریاستوں میں جنگ کا امکان نہیں ہوتا، پاک فوج ذمہ دار ادارہ ہے اور پاکستان کے پاس مستند جوہری طاقت موجود ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے بھی رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان جوہری تصادم کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اگر بھارت کی یہی خواہش ہے تو وہ آزما کر دیکھ لے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان غیرذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز ہے جو سازشی مائنڈ سیٹ کی ترجمانی کرتا ہے۔

65ء کی جنگ میں عبرتناک شکست کے بعد بھارت نے سازشوں کے ذریعے پاکستان کی قیادت کی نااہلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 71ء میں پاکستان کو دولخت کردیا۔ اس قیادت کے ہوتے ہوئے بھارت مغربی پاکستان میں بھی مہم جوئی کر سکتا تھا۔ ایک تو مغربی پاکستان میں منظم مطلوبہ اسلحہ سے لیس فوج موجود تھی جس کے شانہ بشانہ عوام تھے‘ دوسرے بھارت پر عالمی دبائو بھی تھا اس لیے مغربی محاذ پر خاموشی میں بھارت کو بہتری نظر آئی۔ سقوط مشرقی پاکستان کا سب سے بڑا سبق محب وطن اہل و ذی ہوش قیادت کے لیے ناگزیریت ہے۔ بھارت جیسے عیار و مکار دشمن کے لیے پاکستان شروع دن سے ناقابل برداشت رہا ہے۔ اکھنڈ بھارت کے ایجنڈے کی تکمیل میں پاکستان بڑی رکاوٹ ہے۔ بھارت اس رکاوٹ کو ہر صورت دور کرنے کے درپے رہا ہے۔ بھارت کے ایسے عزائم کے پیش نظر ہی پاکستان نے اپنا دفاع ناقابل تسخیر بنانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کا فیصلہ کیا۔ سقوط مشرقی پاکستان کے چند سال بعد بھارت نے پوکھران میں پہلا ایٹمی دھماکہ کرکے خود کو ایٹمی طاقت باور کرادیا جو اسکی طرف سے خطے کے ممالک بالخصوص پاکستان کے لیے اکھنڈ بھارت کی تکمیل کے ایجنڈے کے لیے ایٹمی قوت تک استعمال کرنے کی وارننگ تھی۔ پاکستان جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی پر زخم خوردہ تھا‘ اس نے 73ء میں پوکھران میں بھارت کے ایٹمی دھماکے کے جواب میں خود بھی ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا عزم کیا اور تمام تر مشکلات اور امریکا کی دھمکیوں کے باوجود مختصر مدت میں ایٹمی طاقت کا حصول ممکن بنالیا۔ گو پاکستان نے باقاعدہ دھماکے بھارت کے 98ء میں دھماکوں کے جواب میں کیے تاہم 80ء کی دہائی میں پاکستان ایٹمی قوت سے سرفراز ہو چکا تھا۔

بھارت 80ء کی دہائی میں روایتی اور غیرروایتی اسلحہ کے لگائے ڈھیروں کے زعم میں پاکستان کیخلاف جارحیت کے ارتکاب کے لیے پر تولنے لگا۔ اس نے سرحدوں پر فوج ڈپلائے کردی۔ یہی وہ موقع تھا جب صدر جنرل ضیاء الحق کرکٹ ڈپلومیسی کے تحت بھارت گئے۔ ایئرپورٹ پر پروٹوکول کے تحت وزیراعظم راجیوگاندھی آئے‘ ان کے مشیروں کی موجودگی میں ضیاء الحق نے باور کرایا کہ پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت موجود ہے‘ آپ کی فوجیں بارڈر سے واپس نہ ہوئیں تو ہم سبق سکھانے سے گریز نہیں کرینگے۔ جنرل ضیاء الحق کے پاکستان واپس پہنچنے سے قبل بھارتی فوج کی بیرکوں میں واپسی شروع ہوچکی تھی۔ بھارت کے غیرذمہ دار آرمی چیف راوت کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام دھوکہ نظر آرہا ہے۔ ابھی پاکستان باقاعدہ ایٹمی قوت نہیں بنا تھا تو راجیوگاندھی کو جنرل ضیاء کی دھمکی میں حقیقت نظر آگئی تھی۔

پاکستان اگر ایٹمی قوت نہ ہوتا تو بھارت سقوط ڈھاکہ کے بعد مغربی پاکستان پر یلغار کرنے سے گریز نہ کرتا۔ گیدڑ بھبکی سے کام لینے والا جنرل راوت پہلا بھارتی آرمی چیف نہیں ‘ اس کی طرح چند سال قبل جنرل دیپک کپور نے بھی کہا تھا کہ بھارت 96 گھنٹے میں اسلام آباد اور بیجنگ پر قبضہ کرسکتا ہے۔ جنرل اور آرمی چیف کی سطح کا عہدیدار پینے کے بعد ہی ایسی بہکی بہکی اور غیرحقیقی باتیں کر سکتا ہے۔

2016ء کے آخر پر اوڑی چھائونی پر مجاہدین کے حملے نے بھارتی فوج کی مہارت کا پول کھول دیا تھا جب تمام حفاظتی حصار توڑ کر چند حریت پسندوں نے بیس فوجیوں کو ہلاک کردیا۔ اس پر بھارت تلملایا‘ پاکستان پر الزام عائد کیا اور سبق سکھانے کی دھمکیاں دیں۔ اس وقت مودی نے پاکستان کیخلاف جنگجویانہ بیان بازی کرکے فوجی کمانڈروں کا اجلاس بلایا، اس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیر دفاع منوہر پاریکر، قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول اور بھارتی فوج کے سربراہ جنرل دلبیر سنگھ سمیت اہم حکام شریک ہوئے۔بھارتی وزیراعظم مودی اور ان کے مشیر اجیت دوول نے فوجی کمانڈرز سے پاکستان کے خلاف جنگ کے آپشنز مانگے تو جنرل دلبیر سنگھ نے کہا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن پر دفاعی انتظامات مزید مضبوط بنا لیے ہیں، کنٹرول لائن پر پاک فوج سے چھیڑچھاڑ کا خیال اب دل سے نکال دینا ہی بہتر ہوگا۔جنرل دلبیر سنگھ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ انہوں نے فیلڈ کمانڈروں سے ملاقاتیں کیں اور خود کنٹرول لائن کا بھی جائزہ لیا ہے۔ کوئی بھی ایڈونچر خود بھارت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد بھارت کی طرف سے انتہاء پسند بپھرے ہوئے میڈیا اور مشتعل پارلیمنٹیرین کو مطمئن کرنے کے لیے پاکستان کے اندر سرجیکل سٹرائیک کے جھوٹے دعوے کیے گئے جس کا پول خودبھارت ہی کے میڈیا اور کچھ سیاست دانوں نے کھول دیا اور بھارتی حکومت کو سبکی اور فوج کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان کے کسی بھی ہمسایے کے لیے کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے۔ مگر دفاع کے معاملے میں آخری حد تک جانے سے بھی گریز نہ کرنے کی پالیسی ہے۔ آج امریکا کی طرف سے پاکستان پر تعاون نہ کرنے کے الزام لگائے جارہے ہیں۔ امریکا کی طرف سے نام نہاد امداد بند کردی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ جارحیت کی دھمکی دے چکے ہیں‘ پاکستان کی طرف سے امریکا کے ساتھ سینگ پھنسانے سے حتی الامکان گریز کیا جارہا ہے تاہم جارحیت کی صورت میں امریکا کو بھی جواب دینے کے لیے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے۔ امریکا بھارت کے درمیان قربتیں بڑھی ہیں۔ انکے درمیان نیا نیا رومانس ہے‘ کبھی تو لگتا ہے امریکا بھارت کی زبان میں پاکستان کو مخاطب کررہا ہے‘ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان کے لیے بھارت نہ تو امریکا ہے اور نہ ہی امریکا کے لیے پاکستان افغانستان ہے۔ جارحیت کسی طرف سے بھی ہوئی تو پاکستان دوٹوک جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آج پاک امریکا تعلقات کشیدگی کی انتہاء پر ہیں جن میں کسی وقت بھی بہتری آسکتی ہے۔ امریکا کو ادراک ہے کہ اسے افغانستان میں جنگ جیتنے کے لیے پاکستان کی ضرورت ہے۔ یہ ضرورت افغانستان میں آخری امریکی فوجی کی موجودگی تک رہے گی سردست امریکا کا افغانستان سے مکمل انخلاء کا ارادہ نہیں جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے مابین تین جنگیں ہوچکی ہیں۔ بھارت کے پاکستان کے خلاف عزائم اور پاکستان میں دہشت گردی کو فروغ دینے اور مداخلت کے پیش نظر ایک اور جنگ کے خطرے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا جو ایٹمی جنگ سے کم نہیں ہو سکتی جس میں شاید جیت پر جشن منانے اور ہزیمت پر ماتم کرنیوالا بھی کوئی باقی نہ بچے۔ روایتی جنگ بھی تباہ کن ہوگی۔ دفاعی پیداوار کے وزیر رانا تنویر نے کہا ہے کہ بھارت کا کونہ کونہ پاکستان کے ایٹمی میزائلوں کی زد میں ہے۔ عالمی دفاعی جریدے جینز کے مطابق پورا بھارت پاکستان کے میزائل غوری سوئم کے نشانے پر ہے۔ جنگیں صرف اسلحہ کے زور اور انبار کے ذریعے ہی نہیں لڑی اور جیتی جاتیں۔ اس کے لیے فوج کا جذبہ اہم ترین ہوتا ہے۔ پاک فوج کے سپاہی کے لیے جذبہ شہادت سب سے بڑھ کر ہے۔ وہ ہمہ وقت جان قربان کرنے پر آمادہ جبکہ مقابل سپاہی کو جاں بچانے کی فکر ہوتی ہے۔ جنگوں میں اسلحہ کی اہمیت سے بھی انکار ممکن نہیں۔ اس میدان میں بھی بھارت مفلوک الحالی کا شکار ہے۔

بھارت سے تعلق رکھنے والے دفاعی امور کے ماہر اجے شکلا کاکہنا ہے: ’’ہمارا فضائی دفاع کا نظام نہایت بری حالت میں ہے۔ زیادہ تر اسلحہ 70 کی دہائی سے زیرِ استعمال ہے اور فضائی دفاع کا نیا نظام نصب کرنے میں شاید دس سال لگ جائیں۔‘‘ایک حکومتی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی بحریہ کے زیرِ استعمال 45 مگ طیارے جن پر بھارت کو بہت فخر ہے، ان طیاروں میں سے صرف 16 سے 38 فیصد طیارے اڑنے کے قابل ہیں۔انڈیا ان طیاروں کو ملک میں زیر تعمیر ایئر کرافٹ کیریئر سے اڑانے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اس ایئرکرافٹ کیریئر پر 15 سال قبل کام شروع ہوا تھا اور اسے 2010 ء میں مکمل ہونا تھا لیکن اب ایسا لگ رہا ہے کہ 2023 ء سے قبل اس کا مکمل ہونا ممکن نہیں۔ ماہرین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی کے باوجود جنگجو بار بار بھارتی فوج کے اڈوں میں گھسنے میں کیسے کامیاب ہوجاتے ہیں؟بھارت کے پاس ایک ہی ایٹمی آبدوز تھی جو عملے کی نالائقی کے باعث حادثے کا شکار ہو کر ناکارہ ہوگئی۔ ادھر بھارتی فوج کی یہ حالت ہے کہ خودکشی کا رجحان دنیا کے متعدد ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے کیونکہ وہ شدید نفسیاتی عوارض کی شکار ہے۔ ایسے میں یہ دعویٰ کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ جنگ کے میدان میں جانے کی ہمت کرسکتی ہے۔جنرل راوت ایسی فوج اور غیرمعیاری اسلحہ سے پاکستان کے ساتھ پنجہ آزمائی کے خواب دیکھ رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کوئی بات ہوگی تو سب کے سامنے ہوگی اور کوئی بات چیت کسی سے چھپ کر نہیں ہوگی،بانی پی ٹی آئی نے نہ کبھی ڈیل کی ہے اور نہ ڈیل کے حق میں ہیں، یہ نہ سوچیں کہ وہ کرسی کیلئے ڈیل کریں گے ۔میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گن...

عمران خان نے بات چیت کا ٹاسک دیا ہے ، وزیر اعلیٰ کے پی

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا وجود - جمعرات 02 مئی 2024

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا سلسلہ دنیا بھر کی جامعات میں پھیلنے لگا۔امریکا، کینیڈا، فرانس اور آسٹریلیا کی جامعات کے بعد یونان اور لبنان کی جامعات میں بھی طلبہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرہ کیا۔امریکی جامعات میں احتجاج کا سلسلہ تیرہویں روز بھی...

فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کیخلاف طلبہ کا احتجاج یونان اور لبنان تک پہنچ گیا

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غزہ میں مظالم کے خلاف اسرائیل کی مبینہ حمایت کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مہم میں شدت آتی جا رہی ہے ۔ معروف امریکی فوڈ چین کے ایف سی نے ملائیشیا میں اپنے 100 سے زائد ریستوران عارضی طور پر بند کرنیکا اعلان کر دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ملائیشیا میں امریکی فوڈ چین کی فرنچائز کم...

کے ایف سی بائیکاٹ جاری، ملائیشیا میں 100سے زائد ریستوران بندکرنے پر مجبور

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز وجود - جمعرات 02 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو طنز کا نشانہ بنایا ہے ۔لاہور میں فلسطین کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ یہاں بلاوجہ شہباز شریف کی شکایت کی گئی اس بیچارے کی حکومت ہی...

پتا نہیں وہ ہمیں ڈانٹ رہے تھے یا اپنے سسرال والوں کو؟فضل الرحمان کا کیپٹن صفدر کے خطاب پر طنز

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف وجود - جمعرات 02 مئی 2024

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، ہم سب مل کر پاکستان کو انشااللہ اس کا جائز مقام دلوائیں گے اور جلد پاکستان اقوام عالم میں اپنا جائز مقام حاصل کر لے گا۔لاہور میں عالمی یوم مزدور کے موقع پر اپنی ذاتی رہائش گاہ پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ ا...

کرپشن کا ملک سے خاتمہ ہونے والا ہے ، شہباز شریف

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں وجود - جمعرات 02 مئی 2024

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کے رہنما راجوری اور پونچھ میں مسلمانوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ یا تو سنگھ پریوار کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق 1947میں جموں خطے میں ہن...

ووٹ دیں یا1947 جیسی صورتحال کیلئے تیار رہیں،بی جے پی کی مسلمانوں کو دھمکیاں

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر