وجود

... loading ...

وجود
وجود

سعودی عرب میں کرپشن کےخلاف تاریخی کریک ڈاؤن

جمعه 10 نومبر 2017 سعودی عرب میں کرپشن کےخلاف تاریخی کریک ڈاؤن

سعودی علماء نے فتویٰ جاری کیاہے کہ کرپشن کیخلاف لڑنااتناہی اہم ہے جتنادہشت گرد ی کیخلاف لڑنا اوریہ جنگ مذہبی فریضہ ہے
سعودی عرب میں کرپشن کیخلاف تاریخی کریک ڈائون کرتے ہوئے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گیارہ شہزادوں‘ چار موجودہ اور 34 سابق وزراء سمیت درجنوں سعودی بااثر شخصیات کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان میں سعودی نیشنل گارڈز کے سربراہ شہزادہ مصعب بن عبداللہ‘ وزیر معیشت عادل فقیہ اور کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل ہیں۔ دیگر مشتبہ شخصیات کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے نجی پروازیں گرائونڈ کردی گئی ہیں۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں انٹی کرپشن کمیٹی تشکیل دے کر کرپشن کیخلاف مہم کا آغاز کیا ہے اور انٹی کرپشن کمیٹی نے اس سلسلہ میں وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کیا ہے۔ گرفتار کی گئی اہم شخصیات پر الزامات کی نوعیت کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا جبکہ کابینہ میں اہم تبدیلیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ شہزادہ مصعب کی جگہ شہزادہ خالد ایاف کو نیشنل گارڈز کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اور وزیر معیشت عادل فقیہ کا قلمدان معمر التویجری کو سونپ دیا گیا ہے۔ اسی طرح سعودی بحریہ کے کمانڈر عبداللہ السطان کو ہٹا کر انکی جگہ وائس ایڈمرل فہدالفاضیلی کو ایڈمرل کی حیثیت میں تعینات کیا گیا ہے۔ سعودی سرکاری میڈیا کے مطابق شاہی خاندان کے گرفتار تین افراد میں سے ایک شہزادے کو اسلحے کی غیرقانونی تجارت کرنے‘ دوسرے کو منی لانڈرنگ اور تیسرے شہزادے کو جعلی ٹینڈر اور مالی خوردبرد کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ انہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی تھی۔ شہزادہ ولید ذاتی سفر کے لیے ’’سپرجمبو‘‘ استعمال کرتے ہیں اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ دوسری جانب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کے تین اہم اداروں دفاع‘ سکیورٹی اور معیشت پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جو اس سے قبل سعودی شاہی خاندان کی الگ الگ شاخوں کے کنٹرول میں تھے۔ کریک ڈائون کے بعد سعودی ا سٹاک مارکیٹ میں مندی چھا گئی ہے اور شہزادہ ولید بن طلال کی کمپنی کے شیئر دس فیصد تک گر گئے ہیں۔ سعودی علماء نے بیان جاری کیا ہے کہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے جتنا دہشت گردی سے لڑنا۔ کرپشن کیخلاف جنگ مذہبی فریضہ ہے۔ سعودی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیے جانیوالے شہزادوں کے بنک اکائونٹ بھی منجمد کیے جاچکے ہیں ۔لیکن ان کی کمپنیوں کے اکائنٹ سیز نہیں کیے گئے۔ شاہی فرمان کے مطابق کرپشن کو جڑ سے نہ اکھاڑا گیا اور کرپشن عناصر کا احتساب نہ ہوا تو مادر وطن نہیں رہے گا۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حقیقی فلاحی انسانی معاشرے کی بنیاد حضرت نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھی تھی جنہوں نے اپنے خطبہ حجۃالوداع میں دوٹوک الفاظ میں فرمادیا تھا کہ کسی عربی کو عجمی اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔ انہوں نے بلاامتیاز رنگ و نسل انسانیت کی تکریم کا درس دیا اور رشوت کو معاشرے کا ناسور قرار دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ پر اجماع امت ہے کہ ’’الراشی والمرتشی کِلا ھما فی النار‘‘ (رشوت دینے اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں)۔ اس ناطے سے معاشرے کو کرپشن سے پاک رکھنے کا دین اسلام سے زیادہ عملیت پسندی کا مظاہرہ کسی اور مذہب میں نظر نہیں آتا۔ اگر معاشرے کو شعائر اسلامی پر استوار کیا جائے اور شریعت کو حقیقی معنوں میں نافذ کیا جائے تو اس میں کسی قسم کے جرائم کے پنپنے کا تصور بھی پیدا نہیں ہو سکتا۔ شعائر اسلامی میں ڈھلا معاشرہ ہی شرف انسانیت کا عملی نمونہ ہوتا ہے اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کے ناطے ہمارے لیے یہ فخرو اطمینان کی بات ہے کہ مسلم امہ کے لیے مرجع خلائق پاک سعودی دھرتی حجاز مقدس نفاذ شریعت کے عملی نمونہ کے طور پر امتِ واحدہ کے لیے رہنمائی و قیادت کا فریضہ ادا کرہی ہے۔ دین اسلام میں ’’حد‘‘ اور تعزیر کی سزائوں کے تصور نے بھی معاشرے میں جرائم کی بیخ کنی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان سزائوں پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد بھی سعودی فرمانروائی میں حجاز مقدس میں ہی ہوتا ہے۔ اگر دوسرے مسلم ممالک بھی شعائر اسلامی کی عملداری کے پابند ہو جائیں تو مسلم امہ آج بھی اقوام عالم کی قیادت کے اہل ہو سکتی ہے۔
سعودی فرمانروائی میں شاہ فیصل کو ایک مصلح کی حیثیت سے اسلامی دنیا میں ہی نہیں‘ اقوام عالم میں بھی شرف پذیرائی حاصل ہوا تھا جو اتحاد مسلم امہ کی علامت بنے تھے‘ انہیں ایک منظم صیہونی سازش کے تحت شہید کراکے راستے سے ہٹایا گیا۔ اب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی معاشرے کو شرف انسانیت اور شعائر اسلامی کے ناطے ایک فلاحی اسلامی معاشرے کے قالب میں ڈھالنے کا بیڑہ اٹھایا ہے جن کی طے کی جانیوالی پالیسیاں اسلامی دنیا اور اقوام عالم میں تیزی سے مقبولیت حاصل کررہی ہیں۔ انہوں نے اسلام کی روح کے مطابق معاشرے میں خاتون کی تکریم کے لیے متعدد پالیسیاں طے کیں۔ سعودی خواتین کے لیے ملازمتوں کے دروازے کھولے اور انہیں ڈرائیونگ کی اجازت دی جس سے یقیناً دین اسلام کے رجعت پسند اور انتہاء پسند ہونے کے تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملے گی۔ اب جس وسیع پیمانے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی جانب سے معاشرے کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے بلاامتیاز کریک ڈائون کا آغاز کیا گیا ہے جس میں سعودی شہزادوں سمیت انتہائی بااثر اور اہم شخصیات زد میں آئی ہیں تو اس کے صرف سعودی معاشرے پر ہی نہیں‘ پوری مسلم دنیا میں مثبت اثرات مرتب ہونگے جبکہ اصلاحات کے اس عمل سے سعودی معاشرہ کرپشن سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک مثالی معاشرہ بن جائے گا۔
اس حوالے سے بطور خاص شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری کرپشن کیخلاف بے لاگ اور بلاامتیاز کارروائی کی زریں مثال بن رہی ہے۔ شہزادہ ولید کے بارے میں یہ تاثر قائم رہا ہے کہ وہ سعودی رائل فیملی کی موثر ترین شخصیت ہیں جن کے امریکی صدر ٹرمپ کے خاندان سے قریبی تعلقات ہونے کے ناطے یہ تصور پختہ ہوا تھا کہ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا سعودی تعلقات بہت بہتر رہیں گے۔ اسی طرح سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ختم کرانے میں بھی شہزادہ ولید نے ہی نمایاں کردار ادا کیا جس سے ملکی معیشت میں خواتین کی حیثیت تسلیم کرانے میں پیشرفت ہوئی اس لیے بطور خاص ان کی گرفتاری کو بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کا عملی نمونہ قرار دیا جارہا ہے۔
سعودی فرمانروائی نے عرب دنیا میں 18 دسمبر 2010ء کو ’’عرب سپرنگ‘‘ کے نام سے شروع ہونیوالی انقلابی لہر سے بھی خود کو سعودی معاشرے کے لیے اٹھائے گئے اپنے فلاحی اقدامات کی بدولت ہی محفوظ کیا تھا جبکہ اسلامی ملک تیونس سے اٹھنے والی اس لہر نے مصر‘ لیبیا‘ یمن کی موروثی بادشاہتوں اور فوجی آمریتوں کا تہس نہس کردیا۔ اگرچہ اس خونیں انقلاب کے پیچھے بھی سامراجی طاقتوں کا ہاتھ تھا جنہوں نے عرب ممالک کے عوام کو اپنے بادشاہوں اور فوجی آمروں کیخلاف آمادہ بغاوت کیا تاہم سعودی عرب نے اپنی عوام دوست بہترین پالیسیوں اور حکمت عملی سے خود کو اس منظم عالمی سازش سے بھی محفوظ رکھا۔سعودی معاشرہ آج ریاستی قوانین کی عملداری اور ڈسپلن کا مثالی معاشرہ ہے جہاں شہری کسی جبر کے ماحول میں نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ملکی قوانین اور ہر شاہی فرمان کی اطاعت کرتے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے متعدد دوسرے اصلاحاتی اقدامات کی طرح ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے ٹیکسوں کے نظام میں بھی اصلاحات کا عمل شروع کیا ہے جس کے تحت بعض مروجہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے تو بعض نئے ٹیکس بھی لگے ہیں تاہم سعودی باشندوں اور وہاں مقیم غیرسعودیوں نے بھی قومی معیشت کے استحکام کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کے جذبے کے تحت ٹیکس اصلاحات کو خوشدلی سے قبول کیا ہے۔
جب کسی معاشرے میں ریاستی قوانین کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر بے لاگ نظام رائج ہو جس میں کسی کی حق تلفی کا تصور بھی نہ کیا جاسکے تو اس معاشرے کے عوام پوری نیک نیتی کے ساتھ اپنے حکمرانوں کے لیے رطب اللسان ہوتے ہیں اور انکی اطاعت میں کسی عذر کو آڑے نہیں آنے دیتے۔ اسلام کے نام پر تشکیل پانے والی ہماری مملکت خداداد میں بدقسمتی سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی کوئی قدر پختہ ہو سکی نہ یہاں میرٹ‘ آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری والا معاشرہ پنپ سکا چنانچہ یہاں طبقاتی بنیادوں پر اشرافیہ نے خود کو اتنا مستحکم اور بااثر بنالیا کہ ریاستی قوانین و ادارے بھی انکی مرضی کے تابع ہو کر رہ گئے۔ ان بالادست طبقات نے ہی یہاں شرف انسانیت کو بٹہ لگایا ہے اور خود کو آئین و قانون سے ماورا قرار دے کر مہذب معاشرے کا تصور ہی گہنا دیا ہے۔ ہماری جو اشرافیہ آج احتساب کی زد میں آکر اپنے خلاف انتقامی کارروائیوں کے الزامات کی بوچھاڑ کررہی ہے‘ اسے برادر سعودی عرب میں کرپشن کے تدارک کے لیے شروع کیے گئے کریک ڈائون سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اگر ہمارے معاشرے میں بھی قانون کی نگاہ میں سب کے مساوی ہونے کا تصور پختہ ہو جائے اور حضرت نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’رشوت دینے اور رشوت لینے والے دونوں جہنمی ہیں‘‘ کو حرزجاں بنالیا جائے تو ہم بھی کسی جلسے جلوس‘ دھرنے اور لانگ مارچ کے بغیر کرپشن سے پاک معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر