وجود

... loading ...

وجود
وجود

من پسند افسران کو بچانے کی کوششیں تیز

پیر 30 اکتوبر 2017 من پسند افسران کو بچانے کی کوششیں تیز

کہاجاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کا محبوب مشغلہ کرپشن ہے دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ پیپلز پارٹی پر 1988 ء لے کر اب تک صرف کرپشن کا ہی سنگین الزام لگتا آ رہا ہے ،اورپیپلزپارٹی کی قیادت اب تک اس الزام سے جان نہیں چھڑا سکی ہے۔باربارلگنے والے الزاما ت کے بعدپی پی پی کے رہنمائوں کی جانب سے ان کی تردیدبھی کی جاتی ہے ۔ لیکن الزام لگانے والے بعض نہیں آتے۔اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ سندھ میں ہرسطح پر کرپشن کے اسکینڈلز سامنے آئے ہیں اورپیپلزپارٹی کے کئی صوبائی اراکین ان الزامات کی زدمیں ہیں ۔ سابق صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن محکمہ اطلاعات میں اربوں کی کرپشن کے الزام میں زیرحراست ہیں اوران کے خلاف احتساب عدالت میں کیس کی سماعت بھی جاری ہے ۔
پیپلزپارٹی کے مخالفین توکھل کر پیپلزپارٹی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہی رہتے ہیں ۔ لیکن اس حوالے سے اب خود پیپلزپارٹی کے اندرسے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوچکی ہیں ۔ کئی رہنماڈھکے چھپے الفاظ میں اپنی رائے اظہارکرتے نظرآتے ہیں ۔لیکن پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر ہی ایسے ملنگ اور درویش صفت لیڈر ہیں جنہوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دوستوں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو، ڈاکٹر شاہد مسعود اور مرتضیٰ سولنگی جیسے لوگوں نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ تاج حیدر جیسے صاف ستھرے اور نازک مزاج لیڈرکی جانب سے واشگاف الفاظ میں اظہارخیال کے بعد ان اپنی پارٹی کے دیگررہنمائوں کوسانپ سونگھ گیا ہے ۔ کسی میں ان کوجوا ب دینے کی ہمت نہیں ۔
تاج حیدرجیسے رہنما جب پیپلزپارٹی کے بعض لوگوں پرالزامات عائدکررہے ہیں تو پھر بتایا جائے کہ عام کارکنوں کی کیا محسوسیات ہوگی عام لیڈر یا کارکن کیا سوچتا ہوگا؟ تاریخ گواہ ہے ۔ گزشتہ کچھ عرصے سے پی پی پی نے ہمیشہ ایسے افرادکے تحفظ اور دفاع کے لیے میدان میں اتری ہے جن پرکرپشن اورقومی خزانے کی لوٹ مارکے الزامات ہوں۔جس اس الزام کوبھی تقویت ملتی ہے کہ جن لوگوں نے بھی قومی خزانے کونقصان پہنچایا ان کوقیادت کی حمایت حاصل تھی اسی لیے ان کوپارٹی سمیت ہرسطح پرمکمل سپورٹ کی جاتی رہی ہے۔ اب توکھلم کھلاکرپشن میں ملوث عناصرکو پیپلزپارٹی انتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھاجانے لگاہے ۔ ان کے خلاف تحقیقات کی بجائے انھیں اہم عہدے دے دیئے جاتے ہیں۔
سندھ میں جب غلام حیدر جمالی آئی جی پولیس تھے تو اس وقت کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے انہوں نے کانسٹیبل سے لے کر اعلیٰ افسران تک کرپشن کا جال بچھایا۔اسی لیے آج ایس ایس پی فدا حسین شاہ، ایس ایس پی تنویر طاہر جیسے افسر بھی نیب کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں اور احتساب عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ یہ بات بھی پی پی پی کے دور حکومت میں زبان زد عام ہوئی کہ نیب میں ایک فہرست ہے جس میں 1565 سرکاری افسران نے تین ارب روپے کی کرپشن کی رقم رضاکارانہ طور پر واپس کی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت سندھ ایسے تمام سرکاری ملازمین کو ملازمت سے ریٹائرڈ کرتی یا پھر قبل از وقت ریٹائرڈ کرتی اور اگر یہ دونوں کام نہ بھی کرسکتی تھی تو کم از کم ان کو اہم عہدوں پر تو تعینات نہ کرتی مگر چونکہ یہ کمائو پوت تھے اس لیے ان کو فوری طور پر آنکھوں پر بٹھادیا گیا اور ان کو من پسند عہدے دے دیئے گئے اور ان کے ناز نخرے بھی اٹھائے گئے لیکن اب چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کے مصداق ان سرکاری ملازمین کے لیے مشکل وقت شروع ہوگیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے متعدد بار حکومت سندھ کو حکم دیا کہ فوری طور پر ایسے تمام افسران کو پوسٹنگ سے ہٹادیا جائے جنہوں نے نیب کو رضاکارانہ طور پر رقومات واپس کی تھیں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن طلب کیے جانے پر سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو ان کے پاس حلف نامہ بھی نہ تھا تو نیب کو رقومات واپس کرنے والے افسران کی فہرستیں بھی نہ تھیں بس پھر کیا تھا سندھ ہائی کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا اور چیف سیکریٹری کو دو تین گھنٹوں کا وقت دیا کہ ان افسران کو موجودہ عہدوں سے ہٹا کر سندھ ہائی کورٹ میں لسٹیں پیش کی جائیں ۔ ہائی کورٹ کے حکم پرپوری بیوروکریسی حرکت میں آگئی۔ بندالماریاں کھلنے لگیں ۔ لسٹیں باہرآئیں اورچیف سیکرٹری فہرستیںسندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیں یوں پہلے مرحلے میں 468 سرکاری ملازمین کی فہرستیں سندھ ہائی کورٹ کو دے دی گئیں کہ ان کو موجودہ عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حالانکہ ایسے ملازمین کی تعداد 1565 ہے۔463 افرادکے خلاف کارروائی کی گئی ہے 1100 سے زائد سرکاری ملازمین کو بچانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے صرف سرکاری ملازمین کو موجودہ عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی ہے ان کو برطرف کرنے کے لیے نہیں کہا۔ تو حکومت سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کردیا ہے۔
واقفان حال کہتے ہیں کہ اصل حقائق کچھ اور ہیں کیونکہ اس فہرست میں وزیر اعلیٰ سندھ کے دو بہنوئی بھی شامل ہیں۔ ایک ڈی سی کورنگی مہدی علی شاہ تو دوسرے بہنوئی ڈی سی گھوٹکی اعجاز علی شاہ شامل ہیں۔ اب وزیر اعلیٰ کس طرح اپنے دو بہنوئی ملازمت سے برطرف کردیں؟ حکومت سندھ وزیر اعلیٰ کے دو بہنوئیوں سمیت دس بارہ من پسند افسران کی خاطر ان 1565 سرکاری ملازمین کو بچانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہی ہے اور اب سننے میں آیا ہے کہ وزیر قانون سندھ، سیکریٹری قانون سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر کوئی راستہ نکالیں جس سے یہ افسران بچ جائیں اس کے بعد انہوں نے ایک رائے بنالی ہے جو اعلیٰ ترین عدالتوں میں پیش کی جائے گی کہ جناب دیکھیں ایک جرم کی ایک سزا ہوتی ہے دو سزائیں دینا انصاف کے خلاف ہے ان ملازمین کو ایک سزا مل چکی ہے وہ پیسے واپس کرچکے ہیں اب دوسری سزا کیوں دی جائے؟۔


متعلقہ خبریں


لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک وجود - هفته 20 اپریل 2024

پولیس نے کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملے کو ناکام بناتے ہوئے 2دہشت گردوں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ دہشت گردوں کے حملے میں3 افراد زخمی ہوئے، 2 زخمی سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 1 اسپتال میں ویٹی لیٹر پر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، ایک...

لانڈھی میں غیر ملکیوں کو لے جانیوالی گاڑی پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان وجود - هفته 20 اپریل 2024

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی اہلیہ بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا ہے۔اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں 190 ملین پانڈز ریفرنس کی سماعت کے دوران عمران خان نے جج ناصر جاوید رانا کے روبرو کہا کہ کمرہ عدالت میں اضافی دیواریں کھڑی کردی گئی ہیں۔ ...

بشری بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا،عمران خان

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی وجود - هفته 20 اپریل 2024

کراچی کی بھکاری خاتون بھیک مانگنے کی جگہ چھیننے پر دیگر بھکاریوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے عدالت پہنچ گئی۔۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں خاتون بھکاری نے بھیک مانگنے کی جگہ چھوڑنے کیلئے ہراساں کرنے پر تین بھکاریوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے خاتون بھک...

کراچی میں بھکارن بھیک کی جگہ چھیننے پر عدالت پہنچ گئی

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو وجود - هفته 20 اپریل 2024

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں۔پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان احتجاج کریں مگر احتجاج حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے ۔مولانا تحقیقات کریں ان کے لوگ غلط ...

مولانا فضل الرحمن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6ججز کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت، اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہائی کورٹ کے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے آفس نے تمام ججز سے پیر تک تجاویز مانگ لیں ، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسٹرکٹ اینڈ س...

خطوط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججز سے تجاویز مانگ لیں

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ وجود - هفته 20 اپریل 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے حج پر جانے والے تمام افراد کو مکمل سہولیات فراہم کرنے کا حکم جاری کردیا اور کہا ہے کہ اس سال ہم بھی حج کے معاملات کی نگرانی کریں گے اگر کسی نے ٹیکسی سے متعلق بھی شکایت کی تو وزارت مذہبی امور کی خیر نہیں۔تفصیلات کے مطابق حج و عمرہ سروسز فراہم کرنے والی نجی...

اس سال ہم حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ وجود - هفته 20 اپریل 2024

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس آج اسلام آ...

اسمگلروں ، ذخیرہ اندوزوں کے سہولت کارافسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار وجود - جمعه 19 اپریل 2024

کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کی حدود میں ڈرفٹنگ کرنا نوجوان کو مہنگا پڑ گیا۔۔کراچی کے خیابان بخاری پر مہم جوئی کرنے والے منچلے کو پولیس نے حوالات میں بند کردیا پولیس کے مطابق نوجوان نے نئی تعمیر شدہ خیابان بخاری کمرشل پر خوفناک انداز میں کار دوڑائی ۔ کار سوار کے خلاف مقدمہ درج کر کے لاک ا...

کلفٹن میں خوفناک انداز میں کار ڈرائیونگ مہنگی پڑگئی، نوجوان گرفتار

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام وجود - جمعه 19 اپریل 2024

ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ائرپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے سگریٹ۔ اور تمباکو سے منسلک دیگر مصنوعات اسمگل کرنے کی کوش ناکام بنا دی ۔۔سعودی عرب جانے والے دو مسافروں کو طیارے سے آف لوڈ کردیا گیا ۔۔ ملزمان عمرے کے ویزے پر براستہ یو اے ای ریاض جا رہے تھے۔ ملزمان نے امیگریشن کلیرنس کے ...

ایف آئی اے کی کراچی ائیرپورٹ پر بڑی کارروائی، اسمگلنگ کی کوشش ناکام

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

متحدہ عرب امارات میں طوفانی ہواں کے ساتھ کئی گھنٹے کی بارشوں نے 75 سالہ ریکارڈ توڑدیا۔دبئی کی شاہراہیں اور شاپنگ مالز کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے۔۔شیخ زید روڈ پرگاڑیاں تیرنے لگیں۔دنیا کامصروف ترین دبئی ایئرپورٹ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔شارجہ میں طوفانی بارشوں سیانفرا اسٹرکچر شدی...

بارش کا 75سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا،دبئی، شارجہ، ابوظہبی تالاب کا روپ دھار گئے

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

کراچی میں بچوں کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں بیڈز ۔ ڈرپ اسٹینڈ اور دیگر طبی لوازمات کی کمی نے صورتحال سنگین کردی۔ ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا۔قومی ادارہ برائے صحت اطفال میں بیمار بچوں کے لیے بیڈز کی قلت کے سبب ایک ہی بیڈ پر ایمرجنسی اور وارڈز میں 4 او...

قومی ادارہ برائے صحت اطفال، ایک ہی بیڈ پر بیک وقت چار بچوں کا علاج کیا جانے لگا

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ وجود - جمعرات 18 اپریل 2024

سندھ حکومت کاصوبے بھرمیں کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ، مشیرکچی آبادی سندھ نجمی عالم کیمطابقمیپنگ سے کچی آبادیوں کی حد بندی کی جاسکے گی، میپنگ سے کچی آبادیوں کا مزید پھیلا روکا جاسکے گا،سندھ حکومت نے وفاق سے کورنگی فش ہاربر کا انتظامی کنٹرول بھی مانگ لیا مشیر کچی آبادی نجمی ...

سندھ حکومت کا کچی آبادیوں کی گوگل میپنگ کا فیصلہ

مضامین
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے! وجود هفته 20 اپریل 2024
سعودی سرمایہ کاری سے روزگار کے دروازے کھلیں گے!

آستینوں کے بت وجود هفته 20 اپریل 2024
آستینوں کے بت

جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی وجود هفته 20 اپریل 2024
جماعت اسلامی فارم 47والی جعلی حکومت کو نہیں مانتی

پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ وجود هفته 20 اپریل 2024
پاکستانی سیاست میں ہلچل کے اگلے دو ماہ

'ایک مکار اور بدمعاش قوم' وجود هفته 20 اپریل 2024
'ایک مکار اور بدمعاش قوم'

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر