... loading ...
ابو خضر
دلفریب پہاڑوں، دیدہ زیب جھرنوں، حسین وادیوں، ہر دم برستے ساونوں، تاحدِ نگاہ سرسبز چراگاہوں، آئینہ نما جھیلوں، اِٹھلاتے بل کھاتے دریاؤں، رنگ برنگے پھولوں اور چہچہاتے خوش رنگ پرندوں کی سرزمین نیوزی لینڈ کو کرہ ارض پر ایک محفوظ، محبوب اور خوبصورت ترین خطہ زمین تصور کیا جاتا ہے۔ 2017 کے ’’گلوبل پیس انڈیکس‘‘ (Global Peace Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کو دنیا کو دوسرا محفوظ ترین ملک قرار دیا گیا جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’’کرپشن پرسیپشن انڈیکس‘‘ (Corruption Perception Index) کے مطابق نیوزی لینڈ کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جو کرپشن، رشوت، سفارش اور بدعنوانی کی لعنت سے تقریباً پاک ہیں۔
ان تمام تر خوبیوں کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے بھی جنت سمجھا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا شمار دنیا کے سرِفہرست (پہلے تین فیصد) اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے مواقع فراہم کرنے والے اداروں میں کیا جاتا ہے۔ ان جامعات سے حاصل کی جانے والی قابلیت، لیاقت اور تربیت نہ صرف ترقی یافتہ ممالک میں مشہور ہے بلکہ ان جامعات کی اسناد و اعزازات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کی وجہ نیوزی لینڈ کے تعلیمی اداروں اور جامعات میں قائم اعلیٰ تدریسی و تحقیقی معیارات ہیں۔ ان جامعات کے طلباء ، تدریسی عمل کے دوران ایک انتہائی منفرد تجربے سے گزرتے ہیں جس کا شمار دنیا کے بہترین تدریسی و تربیتی نظام کے طور پر کیا جاتا ہے۔ نیوزی لینڈ اپنے دوستانہ ماحول، کثیرالاقوامی اور وسیع النظر معاشرے، کاروبار اور تفریح کے وسیع مواقع کی بدولت اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے حصول کے خواہاں نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے طلبا و طالبات کے لیے بھی سونے پہ سہاگہ کے مترادف ہے۔
’’ٹائمز ہائر ایجوکیشن ریسرچ 2017‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 35 ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں نیوزی لینڈ اور کینیڈا بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں جن کے تعلیمی و تربیتی نظام طلباء و طالبات کو مستقبل کے لیے مکمل اور مؤثر طور پر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں برطانیا کا چھٹا، آسٹریلیا کا آٹھواں جبکہ جرمنی کا دسواں اور امریکا کا بارہواں نمبر قرار دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے لیے آ ٹھ جامعات قائم ہیں جنہیں ’’نیوزی لینڈ کوالی فکیشن فریم ورک‘‘ (NZQF) کے تحت رواں دواں رکھا گیا ہے۔ آٹھوں جامعات اپنے پیش کردہ تعلیمی اور تربیتی پروگرام، ان پر ہونے والے اخراجات اور نیوزی لینڈ میں اپنے جائے وقوعہ کے لحاظ سے ایک دوسرے سے انتہائی مختلف ہونے کے باوجود اپنے تعلیمی اور تحقیقی معیار اور اسناد و اعزازات کی قدر و منزلت میں یکساں اہمیت کی حامل ہیں۔ تمام جامعات کی درجہ بندی دنیا بھر کی اہم جامعات کے درمیان کی جاتی ہے۔ تمام جامعات میں جاری و ساری تعلیمی اور تحقیقی منصوبوں کی نگرانی NZQF کے تحت کی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تمام جامعات کی اسناد اور سرٹیفیکٹس کو یکساں اہمیت حاصل ہے۔
اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے یکساں معیار کو برقرار رکھنے کے لیے NZQF کا قیام جولائی 2010 میں عمل میں لایا گیا۔ اس ادارے کا بنیادی مقصد اور ذمہ داری اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ تمام جامعات اور اعلیٰ تعلیمی اور تحقیقی ادارے اپنے تمام منصوبوں اور پروگراموں میں مقرر کردہ علمی قابلیت اور تربیت کے مطلوبہ معیار کو قائم رکھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ NZQF وقتاً فوقتاً مقرر کردہ علمی قابلیت اور تحقیقی معیارات میں عالمی تغیرات کے پیش نظر مطلوبہ تبدیلیاں پیش کرنے اور ان کے نفاذ کا بھی ذمہ دار ہے۔ تمام جامعات NZQF کی طرف سے جاری کردہ تجاویز اور قواعد و ضوابط کے یکساں نفاذ کی پابند ہیں۔ NZQF جہاں اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ تمام جامعات میں پیش کردہ تعلیمی منصوبوں کا معیار یکساں رہے، وہیں اس بات کو بھی مکمل طور پر یقینی بناتا ہے کہ جامعات میں زیرِتعلیم ہر ایک طالب علم کو تعلیم، تربیت اور تحقیق کے میسر مواقع بلاتخصیص اور ہر امتیاز سے بالا تر ہوں۔ اس ضمن میں مقامی، غیر مقامی، رنگ، نسل، زبان، مذہب، قبیلہ، عوام، خواص، امیر، غریب کسی قسم کی کوئی تخصیص و تفریق نہیں برتی جاتی۔ اسی انتظام و انصرام کی بدولت طبقاتی نظام تعلیم کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجاتا ہے اور ایک غریب چرواہے کی اولاد کو بھی وہی مواقع حاصل ہوتے ہیں جو وزیرِاعظم کی اولاد حاصل کرسکتی ہے۔
پاکستانی طلباء و طالبات کے لیے نیوزی لینڈ کی جامعات میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ لہٰذا ذیل میں نیوزی لینڈ میں قائم آٹھ جامعات کا ایک تعارفی جائزہ پیش کیا جارہا ہے جو یقیناً پاکستانی طلباء و طالبات کیلیے دلچسپی کا باعث ہونے کے ساتھ ساتھ پْرکشش بھی ہوگا۔ قارئین کی سہولت کے لیے ہر جامعہ کے نام ہی کو متعلقہ ہائپر لنک بنادیا گیا ہے تاکہ آپ صرف ایک کلک سے اس یونیورسٹی کی ویب سائٹ تک براہِ راست رسائی حاصل کرسکیں۔
1۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ (University of Auckland)
یونیورسٹی آف آکلینڈ، نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں قائم ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے۔ دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کے مطابق اس کا نمبر 82 ہے جس کا قیام 1883 میں صرف چند ڈگری پروگرام اور 95 طلباء و طالبات کے ساتھ عمل میں آیا تھا۔ اس جامعہ کے چھ مختلف کیمپس قائم ہیں جن میں اس وقت ایک سال کے دوران زیرِتعلیم رہنے والے طلباء کی تعداد چالیس ہزار سے زیادہ ہے۔ یونیورسٹی آف آکلینڈ کی ایک انفرادی خصوصیت اس میں جاری پچاس سے زائد تعلیمی اور تحقیقی ڈگری پروگرام ہیں جنہیں ’’جڑواں ڈگری پروگرام‘‘ (Conjoint Programs) کے طور پر رائج کیا گیا ہے۔ یہ جڑواں پروگرام نہ صرف نیوزی لینڈ بلکہ دنیا بھر کی جامعات میں اپنی مثال آپ ہیں۔ اس منصوبے کے تحت ایک ڈگری پروگرام میں درج طالب علم ایک ہی وقت میں ایک سے زائد متعلقہ مضامین میں ڈگری حاصل کرسکتا ہے، جبکہ کسی دوسری جامعہ میں دو مختلف مضامین میں ڈگری حاصل کرنے کیلیے دوہری مدت اور اخراجات (فیس) درکار ہوتے ہیں۔
2۔ آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (Auckland University of Technology)
آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کو عرفِ عام میں AUT کے نام سے جانا اور پہچانا جاتا ہے جس کا قیام 1895ء میں عمل میںآیا تھا۔ قیام کے وقت اس ادارے کا نام آکلینڈ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مقرر کیا گیا جسے یونیورسٹی کا درجہ دیتے وقت آکلینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس جامعہ کا مرکزی کیمپس ا?کلینڈ کے مرکزی کاروباری علاقے CBD میں قائم ہے جبکہ دیگر کیمپس پورے نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں قائم ہیں۔
AUT میں کسی بھی ایک تعلیمی سال میں درج شدہ طلباء کی تعداد 27000 سے زیادہ ہوتی ہے جن میں تقریباً 2500 بین الاقوامی طلباء شامل ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق بین الاقوامی طلباء و طالبات کی وابستگی دنیا بھر کے 82 مختلف ممالک سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے جامعہ میں سماجی اور معاشرتی اعتبار سے وسیع تغیر پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جامعہ میں حصول علم میں مشغول طلبائکی ایک بڑی تعداد غیر روایتی عمر رسیدہ افراد پر مشتمل ہوتی ہے جن کی اوسط عمر 30 برس سے زائد ہے۔
3۔ وکٹوریہ یونیورسٹی آف ویلنگٹن
نیوزی لینڈ کے دارالحکومت ویلنگٹن میں قائم وکٹوریہ یونیورسٹی کا قیام 1797 میں عمل میں لایا گیا تھا جو اپنے کلیہ قانون، سماجی علوم اور علومِ حیات کے پیش کردہ ڈگری پروگراموں کی وجہ سے ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس جامعہ کی ایک منفرد خصوصیت یہ بھی ہے کہ ریکارڈ کے مطابق اس جامعہ کے کسی بھی پروگرام میں داخلے کے خواہشمند طالب علم کی درخواست کو رد نہیں کیا جاتا۔ اگر امیدوار کے خواہش کردہ پروگرام میں داخلہ بوجوہ ممکن نہ ہو تو ایک محتاط جائزے کے بعد متبادل مگر متعلقہ پروگرام میں داخلے کی پیش کش کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر طالب علم متبادل پروگرام میں پہلا سال گزارنے کے بعد بھی اپنے خواہش کردہ ڈگری پروگرام میں ہی تعلیم جاری رکھنے کا خواہشمند ہو تو اسے درخواست کا ایک اور موقع دینے کے ساتھ ساتھ اس کی درخواست کو ترجیح بھی دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس جامعہ کا شمار نیوزی لینڈ کی سب سے زیادہ داخلے کی درخواستیں حاصل کرنے والی جامعہ کے طور پر کیا جاتا ہے۔ دنیا کی پہلی 500 جامعات کی درجہ بندی میں وکٹوریہ یونیورسٹی کا درجہ 225 ہے جس کا نام برطانیا کی ملکہ وکٹوریہ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ایک تعلیمی سال میں داخلہ حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعداد 21000 سے زائد ہوتی ہے۔
4۔ میسی یونیورسٹی (Massey University)
میسی یونیورسٹی کا شمار نیوزی لینڈ میں قائم وسیع جامعات میں کیا جاتا ہے جس میں ایک سال میں زیرِتعلیم رہنے والے طلباء و طالبات کی تعداد لگ بھگ 38000 ہے۔ میسی یونیورسٹی، فاصلاتی تعلیمی پروگرام پیش کرنے والی سب سے بڑی جامعہ کے طور پر پہچانی جاتی ہے جس کے طلباء کی نصف تعداد انٹرنیٹ اور دوسری فاصلاتی ٹیکنالوجی کے ذریعے درس و تدریس سے مستفید ہوتی ہے۔ اس وقت جامعہ میں زیرِتعلیم بین الاقوامی طلباء کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے جس میں دنیا کے سو(100) سے زائد ممالک سے تعلق رکھنے والے طلباء و طالبات شامل ہیں۔ ملک بھر میں میسی یونیورسٹی کے کئی مراکز قائم ہیں جن میں ایک ایک کیمپس آکلینڈ، ویلنگٹن اور دو کیمپس پامرسٹن نارتھ میں قائم ہیں۔ میسی میں قائم بزنس اسکول دنیا بھر کی کاروباری دنیا میں مشہور ہے، جبکہ نینو سائنسز، ایوی ایشن اور ویٹرنری سائنسز میں ڈگری پیش کرنے والی ایک منفرد جامعہ ہے۔ میسی یونیورسٹی کا قیام 1925 میں نیوزی لینڈ کے مقبول وزیرِاعظم ولیم میسی (William Massey) کے انتقال کے بعد ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر ان ہی کے نام کی نسبت سے عمل میں لایا گیا۔ میسی یونیورسٹی کو خواتین کو داخلے دینے والی پہلی جامعہ کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔
5۔ یونیورسٹی آف کینٹربری (University of Canterbury)
یونیورسٹی آف کینٹر بری جسے مختصراً ’’کینٹ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، نیوزی لینڈ کی دوسری سب سے بڑی جامعہ ہے۔ اس کا قیام 1873 میں عمل میں ا?یا تھا جو کرائسٹ چرچ کے علاقے ایلام میں قائم کی گئی تھی۔ یونیورسٹی آف کینٹربری کی جانب سے متعدد ڈگری پروگرام پیش کیے جاتے ہیں جن میں فائن آرٹس، فاریسٹری، طبی، حیاتیاتی اور سماجی علوم شامل ہیں۔ کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء و طالبات کی سالانہ تعداد 18000 کے لگ بھگ ہے۔ یہ جامعہ ایک بڑے اور سرسبز و شاداب کیمپس پر مشتمل ہے جس کا رقبہ تقریباً 200 ایکڑ ہے جس میں ایک اقامت گاہ بھی شامل ہے۔ اس وقت کینٹ میں بین الاقوامی طلباء و طالبات کے تقریباً 1800 رہائشی اپارٹمنٹس اور فلیٹس موجود ہیں۔
6۔ لنکن یونیورسٹی (Lincoln University)
لنکن یونیورسٹی کا قیام 1990 میں اس وقت عمل میں آیا جس وقت مذکورہ بالا یونیورسٹی ا?ف کینٹربری کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ ابتدائی طور پر اسے لنکن کالج کینٹربری کا نام دیا گیا جو کرائسٹ چرچ کے مرکزی علاقے سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع کینٹربری کے علاقے میں قائم کیا گیا جس کا رقبہ تقریباً 50 ایکڑ ہے۔ موجودہ تعلیمی سال کے دوران کینٹ میں زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 5000 کے قریب ہے جن کی بنیادی ڈگری پروگرام ایگریکلچر اور اس سے متعلقہ مضامین مثلاً فاریسٹری، ماحولیات، باغبانی، لینڈ اسکیپ اور زرعی ٹیکنالوجی ہیں۔ ایگریکلچر سائنس کے ساتھ ساتھ کینٹ میں دوسری ٹیکنالوجیز مثلاً کمپیوٹر سائنس، انجینئرنگ، نیٹ ورکنگ، ایگریکلچرل ایجوکیشن اور بزنس کے پروگرام بھی پیش کیے جاتے ہیں۔
7۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو (University of Otago)
یونیورسٹی آف اوٹاگو کا شمار نیوزی لینڈ کی قدیم جامعات میں کیا جاتا ہے جو نیوزی لینڈ کے جنوب میں واقع دوسرے سب سے بڑے شہر ڈونیڈن (Dunedin) میں قائم ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ زیرِتعلیم طلباء کی تعداد 21000 سے زائد ہے۔ یونیورسٹی آف اوٹاگو کے تحقیقی مراکز کو دنیا میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جن کی وجہ سے دنیا بھر کی جامعات میں یونیورسٹی ا?ف اوٹاگو درجہ نمبر 151 پر فائز ہے۔ اس جامعہ میں 14 مختلف عالمی معیار کے حامل تحقیقی مراکز شامل ہیں جن کی سالانہ تحقیقی گرانٹ تقریباً 150 ملین ڈالر سے زیادہ ہے۔ ان مراکز میں تحقیق میں مصروف ریسرچ اسکالرز کی تعداد 4500 سے زائد ہے۔ اس جامعہ کا قیام 1871 میں عمل میں آیا جو اپنے محلِ وقوع اور متحرک نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ غیرنصابی سرگرمیوں کیلیے طلباء و طالبات کیلیے 150 کے قریب کلب اور سوسائٹیز قائم ہیں۔
8۔ یونیورسٹی آف وائیکاٹو (University of Waikato)
یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا آغاز 1964 میں نیوزی لینڈ کے شمالی شہر ہیملٹن (Hemilton) میں کیا گیا۔ یہ نیوزی لینڈ کی واحد یونیورسٹی ہے جسے ا?غاز سے ہی یونیورسٹی کا درجہ حاصل رہا ہے۔ اس جامعہ میں سالانہ داخل ہونے والے طلباء و طالبات کی تعداد تقریباً 13000 ہے۔ وائیکاٹو یونیورسٹی کے پیش کردہ ڈگری اور تحقیقی پروگراموں میں ایجوکیشن اور اس سے متعلقہ مضامین مشہور ہیں۔ حالیہ برسوں میں اس جامعہ کی جانب سے تعلیم کے ساتھ ساتھ قانون، معاشیات، اقتصادیات، لسانیات، ادب، کاروبار، انتظامی امور، جغرافیہ، عمرانیات، آرٹس اور ڈیزائن میں ڈگری پروگرام پیش کیے جارہے ہیں جن کی بنیاد پر یونیورسٹی آف وائیکاٹو کا شمار دنیا کی 250 چوٹی کی جامعات میں کیا جاتا ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس کا شمار دنیا کی 50 نوجوان جامعات (Young Universities) میں بھی کیا جاتا ہے۔
یہاں یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ کی جامعات میں داخلہ حاصل کرنے کے لیے درخواست دینے کا کوئی خاص وقت مقرر نہیں۔ مختلف شعبہ جات اور کلیہ جات کے تحت ڈگری اور تحقیقی منصوبوں میں سال کے کسی بھی وقت درخواست دی جاسکتی ہے، بشرطیکہ مذکورہ پروگرام کا اعلان جامعات کی ویب سائٹس پر موجود ہو۔
ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ پر حملہ ہیں، عدلیہ کو انتظامیہ کے ماتحت کرنے کی کوشش ناقابل قبول ہے، سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں،شخصی بنیاد پر ترامیم کی گئیں،اپوزیشن جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے استعفے پر خراج تحسین، جمہوری مزاحمت جاری رہے ...
ہم نے تجارت پر افغان رہنماؤں کے بیانات دیکھے، تجارت کیسے اور کس سے کرنی ہے؟ یہ ملک کا انفرادی معاملہ ہے،ٹرانزٹ ٹریڈ دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے مکمل خاتمے کے بعد ہی ممکن ہے، دفتر خارجہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے پاکستان کے دشمن ہیں مذاکرات نہیں کریں گے،دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے وا...
گاؤں دیہاتوں میںعوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، اب شہروں پر قبضہ کررہے ہیں،لوگوں کو جکڑاہواہے چوہدریوں،سرداروں اور خاندانوں نے قوم کو غلام ابن غلام بنارکھاہے،عوامی کنونشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاندان اور چالیس وڈیروں کانا...
خالی گاؤں گدار میں خوارج کی بڑی تعداد میں موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں کے تعاون سے گاؤں پہلے ہی خالی کرایا گیا تھا، ذرائع سیکیورٹی فورسز نے کامیاب باجوڑ آپریشن کے دوران 22 خوارج کو ہلاک کر دیا۔ ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انتہائی خفیہ مع...
میرا ضمیر صاف اور دل میں پچھتاوا نہیں ،27 ویں ترمیم کے ذریعہ سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ، میں ایسی عدالت میں حلف کی پاسداری نہیں کر سکتا، جس کا آئینی کردار چھین لیا گیا ہو،جسٹس منصور حلف کی پاسداری مجھے اپنے باضابطہ استعفے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ وہ آئین جسے میں نے تحفظ ...
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کی جگہ کمانڈر آف نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا عہدہ شامل،ایٔرفورس اور نیوی میں ترامیم منظور، آرمی چیف کی مدت دوبارہ سے شروع ہوگی،وزیر اعظم تعیناتی کریں گے، بل کا متن چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر سے ختم تصور ہوگا،قومی اسمبلی نے پاکستا...
اسے مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ کی اے پلس ٹیم ہے،میٹ دی پریس سے خطاب جماعت اسلامی کا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کیلئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگا، صحافی برادری شرکت کرے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کی دعوت پر جمعرات کو پریس کلب میں ”میٹ دی...
ترمیمی بل کو اضافی ترامیم کیساتھ پیش کیا گیا،منظوری کیلئے سینیٹ بھجوایا جائے گا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سپریم کورٹ اور آئینی عدالت میں جو سینئر جج ہوگا وہ چیف جسٹس ہو گا،اعظم نذیر تارڑ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیمی بل کی اضافی ترامیم کے ساتھ دو تہائی اکثریت سے منظو...
اپوزیشن کا کام یہ نہیں وہ اپنے لیڈر کا رونا روئے،بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران اپوزیشن اراکین نے ترمیم کی کاپیاں پھاڑ کر اڑانا شروع کردیں اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو کی تقریر کے دوران اپوزیش...
اسرائیلی فوج کی جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جاری، تازہ کارروائی میں مزید 3 فلسطینی شہید علاقے میں اب بھی درجنوں افراد لاپتا ہیں( شہری دفاع)حماس کی اسرائیلی جارحیت کی؎ مذمت اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ کارروائی میں غزہ میں مزید 3 فلسطینیوں ...
مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...
آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...