... loading ...
امریکیوں کا مسئلہ کیا ہے؟ ایک جانب تو وہ گزشتہ دو دہائیوں سے جاری افغانستان کی جنگ ختم نہیں کرسکے اور سیکڑوں ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود بھی مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کرپائے اور دوسرا وہ اپنے عوام کو مطمئن نہیں کرپائے۔ اس عرصہ میں نہ صرف امریکی یہاں پھنس گئے ہیں، بلکہ خطہ میں نئی تبدیلیوں کو ہوتا دیکھنے کے باوجود اس میں اپنے لیے کوئی جگہ نہیں بناسکے۔ چنانچہ ٹرمپ انتظامیہ کے ہیجان خیز بیانات اپنی جگہ امریکا کو خطہ میں فوری طور پر کوئی کامیابی چاہئے تاکہ توہ اطمینان سے افغانستان میں کم خرچ موجودگی کے ذریعہ مستقبل کی نقشہ گری کرسکیں، اس کام کے لیے انہیں پاکستان کی ضرورت ہے اور انہیں خود بھی علم ہے کہ پاکستان کی سنجیدہ اور فعال کارکردگی کے بغیر وہ کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے۔ اب یہ بات وہ کھل کر نہیں کہتے جس کی مختلف وجوہات ہیں جس میں اولین وہ سپر پاور ہونے کا غرور ہے، جو اسے یہ کہنے سے روکتا ہے۔ اب پاکستان کو فوجی و دیگر امداد روکنے اور دیگر مختلف اقسام کی دھمکیاں بھی کارگر نہیں ہوئیں الٹا پاکستان جیسا کمزور اور تابعدار ملک اپنی دم پر کھڑا ہوگیا ہے۔ چنانچہ اب امریکی تقریباً گھگھیانے پر آگئے ہیں کہ بھائی خدا کے واسطے یہ طالبان کو ہمارے ساتھ کم از کم میز پر بٹھا دو ہم تمہیں یہ دیں گے اور وہ دیں گے۔ قطر میں طالبان کا دفتر کھلواکر پاکستان سے بالا ہی بالا طالبان سے بات چیت اور لودو کا معاملہ بھی بری طرح فلاپ ہوگیا ہے۔گزشتہ ہفتہ امریکی وزیر خارجہ کو نہایت سرد رویے کے ذریعہ پاکستان نے جو مقاصد حاصل کرنے تھے وہ حاصل ہوچکے ہیں۔اب ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ایسے اقدامات شروع ہوچکے ہیں جن کے ذریعہ ایک جانب خطہ میں امن کی صورتحال بہتر کی جائے، بلکہ خود امریکہ کو بھی ریلیف دیا جائے۔ گزشتہ سال کابل سے اغواء ہونے والی امریکن یونیورسٹی کے دوپروفیسرز کی خراب صورتحال کے حوالہ سے حقانی نیٹ ورک طالبان نے پیر کے روز جو بیان جاری کیا ہے وہ اس گروپ کی جانب سے کسی قدر نرمی کا سگنل دے رہا ہے۔ اگرچہ ذبیح اللہ مجاہد ترجمان حقانی نیٹ ورک نے انہیں چھوڑنے کا وعدہ نہیں کیا، لیکن ان کے بیان سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف چھوڑنا چاہتے ہیں، بلکہ اس کے عوض کچھ اور بھی چاہتے ہیں۔ لیکن ظاہر ہے یہ سب کچھ نہ تو یکطرفہ طور پر ہوسکتا ہے اور نہ ہی کسی ثالث کے بغیر ہوگا۔ اب یہ تو کوئی راز نہیں کہ حقانی نیٹ ورک نہ تو پاکستان دشمن ہیں اور نہ ہی اس طرح کے طالبان ہیں جس طرح کے ملا عمر یا ملا داد اللہ تھے۔ اب انسانی ہمدردی کے حوالہ سے بیان آنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس حوالہ سے اپنے اثرات کو استعمال کرنے میں سنجیدہ بھی ہے، بلکہ شروع بھی کرچکا ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ حقانیوں کے چھوٹے بھائی انس حقانی کی رہائی کا مطالبہ بھی پیش کیا جاسکتا ہے کہ اس کی رہائی بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہوسکتی ہے، یوں دو بندوں کی جوکابل سے اغواء ہوئے اور کابل میں ہی رہا کیے جاسکتے مثبت تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہوسکتا ہے۔ اس کا کہیں بھی یہ مطلب نہیں کہ طالبان جنگ بندی کردیں گے اور افغانستان میں فوری طور پر امن ہوجائے گا، بلکہ کشیدگی خصوصاً پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں کم ہوکر تیزی کی جانب جاسکتے ہیں۔ پاکستنا کو اس حوالہ سے سنگین خدشات ہیں کہ کیا امریکا بھارت اور پپٹ قسم کی افغان حکومت کے ذریعہ پاکستان کو بھی اس جنگ کا ایندھن بنانا چاہتا ہے؟ اور کیا اس منصوبہ کو صدر ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے یا نہیں؟ ان کا حتمی جواب ملنا باقی ہے، تاہم اس حوالہ سے ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے پاکستان نے اپنے گھر میں معاملات کو کنٹرول کرلیا ہے اور ان خدشات کے حوالہ سے ان کے تدارک کی حکمت عملی پر مکمل یکسوئی پائی جاتی ہے، وہ اقدمات جو گزشتہ ساڑھے چار سال میں نوازشریف کی حکومت بار بار توجہ دلانے پر بھی کرنے کو تیار نہیں تھی اب قیادت میں تبدیلی کے ساتھ ہی فوج کے ساتھ مل کر فوری طور پر روبہ عمل ہیں جن کا کریڈٹ بہر حال وزیراعظم شاہد خاقان کو دیا جانا چاہئے۔ امریکیوں کی سی پیک کے حوالہ سے جو مخالفت تھی اسے پاکستان سننے کو بھی تیار نہیں اور یہ بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ اگر افغانستان میں امریکیوں کو سانس لینے کا موقع مل گیا تو اس کا پہلا نشانہ پاکستان، دوسرا سی پیک اور تیسرا چین ہوں گے۔ پاکستان نے امریکا تو کیا ایک نہایت ہی کمزور افغانستان سے بھی نہیں لڑنا چاہتا حتیٰ کہ ڈیورنڈ لائن کے اس پار موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو بھی خود نہیںچھیڑ رہا، حالانکہ وہ ایک آدھ ایسی کامیاب کارروائی کے ذریعہ دونوں کو بتا چکا ہے کہ ایسا کرنا پاکستان کے لیے نہایت آسان ہے، مگر ہم سرحد پار کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی یہ چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد کے اندر کوئی اور آکر کارروائی کرے۔ پاکستان کا امریکیوں سے صاف مطالبہ ہے کہ چونکہ وہ خود افغانستان میں موجود ہیں، لہٰذا وہاں دہشت گردوں خصوصاً ملا فضل اللہ وغیرہ جیسے پاکستان اور عوام دشمنوں کو خود ٹھکانے لگائے اور پاکستانی سرحد کے اندر ہم کسی ایک چھوٹے سے چھوٹے دشمن کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔بہر حال کسی بھارت نواز پڑوسی حکومت کی شہ پر کوئی دخل اندازی یا جنگ کی دھمکی وغیرہ جیسی کوئی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی برداشت کرنے کو تیار نہیں اور امریکیوں کو نہ صرف واضح وارننگ دے چکا ہے، بلکہ اس نے اپنے تمام حلیفوں بشمول چین، روس، سعودی عرب وغیرہ کو بھی پہلے سے ہی اعتماد میں لے کر صورتحال کی سنگینی کا بتادیا ہے۔ اطمینان کی بات یہ ہے کہ اس صورتحال سے یہ ممالک پہلے ہی آگاہ تھے۔ انہوں نے بھی پاکستان کی نئی مفاہمت تعاون اور کشیدگی کم کرنے کی حکمت عملی پر صاد کیا ہے۔ چنانچہ عالمی سطح پر بھی پاکستان ایک بہتر صورتحال میں ہے۔ دہشت گردی پر اندرون ملک بڑی حد تک قابو پانے اور فوج و حکومت کے ایک صفحہ پر آجانے کے بعد پاکستان نہایت عقلمندی ہوش اور مہارت سے آگے بڑھ رہا ہے، پیر کے روز کی ڈیولپمنٹ اس کامیابی کا بین ثبوت ہے۔
صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...
دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...
نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...
تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...
پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...
پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...
دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...
تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...
زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...
8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...
دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...