... loading ...
سپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے مگر وہ پاکستان کے عدالتی نظام کے احترام میں عدالتوں کے سامنے پیش ہورہے ہیں۔فرد جرم عائد ہونے کے بعد نیب عدالت میں پیشی کے لیے وطن روانہ ہونے سے پہلے لندن میںصحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ جو احتساب کیا جارہا ہے اس کا مقصد انصاف نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے ۔پھر بھی تین نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے وہ پاکستان جارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے ذرائع آمدن اور وسائل 1937 سے چلے آرہے ہیں، پاناما کے معاملے میں ان کے خلاف کچھ بھی نہیں ملا۔سابق وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’’اقامہ کو بنیاد بناکر جو نااہلی کی گئی اس سے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچا، سیسیلین مافیا اور گاڈ فادر جیسے ریمارکس دینے والی عدالت کا ہم نے بہادری سے سامنا کیا، جانبداری چاہے کتنی ہی کیوں نہ ہو میں عدالتوں اور احتساب کا سامنا کروں گا۔‘‘نواز شریف نے استفسار کیا کہ “میرے خلاف چارج شیٹ کیا ہے؟ میرے خلاف اسکینڈل کیا ہے؟ معاملہ کیا ہے؟ “۔انہوں نے کہا کہ پاناما میں ان کا نام نہ ہونے کے باوجود کیس شروع کیا گیا لیکن ابھی تک پاناما میں کچھ نہیں ملا اور انہیں اقامہ پر نااہل کردیا گیا۔نواز شریف نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ہمیں عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ہم عدالتوں سے بھاگے نہیں بلکہ وقتاً فوقتاً احتساب کا سامنا کیا ہے، ہم نے بہادری سے جے آئی ٹی کا بھی سامنا کیا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ”مجھے عہدے سے ہٹانے سے پاکستان کو نقصان پہنچا اور مسلسل پہنچ رہا ہے، میرے حامیوں سمیت کسی نے بھی اقامے پر نااہلی کو قبول نہیں کیا، نااہل کیے جانے کا جو ڈرامہ رچایا گیا اس پر بہت صدمہ پہنچا”۔نواز شریف نے استفسار کیا کہ ” یہ حج اسکینڈل ہے یا آئی پی پیز اسکینڈل، این آئی سی ایل اسکینڈل ہے یا نیکٹا اسکینڈل؟ احتساب کے نام پر کیا جانے والا ڈرامہ اصل میں ہے کیا؟”نواز شریف نے الزام عاید کیا کہ “میرے اور اہل خانہ کے خلاف کیسزگھڑے گئے ہیں اور تاریخ ہمارے خلاف بنائے گئے کیسز کی سچائی ثابت کرے گی، پاناما فیصلہ مذاق اور شرمندگی کا باعث بنا، مجھے ہٹانے سے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ نیچے آئی اور پاکستان عدم استحکام کا شکار ہوا۔”پارٹی اور خاندان میں اختلافات اور مائنس ون فارمولہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ مائنس پلس کافیصلہ عوام ہی کرسکتے ہیں کسی اور کو ایسا کرنے کاکوئی اختیار نہیںہے ،نواز شریف نے دعویٰ کیاکہ ہم نے اپنی پالیسیوں سے پاکستان کو بدل کر رکھ دیا ہے، آج پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ لوٹ آئی ہے، معاشی خوشحالی اور استحکام سیاسی تسلسل سے ہی مربوط ہوتا ہے۔
نواز شریف کو اقتدار سے بیدخل ہوتے ہی عوام کے ووٹ کی طاقت یاد آگئی ہے اور وہ اب ہر بات کو عوام کے ووٹ سے جوڑنے کی کوشش اور بڑے جذباتی انداز میں ووٹ کے تقدس کی بات کرتے دکھائی دیتے ہیں، اْن کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ یہ سب وہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں کررہے ہیں۔گویا وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ کیونکہ عوام نے ان کی پارٹی کو ووٹ دے کر اقتدار کے سنگھاسن پر فائز کیا ہے اس لیے اگلے عام انتخابات تک ہر حد سے گزر جاناان کا حق ہے۔ قومی اداروں کو ریاستی ادارے سمجھنے کے بجائے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرناوہ اپنا موروثی حق سمجھتے ہیں۔ وہ بظاہر ایسا نعرہ لگا رہے ہیں جس سے شاید عام آدمی یہ دھوکہ کھا جائے کہ اگر واقعی یہ ووٹ کے تقدس کی بات کر رہے ہیں توعوام کی فلاح اسی میں ہے۔ عام آدمی تو یہ بھی نہیں سمجھتا کہ آج سے پہلے انہیں ووٹ کا تقدس کیوں یاد نہ آیا؟ عام شہری تو یہ بھی نہیں سمجھتا کہ اپنے مقصد کی تکمیل کے بعدانھوں نے عوام کویکسر نظرانداز کر دیا تھا اورعام آدمی تو کجا خود اپنی پارٹی کے منتخب ارکان اسمبلی یہاں تک کہ اپنی کابینہ کے وزرا سے ملاقات کابھی ان کے پاس وقت نہیں تھا ،اور عوام نے اپنے ووٹ دے کر جس اسمبلی میں بھیجاتھا وہاں جانا وہ کسر شان تصور کرتے تھے۔
نواز شریف اسی طرح اپنے دور میں کرائے گئے ترقیاتی کاموں کا ذکر بھی کررہے ہیں اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ انھیں نااہل قرار دئے جانے سے ملک کو بڑا نقصان پہنچا ہے،ایسا کہتے ہوئے وہ یہ حقیقت نظر انداز کردیتے ہیںکہ ان کی نااہلی کے بعد بھی ملک پر ان ہی کی جماعت کی حکمرانی ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا دامن واقعی صاف ہے تو وہ عدالتوں سے سرخرو ہوکر نکلیں گے اور عوام دوبارہ انھیں ہی کو منتخب کرلیں گے پھریہ بے قراری کیوں؟
وطن عزیز آج جس مشکل دور سے گزر رہا ہے ،جس قدر اندرونی و بیرونی چیلنجز درپیش ہیں ،ان حالات کا تقاضا تھا کہ نواز شریف اپنی نااہلی پر تلملا کر جمہوریت کی بساط الٹنے پر تل جانے کے بجائے اپنی صفوں کو متحد اور منظم بنائیںاور قومی اداروں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان مشکل حالات سے نکلنے کی کوئی سبیل پیدا کریں،لیکن صد افسوس نواز شریف کی پارٹی ہمیشہ کی طرح آج بھی بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہے ،اس امر سے کسی کو انکار نہیں کہ عوام نے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا ہے لیکن یہ ووٹ عوام نے انھیں اپنے مسائل کے حل کے لیے دیا تھا نہ کہ اپنی مشکلات کو عوام کے ووٹ کے ذریعے کم کرنے کے لیے۔ میاں نواز شریف آج جس راستے پر چل رہے ہیں’ جلسے جلوسوں میں جو لب ولہجہ استعمال کر رہے ہیں کیا کل خود اس کا شکار نہیںہوں گے؟مثال کے طور پر نواز شریف آج ووٹ کے تقدس کے لیے آئین میں ترمیم کرنے جارہے ہیں اور شاید وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ان کا اقتدار ہمیشہ رہے گا۔ اگر کل کلاں یہی ووٹ اور مینڈیٹ کی بات کوئی دوسری پارٹی کرتی ہے ‘ اپنی مرضی اور اپنے مفاد کی خاطر آئین میں ترمیم کرنا چاہے تو کیا اسے بھی یہ حق حاصل ہو گا؟ کیا ایسا کرنے سے آئین محض مذاق بن کر نہیں رہ جائے گا۔ 1971کے متفقہ آئین میں اب تک دو درجن سے زائد ترامیم ہو چکی ہیں،لیکن ہمارے سیاستداں اس پر بس کرنے کو تیار نہیں ہیں اور اپنے مفاد کے لیے ہرروز کوئی نئی ترمیم کرکے آئین کا بھرکس نکالنے پر تلے نظر آتے ہیں ،جو لوگ برسوں سے اپنے اقتدار یا مفادات کی خاطر عوام کو استعمال کرتے آئے ہیں انہیں اب یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اب پاکستان کے عوام نے درست اور غلط میں تفریق کرنا شروع کر دی ہے ، جو لوگ چند سال پہلے تک سیاستدانوں کی بے جا حمایت کرتے تھے آج اختلاف کرتے اور سوال اٹھاتے نظرآتے ہیں۔ جو لوگ بلاوجہ بات بے بات مارشل لا کی بات کرتے تھے آج ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم دکھائی دیتی ہے، تو سمجھ لینا چاہیے کہ عوام میں شعور آ رہا ہے اور یہ عوامی شعور ہی حقیقی معنوں میں کسی قوم کو ترقی کی منزل تک پہنچاتا ہے۔ میاں نواز شریف اپنے جلسوں میں اپنے بھائی کی حکومت کی وجہ سے زبردستی جمع کیے گئے چند ہزار افراد کو لوگوں کاسمندر کہہ کر اپنا دل تو خوش کرسکتے ہیں لیکن اس طرح وہ ان لوگوں کی آواز کو نظر انداز نہیں کرسکتے جن کی تعداد جو لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ہے اور جو ان کی مخالفت کر رہے ہیں کیا نواز شریف ان کے ووٹ کی کوئی حیثیت تسلیم نہیں کرتے؟
عدالت عظمیٰ نے میاں نواز شریف کو جب نااہل قرار دیا تو مسلم لیگ ن کی طرف سے ایسا تاثر دیا گیا اور ایسابیانیہ قائم کیا گیا جیسے میاں نواز شریف کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔ میاں نواز شریف جن 20کروڑ عوام کی بات کرتے ہیں کیا اس میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں جو ملک چلانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ اس موقع پر اپوزیشن کی ذمے داری تھی کہ وہ عوام کومسلم لیگ ن کی جانب سے قائم کیے گئے بیانیے کے بارے میں بتاتی اور انہیں بتاتی کہ ووٹ کی طاقت کا کس طرح بے جااور اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے ،اپوزیشن عوام کو یہ بھی بتاتی کہ مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد بھی احتساب سے نہیں بچا جا سکتااگرکسی معاشرے سے احتساب کا عمل ختم کر دیا جائے تو وہ معاشرے زیادہ قائم نہیں رہ پاتے ،عدلیہ سے شکوے شکایات کر کے نواز شریف بری الذمہ نہیں ہو سکتے پاکستان کے عوام تو تبدیلی چاہتے ہیںاور یہ بات یقین کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اگر عام انتخابات واقعی منصفانہ اور شفاف انداز میں کرائے گئے تو عوام موجودہ تمام سیاسی پارٹیوں کو رد کرکے آزمائے ہوئوں کو آزمانے کے بجائے ان لوگوں خیبر پختونخوا کے عوام کی طرح بالکل نئے چہروں کوآزمانے کی کوشش کرسکتے ہیں،اور اس طرح موجودہ حکمراں اورحزب اختلاف کے بڑے رہنما تاسف سے ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...
پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...
محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...
قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...
کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...
بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...
نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...
قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...
افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...
6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...
ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...
پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...