وجود

... loading ...

وجود

سعودی عرب میں تبدیلی کی لہر۔ اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں ؟معاشی اصلاحات

پیر 13 نومبر 2017 سعودی عرب میں تبدیلی کی لہر۔ اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں ؟معاشی اصلاحات

سعودی عرب میں ان دنوں تبدیلی کی ایک غیر متوقع لہر آئی ہوئی جس کی ابتدا سرکاری ذرائع کے مطابق کرپشن میں ملوث شاہی خاندان کے افراد اور شاہی خاندان کے قریبی لوگوں سے کیاگیاہے جن میں سعودی شہزادوں کے علاوہ وزرا اور بعض اعلیٰ سرکاری عہدیدار بھی شامل ہیں ۔ شاہ سلمان نے رواں برس جون میں ایک شاہی فرمان کے ذریعے 57 سالہ شہزادہ محمد بن نائف کی جگہ اپنے 31 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو نیا ولی عہد مقرر کیا تھا۔سعودی عرب کے بادشاہ سلمان کو سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد جب تقریباً تین سال قبل اقتدار ملا تب سے انھوں نے ملکی پالیسیوں میں کچھ اہم تبدیلیاں کی ہیں ۔ان تبدیلیوں میں سنیچر کو نئی اینٹی کرپشن کمیٹی نے گیارہ شہزادوں ، چار موجودہ اور ‘درجنوں ’ سابق وزرا کو گرفتار کر لیا جن میں اربوں ڈالر کے اثاثے رکھنے والے شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں ۔
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ’معتدل اسلام کی واپسی‘ کے لیے کوشاں ہیں ۔یہ بات انھوں نے گزشتہ روز اقتصادیات امور کی ایک کانفرنس کے دوران کہی جو کہ العریبیہ ٹی وی پر براہِ راست دکھائی گئی۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب 1979 سے پہلے ایسا نہیں تھا۔ سعودی عرب اور پورے خطے میں مختلف وجوہات کے لیے 1979 کے بعد سے الصحوہ (آگاہی) کی ایک تحریک چلائی گئی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی زندگیوں کے آئندہ 30 سال ان تباہ کن عناصر کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ ہم انتہا پسندی کو جلد ہی ختم کردیں گے۔‘شہزادہ محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ’ہم پہلے ایسے نہیں تھے۔ ہم اس جانب واپس جا رہے ہیں جیسے ہم پہلے تھے، ایسا اسلام جو کہ معتدل ہے، اور جس میں دنیا اور دیگر مذاہب کے لیے جگہ ہو۔‘یاد رہے کہ حال ہی میں سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان نے شاہی فرمان جاری کیا تھا جس میں خواتین کو ملک میں پہلی بار گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔شاہی فرمان کے مطابق متعلقہ وزارت اس بارے میں ایک ماہ میں تجاویز دے گی اور یہ حکم 24 جون 2018 تک ہر صورت میں نافذالعمل ہو جائے گا۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب 1979 سے پہلے ایسا نہیں تھا۔ سعودی عرب اور پورے خطے میں مختلف وجوہات کے لیے 1979 کے بعد سے الصحوہ (آگاہی) کی ایک تحریک چلائی گئی۔محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب 1979 سے پہلے ایسا نہیں تھا۔ سعودی عرب اور پورے خطے میں مختلف وجوہات کے لیے 1979 کے بعد سے الصحوہ (آگاہی) کی ایک تحریک چلائی گئی۔شہزادہ محمد بن سلمان کو ملک کے نئے ترقیاتی پلان وژن 2030 کا بانی بھی مانا جاتا ہے۔ سعودی حکومت کی کوشش ہے کہ ملک کو اقتصادی طور پر تیل پر انحصار کم کرنا پڑے۔
اس ضمن میں شہزادہ سلمان نے گذشتہ روز ایک اقتصادی میگا سٹی کا اعلان بھی کیا ہے جو کہ مصر اور اردن کے سرحدی علاقے میں 500 بلین ڈالر کی مدد سے تعمیر کی جائے گی۔
اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنوری 2015 کو شاہ سلمان نے شاہ عبداللہ کی وفات کے بعد 79 برس کی عمر میں تخت سنبھالنے کے بعد اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد اور نائب وزیراعظم بنایا اور اپنے بیٹے شہزادہ سلمان کو وزیر دفاع کا عہدہ دیا۔لیکن رواں برس جون میں انھوں نے اپنے 32 سالہ بیٹے کو ولی عہد بنا دیا اور آہستہ آہستہ محمد بن نائف سے اختیارات واپس لے لیے۔
مارچ 2015 میں سعودی عرب یمن میں صدر منصور ہادی کی جانب سے شیعہ حوثی باغیوں اور ان کے حامیوں کے خلاف کارروائیوں میں یمن کا ساتھ دینے کے لیے اتحادی ممالک کا سربراہ بن گیا۔ اس سلسلے میں سعودی عرب نے فضائی بمباری کا آغاز کیا جو اب تک جاری ہے۔پھر اتحادی افواج نے یمن میں اپنے دستے تعینات کیے۔ انسانی حقوق کے گروہوں کی جانب سے ان فضائی حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
تہران سے تعلقات کشیدہ
سعودی عرب کے شیعہ عالم نمر النمر کی پھانسی کے بعد تہران میں بھی مظاہرے ہوئے۔جنوری 2016 میں سعودی عرب نے دہشت گردی کے الزامات میں 47 افراد کو پھانسی کی سزا دی۔ ان میں زیادہ تر تعداد تو سنی فرقے کے مسلمانوں کی تھی تاہم اس میں سعودی عرب کے ایک بڑے شیعہ عالم نمر النمر بھی شامل تھے۔ان کی پھانسی کے نتیجے میں سعودی عرب کے اپنے علاقائی حریف ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات خراب ہو گئے۔ ریاض نے اپنے سفارتخانے پر حملے کے بعد تہران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے۔
معاشی اصلاحات
وژن 2030 کا ایک مقصد نجی شعبے کو تقویت دینا ہے
اپریل 2016 میں سعودی حکومت نے وژن 2030 کے نام سے ایک بڑے اصلاحاتی منصوبے کی منظوری دی۔اس منصوبے کا مقصد یہ تھا کہ معیشت کا انحصار تیل پر ہی نہ ہو بلکہ اس کے لیے آمدن کے ذرائع کو مزید وسعت دی جائے۔ اس منصوبے میں تیل کی سرکاری کمپنی آرمکو کے حصص کی فروخت سے سرمایہ حاصل کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔سعودی عرب کو سنہ 2014 کے وسط میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے سبسڈی کو کم کرنا پڑا تھا اور اپنے اہم ترقیاتی منصوبوں کو معطل کرنا پڑا تھا۔دسمبر 2016 میں سعودی عرب نے اوپیک تنظیم کے ممالک اور اس تنظیم سے باہر روس کے ساتھ تیل کی قیمتوں میں اضافے کے لیے تیل کی پیداوار کم کرنے پر اتفاق کیا۔اگرچند روز قبل آپ کسی سے سعودی عرب میں تبدیلی کے بارے میں پوچھتے تو وہ کہتا کہ: تبدیلی آئے گی، لیکن اپنے وقت پر۔اس کا مطلب یہ تھا کہ اس کام میں سالہاسال لگ سکتے ہیں ، سعودی عرب جیسے کٹر قدامت پسند معاشرے کے ہر شعبے میں تبدیلی سست رفتاری سے آتی ہے جہاں مذہبی حکام انتہائی اثر و رسوخ کے حامل ہوتے ہیں اور بہت سے سعودی اپنے موجودہ طرزِ زندگی سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں ۔لیکن اس کے باوجود تبدیلی آ رہی تھی اور اس کا اثر حکمرانوں اور معاشرے دونوں پر ہو رہا تھا۔خود سعودیوں کو مہینوں میں تبدیلیوں کی امید تھی لیکن سعودی عرب میں راتوں رات آنے والی تبدیلی نے سب کو حیران کردیاہے ۔
ریاض میں گلف ریسرچ سینٹر کے جان سفاکیاناکس نئی تبدیلی کو خوشگوار قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں : ‘وقت بہت کم رہ گیا ہے۔چند سال قبل سیاہ سونا کہلانے والے سعودی تیل کی فروخت سے آنے والا منافع آدھا ہو کر رہ گیا ہے، جس کا اثر زندگی کے مختلف شعبوں پر پڑ رہا ہے۔
تیل کا کارخانہ
سعودی عرب کی 90 فیصد آمدنی تیل سے ہوتی ہے۔سفاکیاناکس کہتے ہیں : ‘یہ تیل عشروں سے انجن کا کام کر رہا تھا۔ لیکن اب بہت سے انجنوں کی ضرورت ہے۔اس مقصد کے حصول کے لیے سعودی حکومت نے گذشتہ برس وژن 2030 نامی منصوبہ تیار کیا تھا۔اس کی باگ ڈور 31 سالہ نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو سونپی گئی تھی، جنھوں نے دنیا کی بہترین ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ منصوبے اور تصورات پیش کریں ۔ تیل کی آمدنی میں کمی کے ساتھ آمد وخرچ میں توازن پیدا کرنے کے لیے سرکاری نوکریوں میں بھاری تنخواہیں اور پرتعیش مراعات ختم کر دی گئی تھیں اور نجی شعبے سے یہ توقع وابستہ کی گئی تھی کہ معیشت کی نمو میں وہ بڑا کردار ادا کرے۔ لیکن اس کی رفتارتوقع سے بہت سست ہے۔وژن 2030 کا ایک مقصد نجی شعبے کو تقویت دینا ہے۔نوجوان ولی عہد کو معلوم ہے کہ ایک اور گھڑی بھی چل رہی ہے جو تبدیلی لانے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہے۔وہ جانتے ہیں کہ دو تہائی سعودی ان کی عمر کے یا ان سے چھوٹے ہیں ۔شاہ عبداللہ کے تعلیمی وظائف کے پروگرام کے تحت لاکھوں نوجوان سعودی مغربی تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل ہو کر ملک واپس لوٹ رہے ہیں ۔ایک طرف تو وہ نوکریوں کی تلاش میں ہیں ، دوسری طرف انھیں ایک ایسے معاشرے کا سامنا ہے جہاں سینماؤں پر پابندی ہے اور ریستورانوں میں مردوں اور عورتوں کے لیے الگ حصے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اب سعودی عرب کے بند معاشرے کو کھولنے اور تبدیلی کے لیے تیزی سے قدم اٹھائے جا رہے ہیں ۔جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتا ہے کہ اب سعودی عرب کی گلیوں میں بدنامِ زمانہ مطوع نامی مذہبی پولیس نظر نہیں آتی جن کا مشن ‘برائی کو روکنا اور نیکی کو فروغ دینا’ تھا اور جو اکثر اوقات اپنی حد سے تجاوز کرتی تھی۔ ان کے خاتمے کا سہرا ولی عہد کے سر باندھا جا رہا ہے ۔ریاض کے امیر شہری کہتے ہیں کہ شہر میں کچھ ایسے ریستوران کھل گئے ہیں جہاں زنانہ مردانہ شعبوں کا زیادہ سختی سے خیال نہیں رکھا جاتا اور وہاں تیز موسیقی بجتی رہتی ہے۔’عمومی تفریحی محکمہ’ نامی ایک اور محکمہ یہاں سرگرمِ عمل ہے۔د اس محکمے کی کوشش ہے سعودی چند حدود کے اندر زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوں ۔محکمے کے چیئرمین احمد الخطیب کہتے ہیں : ‘میرا مشن لوگوں کو خوش و خرم دیکھنا ہے۔انھوں نے بڑی محنت سے سال بھر میں 80 کے قریب میلے، آتش بازی کے ایونٹ، موسیقی کے شو اور دوسرے مواقع ڈھونڈے ہیں جہاں لوگوں کو تفریح فراہم کی جا سکتی ہے اور جن پر تنقید بھی نہ ہو سکے۔انھوں نے بڑے محتاط انداز میں بتایا: ‘ہم زیادہ لوگوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنا چاہتے ہیں ، ہم قدامت پسند لوگوں کو بھی سرگرمیوں سے متعارف کرانا چاہتے ہیں ۔ایک سعودی ٹور آپریٹرنے کہا کہ ‘سعودی ہر سال 70 ارب ریال باہر کے ملکوں میں چھٹیاں منا کر خرچ کر ڈالتے ہیں ۔’ ان کی کوشش ہے کہ وہ سعودی عرب میں بھی دبئی یا لندن کی طرح سہولتیں فراہم کریں تاکہ لوگ باہر نہ جائیں ۔سیاسی مبصر حسن یاسین کہتے ہیں : ‘ہماری مثال ایسے کچھوؤں کی طرح ہے جن کے نیچے پہیے لگ گئے ہوں ۔ ہم مقامی مطالبے اور21ویں صدی کے تقاضے پورے کرنے کے لیے تیزی سے حرکت کر رہے ہیں ۔’
واشنگٹن کے ساتھ معاہدے
ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور امریکی صدر اقتدار سنھبالنے کے بعد اپنا پہلا دورہ رواں برس مئی میں سعودی عرب کا کیا تھا۔دونوں ملکوں کے درمیان 380 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے جن میں 110 ارب ڈالر کا ہتھیار فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا۔ اس کا مقصد بظاہر سعودی عرب کو ایران اور بنیاد پرست مسلمان گروہوں سے نمٹنے میں مدد دینا تھا۔
قطر کابحران
جون 2017 میں سعودی عرب اور متعدد خلیجی اتحادیوں اور مصر نے قطر سے اپنے سفارتی اور اقتصادی تعلقات کو ختم کرتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ‘دہشت گردوں ’ کی مدد کرتا ہے اور وہ ایران کے بہت قریب ہو رہا ہے۔قطر نے ان الزامات کو مسترد کیا تاہم سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے دوحہ کے خلاف مزید اقتصادی اقدامات کیے۔
خواتین کے لیے مزید حقوق
سعودی خواتین نے ڈرائیونگ کا حق حاصل کرنے کے لیے طویل عرصے تک تحریک چلائی اور گذشتہ سالوں میں متعدد خواتین کو ڈرائیونگ کرنے پر گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔دسمبر 2015 میں سعودی عرب نے پہلی مرتبہ خواتین کو نہ صرف انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق دیا بلکہ انھیں بطور امیدوار حصہ لینے کی اجازت بھی دے دی۔رواں برس ستمبر میں شاہی فرمان میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دی گئی اور یہ پابندی جون 2018 میں ختم ہو جائے گی۔عورتوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کے فیصلے سے کچھ ہی روز پہلے خواتین کو سٹیڈیم میں پہلی بار جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ بعد میں حکام نے بتایا کہ خواتین کو دیگر کھیلوں کے ا سٹیڈیمز میں جانے کی اجازت دی جائے گی تاہم اس کے لیے مردوں اور خواتین کے لیے الگ الگ نشستوں کا اہتمام کیا جائے گا۔اب بھی سعودی خواتین کو بیرون ملک جانے یا سفر کرنے کے لیے خاندان کے مرد سرپرست کی اجازت درکار ہوتی ہے۔
کریک ڈاؤن
ستمبر میں حکام نے 20 افراد کو حراست میں لیا تھا جن میں معروف عالم سلمان الاوادہ اور الاوادہ القارنی بھی شامل تھے اور بظاہر یہ کریک ڈاؤن حکومت پر تنقید کرنے والوں پر کیا تھا۔معروف سعودی صحافی جمال کاشوگی نے بھی ٹویٹ کی کہ انھیں سعودی اخبار الحیات میں لکھنے سے روک دیا گیا ہے کیونکہ انھوں نے بظاہر اپنی ٹوئٹس میں اخوان المسلمین کی حمایت کی تھی۔
سرمایہ کاری کا معتدل انداز
گذشتہ ماہ کے آخر میں سعودی عرب کے والی عہد محمد بن سلمان نے کاروباری کانفرنس میں اربوں ڈالر مالیت کا نیا شہر اور کاروباری زون تعمیر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے این ای او ایم (نیوم) نامی منصوبے کے بارے میں بتایا کہ ملک کے شمال مغربی علاقے میں 26 ہزار پانچ سو مربع کلومیٹر پر محیط ہو گا۔بتایا گیا کہ این ای او ایم (نیوم) نامی منصوبے سے 2030 تک سعودی معیشت میں 100 ارب ڈالر تک حصہ ہو گا اور یہ بحرِ احمر کے ساحل اور عقابہ خلیج پر ایک پرکشش منزل ہو گا جو ایشیا، افریقہ اور یورپ سے جوڑے گا۔سعودی حکام کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی سیاحتی ویزے کی شروعات بھی کریں گے۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب میں ‘معتدل اسلام کی واپسی’ کے لیے کوشاں ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم اپنی زندگیوں کے آئندہ 30 سال ان تباہ کن عناصر کی نذر نہیں ہونے دیں گے۔ ہم انتہا پسندی کو جلد ہی ختم کر دیں گے۔


متعلقہ خبریں


آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وجود - پیر 15 دسمبر 2025

اس بار ڈی چوک سے کفن میں آئیں گے یا کامیاب ہوں گے،محمود اچکزئی کے پاس مذاکرات یا احتجاج کا اختیار ہے، وہ جب اور جیسے بھی کال دیں تو ہم ساتھ دیں گے ،سہیل آفریدی کا جلسہ سے خطاب میڈیٹ چور جو 'کا کے اور کی' کو نہیں سمجھ سکتی مجھے مشورے دے رہی ہے، پنجاب پولیس کو کرپٹ ترین ادارہ بن...

آزادی یا کفن، حقیقی آزادی چھین کرلیں گے ،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم وجود - پیر 15 دسمبر 2025

مرنے والے بیشتر آسٹریلوی شہری تھے، البانیز نے پولیس کی بروقت کارروائی کو سراہا وزیراعظم کا یہودی کمیونٹی سے اظہار یکجہتی، تحفظ کیلئے سخت اقدامات کی یقین دہانی آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے سڈنی کے ساحل بونڈی پر ہونے والے حملے کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے اسے یہودیوں...

سڈنی حملہ دہشت گردی،یہودیوں کو نشانہ بنایا گیا، آسٹریلوی وزیراعظم

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس وجود - پیر 15 دسمبر 2025

زخمی حالت میں گرفتار ملزم 4 سال تک بھتا کیس میں جیل میں رہا، آزاد امیدوار کی حیثیت میں عام انتخابات میں حصہ لیا 17 افراد زیر حراست،سیاسی جماعت کے لوگ مجرمان کو پناہ دینے میں دانستہ ملوث پائے گئے تو ان کیخلاف کارروائی ہوگی ایس آئی یو پولیس نے ناظم آباد میں سیاسی جماعت کے سر...

بھتا خور ریحان کی نشاندہی پر قادری ہاؤس پر چھاپہ مارا،ایس آئی یو پولیس

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ہائبرڈ جنگ، انتہاء پسند نظریات اور انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، سید عاصم منیرکا گوجرانوالہ اور سیالکوٹ گیریژنز کا دورہ ،فارمیشن کی آپریشنل تیاری پر بریفنگ جدید جنگ میں ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی، چابک دستی اور فوری فیصلہ سازی ناگزیر ہے، پاک فوج اندرونی اور بیر...

تقسیم پسند قوتوںسے نمٹنے کیلئے تیارہیں ،فیلڈمارشل

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس نہ ہوں ،حکمران طبقہ نے قرضے معاف کرائے تعلیم ، صحت، تھانہ کچہری کا نظام تباہ کردیا ، الخدمت فاؤنڈیشن کی چیک تقسیم تقریب سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے، نوجوان مایوس...

پاکستان سیاستدانوں ، جرنیلوں ، طاقتوروں کا نہیں عوام کاہے ، حافظ نعیم

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

حملہ آوروں کا تعلق کالعدم دہشت گرد تنظیم سے ہے پشاور میں چند دن تک قیام کیا تھا خودکش جیکٹس اور رہائش کی فراہمی میں بمباروں کیسہولت کاری کی گئی،تفتیشی حکام ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے والے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہو گئی۔ تفتیشی حکام نے کہا کہ خودکش حملہ آوروں کا تعلق ...

ایف سی حملے میں ملوث دہشتگرد نیٹ ورک کا سراغ مل گیا

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

غذائی اجناس کی خود کفالت کیلئے جامع پلان تیار ،محکمہ خوراک کو کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت اشیائے خوردونوش کی سرکاری نرخوں پر ہر صورت دستیابی یقینی بنائی جائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے محکمہ خوراک کو ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی ...

سہیل آفریدی منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کیخلاف متحرک

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم وجود - اتوار 14 دسمبر 2025

ادارہ جاتی اصلاحات سے اچھی حکمرانی میں اضافہ ہو گا،نوجوان قیمتی اثاثہ ہیں،شہبا زشریف فنی ٹریننگ دے کر برسر روزگار کریں گے،نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کی افتتاحی تقریب سے خطاب وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک معاشی بحران سے نکل چکاہے،ترقی کی جانب رواں دواں ہیں، ادارہ جات...

معاشی بحران سے نکل چکے ،ترقی کی جانب رواں دواں،وزیراعظم

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم وجود - هفته 13 دسمبر 2025

عالمی برادری افغان حکومت پر ذمہ داریوں کی ادائیگی کیلئے زور ڈالے،سماجی و اقتصادی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پاکستان کی اولین ترجیح،موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے تنازعات کا پرامن حل پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ،فلسطینی عوام اور کشمیریوں کے بنیادی حق...

افغان سرزمین دہشت گردیکی لئے نیا خطرہ ہے ،وزیراعظم

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی وجود - هفته 13 دسمبر 2025

حکومت نے 23شرائط مان لیں، توانائی، مالیاتی، سماجی شعبے، اسٹرکچرل، مانیٹری اور کرنسی وغیرہ شامل ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کیلئے اگست 2026 کی ڈیڈ لائن مقرر کر دی ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائیگی، ہا...

پاکستان ، آئی ایم ایف کے آگے ڈھیر،ا گلی قسط کیلئے بجلی اور گیس مہنگی کرنے کی یقین دہانی کرادی

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف وجود - هفته 13 دسمبر 2025

پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے آزادکشمیر و گلگت بلتستان میں میرٹ پر ٹکت دیں گے میرٹ پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا،صدر ن لیگ مسلم لیگ(ن)کے صدر نواز شریف نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ بھیک نہیں ہے یہ تو حق ہے، وزیراعظم سے کہوں گا...

گلگت بلتستان ، آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو وجود - هفته 13 دسمبر 2025

تمام سیاسی جماعتیں اپنے دائرہ کار میں رہ کر سیاست کریں، خود پنجاب کی گلی گلی محلے محلے جائوں گا، چیئرمین پیپلز پارٹی کارکن اپنے آپ کو تنہا نہ سمجھیں، گورنر سلیم حیدر کی ملاقات ،سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،دیگر کی بھی ملاقاتیں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول...

ملکی سالمیت کیخلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا،بلاول بھٹو

مضامین
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں! وجود منگل 16 دسمبر 2025
ٹرمپ بڑے پیمانے پہ کچھ کرنا چاہتے ہیں!

نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں وجود منگل 16 دسمبر 2025
نئے فلو ویرینٹ کے بڑھتے خدشات اور ہماری ذمّہ داریاں

دسمبر تُو نہ آیا کر وجود منگل 16 دسمبر 2025
دسمبر تُو نہ آیا کر

مردوں کو گالیاں وجود پیر 15 دسمبر 2025
مردوں کو گالیاں

ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ وجود پیر 15 دسمبر 2025
ہندوتوا نظریہ امن کے لیے خطرہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر