وجود

... loading ...

وجود
وجود

شہری اداروں میں کرپشن اور گھوسٹ ملازمین نیب نے ڈنڈا اٹھالیا،سندھ ہائی کورٹ بھی متحرک

هفته 04 نومبر 2017 شہری اداروں میں کرپشن اور گھوسٹ ملازمین نیب نے ڈنڈا اٹھالیا،سندھ ہائی کورٹ بھی متحرک

پاکستان کی تاریخ میں جب بھی زور جبر کا ذکر ہوگا تو ایم کیو ایم کا نام سر فہرست ہوگا۔ 1984ء سے لے کر اب تک کے ایم سی، کے ڈی اے، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی واٹر بورڈ سمیت شہری اداروں میں 40 ہزار سے زائد افراد ملازمت کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم نے 1984ء سے لے کر اب تک شہری اداروں میں جو کچھ کرتی رہی تھی اس پر کسی کو آنکھ اٹھانے کی بھی اجازت نہ تھی ،یہ بات اب کھل کر سامنے آچکی ہے کہ ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما، ارکان رابطہ کمیٹی بھی کراچی کے شہری اداروں میں ملازم تھے۔ ایسا ہی لگتا تھا کہ کراچی میں ریاست کے اندر ریاست قائم ہے اور کسی کو ایک لفظ کہنے کہ ہمت نہ تھی ایسے سینکڑوں ملازم تھے جو جنوبی افریقہ، لندن، امریکا، بھارت، ہانک کانگ، ملیشیا، دبئی میں موجود تھے ۔جو ملازمت تو نہیں آتے تھے لیکن ان کو ہر ماہ باقاعدہ تنخواہ دی جاتی تھی۔ کسی کو یہ ہمت نہ تھی کہ وہ کہتا کہ بھائی جو بندہ نوکری نہیں کرتا اس کو تنخواہ کیوں دی جائے؟ لیکن سب کو پتہ تھا کہ ایسا کرنے والا کہاں ہوگا؟ ۔
12 مئی کو 50 افراد کو سڑکوں پر گاجر مولی کی طرح کاٹا گیا لیکن جب سندھ ہائی کورٹ نے کیس چلایا تو عسکری ونگ نے ہزاروں مسلح دہشتگردوں نے سندھ ہائی کورٹ کا گھیراؤ کرلیا اور سندھ ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنے چیمبر میں چھپ کر جان بچائی، سابق صوبائی وزیر بلدیات شرجیل میمن نے تمام شہری اداروں کے ملازمین کے لیے سندھ بینک میں اکاؤنٹ کھولنا لازمی قرار دیا تو ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی کو سر پر اٹھالیا کیونکہ اس کی وجہ صاف ظاہر تھی کہ اب گھوسٹ ملازمین ظاہر ہوں گے۔ بلا آخر پی پی پی کی قیادت نے مفاہمت کے نام پر خاموشی اختیار کرلی لیکن اس میں ایک بات ضرور سامنے آئی کہ 12 ہزار گھوسٹ ملازمین سامنے آ گئے۔ لیکن معاملہ دبا لیا گیا۔
22 اگست 2016ء کے بعد حالات بدلے تو ایم کیو ایم پاکستان نے بھی سکھ کا سانس لیا تو انہوں نے آہستہ آہستہ گھوسٹ ملازمین سے جان چھڑائی۔ اب ایک طرف سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ شہری اداروں خصوصی کے ایم سی کے ملازمین کی تعداد بتائی جائے اور یہ بھی نشاندہی کی جائے کہ اس میں کتنے ملازمین اصل اور کتنے گھوسٹ ہیں؟ اس پر میئر کراچی نے سیکریٹری بلدیات سندھ کو ایک لیٹر ارسال کیا ہے کہ اصل اور گھوسٹ ملازم کی ایک ہی پہچان ہے کہ تمام ملازمین کے اصل شناختی کارڈ، آخری پے سلپ لی جائے۔ اس سے پتہ چل جائے گا کہ کون گھوسٹ اور کون اصل ملازم ہے۔ لیکن تاحال کے ایم سی نے اصل اور گھوسٹ ملازمین کی فہرستیں بناکر سیکریٹری بلدیات کو نہیں بھیجیں لیکن سندھ ہائی کورٹ کا حکم ہے اس لیے یہ تفصیل تو کے ایم سی کو بتانا ہی ہوگی کہ اصل اور گھوسٹ ملازمین کی تعداد کیا ہے؟ دوسری جانب نیب کے نئے چیئرمین کے آتے ہی احتساب کی رفتار میں اضافہ ہوگیا ہے۔ شرجیل میمن کی گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ نیب کے نئے چیئرمین نے کارروائی تیز کردی ہے جس سے مالی بے قاعدگیوں میں ملوث افراد بچ نہیں سکیں گے۔
نیب نے محکمہ بلدیات سے پچھلے 15 سالوں کا شہری اداروں کا مالی بے قاعدگیوں کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ نیب نے محکمہ بلدیات، آڈیٹر جنرل آف پاکستان، اکاؤنٹنٹ جنرل سندھ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سے رپورٹیں مانگی ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ یہ وہ زمانہ تھا جب شہری اداروں کا پیسہ لندن سیکریٹریٹ کو منتقل کیا جاتا تھا اب ہر کوئی حساب دے گا کہ کس نے کتنی رقم اپنی جیب میں رکھی اور کتنی رقم لندن بھجوائی؟ اور سب سے بڑھ کر یہ بات کہ وہ لوگ اب سامنے آجائیں گے جو پہلے تو لندن سیکریٹریٹ کے قریبی تھے پھر وہ 22 اگست 2016ء کے بعد وہ ایم کیو ایم سے الگ ہوئے اور اب وہ سب ظاہر ہوں گے ان کا بھی پتہ چلے گا جو بظاہر اچھی شہرت رکھتے ہیں لیکن اندرون خانہ وہ لندن سیکریٹریٹ کے قریبی تھے اب جب نیب نے ڈنڈا اٹھایا تو ان سب کے بارے میں حقائق سامنے آئیں گے جو کروڑوں روپے سالانہ لندن سیکریٹریٹ کو بھیجتے تھے۔ صرف اس لیے کہ لندن سیکریٹریٹ ان سے راضی رہے اب وہ سیاسی یتیم نیب کے شکنجے میں آئیں گے ان کا بھی احتساب ہو گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نیب کی جانب سے پی ایس پی کا بھی احتساب ہوگا جو ماضی میں ایم کیو ایم اور کراچی شہری حکومت میں ٹاپ پوزیشن پر تھے کراچی کا میئر (ناظم اعلیٰ) مصطفی کمال تھے اس وقت زمینوں پر قبضے کیے گئے۔ کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کی رقم میں بے قاعدگیاں کی گئیں، چائنہ کٹنگ اس زمانے پر عروج پر تھی، محمد انور کے بھائی چنوں ماموں کی بھی بات پتھر پر لکیر سمجھی جاتی تھی اور وہ آج کل زیر زمین ہے۔ نیب اور سندھ ہائی کورٹ کی تحقیقات پایہ تکمیل تک پہنچی تو کئی راز طشت ازبام ہوں گے لیکن اگر یہ راز نہ کھلے تو یہ اس شہر کی سب سے بڑی بدقسمتی ہوگی۔


متعلقہ خبریں


کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات میں کسی کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ وہ جب سے چیف جسٹس بنے ہیں ہائیکورٹس کے کسی جج کی جانب سے مداخلت کی شکایت نہیں ملی ہے اور اگر کوئی مداخلت ...

کسی جج نے شکایت نہیں کی، عدلیہ میں مداخلت قبول نہیں، چیف جسٹس

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر ہمیں حق نہ دیا گیا تو حکومت کو گرائیں گے اور پھر اس بار اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے۔اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان تحریک انصاف کے 28ویں یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر ...

حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے ، وزیراعلی خیبرپختونخوا

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ وجود - جمعه 26 اپریل 2024

اندرون سندھ کی کالی بھیڑوں کا کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ مبینہ طور پر کچے کے ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے اناسی پولیس اہلکاروں کا شکارپور سے کراچی تبادلہ کردیا گیا۔ شہریوں نے ردعمل دیا کہ ان اہلکاروں کا کراچی تبادلہ کرنے کے بجائے نوکری سے برطرف کیا جائے۔ انھوں نے شہر میں جرائم میں اض...

ڈاکوئوں سے روابط رکھنے والے پولیس اہلکاروں کا کراچی تبادلہ

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے وجود - جمعه 26 اپریل 2024

چیف جسٹس کراچی آئے تو ماضی میں کھو گئے اور انہیں شہر قائد کے لذیذ کھانوں اور کچوریوں کی یاد آ گئی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے کراچی میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک تقریب میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے وہ ماضی میں کھو گئے اور انہیں اس شہر کے لذیذ کھ...

چیف جسٹس ،کراچی کے کھانوں کے شوقین نکلے

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز وجود - جمعه 26 اپریل 2024

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ وزیراعلی کی کرسی اللہ تعالی نے مجھے دی ہے اور مجھے آگ کا دریا عبور کرکے یہاں تک پہنچنا پڑا ہے۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے پولیس کی پاسنگ آٹ پریڈ میں پولیس یونیفارم پہن کر شرکت کی۔پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ خوشی ہوئی پو...

آگ کا دریا عبور کرکے وزیراعلیٰ کی کرسی تک پہنچنا پڑا، مریم نواز

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم وجود - جمعه 26 اپریل 2024

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاک ایران گیس پائب لائن منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے، امریکا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے۔ احتجاج کرنے والی پی ڈی ایم کی جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، واضح کریں کہ انھیں حالیہ انتخابات پر اعت...

پی ڈی ایم جماعتیں پچھلی حکومت گرانے پر قوم سے معافی مانگیں، حافظ نعیم

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب نے معاشی استحکام کے لیے بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز دے دی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجر برادری سے گفتگو کی اس دوران کاروباری شخصیت عارف حبیب نے کہا کہ آپ نے اسٹاک مارکیٹ کو ریکارڈ سطح پر پہنچایا ...

پسند نا پسند سے بالاتر ہوجائیں،تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے ہاتھ ملانے کی تجویز

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان جھگڑا چلنے کا دعوی کر دیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بھائی نے دھوکا دیکر نواز شریف سے وزارت عظمی چھین لی ۔ شہباز شریف کسی کی گود میں بیٹھ کر کسی اور کی فرمائش پر حکومت کر رہے ہیں ۔ ان...

نواز اور شہباز میں جھگڑا چل رہا ہے، لطیف کھوسہ کا دعویٰ

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا وجود - جمعرات 25 اپریل 2024

غزہ میں صیہونی بربریت کے خلاف احتجاج کے باعث امریکا کی کولمبیا یونیوسٹی میں سات روزسے کلاسز معطل ہے ۔سی ایس پی ، ایم آئی ٹی اور یونیورسٹی آف مشی گن میں درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔فلسطین کے حامی طلبہ کو دوران احتجاج گرفتار کرنے اور ان کے داخلے منسوخ کرنے پر کولمبیا یونیورسٹی ...

امریکی طالبعلموں کا اسرائیل کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرگیا

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان وجود - بدھ 24 اپریل 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کا الیکشن پہلے سے پلان تھا اور ضمنی انتخابات میں پہلے ہی ڈبے بھرے ہوئے تھے۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت، قانون کی بالادستی اور فری اینڈ فیئر الیکشن پر کھڑی ہوتی ہے مگر یہاں جنگل کا قانون ہے پنجاب کے ضمنی ...

پنجاب کے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی، یہاں جنگل کا قانون ہے ،عمران خان

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر وجود - بدھ 24 اپریل 2024

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی لاہور پہنچ گئے، جہاں انہوں نے مزارِ اقبال پر حاضری دی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ غزہ کے معاملے پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو سراہتے ہیں۔وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائرپورٹ پر مہمان ایرا...

ایرانیوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں ایرانی صدر

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم وجود - بدھ 24 اپریل 2024

سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمی نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انیس سو اک...

سپریم کورٹ، کراچی میں 5ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم

مضامین
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات وجود جمعه 26 اپریل 2024
صدر رئیسی کا رسمی دورۂ پاکستان اور مضمرات

سیل ۔فون وجود جمعه 26 اپریل 2024
سیل ۔فون

کڑے فیصلوں کاموسم وجود جمعه 26 اپریل 2024
کڑے فیصلوں کاموسم

اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو وجود جمعه 26 اپریل 2024
اسکی بنیادوں میں ہے تیرا لہو میرا لہو

کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ وجود جمعه 26 اپریل 2024
کشمیری قیادت کا آرٹیکل370 کی بحالی کا مطالبہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر