وجود

... loading ...

وجود

انفلوئنزا (فلو)

منگل 16 جنوری 2018 انفلوئنزا  (فلو)

H1N1 انفلو ئنزا ایک ایسی بیماری ہے جو انفلوئنزا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے ۔وائرس کی چار اہم اقسام ہیں ۔ انفلوئنزا وائرس اے A) ) انسان اور پرندوں کو متاثر کر سکتاہے ، انفلوئنزا وائرس بی (B) ، انفرادی انسان کو متاثر کرتا ہے ، انفلوئنزا وائرس سی (C) جو کہ انسانوں ، کتوں اور سور کو متاثر کرتا ہے اور انفلوائنزا وائرس ڈی (D) مویشیوں کو متاثر کرتا ہے ۔ انفلوئنزا وائرس (A) اے کی دو اصل اقسام ہوتی ہیں ۔ اور ان دو اقسام کے مختلف اسٹرین (Strains) ہوتے ہیں اور ان وائرس کی وجہ سے ہونے والی بیماری کو فلو کہا جاتاہے ۔ یہ وائرس آر این اے (RNA) وائرس ہوتے ہیں ۔

انسانی تاریخ میں انفلوئنزا کی تاریخ بہت پرانی ہے اور انسانوں میں جتنی اموات اس وائرس کی وجہ سے ہوئی ہیں شائد ہی کسی اور بیماری کی وجہ سے ہوئی ہوں ۔ پرندوں میں انفلوئنزا کو پہلی مرتبہ ایک اطالوی سا ئنسد ان نے 1878 ء میں شناخت کیا ۔ جبکہ انسانوں میں اس انفلوئنزا نامی بیماری کا تذکرہ 2400 سال پہلے کی تاریخ میں بھی پایا گیا ہے ۔ انسانوں میں انفلوئنزا کی بیماری کا باقاعدہ ریکارڈ 1580 سے ملتا ہے جب انفلوئنزا کی وباء روس سے شروع ہو کر یورپ تک پھیل گئی ۔ انفلوئنزا کی وباء یا بیماری مسلسل سترویں اور اٹھارویں صدی میں بھی جاری رہی اور یورپ میں اس بیماری نے 1830 ء سے 1833 ء تک بہت زیادہ تباہی پھیلائی ۔ جبکہ 1918 ء میں اس انفلوئنزا بیماری کو عالمی وباء کے طور پر جانے جانا لگا جس کے نتیجے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق دس کروڑ افراد لقمہ اجل بنے ۔ اس وائرس کی ایک قسم 2009 میں میکسیکو سے H1N1 پوری دنیا میں پھیل گیا جس نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔

یہ ایک وائرل بیماری ہے جو ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتی ہے ۔ انفلوئنزا وائرس ایک فرد سے دوسرے فرد کو تنفسی نظام کے ذریعے ، کھانسنے ، چھینکنے اور تھوک وغیرہ کے ذریعے پھیلتا ہے ۔ اور اگر متاثرہ فرد کسی دوسرے فرد کو گندے ہاتھوں سے چھولے تو بھی یہ وائرس دوسرے فرد میں منتقل ہو جاتے ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق انفلوئنزا وائرس سب سے پہلے متاثرہ فرد کے تنفسی قطروں (Respiratory Drops) سے منتقل ہوتا ہے اور وہ بذریعہ ہوا، کھانسی یا چھینک کے ذریعے ہوتا ہے ۔جبکہ انفلوئنزا سے متاثرہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن میں کسی بھی قسم کی علامات ظاہر نہیں ہوتے ہیں ۔ لیکن ان افراد میں بھی یہ متعدی ہوتا ہے اور وہ افراد دوسرے افراد کو یہ جانے بغیر انفیکشن منتقل کر سکتے ہیں کہ وہ خود بھی اس انفلوئنزا انفیکشن میں مبتلا ہیں ۔ اور ایک تحقیق کے مطابق انفلوئنزا کی بیماری سے متاثر ہونے والے افراد اس کی علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی اس وائرس کا شکار ہو چکے ہوتے ہیں اور اس وائرل بیماری کی علامات عام طور پر پانچ سے سات دن تک رہتی ہیں ۔ فلو کا کوئی بھی مریض اس بیماری کی پیچیدگیوں سے گزر سکتا ہے مگر عمر دراز افراد، پانچ سال سے کم عمر کے چھوٹے بچے ، خاص طور پر دو سال سے کم عمر کے بچے ، صحت سے متعلق کچھ مخصوص امراض والے افراد جن میں ذیا بیطس، پھیپڑے اور دل کی بیماریو ں ، سکل سیل ا ینیما، دمہ اور سانس کی بیما ریا ں ، گردے اور جگر کی بیماری، کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد جن کو ایچ آئی وی یا کینسر کی بیماری میں مبتلا، موٹے افراد، حاملہ خواتین اورہیلتھ کیئر سے وابستہ افراد زیادہ جلدی اس بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک خاص فلو کے موسم میں 65 یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کا فلو سے اموات میں نوے (90) فیصد حصہ ہوتا ہے ۔

انفلوئنزا کی علامات موسمی فلو سے مماثلت رکھتی ہیں ۔ جس میں اچانک تیزبخار جو کہ عموماََ 98 ڈگری سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے اور بخار کے بعد کپکپی کی کیفیت ، کھانسی جو کہ عموماََ خشک ہوتی ہے اور یہ کھانسی زیادہ بھی ہو سکتی ہے جو کہ تقریباََ دو ہفتے یا اس سے زیادہ تک رہتی ہے ۔ فلو ، سردرد ، گلے میں خراش ، سردی ، سر درد، عضلات میں درد اور نظام تنفس کے اوپر ی حصے کا انفیکشن جبکہ بچوں میں قے اور اسہال کی پرابلم بھی ہو جاتی ہے ۔

انفلوئنزا سے ہونے والی بیماری ہلکی سے لے کر بہت سنگین بھی ہو سکتی ہے جس کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے جس میں وائرل اسٹرین (Viral Strain) ،مریض کی عمر ، مریض کی حالت اور کچھ مخصوص بیماریوں پر مشتمل افراد فلو کی سنگین پیچیدگیوں سے دوچار ہو جاتے ہیں ۔ اگر یہ وائرس شدت اختیار کرلے تو نمونیہ ، پھیپھڑوں میں انفیکشن ، سانس لینے میں تکلیف اور پھر سانس رک جانے کی وجہ سے مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔ فلو کے شدید ہونے پر جلد کا رنگ نیلا یا سرمئی ہو سکتا ہے ۔

انفلوئنزا کی علامات ظاہر ہوتے ہی اپنے قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے ۔ اگر حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین ، دوسال سے کم عمر کے بچوں ، دمہ اور سانس کے مریضوں ،فربہی مائل یا موٹے افراد اور دیگر مزید کسی دوسری پیچیدہ بیماریوں یعنی ذیابیطس،دل کی بیماریوں میں مبتلا افراد میں اگر انفلوئنزا کی علامات کی نشاندہی ہو جائے تو انہیں جتنی جلدی ممکن ہو سکے ڈاکٹر کو دکھانا چاہیئے ۔ انفلوئنزا بیماری کا علاج کرنے کے لئے ، عام طورپر آرام کرنا ، پانی کی زیادہ مقدار استعمال کرنا اور علامات کے ظاہر ہوتے ہی ڈاکٹر سے مشورے کے مطابق دوائیوں کا استعمال لازمی ہے ۔اور فلو کی حالت میں تازہ، صحت بخش اور متوازن غذائیں کھانی چاہیئے ۔ مکمل نیند جو کہ سات تا آٹھ گھنٹے پر محیط ہو لازمی لینا چاہیے ۔

انفلوئنزا کے متاثرہ مریض کو ورزش کو معمول بناتے ہوئے کھلی ہوا میں گہر ی سانسیں لینا چاہئے اور کسی بھی قسم کی ذہنی پریشانی اور تنائو سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے جسم میں موجود قوت مدافعت میں کمی آجاتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق انفلوئنزا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو میٹھے (Sweets) کا استعمال کم از کم یا بالکل بھی نہیں کرنا چاہیئے ۔کیونکہ اس سے خون کے سفید خلیوں (White Blood Cells) کا کام متاثر ہوتا ہے جو انسانی جسم میں کسی بھی بیماری کے خلاف لڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔

انفلوئنزا سے بچائو کے لئے سادہ اقدامات انفیکشن کی شرح کو کم کر سکتے ہیں ۔ اچھی، صاف ستھری اور کھلی ہوا اور جگہ جہاں مناسب وینٹی لیشن کا انتظام ہو، سورج کی روشنی اور باقاعدگی سے اور بہتر طریقے سے ہاتھوں کو باربار دھونا انفلوئنزا انفیکشن کو ایک فرد سے دوسرے فرد تک پھیلنے کو کم کر سکتا ہے ۔

بیمار افراد اور ان کے رشتہ داروں اور عزیزواقارب وغیرہ کو اسپتالوں وغیرہ میں تنفسی حفظان صحت کے اقدامات کا خیال رکھنا چاہیئے ۔ مریض کے سامنے یا اسپتال میں جب چھینک آئے تواپنی ناک اور منہ کو ٹشو سے ڈھک لینا چاہیئے اور استعمال کے بعد اسے پھینک دینا چاہیئے ۔ مریض کی دیکھ بھال کے وقت اپنے منہ کو ماسک سے ڈھک لیں اور ہاتھوں پر دستانے پہن لینا چاہیئے ۔ اور جتنا ممکن ہو سکے مریض کے کھانسی ، چھینک اور تھوک کے ذرات وغیرہ سے دور رہنا چاہیئے ۔ اب مارکیٹ میں ایسے ماسک بھی دستیاب ہیں جن کی مدد سے وائرس کے چھینک یا کھانسی وغیرہ کے ذریعے دوسرے شخص میں منتقلی کو روکا جاسکتا ہے ۔ جبکہ متاثرہ فرد کو چاہیئے کہ وہ ہر تھوڑی دیر کے بعد اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں تاکہ وائرس خاندان اور دیگر افراد تک منتقل نہ ہوسکیں ۔ خاص طور پر کھانسنے ، چھینکنے یا زیادہ رش والی جگہوں پر جانے کے بعد لازمی ہاتھوں کو صابن اور پانی سے درست طریقے سے دھونا چاہیئے ۔ اور ہاتھوں کو دھوئیں بغیر، آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونا نہیں چاہیئے اور دوسرے افراد سے روابط میں احتیاط اور حتیٰ الامکان گریز کرنا چاہیئے اور اپنا گلاس ، پلیٹ ، کپ ، تولیہ ، موبائل اور ذاتی استعمال کی تمام اشیاء کو بھی دوسروں کے استعمال میں نہیں آنے دینا چاہیئے اور اینٹی بائیوٹک کا استعمال نہ کریںاور کسی مستند ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کوئی بھی دوانہیں استعمال کرنی چاہئے۔

انفلوئنزا وائرس کے مختلف ذیلی اقسام ہر وقت نت نئے منظر عام پر آتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے موسمی فلو کی ویکسین عام طور پر ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ ڈاکٹر کے مطابق موسمی انفلوئنزا سے بچنے کے لئے ہر سال ماہ اکتوبر میں ویکسینیشن کروانی چاہیئے کیونکہ یہ ویکسین پندرہ روز بعد اپنا اثر دکھاناشروع کرتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق وسط دسمبر سے انفلوئنزا کا موسم شروع ہوتا ہے اور وسط جنوری تک جاری رہتا ہے اور اگر اس دوران بارش ہو جائے تو یہ وائرس مر جاتا ہے ۔

انفلوئنزا فلو کی تشخیص کے لئے مریض کے گلے اور ناک کی رطوبتوں کا لیبارٹری ٹیسٹ کروایا جاتا ہے ایک ٹیسٹ میں انفلوئنزا وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی جاتی ہے جبکہ دوسرے میں اس کی قسم H1N1 کا تعین کیا جاتا ہے ۔اس وائرس کی بر وقت تشخیص ہو جائے تو فوری علاج ممکن ہوسکتا ہے جس میں مریض نہ صرف صحت یاب ہو جاتا ہے بلکہ فلو کو دوسروں تک منتقل ہونے سے بھی روکا جا سکتا ہے ۔

انفلوئنزا کی موجود ہ صورتحال میں جنوبی پنجاب میں موسمی انفلوئنزا اب تک کے اعداد شمار کے مطابق چوبیس افراد کی جان لے چکا ہے ۔ جن میں بارہ کا تعلق ملتا ن سے ، تین کا مظفر گڑھ سے جبکہ دو افراد کا تعلق وہاڑی اور راجن پور سے ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق موسمی فلو یا انفلوئنزا سے ہونے والی اموات میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہیں جن میں دو حاملہ خواتین بھی شامل ہیں ۔
ڈائریکٹرہیلتھ کراچی کے مطابق جنوبی پنجاب یعنی ملتا ن کے بعد کراچی میں بھی موسمی انفلوئنزا H1N1 کے کیسز سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں اور کراچی کے ایک نجی اسپتال میں تقر یباً اٹھائیس (28) مریض کے اس انفلوئنزا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے ۔

ایک رپورٹ کے مطابق سرکاری سطح پر کوئی ایسی لیبارٹری موجود نہیں ہے جو H1N1 وائرس کی تشخیص کر سکے لہذا ان انفلوئنزا کے مشتبہ کیسز کو تصدیق کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد بھیجا جا رہا ہے ۔

مناسب احتیاط اور بر وقت علاج سے ہی اس مرض سے بچائو ممکن ہے اور بے احتیاطی کی صورت میں یہ مرض موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں


فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر وجود - منگل 04 نومبر 2025

دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی،طالبان سے مذاکرات کی بات کرنے والے افغانستان چلے جائیں تو بہتر ہے، غزہ فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کریں گے، جنرل احمد شریف چوہدری افغانستان میں ڈرون حملے پاکستان سے نہیں ہوتے نہ امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ ہے،،بھارت کو زمین، سمندر اور فض...

فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار وجود - منگل 04 نومبر 2025

رینجرزکاخفیہ معلومات پر منگھوپیرروڈ کنواری کالونی میں آپریشن،اسلحہ اور دیگر سامان برآمد گرفتاردہشت گرد خوارجی امیرشمس القیوم عرف زاویل عرف زعفران کے قریبی ساتھی ہیں (رپورٹ: افتخار چوہدری)سندھ رینجرز کی کارروائی میں فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گی...

کراچی،فتنۃ الخوارج کے انتہائی مطلوب 3 خوارجی گرفتار

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری وجود - منگل 04 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ اور ان کے وکلا آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے نمل یونیورسٹی کے ٹرسٹی اکاؤنٹس منجمد نہ کرنے 5 بینکوں کو شوکاز نوٹس جاری کردیا انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیٔے۔راولپن...

علیمہ خان کے 7 ویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع وجود - پیر 03 نومبر 2025

افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی...

سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیںگے، وزیر دفاع

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی وجود - پیر 03 نومبر 2025

مال خانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا ، اطراف کا علاقہ سیل کر دیا گیا دھماکے سے عمارت کے ایک حصے کو نقصان پہنچا، واقعہ کی تحقیقات جاری پشاور میں یونیورسٹی روڈ پر محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کے تھانے میں دھماکے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور 2 زخمی ہوگئے۔کیپیٹل سٹی پولیس آف...

سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، اہلکار جاں بحق ،2 زخمی

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے وجود - پیر 03 نومبر 2025

کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تباد...

کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی وجود - پیر 03 نومبر 2025

کارکنان کا یہ جذبہ بانی پی ٹی آئی سے والہانہ محبت کا عکاس ہے،وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پی ٹی آئی سندھ کے کارکنان و دیگر کی ملاقات ، وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ مشترکہ لائحہ عمل کے تحت بانی پاکستان تحریک انصاف (...

عمران خان کو مشترکہ لائحہ عمل کے تحت رہا کروائیں گے، سہیل آفریدی

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی وجود - اتوار 02 نومبر 2025

ہمیں اسلام آباد مارچ پر مجبور نہ کرو، اگر کوئی مذہب کے بغیر زندگی گزارنے کا فلسفہ رکھتا ہے تو وہ دور جہالت میں ہے،بین الاقوامی ایجنڈا ہے مذہبی نوجوان کو مشتعل کیا جائے،سربراہ جے یو آئی تم اسلامی دھارے میں آؤ ہم قومی دھارے میں آئیں گے،پاکستان کو جنگوں کی طرف نہ لے کر جائیں،ا...

علماء کرام کیلئے حکومت کا وظیفہ مسترد،اسلام آباد آنے میں 24 گھنٹے لگیں گے، مولانا فضل الرحمان کی دھمکی

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد وجود - اتوار 02 نومبر 2025

سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو...

پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا وجود - اتوار 02 نومبر 2025

پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکست...

پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان وجود - اتوار 02 نومبر 2025

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، ...

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار وجود - اتوار 02 نومبر 2025

دہشت گردوں سے دھماکہ خیزمواد،خود کش جیکٹ بنانے کا سامان برآمدہوا خطرناک دہشتگرد شہرمیں دہشتگردی کی پلاننگ مکمل کرچکا تھا،سی ٹی ڈی حکام محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے پنجاب میں ایک ماہ کے دوران 386 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں 18 دہشت گرد گرفتار کرلئے ۔دہشتگردی کے خدشات ...

پنجاب بڑی تباہی سے بچ گیا، 18 دہشت گرد گرفتار

مضامین
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ

پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب وجود منگل 04 نومبر 2025
پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی بے نقاب

چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی وجود منگل 04 نومبر 2025
چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی

بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان وجود پیر 03 نومبر 2025
بہار کے انتخابی دنگل میں مسلمان

مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں وجود پیر 03 نومبر 2025
مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر