وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف خوابوں سے باہر نکلیں ،سیاست سے کنارہ کش ہوجائیں

اتوار 29 اکتوبر 2017 نواز شریف خوابوں سے باہر نکلیں ،سیاست سے کنارہ کش ہوجائیں

کسے نہیں معلوم کہ سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے گیے نواز شریف جنرل جیلانی کی سفارش پر جنرل ضیا کی گود میں بیٹھ کر ان کی بیساکھی کے سہارے پہلی بار اقتدار میں آئے اور پھر بار بار آتے رہے۔ اس طویل عرصے میں وہ بزعم خود اس ملک کے بادشاہ بن بیٹھے اور اس ملک کی تمام دولت کو اپنی میراث اور اس ملک کے عوام کو اپنی رعایہ یا کمی تصور کرنے لگے اور صورت حال یہاں تک پہنچی کہ وہ عام آدمی سے تو کجا اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے بھی براہ راست ملاقاتوں سے کترانے لگے ،جس قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوکر وہ اقتدار کی سنگھاسن تک پہنچے تھے اس قومی اسمبلی میں حاضری اورعوام کے منتخب رہنماؤں کے ساتھ بیٹھنے کو کسر شان سمجھنے لگے ،بار بار اقتدار میں آنے اور مخالف پارٹیوں کی غلطیوں کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کو انھوں نے اپنی کامیابی تصور کیا اوریہ فرض کرلیا کہ اب ان کو ہر کام کی کھلی چھوٹ حاصل ہوچکی ہے اور اس ملک میں کسی کو ان سے کسی بھی معاملے میں باز پرس کی جرات نہیں ہوسکتی ، لیکن ان کی قسمت نے یاوری نہیں کی اور اچانک پانامہ پیپرز کا بم پھٹ گیا اور ان سے یہ رازفاش ہوگیاکہ نواز شریف کس طرح اس ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک اثاثے بناتے رہے ہیں اور کس طرح انھوں نے اپنے بیٹوں کے نام بیرون ملک کمپنیاں قائم کرلی تھیں جو مبینہ طورپر منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی جاتی تھیں جس کاثبوت یہ ہے کہ جب نواز شریف اقتدار میں ہوتے تھے تو یہ کمپنیاں غیر معمولی انداز میں منافع کمانا شروع کردیتی تھی اور نواز شریف کے اقتدار سے الگ ہوتے ہی یہ سونے کے انڈے دینے والی کمپنیاں کڑک ہوجاتیں اورخسارے میں جانے لگتی تھیں ۔پانامہ پیپرز سے یہ راز افشا ہوگیا کہ مسکین صورت بنا کر خود کو مسٹر کلین کے طورپرپیش کرنے والے میاں نواز شریف نے اس قوم کی دولت کو کس بیدردی سے لوٹا ہے اور اس لوٹ مار میں انھوں نے نامی گرامی ڈاکوؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے،میاں نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے جان نثاروں کو ساتھ رکھنے اور اہم معاملات پر ان مشورے کرنے کے بجائے خود کو عقل کل تصور کرلیا اورایسے جہاندیدہ لوگوں کو بتدریج کنارے لگاتے گئے جو ان کے فیصلوں سے ان کے منہ پر انحراف کرتے ہوئے انھیں صائب مشورے دینے کی کوشش کرتے تھے یا کرسکتے تھے جس کی مثال چوہدری نثار کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ،ان کی اس روش کی وجہ سے ان کی پارٹی ان کے ہاتھوں اس طرح تباہ ہوئی کہ پرانے آزمائے ہوئے مخلص اور تجربہ کار ساتھیوں نے پارٹی کے معاملات میں دلچسپی لینا چھوڑ دی اورسیاست میں تازہ تازہ آنے والے نام نہاد سیاست دانوں نے ان کے گرد ایسا گھیرا ڈالاکہ وہ پارٹی کے کارکنوں سے بالکل ہی کٹ کر رہ گئے اور اپنے حلقہ انتخاب میں جھانک کر دیکھنا بھی انھیں ناگوار معلوم ہونے لگا۔ نوبت یہاں تک آئی کہ انھوں نے ذو الفقار کھوسہ اور اپنے مخلص بھائی شہباز شریف کو بھی رفتہ رفتہ اپنے سے دور کردیا۔ عدالت عظمیٰ کے حکم سے وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے بعد یہ عمل بجائے درست ہونے کے مزید بگڑ گیا اور نواز شریف مکمل طور سے مریم نواز اینڈ کمپنی کے رحم وکرم پر رہ گئے اور اب بھی نوشتہ دیوار پڑھنے اور حالات کوسمجھنے کے بجائے وہ خود کو اب بھی ذہنی طور پروزیر اعظم تصور کرتے ہیں ، اس کی ایک وجہ تو وہ خوشامدی ٹولہ ہے جو ان کو مسلسل اپنا لیڈر کہہ کر پکاررہا ہے دوسرے وہ سرکاری پروٹوکول ہے جو شہباز شریف بادل نخواستہ ابھی تک ان کو اور ان کی فیملی کو دے رہے ہیں جبکہ اندرونی کہانی یہ ہے کہ مسلم لیگ( ن) ان دنوں انتہائی نازک،صبرآزما اور انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے اور نواز اور مریم ایک طرف اور شہباز، چوہدری نثار اورکئی دوسرے رہنما دوسری طرف جاتے نظر آرہے ہیں ، اس صورتحال کے پیش نظر سیاسی جغادری اورتجزیہ نگار یہ پیشگوئی کرنے لگے ہیں کہ نواز شریف کی ضد، ہٹ دھرمی اور مریم پر ضرورت سے زیادہ انحصار جلد یا بدیر اس پارٹی کو توڑ دے گا اور مریم کی بڑھک کہ نواز شریف کو چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنائیں گے، دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ثابت ہوگی لیکن خواب دیکھنے سے کسی کو کون روک سکتا ہے۔
مریم نواز شریف کی بھڑکوں اورمیاں نواز شریف کے رویے سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ نواز شریف کے سر سے ابھی تک ’’اکثریت‘‘ کانشہ نہیں اترا ہے اوروہ اکثریت کے نشے سے سرشار ریاستی اداروں سے ٹکرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میاں صاحب کی انا اور ضد نے مسلم لیگ(ن) کے سیاسی مستقبل کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے کیوں کہ وہ زمینی حقائق کا ادراک کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ وہ جماعت کے ووٹ بینک کے بل بوتے پر محاذ آرائی کرکے احتساب سے بچ سکتے ہیں اور بیرونی ممالک موجود اپنے اثاثے منجمدکرائے جانے سے بچاسکتے ہیں ۔ جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما کو شدت سے یہ احساس ہورہاہے کہ موجودہ صورتحال میں محاذ آرائی اورتصادم کی پالیسی کسی طوربھی پارٹی کے مفاد میں نہیں ہے اورنواز شریف تصادم اور محاذ آرائی کی راہ اختیار کرکے دراصل مسلم لیگ کو داؤ پر لگارہے ہیں ۔
موجودہ صورت حال میں مسلم لیگ میں ٹوٹ پھوٹ کے حوالے سے زبان زد عام قیاس آرائیوں کی اگرچہ مریم صفدر یہاں تک کہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی کھل کر تردید کرتے رہے ہیں لیکن ان باتوں کومحض قیاس آرائی قرار دے اس کی حقیقت سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کیونکہ تہمینہ شہباز کی حالیہ ٹویٹس اور حمزہ شہباز کے انٹرویو اور بیانات سے واضح طورپر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے اندر صف بندی کاعمل جاری ہے۔نواز شریف کے قریبی ساتھی سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان مریم صفدر کی قیادت کے بارے میں پہلے ہی اعتراضات کرتے ہوئے سنجیدہ سوالات اْٹھا چکے ہیں اور دو ٹوک الفاظ میں ریاستی اداروں سے محاذ آرائی کی مخالفت کررہے ہیں ۔ رہی سہی کسر سینئر سیاستدان وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے میاں شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی تجویز پیش کرکے پوری کردی ہے ریاض پیرزادہ کی اس تجویز پر توقع کے مطابق مخالفانہ ردعمل سامنے نہیں آیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے لیڈر، اراکین پارلیمنٹ اور سرگرم متوالے موجودہ معروضی حالات میں میاں شہباز شریف کو متبادل قائد کے طور پر دیکھ رہے ہیں ،اور انھیں یہ احساس ہوگیاہے کہ ان کاشیراب بوڑھا ہوچکاہے اور اسکے قویٰ مضمحل ہونے لگے ہیں ۔ میاں نواز شریف کا سیاسی مقدمہ کمزور ہوچکا ہے۔ وہ طویل سیاسی اننگ کھیل چکے ہیں انکی اخلاقی ساکھ متاثر ہوچکی ہے اور ان کا خاندان ایسے سنگین مقدمات میں پھنس چکا ہے جن سے بچنا ممکن نظر نہیں آتا۔ میاں نواز شریف نے جی ٹی روڈ پر پاک فوج اور عدلیہ کیخلاف احتجاج کرکے اپنے خاندان اور ریاستی اداروں کے درمیان ایسی خلیج پیدا کردی ہے جسے پاٹنابہت مشکل ہوگا۔ پاکستان کے دشمن مودی کے ساتھ میاں صاحب کی ذاتی دوستی کسی پاکستانی کو قبول نہیں ہے اور اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ کوعوام کی اس خواہش کاپوری طرح ادراک ہے۔ موجودہ حالات میں یہ ممکن نظر نہیں آتاکہ نواز شریف ایک طرف عدالت میں پیشیاں بھی بھگتتے رہیں اور اپنی انتخابی مہم کی فعال قیادت بھی کرسکیں ۔بہت سے مسلم لیگی رہنما پارٹی کے کسی ایسے رہنما کی سربراہی میں انتخاب لڑنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرینگے جس کا اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہو۔ اس صورتحال میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدکی یہ بات کسی حد تک درست معلوم ہوتی ہے کہ مسلم لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کی بڑی تعداد مسلم لیگ کو خیر باد کہنے کو تیار بیٹھی ہے،مسلم لیگ ن کو خیرباد کہنے کے لیے پرتولنے والے رہنماؤں کاموقف یہ ہے کہ جمہوری اْصولوں اور اخلاقی روایات کا تقاضہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف مسلم لیگ(ن) کے علامتی رہبر رہیں اور پارٹی کی قیادت ایسے لیڈر کو سونپ دیں جو اسٹیبلشمنٹ کو قبول ہو اور وہ نہ صرف انتخابی مہم کی قیادت کرسکتا ہو بلکہ شریف خاندان کو افسوسناک انجام سے بچانے کے لیے معاونت بھی کرسکتا ہو۔
معروضی حالات میں میاں شہباز شریف مسلم لیگ(ن) کے فطری آئیڈیل صدر ثابت ہوسکتے ہیں ۔ وہ پنجاب میں مقبول ہیں ان پر کرپشن کے سنگین الزامات نہیں ہیں جب بھی ان پر کسی نے انگلی اْٹھائی انہوں نے غیر معمولی عزم و یقین سے چیلنج کیا کہ ان کیخلاف ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو ان کی وفات کے بعد بھی ان کی لاش کو قبر سے نکال کر بجلی کے کھمبے سے لٹکا دیا جائے جبکہ میاں نواز شریف کے پاس کرپشن کے الزامات کا کوئی ٹھوس دفاع نہیں ہے۔ میاں شہباز شریف پر ’’بھارت نواز‘‘ ہونے کا الزام بھی نہیں لگایا جاتا۔ ان کے پاکستان سے باہربظاہر کوئی اثاثے نہیں ہیں ۔مسلم لیگ(ن) اگر اخلاقی طور پر مفلوج، عدالتی طور پر نااہل اور فرد جرم کے حامل لیڈر کی قیادت میں انتخابی میدان میں اْتری تو اس کیخلاف نفرت کی لہر بھی اْٹھ سکتی ہے جو مسلم لیگ(ن) کے اْمیدواروں کے لیے بڑی مہنگی ثابت ہوسکتی ہے۔موجودہ صورتحال میں اگر میاں نواز شریف مسلم لیگ کے مفاد کو نظر انداز کرنے اور قیادت پر براجمان رہنے پر بضد رہے تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ وفاق میں اگلی حکومت مسلم لیگ ن نہیں بناسکے گی ۔ موجودہ صورت حال میں دانش مندی کاتقاضہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف اپنی انا اور ضد کو ترک کردیں ۔ زمینی حقائق کا درست ادراک کریں ۔ ریاستی اداروں سے تصادم اور محاذ آرائی سے گریز کریں اور اپنی پارٹی کے لیڈروں کو بغاوت پر مجبور نہ کریں ۔ نواز شریف کو اس بات کو سمجھنے کی کوشش کہ ان کی عملی سیاست کے امکانات اب مخدوش ہوچکے ہیں اور وہ جماعت کے علامتی سربراہ کے طور پر ہی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ اب وہ جس جگہ پہنچ چکے ہیں وہ پارٹی کی قیادت اپنی بیٹی کو منتقل کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں ۔


متعلقہ خبریں


(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی وجود - منگل 17 جون 2025

اننگز کے آغاز سے 34ویں اوور کے اختتام تک دونوں اینڈز سے 2 گیندیں استعمال کرسکیں گے ٹیموں کو ہر انٹر نیشنل میچ شروع ہونے سے پہلے 5 متبادل کھلاڑی نامزد کرنے ہوں گے، نیا قانون انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے مینز کرکٹ کے تینوں فارمیٹس (ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی) کے قوانین م...

(انٹرنیشنل کرکٹ کونسل)ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی قوانین میں تبدیلی

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان وجود - منگل 17 جون 2025

پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ،جرأت رپورٹ گٹر باغیچہ پارک کی بحالی کے لئے 14 کروڑ 70 لاکھ، قبرستانوں کی تعمیر کیلیے40کروڑ سندھ بجٹ میں کراچی کے پارکس، لائبریریز اور کراچی زو کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، جبکہ نالوں سے بے گھر ہونے وا...

(سندھ بجٹ)بے گھر افراد کیلیے 1ارب 19 کروڑکا اعلان

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ) وجود - منگل 17 جون 2025

پی ٹی آئی بانی چیئرمین کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مکمل اور منصفانہ مواقع دیٔے گئے ان کی ضد اور مسلسل انکار نے تفتیشی ٹیم سے ملاقات سے گریز کیا، عدالت نے اظہار تعجب کیا انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بانی پاکستان تحریک انصاف کے پولی گرافک اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے متعل...

عمران خان کا ٹیسٹوں سے انکار ٹرائل سے بچنے کی کوشش (عدالت کا تحریری فیصلہ)

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مضامین
کوئی فرق نہیں وجود منگل 17 جون 2025
کوئی فرق نہیں

علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر وجود منگل 17 جون 2025
علاقائی امن کیلئے اسرائیلی شکست ناگزیر

ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں وجود منگل 17 جون 2025
ایران کے ہاتھ باندھنے کی تیاریاں

اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر