... loading ...
اشعرنوید
بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان میں فوجی عدالت سے سزائے موت کے مجرم، بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ سے تعلق رکھنے والے جاسوس کلبھوشن یادیو سے اسلام آباد میں اس کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی ملاقات تھی جس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔پاکستان کی طرف سے کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کی اجازت بھارتی جاسوس کی گرفتاری کے تقریباً 21 ماہ بعد ’انسانی ہمدردی‘ کی بنیادوں پر دی گئی۔تاہم کلبھوشن سے اس کے اہلخانہ کی ملاقات کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس ملاقات کا اہتمام اس انداز میں کیا گیا جس سے ہمارے درمیان مفاہمت کو نقصان پہنچا۔بیان میں الزام لگایا گیا کہ ’ملاقات سے قبل اس بات کا واضح معاہدہ کیا گیا تھا کہ میڈیا کو اَونتی اور چیتنکل کے قریب جانے کی اجازت نہیں ہوگی، لیکن پاکستانی میڈیا کو کئی مواقع پر اہلخانہ کے افراد کے قریب جانے اور ہراساں کرنے کی اجازت دی گئی اور ان کے سامنے کلبھوشن یادیو پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ ’ملاقات سے قبل کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے بھی کسی انجانی وجہ سے اتار لیے گئے اور ان کی متعدد بار کی درخواست کے باوجود ملاقات کے بعد واپس نہیں کیے گئے۔بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ کی نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات کے بعد جاری کیا گیا، جہاں انہوں نے اپنی ملاقات سے متعلق حکام کو بریف کیا۔
دوسری جانب دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھارت کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت کی اور کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ چیتنا کے جوتے میں کوئی چیز چھپائی گئی تھی اسی لیے جوتے میں کچھ ہونے کے شبہے پرملاقات سے پہلے جوتا اتار لیا گیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ملاقات سے پہلے زیور بھی اتر وا لیا گیا تھا تاہم جوتے کے علاوہ تمام اشیا ملاقات کے بعد واپس لوٹا دی گئی تھیں۔ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ بھارت کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اور پاکستان اس طرح کی لفظی جنگ میں شامل ہونا نہیں چاہتا۔میڈیا کی موجودگی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میڈیا وہاں موجود تھا اور کلبھوشن کی والدہ نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس کو میڈیا نے ریکارڈ کیا تھا۔
کلبھوشن یادیو کی اہل خانہ سے ملاقات کے ایک روز بعد نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے صبح سویرے بھارتی جاسوس کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس ملاقات میں بھارت کے سیکریٹری خارجہ جے شنکر اور وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار بھی موجود تھے۔ملاقات کے بعد بھارتی جاسوس کے اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو کرنے سے گریز کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتی صحافی مہا صدیقی کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کا مقصد کلبھوشن یادیو کی خیریت دریافت کرنا تھا جس کے لیے انہیں مدعو کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ سشما سوراج نے یہ ملاقات کلبھوشن یادیو کے اہل خانہ کو تسلی دلانے کے لیے کی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے دفتر خارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ اور دفترخارجہ کی ڈائریکٹر انڈین ڈیسک ڈاکٹر فریحہ بگٹی کی موجودگی میں اپنی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کی رضامندی ظاہر کردی۔جس کے بعداس ملاقات کااہتمام کیاگیا۔محض انسانی بنیادوں پرکرائی جانے والی اس ملاقات کوجہا ں عالمی سطح پرسراہاگیاوہیں بھارتی حکومت اورمیڈیاکویہ بات کسی طورہضم نہیں ہوئی
پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے بھارتی ’’را‘‘ کا نیٹ ورک قائم کرنیوالے اس سفاک مجرم کو جو اپنے گھنائونے جرائم کا اعتراف بھی کرچکا ہے‘ محض انسانی ہمدردی کے تحت اسکی والدہ اور بیوی سے ملاقات کی سہولت فراہم کی گئی جس پر اس نے خوشی و اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا اور پاکستان کے اس اقدام کو اس کی والدہ اور بیوی نے بھی سراہا مگر بھارتی متعصب میڈیا نے نیک نیتی سے اٹھائے گئے پاکستان کے اس اقدام کو بھی پاکستان کی بدنیتی ظاہر کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا اور گزشتہ روز پورا دن اور رات گئے تک پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا جاری رکھا۔بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے الزام عائد کیاکہ ملاقات سے قبل کلبھوشن کی والدہ اوراہلیہ کے تبدیل کرائے گئے ۔ان کے جوتے تک اتروالیے جوواپس نہیں کیے گئے ۔ کلبھوشن کے اہل خانہ مراٹھی زبان بولتے ہیں انھیں اپنی مادری زبان میں بات نہیں کرنے دی گئی۔
بھارتی میڈیااورمودی سرکارکی جانب سے منفی بیانات سے صاف ظاہرہے کہپاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے لیے خبث باطن رکھنے والی ہندو انتہاء پسند مودی سرکار کو اپنے دہشت گرد جاسوس کلبھوشن یادیو سے انسانی بنیادوں پر اسکی والدہ اور اہلیہ سے کرائی گئی ملاقات پر پاکستان کو اقوام عالم میں ہونیوالی پذیرائی بھی ہضم نہیں ہو سکی اور اسکی فوج نے پاکستان کی اس خیرسگالی کا جواب جارحیت کے ذریعے دیتے ہوئے کنٹرول لائن پر یکطرفہ گولہ باری کرکے تین پاکستانی فوجی جوانوں کو شہید کردیا۔ آئی ایس پی آر کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی اور رات کی تاریکی میں پاکستان پر حملہ کیا۔ یہ حملہ راولاکوٹ کے رکھ چکری سیکٹر پر کیا گیا جس میں پاک فوج کی چوکیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ پاک فوج نے اس حملے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے بھارتی فوج کو منہ توڑ جواب دیا جس کے بعد بھارتی گنیں خاموش ہوگئیں۔ بزدل بھارت نے صرف اس پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھی نہتے کشمیری عوام پر مظالم کا نیا سلسلہ شروع کر دیا‘ جہاں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارتی سورمائوں نے گھر گھر کی تلاشی کے دوران طوفانِ بدتمیزی برپا کرتے ہوئے خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھریلو سامان کی توڑ پھوڑ کی۔ بھارتی فوج کی جانب سے بے گناہ لوگوں کی گرفتاریوں‘ محاصروں اور فوجی کریک ڈائون کیخلاف اس وقت پوری مقبوضہ وادی میں کشمیری عوام سراپا احتجاج ہیں جنہوں نے ہڑتالوں اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث کاروباری مراکز اور تجارتی ادارے بند اور انٹرنیٹ و موبائل سروس معطل ہے۔ بھارتی فوج مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بے دریغ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرتی ہے جبکہ گرفتار کیے گئے کشمیری حریت لیڈروں کو غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کٹھ پتلی حکومت سے مذاکرات پر مجبور کیا جارہا ہے مگر ان کا کوئی حربہ میرواعظ عمرفاروق اور یٰسین ملک سمیت کسی بھی حریت لیڈر کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے کارگر نہیں ہو سکا اور وہ کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کے سوا کوئی بھارتی پیشکش قبول کرنے پر تیار نہیں۔
بھارت فی الحقیقت پاکستان کو کشمیری عوام کے کاز کا ساتھ دینے سے روکنے کے لیے ہی اس پر مقبوضہ کشمیر میں دراندازی کے الزامات لگاتا ہے‘ اس پر دہشت گردی کا ملبہ ڈالتا ہے اور اسکی سلامتی تاراج کرنے کے بھیانک منصوبے بناتا ہے۔ اس سلسلہ میں وہ ہر محاذ پر پاکستان کیخلاف گھنائونی سازشوں میں مصروف ہے ۔ منصوبے کے تحت بھارت نے ’’را‘‘ کے حاضر سروس جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں دہشت گردی اور سی پیک کو سبوتاژکرنے کا ٹارگٹ دے کر افغان سرحد کے ذریعے پاکستان میں داخل کیا جس نے بلوچستان میں ’’را‘‘ کا دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرکے اپنے سازشی منصوبے کا آغاز کیا اور ایران کی چاہ بہار پورٹ تک بھی رسائی حاصل کرلی جس کا مقصد پاکستان کی گوادر پورٹ کے مقابل دنیا میں چاہ بہار پورٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ اسی منصوبہ کے تحت بعدازاں بھارتی وزیراعظم مودی نے خود دنیا کو قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ گوادر پورٹ کے بجائے چاہ بہار پورٹ کے ساتھ تجارتی راہداری استوار کریں تاہم گوادر پورٹ کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ایشیا ہی نہیں‘ مغربی یورپی ممالک کی اکثریت کو بھی گوادر پورٹ اور اس سے منسلک پاکستان چین اقتصادی راہداری میں کشش نظر آئی جنہوں نے خود کو اسی تناظر میں سی پیک کے ساتھ منسلک کیا۔ مودی سرکار نے اپنی اس سازش میں ہزیمت اٹھانے کے بعد گوادر پورٹ اور سی پیک کو دہشت گردی کے ذریعے سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا اور کلبھوشن یادیو کو یہ مشن سونپا جو دو سال تک بلوچستان میں ’’را‘‘ کا نیٹ ورک پھیلانے میں مصروف رہا اور اس دوران وہ ’’را‘‘ کے تربیت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے پاکستان کے مختلف حصوں بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کی وارداتیں بھی کراتا رہا۔ ان سازشوں کے دوران ہی اسے مارچ 2016ء میں بلوچستان کے سرحدی علاقہ سے گرفتار کیا گیا جس نے دوران تفتیش اپنے سازشی منصوبے اور اسکے تحت کی گئی دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا اور بلوچستان میں قائم ’’را‘‘ کے نیٹ ورک کی بھی نشاندہی کی جس پر اسکے دوسرے ساتھیوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔
کلبھوشن کے اعتراف جرم کے بعد پاکستان میں رائج قانون اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق اس کا کورٹ مارشل کیا گیا اور اسے سزائے موت سنائی گئی جس پر مودی سرکار اپنے سدھائے اس دہشت گرد کو بچانے کے لیے پوری ڈھٹائی کے ساتھ پاکستان کیخلاف پراپیگنڈے میں مصروف ہوگئی اور بھارتی وزیر خارجہ سشماسوراج نے اسے بھارت کا بیٹا قرار دے کر دعویٰ کیا کہ اسے پھانسی کی سزا سے بچا کر ہر صورت بھارت واپس لایا جائیگا۔ اسی تناظر میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن کی سزائے موت کیخلاف عالمی عدالت انصاف میں اپیل اور حکم امتناعی کی درخواست دائر کی گئی اور آئی سی جے کے ایک متعصب ہندو جج کے ذریعہ بھارت آئی سی جے سے کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد رکوانے میں کامیاب ہوگیا۔ آئی سی جے میں اس کیس کی باقاعدہ سماعت آئندہ ماہ جنوری میں شروع ہو رہی ہے جہاں پاکستان نے اپنے جواب کے ساتھ کلبھوشن کے پاکستان کی سرزمین پر کیے گئے جرائم کے ٹھوس ثبوت بھی پیش کردیئے ہیں۔
سفاک جرائم میں سزائے موت پانے والے اس مجرم کے لیے قانون میں کسی رعایت کی گنجائش نہ ہونے کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت کلبھوشن کی دفتر خارجہ میںاس کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کا اہتمام کیا جس کے لیے انہیں خصوصی انتظامات کے تحت پاکستان کے ویزے جاری کرکے اسلام آباد لایا گیا اور بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی انکے ساتھ آنے کی اجازت دے دی گئی مگر بدطینت بھارت نے پاکستان کے اس خلوص اور نیک نیتی کا جواب بھی اپنی خصلت کے عین مطابق پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا شروع کرکے دیا جس کے لیے متعصب بھارتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ہمہ وقت مصروف عمل رہا۔
اسی تناظر میں گزشتہ روز حریت لیڈر یٰسین ملک کی اہلیہ مشال ملک بھی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور پھٹ پڑیں کہ وہ گزشتہ تین ماہ سے اپنے زیرحراست شوہر سے ملاقات کے لیے بھارت سرکار کو درخواستیں دے رہی ہیں مگر بھارت سرکار ٹس سے مس نہیں ہوئی جبکہ اس کا شوہر علیل بھی ہے۔ اگر بھارت کے اس سفاکانہ رویے کے باوجود پاکستان اس کے سفاک دہشت گرد جاسوس کو انسانی ہمدردی اور خیرسگالی کے جذبے کے تحت خصوصی اہتمام کرکے اس کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کی سہولت فراہم کررہا ہے تو بھارت کو اسی بنیاد پر مشال کی اس کے شوہر سے ملاقات کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔ مشال ملک نے اگر اس تناظر میں حکومت پاکستان سے شکوہ کیا ہے تو وہ اس میں حق بجانب ہے کیونکہ پاکستان کے اس موذی روایتی دشمن سے اپنے لیے کسی خیر کی توقع کی ہی نہیں جاسکتی۔ وہ اپنی سرشت کے عین مطابق نہ صرف پاکستان کیخلاف زہریلے پراپیگنڈے میں مصروف ہے بلکہ اس نے کنٹرول لائن پر اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا نیا سلسلہ بھی شدت کے ساتھ شروع کردیا ہے۔ ایسے بے رحم اور بزدل دشمن کو تو اسی کے لہجے میں جواب دینے کی ضرورت ہے۔
رہی بات ملاقات کے حوالے سے بھارتی حکومت اورمیڈیاکے الزامات کی تواس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کے ازلی دشمن کی جانب کسی بھی نیک عمل کی تعریف سامنے آنابالکل ایساہی کہ جیسے رات کودن کہاجائے ۔ انڈیا نے پاکستان میں موت کی سزا پانے والے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو سے ان کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کے ایک روز بعد کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کی فیملی کی ’توہین‘ کی اور ملاقات کا جو طریقہ کار اختیار کیا گیا وہ طے شدہ اصولوں سے مختلف تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہی نہیں بلکہ پاکستانی حکام نے کلبھوشن کی اہلیہ کا جوتا بھی واپس نہیں کیا۔دلی سے بی بی سی کے نامہ نگار شکیل اختر کے مطابق انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے منگل کی دوپہر ایک بیان میں کہا تھا کہ ’سکیورٹی کے نام پر کلبھوشن کی ماں اور بیوی سے مذہبی اور ثقافتی آداب کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ ان کا منگل سوتر (جو شادی شدہ ہندو خواتین اپنے سہاگ کی علامت کے طور پر گلے میں پہنتی ہیں)، اتروائے گئے۔ ان کے کنگن اور بندی بھی اتروا لی گئی۔ یہی نہیں ان کے کپڑے بھی بدلوائے گئے جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
دوسری جانب پاکستانی دفترخارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتوں میں کچھ مشکوک محسوس ہواتھا اس لیے جوتا واپس نہیں کیا تاہم باقی تمام سامان اور جیولری واپس کردی، جوتے میں ریکارڈنگ چپ یا کیمرا تھا جس کی تحقیقات کررہے ہیں۔ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ کے جوتے کی چھان بین کی جارہی ہے ان کو متبادل جوتا فراہم کردیا گیا تھا، ان کے جوتے میں میٹل کی کوئی چیز تھی جوتے میں میٹل کی انکوائری کی جارہی ہے کہ وہ ریکارڈنگ چپ تھی یا کیمرا تھا۔
کلبھوشن سے اس کی والداہ اوراہلیہ کی ملاقات کے بعد بھارت کی جانب سے اظہارتشکرکے بجائے مختلف الزامات سامنے آنے کے بعداب یہی مناسب ہے کہ کلبھوشن کو اب قونصلر رسائی دینے کا باب بند کردیا جائے اور عالمی عدالت انصاف میں اس کے گھنائونے جرائم کے تمام ٹھوس ثبوت پیش کرکے اس کے حق میں جاری کیا گیا حکم امتناعی ختم کرانے کی کوشش کی جائے۔ بھارت اس وقت پاکستان کیخلاف زہریلا پراپیگنڈا عالمی عدالت انصاف میں اپنا کیس مضبوط بنانے کے لیے ہی کررہا ہے جس کے فوری اور موثر توڑ کی ضرورت ہے۔ اس سلسلہ میں کلبھوشن ہی بھارت کی سب سے بڑی کمزوری ہے جو پاکستان کی سلامتی کیخلاف بھارتی سازشوں کا بذات خود بہت بڑا ثبوت ہے۔ پاکستان دانشمندی کے ساتھ اس کیس کو لے کر چلے گا تو وہ اقوام عالم میں بھارت کا اصل مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے میں کامیاب رہے گا۔ دوسری جانب پاکستان میں عوامی حلقوں کی جانب سے یہ اس رائے کااظہارکیاجارہاہے کہ بھارتی جاسوس نے ان کے دیس میں دہشت گردی اورتخریب کاری کی سنگین وارداتیں ‘بم دھماکے کرائے ہیں جس میں بے گناہ انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں اس لیے کسی قسم کے عالمی دبائوکونظراندازکرکے اسے پاکستانی قوانین کے مطابق سزادی جائے جوکسی طورپھانسی سے کم نہیں ہونی چاہیے ۔اسی طرح پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنٹ عبرت پکڑیں گے ۔
پاکستان اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانا افغانستان کی ذمہ داری ہے،پاکستان نے مذاکرات میں ثالثی پر ترکیے اور قطر کا شکریہ ادا کیا ہے، وزیراطلاعات افغان طالبان دوحا امن معاہدے 2021 کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل...
اگر آرٹیکل 243 میں ترمیم کا نقصان سول بالادستی اور جمہوریت کو ہوتا تو میں خود اس کی مخالفت کرتا، میں حمایت اس لیے کر رہا ہوں کیونکہ اس سے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے،بلاول بھٹوکی میڈیا سے گفتگو آئینی عدالتیں بھی بننی چاہئیں لیکن میثاق جمہوریت کے دوسرے نکات پربھی عمل کیا جائے،جس ...
اپوزیشن ستائیسویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے ، امیر جماعت اسلامی جو ایسا کریں گے انہیں ترمیم کا حمایتی تصور کیا جائے گا،مردان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے ستائیسویں ترمیم پر اپوزیشن حکومت سے کس...
صاحبزادہ حامد رضا پشاور سے فیصل آباد کی طرف سفر کر رہے تھے کہ اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی مقدمہ میں 10 سال قید کی سزا سنائی تھی،قائم مقام چیئرمین کی تصدیق سنی اتحاد کونسل کے چیٔرمین صاحبزادہ حامد رضا کو گرفتار کر لیا گیا۔سابق رکن اسمبلی کو 9 مئی ...
27ویں آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ تیار، آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی عدالت، ججز کی مدت 70 سال، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات دینے کی تجویز، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا،ذرائع این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا شیٔر کم کرکے وفاق کا حصہ بڑھانے، تعلیم و صحت کے شعبے وفاقی حکومت کو دینے ک...
اپوزیشن سے مل کر متفقہ رائے بنائیں گے،معتدل ماحول کو شدت کی طرف لے جایا جارہا ہے ایک وزیر تین ماہ سے اس ترمیم پر کام کررہا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہ ترمیم کہیں اور سے آئی ہے ٹرمپ نے وزیر اعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریفیں کرتے کرتے بھارت کے ساتھ دس سال کا دفاعی معاہدہ کر لیا،اسرائیل ک...
وزیراعظم سے خالد مقبول کی قیادت میں متحدہ قومی موومنٹ کے 7 رکنی وفد کی ملاقات وزیراعظم کی ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنیکی یقین دہائی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے...
اب تک ترمیم کا شور ہے شقیں سامنے نہیں آ رہیں،سود کے نظام میں معاشی ترقی ممکن نہیں ہمارا نعرہ بدل دو نظام محض نعرہ نہیں، عملی جدوجہد کا اعلان ہے، اجتماع گاہ کے دورے پر گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اب تک ستائیسویں ترمیم کا شور ہے اس کی شقیں سامنے نہیں ...
موصول شدہ چالان پر تاریخ بھی درج ،50 ہزار کے چالان موصول ہونے پر شہری نے سر پکڑ لیا پانچوں ای چالان 30 اکتوبر کو کیے گئے ایک ہی مقام پر اور2 دوسرے مقام پر ہوئے، حکیم اللہ شہر قائد میں ای چالان کا نظام بے قابو ہوگیا اور شہری کو ایک ہی روز میں 5 چالان مل گئے۔ حکیم اللہ کے مطابق...
پورے ملک میں ہلچل ہے کہ وفاق صوبوں پر حملہ آور ہو رہا ہے، ترمیم کا حق ان اراکین اسمبلی کو حاصل ہے جو مینڈیٹ لے کر آئے ہیں ، محمود اچکزئی ہمارے اپوزیشن لیڈر ہیں،بیرسٹر گوہر صوبے انتظار کر رہے ہیں 11واں این ایف سی ایوارڈ کب آئے گا،وزیراعلیٰ کے پی کی عمران خان سے ملاقات کیلئے قو...
اسپیکر قومی اسمبلی نے اتفاق رائے کیلئے آج تمام پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاسشام 4 بجے بلا لیا،ذرائع پی ٹی آئی اور جے یو آئی ایف ، اتحادی جماعتوں کے چیف وہپس اورپارلیمانی لیڈرز کو شرکت کی دعوت پارلیمنٹ سے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق...
اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب، علی نواز اعوان کے وارنٹ گرفتاری جاری انسداددہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے وارنٹ گرفتاری جاری کئے انسداددہشت گردی عدالت اسلام آباد نے تھانہ سی ٹی ڈی کے مقدمہ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئ...