... loading ...
سعودی علماء نے فتویٰ جاری کیاہے کہ کرپشن کیخلاف لڑنااتناہی اہم ہے جتنادہشت گرد ی کیخلاف لڑنا اوریہ جنگ مذہبی فریضہ ہے
سعودی عرب میں کرپشن کیخلاف تاریخی کریک ڈائون کرتے ہوئے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گیارہ شہزادوں‘ چار موجودہ اور 34 سابق وزراء سمیت درجنوں سعودی بااثر شخصیات کو حراست میں لے لیا گیا۔ ان میں سعودی نیشنل گارڈز کے سربراہ شہزادہ مصعب بن عبداللہ‘ وزیر معیشت عادل فقیہ اور کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل ہیں۔ دیگر مشتبہ شخصیات کو ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے نجی پروازیں گرائونڈ کردی گئی ہیں۔ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی سربراہی میں انٹی کرپشن کمیٹی تشکیل دے کر کرپشن کیخلاف مہم کا آغاز کیا ہے اور انٹی کرپشن کمیٹی نے اس سلسلہ میں وسیع پیمانے پر کریک ڈائون کیا ہے۔ گرفتار کی گئی اہم شخصیات پر الزامات کی نوعیت کا ابھی اعلان نہیں کیا گیا جبکہ کابینہ میں اہم تبدیلیاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ شہزادہ مصعب کی جگہ شہزادہ خالد ایاف کو نیشنل گارڈز کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے اور وزیر معیشت عادل فقیہ کا قلمدان معمر التویجری کو سونپ دیا گیا ہے۔ اسی طرح سعودی بحریہ کے کمانڈر عبداللہ السطان کو ہٹا کر انکی جگہ وائس ایڈمرل فہدالفاضیلی کو ایڈمرل کی حیثیت میں تعینات کیا گیا ہے۔ سعودی سرکاری میڈیا کے مطابق شاہی خاندان کے گرفتار تین افراد میں سے ایک شہزادے کو اسلحے کی غیرقانونی تجارت کرنے‘ دوسرے کو منی لانڈرنگ اور تیسرے شہزادے کو جعلی ٹینڈر اور مالی خوردبرد کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کھرب پتی شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری دنیا بھر کی بڑی کاروباری شخصیات کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں کیونکہ انہوں نے دنیا کے نامور ترین مالیاتی اداروں میں سرمایہ کاری کررکھی تھی۔ شہزادہ ولید ذاتی سفر کے لیے ’’سپرجمبو‘‘ استعمال کرتے ہیں اور دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہوتے ہیں۔ دوسری جانب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کے تین اہم اداروں دفاع‘ سکیورٹی اور معیشت پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے جو اس سے قبل سعودی شاہی خاندان کی الگ الگ شاخوں کے کنٹرول میں تھے۔ کریک ڈائون کے بعد سعودی ا سٹاک مارکیٹ میں مندی چھا گئی ہے اور شہزادہ ولید بن طلال کی کمپنی کے شیئر دس فیصد تک گر گئے ہیں۔ سعودی علماء نے بیان جاری کیا ہے کہ کرپشن سے لڑنا اتنا ہی اہم ہے جتنا دہشت گردی سے لڑنا۔ کرپشن کیخلاف جنگ مذہبی فریضہ ہے۔ سعودی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ کرپشن کے الزام میں گرفتار کیے جانیوالے شہزادوں کے بنک اکائونٹ بھی منجمد کیے جاچکے ہیں ۔لیکن ان کی کمپنیوں کے اکائنٹ سیز نہیں کیے گئے۔ شاہی فرمان کے مطابق کرپشن کو جڑ سے نہ اکھاڑا گیا اور کرپشن عناصر کا احتساب نہ ہوا تو مادر وطن نہیں رہے گا۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حقیقی فلاحی انسانی معاشرے کی بنیاد حضرت نبی آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی رکھی تھی جنہوں نے اپنے خطبہ حجۃالوداع میں دوٹوک الفاظ میں فرمادیا تھا کہ کسی عربی کو عجمی اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت حاصل نہیں۔ انہوں نے بلاامتیاز رنگ و نسل انسانیت کی تکریم کا درس دیا اور رشوت کو معاشرے کا ناسور قرار دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث مبارکہ پر اجماع امت ہے کہ ’’الراشی والمرتشی کِلا ھما فی النار‘‘ (رشوت دینے اور رشوت لینے والا دونوں جہنمی ہیں)۔ اس ناطے سے معاشرے کو کرپشن سے پاک رکھنے کا دین اسلام سے زیادہ عملیت پسندی کا مظاہرہ کسی اور مذہب میں نظر نہیں آتا۔ اگر معاشرے کو شعائر اسلامی پر استوار کیا جائے اور شریعت کو حقیقی معنوں میں نافذ کیا جائے تو اس میں کسی قسم کے جرائم کے پنپنے کا تصور بھی پیدا نہیں ہو سکتا۔ شعائر اسلامی میں ڈھلا معاشرہ ہی شرف انسانیت کا عملی نمونہ ہوتا ہے اور حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہونے کے ناطے ہمارے لیے یہ فخرو اطمینان کی بات ہے کہ مسلم امہ کے لیے مرجع خلائق پاک سعودی دھرتی حجاز مقدس نفاذ شریعت کے عملی نمونہ کے طور پر امتِ واحدہ کے لیے رہنمائی و قیادت کا فریضہ ادا کرہی ہے۔ دین اسلام میں ’’حد‘‘ اور تعزیر کی سزائوں کے تصور نے بھی معاشرے میں جرائم کی بیخ کنی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور ان سزائوں پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد بھی سعودی فرمانروائی میں حجاز مقدس میں ہی ہوتا ہے۔ اگر دوسرے مسلم ممالک بھی شعائر اسلامی کی عملداری کے پابند ہو جائیں تو مسلم امہ آج بھی اقوام عالم کی قیادت کے اہل ہو سکتی ہے۔
سعودی فرمانروائی میں شاہ فیصل کو ایک مصلح کی حیثیت سے اسلامی دنیا میں ہی نہیں‘ اقوام عالم میں بھی شرف پذیرائی حاصل ہوا تھا جو اتحاد مسلم امہ کی علامت بنے تھے‘ انہیں ایک منظم صیہونی سازش کے تحت شہید کراکے راستے سے ہٹایا گیا۔ اب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی معاشرے کو شرف انسانیت اور شعائر اسلامی کے ناطے ایک فلاحی اسلامی معاشرے کے قالب میں ڈھالنے کا بیڑہ اٹھایا ہے جن کی طے کی جانیوالی پالیسیاں اسلامی دنیا اور اقوام عالم میں تیزی سے مقبولیت حاصل کررہی ہیں۔ انہوں نے اسلام کی روح کے مطابق معاشرے میں خاتون کی تکریم کے لیے متعدد پالیسیاں طے کیں۔ سعودی خواتین کے لیے ملازمتوں کے دروازے کھولے اور انہیں ڈرائیونگ کی اجازت دی جس سے یقیناً دین اسلام کے رجعت پسند اور انتہاء پسند ہونے کے تاثر کو زائل کرنے میں مدد ملے گی۔ اب جس وسیع پیمانے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی جانب سے معاشرے کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے بلاامتیاز کریک ڈائون کا آغاز کیا گیا ہے جس میں سعودی شہزادوں سمیت انتہائی بااثر اور اہم شخصیات زد میں آئی ہیں تو اس کے صرف سعودی معاشرے پر ہی نہیں‘ پوری مسلم دنیا میں مثبت اثرات مرتب ہونگے جبکہ اصلاحات کے اس عمل سے سعودی معاشرہ کرپشن سے پاک معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک مثالی معاشرہ بن جائے گا۔
اس حوالے سے بطور خاص شہزادہ ولید بن طلال کی گرفتاری کرپشن کیخلاف بے لاگ اور بلاامتیاز کارروائی کی زریں مثال بن رہی ہے۔ شہزادہ ولید کے بارے میں یہ تاثر قائم رہا ہے کہ وہ سعودی رائل فیملی کی موثر ترین شخصیت ہیں جن کے امریکی صدر ٹرمپ کے خاندان سے قریبی تعلقات ہونے کے ناطے یہ تصور پختہ ہوا تھا کہ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا سعودی تعلقات بہت بہتر رہیں گے۔ اسی طرح سعودی خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ختم کرانے میں بھی شہزادہ ولید نے ہی نمایاں کردار ادا کیا جس سے ملکی معیشت میں خواتین کی حیثیت تسلیم کرانے میں پیشرفت ہوئی اس لیے بطور خاص ان کی گرفتاری کو بلاامتیاز اور بے لاگ احتساب کا عملی نمونہ قرار دیا جارہا ہے۔
سعودی فرمانروائی نے عرب دنیا میں 18 دسمبر 2010ء کو ’’عرب سپرنگ‘‘ کے نام سے شروع ہونیوالی انقلابی لہر سے بھی خود کو سعودی معاشرے کے لیے اٹھائے گئے اپنے فلاحی اقدامات کی بدولت ہی محفوظ کیا تھا جبکہ اسلامی ملک تیونس سے اٹھنے والی اس لہر نے مصر‘ لیبیا‘ یمن کی موروثی بادشاہتوں اور فوجی آمریتوں کا تہس نہس کردیا۔ اگرچہ اس خونیں انقلاب کے پیچھے بھی سامراجی طاقتوں کا ہاتھ تھا جنہوں نے عرب ممالک کے عوام کو اپنے بادشاہوں اور فوجی آمروں کیخلاف آمادہ بغاوت کیا تاہم سعودی عرب نے اپنی عوام دوست بہترین پالیسیوں اور حکمت عملی سے خود کو اس منظم عالمی سازش سے بھی محفوظ رکھا۔سعودی معاشرہ آج ریاستی قوانین کی عملداری اور ڈسپلن کا مثالی معاشرہ ہے جہاں شہری کسی جبر کے ماحول میں نہیں بلکہ رضاکارانہ طور پر ملکی قوانین اور ہر شاہی فرمان کی اطاعت کرتے ہیں۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے متعدد دوسرے اصلاحاتی اقدامات کی طرح ملکی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے ٹیکسوں کے نظام میں بھی اصلاحات کا عمل شروع کیا ہے جس کے تحت بعض مروجہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ہوا ہے تو بعض نئے ٹیکس بھی لگے ہیں تاہم سعودی باشندوں اور وہاں مقیم غیرسعودیوں نے بھی قومی معیشت کے استحکام کی کوششوں میں اپنا حصہ ڈالنے کے جذبے کے تحت ٹیکس اصلاحات کو خوشدلی سے قبول کیا ہے۔
جب کسی معاشرے میں ریاستی قوانین کی حکمرانی اور عدل و انصاف کا چھوٹے بڑے کی تمیز کیے بغیر بے لاگ نظام رائج ہو جس میں کسی کی حق تلفی کا تصور بھی نہ کیا جاسکے تو اس معاشرے کے عوام پوری نیک نیتی کے ساتھ اپنے حکمرانوں کے لیے رطب اللسان ہوتے ہیں اور انکی اطاعت میں کسی عذر کو آڑے نہیں آنے دیتے۔ اسلام کے نام پر تشکیل پانے والی ہماری مملکت خداداد میں بدقسمتی سے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی کوئی قدر پختہ ہو سکی نہ یہاں میرٹ‘ آئین و قانون کی حکمرانی اور انصاف کی عملداری والا معاشرہ پنپ سکا چنانچہ یہاں طبقاتی بنیادوں پر اشرافیہ نے خود کو اتنا مستحکم اور بااثر بنالیا کہ ریاستی قوانین و ادارے بھی انکی مرضی کے تابع ہو کر رہ گئے۔ ان بالادست طبقات نے ہی یہاں شرف انسانیت کو بٹہ لگایا ہے اور خود کو آئین و قانون سے ماورا قرار دے کر مہذب معاشرے کا تصور ہی گہنا دیا ہے۔ ہماری جو اشرافیہ آج احتساب کی زد میں آکر اپنے خلاف انتقامی کارروائیوں کے الزامات کی بوچھاڑ کررہی ہے‘ اسے برادر سعودی عرب میں کرپشن کے تدارک کے لیے شروع کیے گئے کریک ڈائون سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ اگر ہمارے معاشرے میں بھی قانون کی نگاہ میں سب کے مساوی ہونے کا تصور پختہ ہو جائے اور حضرت نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ’’رشوت دینے اور رشوت لینے والے دونوں جہنمی ہیں‘‘ کو حرزجاں بنالیا جائے تو ہم بھی کسی جلسے جلوس‘ دھرنے اور لانگ مارچ کے بغیر کرپشن سے پاک معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...
امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...
کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...
کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...
آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...
وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...
پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...
سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...
بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...