وجود

... loading ...

وجود
وجود

کب کب پاکستان کے لیے امریکی امدادروکی گئی

هفته 06 جنوری 2018 کب کب پاکستان کے لیے امریکی امدادروکی گئی

جرات رپورٹ
امریکا اور پاکستان کے 70 سالہ تعلقات میں جب بھی زیادہ کشیدگی آتی ہے تو اس میں پہلی تلوار پاکستان کو ملنے والی عسکری امداد پر چلتی ہے۔موجودہ صدر ٹرمپ کی جانب سے پہلی بار پاکستان کی عسکری امداد نہیں روکی گئی بلکہ ماضی میں ایسا متعدد بار ہو چکا ہے جب امریکا نے پاکستان کی فوجی امداد بند کیا۔پاکستان کو پہلی بار 1955 میں عسکری مد میں امریکی امداد ملنا شروع ہوئی جس میں اضافہ ملک کے پہلے فوجی حکمران جنرل ایوب خان کے دور میں ہوا تاہم 1965 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کے بعد امریکا امداد میں بڑی کٹوتیاں شروع کر دی تھیں۔
پہلے دور میں 1956 میں 1086 ملین ڈالر کی امداد کم ہوتے ہوئے 1969 تک صرف پچاس لاکھ ڈالر رہ گئی۔ اسی عرصے میں پاکستان میں سیاسی انتشار کا ماحول تھا اور 1971 میں انڈیا سے جنگ کے بعد مشرقی پاکستان الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا تاہم بظاہر خطے میں امریکی مفادات نہ ہونے کے نتیجے میں امداد 1979 تک پاکستان کو محدود یا یہ کہا جائے کہ برائے نام ہی فوجی امداد ملتی رہی۔دس برس پر محیط اس عرصے میں ایک برس میں زیادہ سے زیادہ امریکی امداد 12 لاکھ ڈالر اور کم سے کم چار لاکھ 20 ہزار ڈالر تک رہی لیکن 1979ء میں ہی پاکستان میں جوہری پلانٹ کی موجودگی کے انکشاف کو جواز بناکر امریکی صدر جمی کارٹر کی انتظامیہ نے خوراک کے سوا پاکستان کی تمام امداد روک دی اور 1955 کے بعد پہلی پاکستان کو دو برسوں تک امداد کی مد میں ایک ڈالر بھی نہیں ملا بلکہ اقتصادی شعبے میں بھی ایک دھیلا نہیں دیا گیا۔
اسی عرصے میں افغانستان میں سوویت یونین کی فوجی مداخلت کے بعد امریکا کے خطے میں دوبارہ دلچسپی پیدا ہوئی اور اس کے ساتھ پاکستان کے ساتھ سرد تعلقات میں گرمجوشی بھی پیدا ہونا شروع ہو گئی اگرچہ اس وقت ملک میں فوجی آمر جنرل ضیا الحق منتخب وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم کرنے اور پھانسی دینے کے بعد حکمرانی کر رہے تھے۔
1982 میں شروع ہونے والے دوسرے دور میں پاکستان کو امریکی امداد کی بحالی 12 لاکھ ڈالر سے ہوئی اور اگلے ہی برس میں یہ رقم غیر معمولی اضافے سے تقریباً 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی۔پاکستان کی افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جہادی کارروائیوں میں مدد پر امریکی امداد کے دورازے کھلے رہے جو 1990 تک مجموعی طور پر تین ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی جس میں پاکستان نے کوبرا جنگی ہیلی کاپٹروں اور ایف 16 جنگی طیاروں جیسے امریکی ساختہ اسلحے کی خریداری سے اپنے سامانِ حرب کو جدید بنایا جیسا کہ اس نے پہلے دور میں ہونے والی امریکی عسکری امداد کو استعمال کر کے کیا تھا۔سوویت یونین کے ٹوٹنے اور افغانستان سے روسی فوج کے انخلا کے بعد امریکی مفادات خطے میں ایک بار پھر محدود ہو گئے اور اسی عرصے میں جہاں افغان جنگ میں امریکی کے اہم اتحادی جنرل ضیا طیارے کے حادثے میں مارے گئے وہیں امریکا کو پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں ایک بار پھر سے تشویش ہوئی۔
امریکا نے ریپبلکن پارٹی کے ایک سینیٹر کے نام سے منسوب پریسلر ترمیم امریکی صدر کو پابند کیا تھا کہ وہ ہر سال امداد دینے سے پہلے اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا۔
پاکستان کے جوہری منصوبے کے بارے میں پائی جانے والی تشویش کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ کانگریس نے امریکا کے غیرملکی قانون میں ایک ترمیم کی منظوری دے دی جسے پریسلر ترمیم کا نام دیا گیا1990 میں امریکی صدر نے تصدیق کی تو پاکستان کو فوجی امداد کی مد میں 283.44 ملین ڈالر ملے لیکن 1991 میں تصدیق نہ ہونے کے بعد یہ امداد دوبارہ صفر پر آ گئی۔اس کے بعد 2001 تک صرف دو برس ہی ایسے رہے جن میں امداد ملی۔ 1992 میں 72 لاکھ ڈالر اور 1999 میں 22 لاکھ ڈالر ملنے کے علاوہ باقی ماندہ برسوں میں عسکری امداد کے خانے میں صفر کا ہندسہ ہی رہا جبکہ پانچ برس تو اقتصادی امداد بھی نہیں ملی۔
عسکری امداد بند ہوئی تو جدید امریکی سازو سامان کی ترسیل بھی متاثر ہوئی جس میں پاکستان اور امریکا کے درمیان ایف 16 جہازوں کی فراہمی پر بھی تنازع پیدا ہوا۔ پاکستان پر پابندیوں سے پہلے وہ امریکا کو جہازوں کی خریداری کے لیے رقم ادا کر چکا تھا تاہم امریکا نے جہاز فراہم تو نہیں کیے لیکن اس کے بدلے گندم دینے کی پیشکش کرتا رہا۔
11 ستمبر 2001 کو امریکا میں دہشت گردی کے واقعات نے وہاں سے ہزاروں میل دور جنوبی ایشیا میں ایک مرتبہ پھر امداد کے تناظر میں صورتحال پاکستان کے حق میں موڑ دی اور اس مرتبہ بھی اس کا وصول کرنے والا ایک اور فوجی آمر ہی یعنی جنرل مشرف تھے۔امریکا نے افغانستان میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف فوجی یلغار کی اور پاکستان اس کا فرنٹ ا سٹیٹ اتحادی بن گیا۔نتیجہ عسکری امداد کے مردہ پڑے گھوڑے میں نئی جان پڑنے کی صورت میں نکلا اور پاکستان کو 2002 میں یکمشت تقریباً ایک ارب 70کروڑ ڈالر مل گئے۔
1950 اور پھر 1980 کی دہائی کی طرح دونوں ممالک کے درمیان ایک نیا رومان پروان چڑھنے لگا اور جس میں اربوں ڈالر کی فوجی امداد بھی شامل تھی۔یہ سلسلہ آٹھ برس تک جاری رہا جس دوران امریکی حکام کے مطابق پاکستان کو صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بطور اتحادی اس کی خدمات اور اخراجات کی مد میں 13 ارب ڈالر ادا کیے گئے ہیں۔امریکا اور پاکستان کے درمیان 2002 میں شروع ہونے والا دوستانہ تعلقات کا تیسرا باب 2010 میں ہچکیاں لینے لگا جب پاکستان پر افغانستان میں امریکی مفادات کے خلاف کام کرنے والے دہشت گردوں کی پشت پناہی کے الزامات لگنا شروع ہوئے۔
بات اگلے سات برسوں میں بڑھتے بڑھتے 2017 میں اس نہج تک پہنچ گئی کہ ایک بار پھر امریکا نے پاکستان پر عسکری امداد کے دورازے بند کر دیے ہیں۔1965 میں بھارت سے جنگ مہنگی پڑی اور 70، 90 کی دہائی میں جوہری پروگرام نے کام بگاڑا تو آج دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں کو شک کی نظر فوجی امداد کو کھا گئی ہے۔


متعلقہ خبریں


فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف وجود - اتوار 05 مئی 2024

وزیر اعظم محمد شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ فیصلہ کن گھڑی آچکی ہے سب کو مل کر ملک کی بہتری کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، پاکستان کو آج مختلف چیلنجز کا سامنا ہے ریونیوکلیکشن سب بڑا چیلنج ہے ،جزا ء اور سزا کے عمل سے ہی قومیں عظیم بنتی ہیں،بہتری کارکردگی دکھانے والے افسران کو سراہا جائے گا...

فیصلہ کن گھڑی آچکی، ریونیوکلیکشن بڑا چیلنج ہے ، شہبا ز شریف

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند وجود - اتوار 05 مئی 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہوسکتا ہے ، ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے ، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کرسکتے ، الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے د...

احتجاجی تحریک میں شمولیت کی دعوت، حافظ نعیم الرحمان رضامند

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف وجود - اتوار 05 مئی 2024

ملک میں 8؍فروری کے الیکشن کے بعد نئی حکومت آنے کے بعد بھی 98 ارب51 کروڑ روپے کی گندم درآمد کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھی 6 لاکھ ٹن سے زیادہ گندم درآمد کی گئی، ایک لاکھ13ہزار ٹن سے زیادہ کا کیری فارورڈ اسٹاک ہونے کے باوجو...

شہباز سرکار میں بھی 98ارب51 کروڑ کی گندم درآمد ہوئی، نیا انکشاف

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت وجود - اتوار 05 مئی 2024

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے ) نے نان ٹیکس فائلر کے حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے 5لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کی معذرت کر لی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے 2023 میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے 5...

ٹیکس نادہندگان کی سم بلاک کرنے سے پی ٹی اے کی معذرت

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف وجود - اتوار 05 مئی 2024

کراچی میں پیپلزبس سروس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف کروا دیا گیا ۔ کراچی میں پیپلز بس سروس کے مسافروں کیلئے سفر مزید آسان ہوگیا۔ شہری اب کرائے کی ادائیگی اسمارٹ کارڈ کے ذریعے کریں گے ۔ سندھ حکومت نے آٹومیٹڈ فیئر کلیکشن سسٹم متعارف کرادیا۔ وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی ش...

پیپلز بس کے کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ متعارف

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا وجود - اتوار 05 مئی 2024

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے اجلاس میں نگراں دور کے سیکریٹری فوڈ محمد محمود کو بھی طلب کیا تھا، جوکمیٹ...

گندم ا سکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کرلیا

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا، تاریخی خلائی مشن ’آئی کیوب قمر‘چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہو گیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے ۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا ...

تاریخی سنگ میل عبور، پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالتوں سے ان کے مقدمات کے فیصلے فوری طور پر سنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں۔بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام میں کہا ہے کہ میں اپنے تمام مقدمات س...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پی ٹی آئی کے خلاف بی ٹیم بنے ہوئے ہیں،عمران خان

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان وجود - هفته 04 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ بس مجھے قتل کرنا رہ گیا ہے لیکن میں مرنے سے نہیں ڈرتا، غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا۔برطانوی جریدے دی ٹیلی گراف کے لیے جیل سے خصوصی طور پر لکھی گئی اپنی تحریر میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستانی ریاست اور اس کے عوام ایک دوسرے...

بس مجھے قتل کرناباقی رہ گیا ہے ،غلامی پر موت کو ترجیح دوں گا، عمران خان

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ وجود - هفته 04 مئی 2024

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پاکستان میں کیوں دفتر نہیں کھولتے ، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو پاکستان میں دفاتر کھولنے چاہئی...

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کے حق میں نہیں، عطا تارڑ

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق وجود - هفته 04 مئی 2024

یوم صحافت پر خضدار میں دھماکا، صحافی صدیق مینگل سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے ۔پولیس کے مطابق خضدار میں قومی شاہراہ پر سلطان ابراہیم خان روڈ پر ریموٹ کنٹرول دھماکے سے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ایس ایچ او خضدار سٹی کے مطابق ریموٹ کنٹرول دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور 10 افراد زخمی ...

یوم صحافت پرخضدار دھماکا،صحافی صدیق مینگل سمیت 3افراد جاں بحق

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ وجود - جمعه 03 مئی 2024

ایرانی تیل کی پاکستان میں اسمگلنگ پر سیکیورٹی ادارے کی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آگئے ۔پاکستان میں ایرانی تیل کی اسمگلنگ کے بارے میں رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے جس میں کہا گیا کہ پاکستان میں سالانہ 2 ارب 80 کروڑ لیٹر ایرانی تیل اسمگل کیا جاتا ہے اور اسمگلنگ سے قومی خزانے کو سالان...

انتخابات کے بعد ایرانی تیل کی ا سمگلنگ میں اضافہ

مضامین
اک واری فیر وجود اتوار 05 مئی 2024
اک واری فیر

جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5) وجود اتوار 05 مئی 2024
جناح کا مقدمہ ( قسط نمبر 5)

سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی وجود اتوار 05 مئی 2024
سہ فریقی مذاکرات اوردہشت گردی

دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا ! وجود هفته 04 مئی 2024
دوسروں کی مدد کریں اللہ آپ کی مدد کرے گا !

آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی وجود هفته 04 مئی 2024
آزادی صحافت کا عالمی دن اورپہلا شہید صحافی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر