... loading ...
سکندر اعظم جب تخت پر بیٹھتے تھے تو اپنے دائیں ہاتھ پر استاد کو اوربائیں جانب والدین کو بٹھاتے تھے ، کسی نے سکندرسے پوچھا کہ ایسا کیوں کرتے ہیں تو سکندر اعظم نے جواب دیا کہ عالم ارواح میں تھا۔دنیا والدین کی وجہ سے آیا اور اب استاد کی وجہ سے زمین سے دوبارہ آسمان پر پہنچا ہوں تو استاد کی اہمیت زیادہ ہوئی۔ اس استاد کی حیثیت کے بارے میں اکابرین نے کہا کہ آپ کے تین والدین ہیں ایک حقیقی والد ایک استاد اور ایک سسر، والدین کے رتبہ کے برابر استاد کا رتبہ ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے آقائے دو جہاںؐ کو اُمّی پیدا کیا جن کا کوئی استاد نہیں بنایا بلکہ اللہ تعالیٰ نے ہمارے پیارے نبیؐ کو پیدا ہوتے ہی تمام علوم عطا کردیے تاکہ اس دنیا میں کوئی ان کا استاد نہ بنے ورنہ استاد کی تعظیم میں کہیں نبی پاکؐ کی شان میں کوئی گستاخی نہ ہوجائے یہ ہے ایک استاد کی شان۔اسلام میں استادکوبڑادرجہ دیاگیاہے ۔ ان کااحترام دنیاوی اوردنیو ی لحاظ سے لازم قراردے دیاگیاہے۔ انہی استادوں کی تعلیم کی سے فیض پاکردنیا بھرطالب علموں نے وہ کارہائے نمایاں انجام دیئے ہیں کہ دنیاانگشت بدنداں ہے ۔ استادوں کے احترام کی مثالیں خلیفہ ہارو ن رشید‘مامو ن رشید سے لے کرمغل شہنشاہوں تک ہردورمیں ملتی ہیں ۔ آج کے ترقی یافتہ دورمیں بھی استادوں کی اہمیت اوراحترام اسی طر ح کیا جاتا ہے جس طرح ابتدائے اسلام میں کیا جاتا تھا۔ ایسا صرف مشرقی معاشرے میں ہی نہیں مغربی معاشرے میں بھی ہوتارہاہے ۔
لیکن آج کل سندھ کی جامعات میں اگر اساتذہ پر نظر دوڑائی جائے تو شرم کے مارے سر جھک جاتے ہیں کیونکہ ایسے لفنگے اور بد کردار افراد استاد کے روپ میں سامنے آئے ہیں جن کے لیے دل کرتا ہے کہ ان کو کسی عادل جج کے سامنے پیش کرکے سرعام سنگسار کیا جائے یا انہیں وہ سزا دی جائے جس کا سن کر پھر وہ شخص کانپ اٹھے جو استاد کے نام پر اپنی حوس، اپنی ہی طالبات سے پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے۔اس حوالے سے سب سے پہلے جامعہ کراچی کے ایک ریٹائرڈ استاد کے بارے میں شکایت ایک خاتون لیکچرار نے محتسب برائے ورکنگ وو من کو کی جس پر وہ ریٹائرڈ استاد پیشی پر تو آتا رہا لیکن چونکہ وہ استاد با اثر تھا اور روزانہ کراچی کی ادبی محفلوں، شاعری کی محفلوں میں شریک ہوتا تھا اس لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے تحقیقات کو دبا دیا گیا،معاملہ کچھ عرصے کے لیے دب ضرور گیا مگر اس کی بازگشت اب سنائی دیتی ہے ممکن ہے کسی وقت انصاف میں حرکت میں آئے اورمذکورہ بااثراستادکو جوا ب دہی کے لیے طلب ہی کرلیاجائے۔
گزشتہ سال سندھ یونیورسٹی کی ایک طالبہ نائلہ رند نے خودکشی کرلی اور معاملہ اس کے کسی معاشقے کی جانب موڑ دیا گیا۔ لیکن کسی نے تحقیقات نہیں کی کہ آخر اس نوجوان لڑکی کے ساتھ ایساکون واقعہ پیش آیاکے اسے اپنی زندگی کاخاتمہ ہی کرناپڑگیا۔ نائلہ نے توخودکشی کرلی لیکن اپنی ساتھی طالبات کوضرورایک پیغا م دے گئی کہ اگرظلم کے خلاف آوازنہیں اٹھائوگی توانجام میری طرح ہی ہوسکتا ہے ۔ اب ایک مرتبہ پھر سندھ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی کا معاملہ سامنے آرہاہے جہاں طالبات نے تحریر درخواستیں دی ہیں کہ انہیں اساتذہ نے جنسی طور پر حراساں کیا ہے ۔ ان اساتذہ نے وعد ہ کیاتھاکہ اگر وہ ان کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھیں گی تو ان کو اچھے نمبر ملیں گے ورنہ ان کو فیل کردیا جائے گا۔ یہ وہ بھیڑیئے ہیں جو بیرون ممالک سے پی ایچ ڈی کرکے استاد جیسے مقدس پیشے سے وابستہ ہوتے ہیں۔ ان بھیڑئیوں سے کوئی پوچھے کہ اگر ان لڑکیوں کی جگہ ان کی اپنی بہن، بیٹی ہوتی تو وہ کیا کرتے؟ یا ان ساتھ دوسرے استاذہ کو ایسا کرنے دیتے۔یااگران کے علم میں ایساکوئی واقعہ آتا تو ان کا کیا ردعمل ہوتا؟ ایک طالبہ نے تو جنسی حراساں کیے جانے کے حوالے جامشورو تھانے میں ایف آئی آر تک درج کرائی مگر بھیڑیوں کے ساتھی اساتذہ کی یونین کی آڑ میں دباؤ ڈال کر ایف آئی آر ہی ختم کراڈالی۔
اب کون آگے آئے جب بھیڑیئے ایک یونین بناکر یونیورسٹی انتظامیہ کو بلیک میل کریں گے تو پھر یونیورسٹی انتظامیہ بھی مجبور ہوگی اور پھر کون سی مظلوم طالبہ اپنی ظلم کی داستان کسی کو اور سناکرانصاف طلب کرے گی؟ اسی لیے بعض طالبات نے مجبور ہوکر صدر، وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ کو خطوط ارسال کیے تو پھر سب کی آنکھیں کھلیں پھر اعلیٰ عدالتوں نے جواب طلبی کی لیکن پھر وہی اساتذہ کی تنظیم سامنے آئی اور بھیڑئیوں کی مدد کرنے لگی۔ سندھ یونیورسٹی کے وی سی نے الزام کی زد میں آنے والے اساتذہ کو ہٹایا تو اساتذہ کی تنظیم کی نیندیں حرام ہوئیں ،ایک کو دادو کیمپس میں بھیجا تو پہلے اس نے جانے سے انکار کیا ، بعدازاں دادو کیمپس کی انتظامیہ نے ایسے اساتذہ کو لینے سے قطعی انکار کردیا یوں ڈرامہ کرکے ایسے بے ضمیر اساتذہ کو سندھ یونیورسٹی میں رہنے دیا گیا۔
پھر اب زرعی یونیورسٹی کی طالبہ سامنے آئی ہیں جن کا کہنا ہے کہ ایک استاد نے ان کو ناجائز مراسم رکھنے پر زور دیا انہوں نے انکار کیا تو اس بے ضمیر استاد نے ان کو فیل کرکے ان کا مستقبل تباہ کردیا۔ اس طالبہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر سالانہ کانوووکیشن سے قبل ان کے تمام پیپرز چیک نہ کیے گئے اور ان کے ساتھ کی گئی ناانصافی کا ازالہ نہ کیا گیا تو وہ سالانہ کانووکیشن میں خود کو آگ لگادیں گی۔ لعنت ہو تو ایسے اساتذہ پر اور لعنت ہو ایسی انتظامیہ اور اداروں پر جو معصوم بچیوں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ہمارا معاشرہ بے حس ہوچکا ہے۔ ضمیر مردہ ہوچکے ہیں۔ اس لیے ایسی باتوں پر کوئی متحرک نہیں ہوتا۔ حکمرانوں کو بھلا کیا پرواہ ہے کیونکہ ان کے بچے تو بیرون ممالک میں پڑھتے ہیں اس لیے وہ بھی ایک تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
٭ ٭ ٭
طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...
پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...
دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...
افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...
افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...
سیلاب کے باعث صوبوں کی زرعی آمدن پر انکم ٹیکس نافذ کرنے کیلئے مزید مہلت طلب ،معاشی ٹیم نے اسٹرکچرل بنچ مارکس پر نرمی کی درخواست کی ہے تاکہ معاہدہ جلد از جلد مکمل ہو سکے، ذرائع سیلاب سے زرعی معیشت متاثر ہونے کے سبب صوبے فوری طور پر ایگریکلچر انکم ٹیکس نافذ کرنے پر آمادہ نہیں ،ا...
تھانے پر حملہ،مظاہرین نے اہلکاروں کو یرغمال بنالیا، سرکاری املاک کو نقصانپہنچایا جب ملک ترقی کرتا ہے کوئی نہ کوئی گروہ انتشار کی کوشش کرتا ہے،ڈی آئی جی پنجاب ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ مذہبی جماعت کے احتجاج کے باعث پولیس کے 112 جوان زخمی اور کئی اہلکار لاپ...
پولیس ناکے قائم، شاہدرہ میدانِ جنگ بن گیا،پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں پولیس اہلکار کو پکڑ کر تشدد،گاڑی چھین لی، تفریحی پارک سنسان، سپلائی رک گئی تحریک لبیک احتجاج کو روکنے کے لیے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے سخت سیکیورٹی انتظامات آج دوسرے دن بھی جاری ہیں، جبکہ تحریک لبیک احتج...
عوام اور قبائلی رہنماؤں نے 2021 میں دہشت گردوں کی واپسی منصوبے کو رد کیا تھا ذمہ داری ڈالنا حقائق کے برعکس ، ہمیشہ ملک و عوام کے مفاد میں کام کرتی ہے،ترجمان پی ٹی آئی نے دہشتگرد آبادکاری الزام کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ عوام اور قبائلی رہنماؤ...
(ن)لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی، اے این پی اور دیگر جماعتیں مل کر اپنا امیدوار لائیں گی اپوزیشن ہارنے کیلئے نہیں بلکہ جیتنے کیلئے امیدوار کھڑا کرے گی، اختیار ولی کی میڈیا سے گفتگو خیبرپختونخوا میں اپوزیشن نے وزیراعلیٰ کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کا اعلان کردیا اور کہا ن لیگ، پی...
سرحد پار دہشتگردی کا مسئلہ افغان حکام کے سامنے اٹھایا جا رہا ہے،ترجمان دفتر خارجہ پاکستان افغانستان کی خودمختاری کا احترام کرتا ہے، شفقت علی خان کی ہفتہ وار بریفنگ پاکستان نے ایک بار پھر افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹی ٹی پی سمیت تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف مؤثر اور فوری ...
انعام اللہ شاہ مرکزی گواہ جس پر اعتماد کچھ وجوہات کی بنا پر نہیں کیا جا سکتا ، بانی پی ٹی آئی توشہ خانہ تحائف 7سے 10 مئی 2021 کے درمیان وصول کیے، اس پر نیب کیس بنا توشہ خانہ ٹو کیس میں عدالت میں دیٔے گئے بیان میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جعلی توشہ خانہ کیس میں مج...