وجود

... loading ...

وجود

منی لانڈرنگ کیس کیا ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کی قیادت شکنجے میں آنے والی ہے؟

اتوار 12 نومبر 2017 منی لانڈرنگ کیس کیا ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کی قیادت شکنجے میں آنے والی ہے؟

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین 1992ء میں پاکستان سے سعودی عرب گئے اور وہاں سے لندن گئے اور آج تک وہ لندن میں ہیں اور اس وقت سے لے کر اب تک ان کو لندن میں متواتر بھاری رقومات مل رہی ہیں۔ ایم کیوایم کے دو اہم رہنما محمد انور اور طارق میر نے لندن میں منی لانڈرنگ کے دوران تحقیقاتی اداروں کے سامنے تحریری بیانات دیے کہ وہ بھارت سے بھاری رقومات لیتے رہے ان کے ’’را‘‘ کے افسران سے تعلقات رہے لیکن آج تک کسی کا ضمیر نہیں جاگا ۔
منی لانڈرنگ کیس میں اس وقت پیش رفت ہوئی جب ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کے دوران کسی اندر کے بندے نے مخبری کردی اور بانی ایم کیو ایم کے گھر کی ایک دیوار کو تراشا گیا تو وہاں تین لاکھ پاؤنڈ کی رقم ملی یہ رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے کراچی سے لندن لے جائی گئی تھی۔ اس وقت پاکستان خصوصاًکراچی میںایم کیو ایم کا عروج تھا اور بانی ایم کیو ایم کی طوطی بولتی تھی تب لندن کے ہیتھر وائیر پورٹ پر عادل صدیقی اور فیصل ملک کو جہاز سے دوران پرواز واپس اتارا گیا اور پانچ، چھ گھنٹے تک ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ آگے چل کر جب فائزہ ملک نے الطاف حسین سے طلاق لی تو لندن کے قوانین کے تحت ان کو الطاف حسین کی آدھی جائیداد ملی تو ایم کیو ایم نے ایڑھی چوٹی کا زور لگاکر اس خبر کو پاکستانی میڈیا میں شائع اور نشر ہونے سے روک لیا۔
پھر وہ وقت بھی آیا جب نجی ٹی وی کے رپورٹر ولی خان بابر نے الطاف حسین اور فائزہ ملک کی طلاق کے اسباب اور حق مہر کی رقم کی اسٹوری بنائی تو ان کو قتل کردیا گیا جس کاالزام ایم کیوایم پرلگایاگیا۔ جس روز ولی بابر قتل ہوئے اسی روز حیدر عباس رضوی مگرمچھ کے آنسو بہار رہے تھے کہ ولی بابر تو میرے اچھے دوست تھے اس سے زیادہ منافقت اور کیا ہوسکتی ہے۔ منی لانڈرنگ ایم کیو ایم کا پیچھا نہیں چھوڑ رہی لندن سے جو رقم ملی اس نے ایم کیو ایم کی صفوں میں ہل چل مچادی پھر اس پر تحقیقات ہوئی۔لیکن جب اس سارے معاملے میں بھارتی کردار سامنے آیا تو بھارتی حکومت بھی حرکت میں آگئی اوراس نے سفارتی ذرائع استعمال کرکے برطانوی حکومت پردبائو ڈالا اور منی لانڈرنگ کا کیس دبا دیا۔ اس صورتحال پر چودھری نثار علی خان کو شاباش ہو۔ جس نے جواں مردی کا مظاہرہ کیا اور برطانوی اداروں سے رابطے میں رہے جب دیکھا کہ معاملہ دب گیا ہے تو انہوں نے عمران فاروق قتل کیس بھی پاکستان میں درج کیا اور جو تین ملزم پہلے سے گرفتار تھے اس میں سے دو ملزمان کو ظاہر کیا اور ایک ملزم کے بارے میں غالباً یہی اطلاع ہے کہ وہ دوران حراست انتقال کرگیا ہے ۔پھر ان کا سہولت کار معظم علی بھی نائن زیرہ کے قریب سے گرفتار کرلیاگیا۔ اورمنی لانڈرنگ کے حوالے سے تحقیقا ت جاری رکھی گئیں۔
اب دو ماہ قبل وفاقی حکومت نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ایف آئی اے کے حوالے کیا تو ایک سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا۔ کیونکہ اس میں تو ایم کیو ایم اور پی ایس پی دونوں ملوث ہیں۔ کہاجاتا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس وقت الطاف حسین کو کراچی سے پہلے کی نسبت انتہائی کم پیسے مل رہے ہیں لیکن اب بھی جورقم مل رہی ہے وہ اچھی خاصی ہے ۔ جوانھیں لندن میں ہنڈی کے ذریعے یا پھر جو لوگ لندن جاتے ہیں ان کے توسط سے مل رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ طورپر آج بھی کراچی کی رقم کی ترسیل جاری ہے یہ سلسلہ منقطع نہیں ہوا۔ ایف آئی اے نے کیس دائر کیا تو تفتیش کو توسیع دی تو ایم کیو ایم اور پی ایس پی کی قیادت کی روزانہ پریشانی بڑھنے لگیں اور اب تو معاملہ یہاں پہنچا ہے کہ کسی بھی وقت ایف آئی اے بڑے پیمانہ پر گرفتاریاں کرسکتی ہے اور ایم کیو ایم پر پابندی بھی لگ سکتی ہے ۔
1992ء سے لے کر اب تک تمام ہی رہنما لندن یاترا کے نام پر بھاری رقومات لے جاکر الطاف حسین کو دیا کرتے تھے اور پھر ہنڈی کے ذریعے الگ رقم جاتی تھی اب یہ سلسلہ کم تو ہوا ہے ۔لیکن ایف آئی اے کو کراچی کی 8 بینکوں کے ایسے اکاؤنٹ ملے ہیں جہاں سے براہ راست رقومات ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ کو بھیجی جاتی تھیں ،جہاں پر رقم وصول بھی کی جاتی تھیں۔ ایف آئی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں ا یم کیو ایم اور پی ایس پی کے لیے ایک نئی مشکل پیداہوسکتی ہے۔ کیونکہ دونوں جماعتوں کے کئی رہنما منی لانڈرنگ کی زد میں آنے والے ہیں۔ کہاجاتاہے کہ کراچی کے ڈپٹی میئر ارشد وہرا بھی منی لانڈرنگ میں ملوث رہے ہیں۔ اور انہوں نے تو ایم کیو ایم کو خیر باد کہہ کر پی ایس پی میں پناہ لے لی ہے ، لیکن ایم کیوایم پاکستان میں موجود دوسرے رہنمائوں کا کا کیا بنے گا؟ خودپی ایس پی میں شامل افرادکے ساتھ کیاسلوک کیاجائے گا۔ اطلاعات ہیں کہ منی لانڈرنگ کی تفصیلات وفاقی حکومت کے پاس پہنچ چکی ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ وفاقی حکومت اس پر کیا کارروائی کرتی ہے یا ماضی کی طرح اس کو سیاسی بارگیننگ کے لیے استعمال کیاجائے گا؟؟


متعلقہ خبریں


پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ) وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بعض لوگوں کو تکلیف ہے کہ ہم سب اکٹھے کیوں ہیں،سوشل میڈیا کی خبروں پر دھیان نہ دیں، مذہبی منافرت،فرقہ وارانہ بیانات پر زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی سوشل میڈیا پر مذہبی اشتعال انگیزی برداشت نہیں کی جائیگی،محسن نقوی کا صدر مملکت کو ہٹائے جانے سے متعلق زیر گردش خبروں پر رد عمل،سکھر...

پہلی بار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک ساتھ ہیں( وزیر داخلہ)

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش وجود - اتوار 06 جولائی 2025

امپورٹڈ اسپورٹس ار لگژری گاڑیوں، گھڑیوں، پرفیوم اور دیگر لگژری اشیاء پر 50 فیصد تک ٹیکس کم کر دیا امپورٹڈ باتھ ٹب پر ڈیوٹی 16 فیصد، امپورٹڈ باتھ واشنگ ٹینک پر ڈیوٹی 24 فیصد کردی ،نوٹیفکیشن جاری عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش، امپورٹڈ اسپ...

عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان وجود - اتوار 06 جولائی 2025

بھارت نے پاکستان سے جھڑپوں میں شکست کے بعد ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول کا فیصلہ کرلیا ڈرونز، پرزہ جات، سافٹ ویٔر، اینٹی ڈرون سسٹمز اور دیگر متعلقہ خدمات کی تیاری شامل ہوگی بھارت نے پاکستان سے کشیدگی کے بعد 234 ملین ڈالر کے ڈرون منصوبے کا اعلان کر دیا۔عالمی خبر رساں ادارے رائٹرزکے ...

مودی کی بوکھلاہٹ؛ 234 ملین ڈالرز کے ڈرون منصوبے کا اعلان

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر