وجود

... loading ...

وجود
وجود

تھکاوٹ (Fatigue)

منگل 02 جنوری 2018 تھکاوٹ (Fatigue)

زندگی جیسے جیسے آسان اور سہل ہوتی جارہی ہے ویسے ویسے اس دورِ جدید میں انسانی مصروفیات اس قدربڑھتی جارہی ہیں کہ ہر پل ہر لمحہ انسان مصروف رہتا ہے ۔ اور پھر یہ مصروفیت انسان کی جسمانی اور دماغی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے اور اسی تھکاوٹ کی وجہ سے انسان کی صحت تنزلی کی طرف مائل ہونا شروع ہو جاتی ہے اور اس کی اوسط عمر بھی کم ہونے لگتی ہے ۔ ہم اپنی روزمرہ طرز زندگی میں کچھ ایسا کر رہے ہوتے ہیں کہ جو ہمیں تھکاوٹ کا شکار بنا دیتی ہیں ۔تھکاوٹ ایک عام شکایت اور مرض بنتا جارہا ہے اور بوڑھے اور بڑی عمر کے افراد تو درکنار آج کل نوجوان اوربچے بھی اس مرض کا شکار نظر آتے ہیں ۔ تھکاوٹ کا ایک اہم سبب ذہنی پریشانی اور ڈپریشن بھی ہے جس سے دماغ کے خلیات اور ہارمونز ڈسٹرب ہوجانے سے بدن میں سستی اور پٹھوں میں کھنچائو اور تھکاوٹ ہو جاتی ہے ۔
پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈ ریشن بھی جسم میں توانائی کو کم کر دیتی ہے ۔ پانی کی کمی سے جسم میں خون کی مقدار کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ گاڑھا ہو جاتا ہے اور پھر اس کے باعث دل کی کار کردگی بھی کم ہو جاتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پٹھوں اور اعضاء کو آکسیجن کی فراہمی کم ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے انسان تھکاوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے ۔
ورزش اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری بھی تھکاوٹ کی ایک اہم وجہ ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق صحت مند مگر سست رفتار طرز زندگی کے حاصل افراد اگر ہفتہ میں تین بار کی ورزش کو اپنا معمول بنا لیں تو خود میں بھر پور توانائی اور تھکاوٹ کا کم احساس محسوس کرتے ہیں ۔ روزمرہ کی بنیادپر کی جانے والی ورزش جسمانی مضبوطی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دل کے نظام کو بھی بہتر طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتی ہیں ۔ اس کے علاوہ جسم میں آئرن یا فولاد کی کمی بھی انسان کو کمزور سست اور چڑچڑا بنا دیتی ہے ۔ فولاد کی کمی سے جسم کے خلیات اور عضلات کو آکسیجن کم ملتی ہے جو تھکاوٹ کا باعث بنتے ہیں ۔ اور آئرن کی مستقل کمی سے جسم میں مختلف پیچیدہ مسائل جنم لے سکتے ہیں ۔ آئرن کی کمی جسمانی موٹاپے کا سبب بنتے کے ساتھ ساتھ جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ کا باعث بھی بنتی ہے ۔ آئرن کی کمی کو سبز پتوں والی سبزیوں ، انڈوں ، خشک میوہ جات ، اور وٹامن سی کے حامل غذائوں کے استعمال کرنے سے پورا کیا جاسکتا ہے ۔ جبکہ جسم میں وٹامن بی کی کمی بھی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے جس کی کمی کو انڈے ، دودھ ، پنیر، گوشت ، مچھلی اور مرغی وغیرہ سے پور ا کرسکتے ہیں ۔
ناشتہ نہ کرنے کی عادت بھی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے کیونکہ رات کو کھانے کے بعد سونے کے دوران جسم سے حاصل ہونے والی توانائی کو خون کی فراہمی اور آکسیجن کو پھیلانے کے لئے استعمال ہوتی ہے اور صبح کا مکمل اوربھرپور ناشتہ دن بھر اس توانائی کو پور اکرنے میںمدد دیتا ہے جس کی وجہ سے تھکاوٹ کا احساس نہیں ہوتا ہے ۔ ناشتے میں دودھ ، فریش جوسسز ، پھل ، انڈے ، اور مغزیات وغیرہ دن بھر کی مصروفیات کے لئے مناسب توانائی فراہم کرتے ہیں ۔
جنک فوڈ یا بہت زیادہ تیل اور چینی والی خوراک جسم میں بلڈ شوگر کو بڑھادیتی ہیں اور پھر کچھ دیر بعد اچانک بلڈ شوگر کی سطح کم ہو جاتی ہے مگر یہ اتارچڑھائو تھکاوٹ کا باعث بنتا ہے ۔ جبکہ متوازن غذا کا استعمال جسم کو چاق و چو بند رکھنے کے لئے اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
ہر چیز ہر میدان میں خود کو مکمل اور ماہر ثابت کرنا بھی تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق کسی ایسے مقصد کا حصول یا ہدف جس کا حصول نا ممکن ہو تو زندگی میں اس کو حاصل کرنے کے لئے کی جانے والی محنت بلا مقصد اور تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے اور پھر ڈپریشن میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ جبکہ بہت سے لوگوں میں انکار کرنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے اور وہ ہر شخص کے کہے ہوئے کام کو کرنے کے لئے ہمہ وقت ر ضا مند ہوجاتے ہیں ۔ خاص طور پر اپنے پیاروں ، دوستوں اور عزیزوں میں سے کوئی کسی کام کو کرنے کا کہے تو وہ منع نہیں کر پاتے ہیں اور پھر یہ عادت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو افسر دہ اور چڑچڑاہٹ میں رکھنے کا باعث بن جاتی ہے ۔
کیفین کا زیادہ استعمال بھی جسمانی کارکردگی پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ درحقیقت دن کے آغاز میں یعنی نہار منہ کافی یا چائے پینا صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے ۔ کافی سے جسم میں طاقت کم اور تھکاوٹ میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔ دن بھرمیں دو سے تین کپ کافی سے زیادہ استعمال نیند اور جاگنے کے سائیکل کو متاثر کر سکتا ہے جس کی وجہ سے تھکاوٹ کا احساس بڑھ جاتا ہے ۔
اس کے علاوہ گھر یا دفتر کی بے ترتیبی بھی ذہنی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے جو فرد کی توجہ ، کام اور صلاحیتوں پر مرکوز کرنے کے بجائے بے ترتیب کر دیتی ہے اور دماغی صلاحیتوں کو بھی محدود کردیتی ہے جبکہ آفس کا کام گھر پر کرنے یا گھر میں آرام کے دوران باربار ای میلز چیک کرنے یا دماغ مسلسل دفتری کاموں میں لگے رہنے کے باعث بھی جسمانی توانائی سے محرومی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ لہذا گھر میں آرام کے دوران جسم اور دماغ کو دفتری امور سے آزاد چھوڑ کر ہی جسم کو اگلے دن کے لئے بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔
ماہرین کے مطابق جسمانی تھکاوٹ کی ایک اہم وجہ نیند کی کمی بھی ہے کیونکہ نیند جسم کی تھکاوٹ دور کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔ جسم کو تھکاوٹ سے محفوظ رکھنے کے لئے وقتوں وقتوں میں نیند لینا بہتر اور مناسب نہیں ہوتا ہے بلکہ ایک گہری اور مکمل نیند کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ تھوڑی تھوڑی دیر کے لئے نیند پوری کرنے کی کوشش میں انسان مزید تھکاوٹ کاشکار ہو سکتا ہے ۔ سونے کی جگہ یا سونے کے اوقات میںموبائل فون یا لیپ ٹاپ کا استعمال بھی تھکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے ۔ موبائل فون وغیرہ سے خارج ہونے والی مضر صحت شعاعیں جسم میں نیند کو ریگولیٹ کرنے والے ہارمونز کو متاثر کرتی ہیں ،جو نیند پر براہ راست اثر انداز ہو تے ہیں ۔ اور پھر تھکاوٹ کا احساس غالب آجاتا ہے ۔
تھکاوٹ کی ایک بڑی وجہ توانائی کی کمی بھی ہے جو درست خوراک بر وقت نہ لینے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ غذائوں کو غیر فطری انداز میں زیادہ دیر تک پکانے سے ان میںموجود وٹامنز اور معدنی اجزاء ختم ہو جاتے ہیں جن کی انسانی جسم کو ضرورت ہوتی ہے ۔ اور جس کی کمی کی وجہ سے تونائی میں بھی کمی واقع ہو جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ کچھ ذہنی اور جسمانی بیماریاں مثلاََ لوبلڈ پریشر، بلڈشوگر میں کمی ، مختلف انفیکشنز ، جگر کی خرابی اور مختلف ادویات اور غذائوں سے الرجی ، بے خوابی ، ذہنی دبائو اور جذباتی افسردگی وغیرہ بھی تھکاوٹ کا باعث بنتے ہیں ۔
تھکاوٹ سے دور رہنے کے لئے توانائی سے بھر پور ایسی غذائیں استعمال کرنے چاہیئے جن میں مختلف پروٹینز اور فائبر سے بھر پور اجزاء موجود ہوں ۔ نیوٹریشن اسٹڈی (Nutrition Study) نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق جسم میں پانی کی کمی جو تھکاوٹ کی ایک بنیادی وجہ ہے ۔ اس سے بچنے کے لئے تربوز کا استعمال بے حد فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ تربوز میں 90 فیصد پانی ہونے کے ساتھ ساتھ یہ مختلف اقسام کے وٹامنز اور منرلز سے بھی بھر پور ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ پروٹین سے بھرپور غذائیں جسم کو چست اور توانارکھتی ہیں ۔ کیمبرج یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق پنیر کا روزانہ استعمال جسم میں پروٹین کی مقدار کو نارمل رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔ جبکہ سبز چائے کا استعمال بھی توانائی فراہم کرتا ہے کیونکہ اس میں Theanine نامی اما ئنو ایسڈ موجود ہوتا ہے جو کسی بھی بیماری کی صورت میں توانائی کے ضیاع کو روکتا ہے ۔
تھکاوٹ کو ختم کرنے کے لئے پوٹاشیم اور کیلشیم پر مشتمل سبزیاں اور پھل بھی فائدہ مند ہوتے ہیں ۔ کیلشیم جسم کو سکون اور آسودگی فراہم کرتے ہیں اور بے خوابی اور تنائو کی کیفیت کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی چیزیں ، پتوں پر مشتمل سبزیاں ، اخروٹ اور بادام وغیرہ کیلشیم کے اچھے ماخذ ہوتے ہیں ۔
طبی تحقیق کے مطابق جوافراد کھانوں کے درمیان اسنکیس کھاتے رہتے ہیں وہ تھکاوٹ کا بہت کم شکار ہوتے ہیں ۔ اوران میں سوچنے کی صلاحیت زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ چست اور مستعد ہوتے ہیں مگر یہ اسنکیس تازہ یا خشک پھلوں، تازہ پھلوں اور سبزیوں کے جوسسز وغیرہ پر مشتمل ہونے چاہیئے۔
سورج کی روشنی میں وقت گزارنے سے بھی تھکاوٹ کے احساس کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق جوافراد سورج کی روشنی میں کم اور گھر پر زیادہ وقت گزارتے ہیں وہ زیادہ تھکاوٹ کا شکار ہوتے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق سورج کی روشنی میں کم از کم 15 سے 20 منٹ تک تیز چہل قدمی کرنی چاہیئے جس سے جسم کو مطلوبہ وٹامن ڈی بھی حاصل ہوسکتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق چیونگم چبانے سے انسانی جسم میں چستی اور پھرتی کی سطح بڑھ جاتی ہے ۔ جس سے موڈ پر مثبت اثرات پڑنے کے ساتھ ساتھ توانائی اور دل کی دھڑکن بھی بہتر ہو جاتی ہے ۔


متعلقہ خبریں


حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی وجود - هفته 18 مئی 2024

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی ، قیمت میں مزید ایک روپے 47 پیسے اضافے کی منظوری دے دی گئی۔نیپرا ذرائع کے مطابق صارفین سے وصولی اگست، ستمبر اور اکتوبر میں ہو گی، بجلی کمپنیوں نے پیسے 24-2023 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں مانگے تھے ، کیپسٹی چارجز کی مد میں31ارب 34 ک...

حکومت نے ایک بار پھر عوام پر بجلی گرا دی

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم وجود - هفته 18 مئی 2024

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت کو صوبے کے واجبات اور لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے 15دن کا وقت دے دیا۔صوبائی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ کا زور کشمیر میں دیکھ لیا،کشمیریوں کے سامنے ایک دن میں حکومت کی ہوا نکل گئی، خیبر پخ...

واجبات ، لوڈشیڈنگ کے مسائل حل کریں،وزیراعلیٰ کے پی کا وفاق کو 15دن کا الٹی میٹم

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں وجود - هفته 18 مئی 2024

اڈیالہ جیل میں 190 ملین پائونڈ کیس کی سماعت کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی شدید غصے میں دکھائی دیں جبکہ بانی پی ٹی آئی بھی کمرہ عدالت میں پریشان نظر آئے ۔ نجی ٹی و ی کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 190 ملین پائونڈ ریفرنس کی سماعت ہوئی جس سلسلے می...

اڈیالہ جیل میں سماعت ، بشری بی بی غصے میں، عمران خان کے ساتھ نہیں بیٹھیں

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان تحریک انصاف نے انتخابات میں اداروں کے کردار پر جوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک انٹرویو میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)نے فارم 47 کا فائدہ اٹھایا ہے ، لہٰذا یہ اس سے پیچھے ہٹیں اور ہماری چوری ش...

اداروں کے کردارکا جائزہ،پی ٹی آئی کاجوڈیشل کمیشن کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی وجود - هفته 18 مئی 2024

پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن(پی آئی اے ) کی نجکاری میں اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مختلف ایئرلائنز سمیت 8 بڑے کاروباری گروپس کی جانب سے دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے درخواستیں جمع کرادی ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں حصہ لینے کے خواہاں فلائی جناح، ائیر بلیولمیٹڈ اور عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ سم...

پی آئی اے کی نجکاری ، 8کاروباری گروپس کی دلچسپی

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج وجود - هفته 18 مئی 2024

کراچی کے علاقے لائنز ایریا میں بجلی کی طویل بندش اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا گیا تاہم کے الیکٹرک نے علاقے میں طویل لوڈشیڈنگ کی تردید کی ہے ۔تفصیلات کے مطابق شدید گرمی میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف لائنز ایریا کے عوام سڑکوں پر نکل آئے اور لکی اسٹار سے ایف ٹی سی جانے والی س...

لائنز ایریا کے مکینوں کا بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا۔بھکر آمد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ انتخابات میں حکومتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن کا رول ہوتا ہے ، جس کا الیکشن کے لیے رول تھا انہوں نے رول ...

مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا اشارہ دے دیا

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم وجود - جمعه 17 مئی 2024

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاجی تحریک کے دوران شر پسند عناصر کی طرف سے صورتحال کو بگاڑنے اور جلائو گھیرائوں کی کوششیں ناکام ہو گئیں ، معاملات کو بہتر طریقے سے حل کر لیاگیا، آزاد کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرتے ہیں، کشمیریوں کی قربانیاں ...

شر پسند عناصر کی جلائو گھیراؤ کی کوششیں ناکام ہوئیں ، وزیر اعظم

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی وجود - جمعه 17 مئی 2024

ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ میری رائے ہے کہ قانون سازی ہو اور گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، اصل بات وہی ہے ۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مقدمے کی سم...

گمشدگیوں میں ملوث افراد کو پھانسی دی جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے وجود - جمعه 17 مئی 2024

رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا ہے کہ جج کے پاس وہ طاقت ہے جو منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج سکتے ہیں، جج کے پاس دوہری شہریت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ، عدلیہ کو اس کا جواب دینا چاہئے ۔نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم مصطفی کمال نے کہا کہ کیا دُہری شہریت پر کوئی شخص رکن قومی...

جج کی دُہری شہریت، فیصل واوڈا کے بعد مصطفی کمال بھی کودپڑے

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام وجود - جمعه 17 مئی 2024

شکارپور میں کچے کے ڈاکو2مزید شہریوں کواغوا کر کے لے گئے ، دونوں ایک فش فام پر چوکیدرای کرتے تھے ۔ تفصیلات کے مطابق ضلع شکارپور میں بد امنی تھم نہیں سکی ہے ، کچے کے ڈاکو بے لگام ہو گئے اور مزید دو افراد کو اغوا کر کے لے گئے ہیں، شکارپور کی تحصیل خانپور کے قریب فیضو کے مقام پر واقع...

شکار پور میں بدامنی تھم نہ سکی، کچے کے ڈاکو بے لگام

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا وجود - جمعه 17 مئی 2024

سندھ کے سینئروزیرشرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی کی لائونچنگ، گرفتاری، ضمانتیں یہ کہانی کہیں اور لکھی جا رہی ہے ،بانی پی ٹی آئی چھوٹی سوچ کا مالک ہے ، انہوں نے لوگوں کو برداشت نہیں سکھائی، ہمیشہ عوام کو انتشار کی سیاست سکھائی، ٹرانسپورٹ سیکٹر کو مزید بہتر کرنے کی کوشش...

اورنج لائن بس کی شٹل سروس کا افتتاح کر دیا گیا

مضامین
اُف ! یہ جذباتی بیانیے وجود هفته 18 مئی 2024
اُف ! یہ جذباتی بیانیے

اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟ وجود هفته 18 مئی 2024
اب کی بار،400پار یا بنٹا دھار؟

وقت کی اہم ضرورت ! وجود هفته 18 مئی 2024
وقت کی اہم ضرورت !

دبئی لیکس وجود جمعه 17 مئی 2024
دبئی لیکس

بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟ وجود جمعه 17 مئی 2024
بٹوارے کی داد کا مستحق کون؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر