... loading ...
کہاجاتا ہے کہ پیپلز پارٹی کا محبوب مشغلہ کرپشن ہے دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ پیپلز پارٹی پر 1988 ء لے کر اب تک صرف کرپشن کا ہی سنگین الزام لگتا آ رہا ہے ،اورپیپلزپارٹی کی قیادت اب تک اس الزام سے جان نہیں چھڑا سکی ہے۔باربارلگنے والے الزاما ت کے بعدپی پی پی کے رہنمائوں کی جانب سے ان کی تردیدبھی کی جاتی ہے ۔ لیکن الزام لگانے والے بعض نہیں آتے۔اس حقیقت سے انکارممکن نہیں کہ سندھ میں ہرسطح پر کرپشن کے اسکینڈلز سامنے آئے ہیں اورپیپلزپارٹی کے کئی صوبائی اراکین ان الزامات کی زدمیں ہیں ۔ سابق صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن محکمہ اطلاعات میں اربوں کی کرپشن کے الزام میں زیرحراست ہیں اوران کے خلاف احتساب عدالت میں کیس کی سماعت بھی جاری ہے ۔
پیپلزپارٹی کے مخالفین توکھل کر پیپلزپارٹی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات کامطالبہ کرتے ہی رہتے ہیں ۔ لیکن اس حوالے سے اب خود پیپلزپارٹی کے اندرسے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہوچکی ہیں ۔ کئی رہنماڈھکے چھپے الفاظ میں اپنی رائے اظہارکرتے نظرآتے ہیں ۔لیکن پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر ہی ایسے ملنگ اور درویش صفت لیڈر ہیں جنہوں نے کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور واشگاف الفاظ میں کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے دوستوں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو، ڈاکٹر شاہد مسعود اور مرتضیٰ سولنگی جیسے لوگوں نے پارٹی کو بہت نقصان پہنچایا ہے ۔ تاج حیدر جیسے صاف ستھرے اور نازک مزاج لیڈرکی جانب سے واشگاف الفاظ میں اظہارخیال کے بعد ان اپنی پارٹی کے دیگررہنمائوں کوسانپ سونگھ گیا ہے ۔ کسی میں ان کوجوا ب دینے کی ہمت نہیں ۔
تاج حیدرجیسے رہنما جب پیپلزپارٹی کے بعض لوگوں پرالزامات عائدکررہے ہیں تو پھر بتایا جائے کہ عام کارکنوں کی کیا محسوسیات ہوگی عام لیڈر یا کارکن کیا سوچتا ہوگا؟ تاریخ گواہ ہے ۔ گزشتہ کچھ عرصے سے پی پی پی نے ہمیشہ ایسے افرادکے تحفظ اور دفاع کے لیے میدان میں اتری ہے جن پرکرپشن اورقومی خزانے کی لوٹ مارکے الزامات ہوں۔جس اس الزام کوبھی تقویت ملتی ہے کہ جن لوگوں نے بھی قومی خزانے کونقصان پہنچایا ان کوقیادت کی حمایت حاصل تھی اسی لیے ان کوپارٹی سمیت ہرسطح پرمکمل سپورٹ کی جاتی رہی ہے۔ اب توکھلم کھلاکرپشن میں ملوث عناصرکو پیپلزپارٹی انتہائی قدرکی نگاہ سے دیکھاجانے لگاہے ۔ ان کے خلاف تحقیقات کی بجائے انھیں اہم عہدے دے دیئے جاتے ہیں۔
سندھ میں جب غلام حیدر جمالی آئی جی پولیس تھے تو اس وقت کرپشن کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے انہوں نے کانسٹیبل سے لے کر اعلیٰ افسران تک کرپشن کا جال بچھایا۔اسی لیے آج ایس ایس پی فدا حسین شاہ، ایس ایس پی تنویر طاہر جیسے افسر بھی نیب کے دفاتر کے چکر کاٹ رہے ہیں اور احتساب عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔ یہ بات بھی پی پی پی کے دور حکومت میں زبان زد عام ہوئی کہ نیب میں ایک فہرست ہے جس میں 1565 سرکاری افسران نے تین ارب روپے کی کرپشن کی رقم رضاکارانہ طور پر واپس کی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت سندھ ایسے تمام سرکاری ملازمین کو ملازمت سے ریٹائرڈ کرتی یا پھر قبل از وقت ریٹائرڈ کرتی اور اگر یہ دونوں کام نہ بھی کرسکتی تھی تو کم از کم ان کو اہم عہدوں پر تو تعینات نہ کرتی مگر چونکہ یہ کمائو پوت تھے اس لیے ان کو فوری طور پر آنکھوں پر بٹھادیا گیا اور ان کو من پسند عہدے دے دیئے گئے اور ان کے ناز نخرے بھی اٹھائے گئے لیکن اب چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات کے مصداق ان سرکاری ملازمین کے لیے مشکل وقت شروع ہوگیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے متعدد بار حکومت سندھ کو حکم دیا کہ فوری طور پر ایسے تمام افسران کو پوسٹنگ سے ہٹادیا جائے جنہوں نے نیب کو رضاکارانہ طور پر رقومات واپس کی تھیں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن طلب کیے جانے پر سندھ ہائی کورٹ پہنچے تو ان کے پاس حلف نامہ بھی نہ تھا تو نیب کو رقومات واپس کرنے والے افسران کی فہرستیں بھی نہ تھیں بس پھر کیا تھا سندھ ہائی کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا اور چیف سیکریٹری کو دو تین گھنٹوں کا وقت دیا کہ ان افسران کو موجودہ عہدوں سے ہٹا کر سندھ ہائی کورٹ میں لسٹیں پیش کی جائیں ۔ ہائی کورٹ کے حکم پرپوری بیوروکریسی حرکت میں آگئی۔ بندالماریاں کھلنے لگیں ۔ لسٹیں باہرآئیں اورچیف سیکرٹری فہرستیںسندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیں یوں پہلے مرحلے میں 468 سرکاری ملازمین کی فہرستیں سندھ ہائی کورٹ کو دے دی گئیں کہ ان کو موجودہ عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حالانکہ ایسے ملازمین کی تعداد 1565 ہے۔463 افرادکے خلاف کارروائی کی گئی ہے 1100 سے زائد سرکاری ملازمین کو بچانے کی کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھمرو نے میڈیا کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ نے صرف سرکاری ملازمین کو موجودہ عہدوں سے ہٹانے کی سفارش کی ہے ان کو برطرف کرنے کے لیے نہیں کہا۔ تو حکومت سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کردیا ہے۔
واقفان حال کہتے ہیں کہ اصل حقائق کچھ اور ہیں کیونکہ اس فہرست میں وزیر اعلیٰ سندھ کے دو بہنوئی بھی شامل ہیں۔ ایک ڈی سی کورنگی مہدی علی شاہ تو دوسرے بہنوئی ڈی سی گھوٹکی اعجاز علی شاہ شامل ہیں۔ اب وزیر اعلیٰ کس طرح اپنے دو بہنوئی ملازمت سے برطرف کردیں؟ حکومت سندھ وزیر اعلیٰ کے دو بہنوئیوں سمیت دس بارہ من پسند افسران کی خاطر ان 1565 سرکاری ملازمین کو بچانے کے لیے ہاتھ پائوں مار رہی ہے اور اب سننے میں آیا ہے کہ وزیر قانون سندھ، سیکریٹری قانون سندھ، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور پراسیکیوٹر جنرل سندھ سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر کوئی راستہ نکالیں جس سے یہ افسران بچ جائیں اس کے بعد انہوں نے ایک رائے بنالی ہے جو اعلیٰ ترین عدالتوں میں پیش کی جائے گی کہ جناب دیکھیں ایک جرم کی ایک سزا ہوتی ہے دو سزائیں دینا انصاف کے خلاف ہے ان ملازمین کو ایک سزا مل چکی ہے وہ پیسے واپس کرچکے ہیں اب دوسری سزا کیوں دی جائے؟۔
اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...
پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...
پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...
ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...
وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...
اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...
اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...
امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...
وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...
اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...
بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...