وجود

... loading ...

وجود

ریاست نے احتساب کا فیصلہ کرلیا‘ نوازشریف اور آصف زرداری چیخ اُٹھے

پیر 13 نومبر 2017 ریاست نے احتساب کا فیصلہ کرلیا‘ نوازشریف اور آصف زرداری چیخ اُٹھے

1988ء سے لے کر 2017 تک ملک میں سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان میوزیکل چیئر کا کھیل جاری ہے ۔ دونوں جماعتیں باریا ں بدل بدل کراقتدارمیں آتی رہی ہیں ۔ صرف 1999 سے لے کر 2007 تک جو پرویز مشرف کا دو ر کہلاتاہے ایسادور تھاجب مسلم لیگ ن کو جبراً اقتدارسے دوررہناپڑااورپیپلزپارٹی کو دور کر دیا گیا۔ لیکن مشرف دورمیں جولوگ حکومت میں شامل رہے وہ بھی آج انہی دونو ں جماعتوں میں سے کسی ایک میں شامل ہوچکے ہیں ۔
عوام یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ جب پیپلز پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو مسلم لیگ (ن) پر الزام عائد کرتی ہے اور مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آتی ہے تو پی پی پی الزامات کی بوچھاڑ کرتی ہے۔ ایک دوسرے پر الزام عائد کرکے اصل میں وہ اندر سے ایک دوسرے سے ملے ہوئے تھے تاکہ کوئی تیسری پارٹی ان کے درمیان نہ آجائے اور جب وہ اقتدار میں آتی ہیں تو اپنے وہ تمام الزامات بھول جاتی ہیں جو انہوں نے حزب اختلاف کے دور میں لگائے تھے کیونکہ ان کو پتہ ہوتا ہے کہ انہوں ن جو الزام لگائے تھے وہ غلط تھے کبھی احتساب بیورو بنایا گیا کبھی احتساب کمیشن بنانے کا اعلان کیا گیا۔ پرویز مشرف نے احتساب بیورو کا نام قومی احتساب بیورو رکھ دیا۔ فوجی حکومت ہونے کے باوجودمشرف دورمیں ایسا احتساب نہیں کیا گیاجس کی مثال دی جائے۔ بلکہ پرویزمشرف پاکستا ن کی تاریخ میں پہلے مرتبہ این آراوجاری کیا، جس کے تحت پاکستا ن پیپلزپارٹی کے سات ہزاراورایم کیوایم بارہ ہزارسنگین جرائم ومالی بدعنوانیوں کے مقدمات واپس لیے گئے ۔اس این آراوجاخمیازہ قوم آج بھی بھگت رہی ہے ۔
پرویز مشرف کے بعد پی پی پی نے وفاق اور سندھ میں حکومتیں بنائیں ، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے حکومت بنائی۔ 2013 کے عام الیکشن کے بعد مسلم لیگ (ن) نے وفاق اور پنجاب میں جبکہ پی پی پی نے سندھ میں حکومتیں بنائیں جو اب اپنی مدت مکمل کرنے والی ہیں ۔ لیکن اب پچھلے چھ ماہ سے جو احتساب شروع ہوا ہے اس سے ملک کی دو بڑی پارٹیاں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) چیخ اٹھی ہیں ایسا کیوں ہورہا ہے؟ آخر ایسا کیا ہوگیا کہ دونوں پارٹیوں کو احتساب پر احتجاج کرنا پڑرہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریاست نے زمینی حقیقت دیکھ کر ملک میں احتساب کے عمل کی حمایت کی ہے اور غیر جانبدارانہ احتساب شروع کرایا ہے ۔جب ریاست نے احتساب پر کوئی دباؤ قبول نہیں کیا اور تمام اداروں پر واضح کیا کہ اب کسی سے رعایت نہیں ہوگی اور احتساب سب کا ہوگا تو اب سب کو کپکپی لگ گئی ہے۔
ریاست نے جب اسٹینڈ لیا تو پھر تمام ریاستی ادارے بھی سیدھے ہوگئے پھر پانامہ کیس میں نوازشریف کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا اور ان کا پورا خاندان احتساب عدالت کی پیشیاں بھگت رہا ہے جب اتنا سخت احتساب ہوگا تو واقعی حکمرانوں کی نیندیں حرام ہوں گی۔ جب نوازشریف وزیراعظم کے عہدے سے نا اہل ہوجائیں گے تو پھر آصف زرداری پر ہاتھ ڈالنے میں کیا پریشانی ہوگی۔ آصف زرداری اور ان کی پارٹی تو اس وقت مسلم لیگ (ن) سے زیادہ پریشان ہیں اس کی پہلی جھلک سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کی گرفتاری کے وقت نظر آئی۔ شرجیل میمن کی گرفتاری کے بعد آصف زرداری، فریال تالپر نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ صرف بلاول بھٹو زرداری سے بیان دلوایا گیا جس دن شرجیل میمن گرفتار ہوئے اس شب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سینٹرل جیل جا پہنچے اور شرجیل میمن سے ملاقات کی اور ان کو پیغام بھی پہنچایا جو پارٹی قیادت نے ان کو دیا تھا۔ شرجیل میمن کو دلاسہ بھی دیا گیا تو ان کو ڈرایا دھمکایا بھی گیا۔ یوں شرجیل میمن نے زبان بندی کرلی۔
اس وقت نیب کے پاس پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے 700 سے زائد رہنماؤں کے خلاف تحقیقات چل رہی ہیں جس سے نوازشریف اور آصف علی زرداری کی پریشانی فطری ہے اب ریاست کے واضح موقف کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت عدالت یا نیب کو دباؤ میں نہیں ڈال سکتی، پہلے تو سپریم کورٹ پر بھی حملے ہوئے تھے، عدالتوں کو دباؤ میں ڈالا گیا لیکن اس وقت ریاستی ادارے خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے تھے مگر اب حالات تبدیل ہوگئے اب ریاستی ادارے جاگ چکے ہیں ۔ سب کو بتا دیا گیا ہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہیں ۔ قانونی جنگ لڑیں اور اگر انہوں نے آنکھ دکھانے کی کوش کی تو پھر ان کو ایک نہیں چار آنکھیں دکھائی جائیں گی۔ تب سیاسی جماعتوں نے صورتحال کو بھانپ لیا ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دو چار دن دھمکیاں دیں لیکن انہیں بتایا گیا کہ اس دھمکی کا نقصان خود ان کو ہی ہوگا تب ان کی آنکھیں کھلیں اور جاکر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے معافی مانگ لی۔
ملک بھر کے عوام احتساب پر خوش ہیں وہ چاہتے ہیں کہ جس نے بھی لوٹ مار کی ہے۔ اس کا کڑا احتساب ہونا چاہئے اور کسی سے بھی رعایت نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اب ملک کی ترقی اسی میں ہے کہ کرپشن سے پاک ملک ہونا چاہئے۔ سی پیک پر کام کرنے والے پاکستان کے بردار ملک چین نے بھی پاکستان پر واضح کیا ہے کہ اب کرپشن کودفن کرکے نئے پاکستان کی تعمیر کی جائے کیونکہ کرپشن سے ملک کو صرف نقصان ہوگا۔ اس لیے ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے اس ملک کی بنیادیں کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہوں اسی مشورے پر ریاستی اداروں نے عمل کر دکھایا ہے مگر سیاسی جماعتیں احتجاج کررہی ہیں ۔
٭ ٭


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہائبرڈ نظام اور اس کے خدو خال

وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار وجود پیر 15 دسمبر 2025
وندے ماترم:ایک تیر سے کئی شکار

مودی سرکار کی سفاکی وجود پیر 15 دسمبر 2025
مودی سرکار کی سفاکی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر