وجود

... loading ...

وجود

نواز شریف خوابوں سے باہر نکلیں ،سیاست سے کنارہ کش ہوجائیں

اتوار 29 اکتوبر 2017 نواز شریف خوابوں سے باہر نکلیں ،سیاست سے کنارہ کش ہوجائیں

کسے نہیں معلوم کہ سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیے گیے نواز شریف جنرل جیلانی کی سفارش پر جنرل ضیا کی گود میں بیٹھ کر ان کی بیساکھی کے سہارے پہلی بار اقتدار میں آئے اور پھر بار بار آتے رہے۔ اس طویل عرصے میں وہ بزعم خود اس ملک کے بادشاہ بن بیٹھے اور اس ملک کی تمام دولت کو اپنی میراث اور اس ملک کے عوام کو اپنی رعایہ یا کمی تصور کرنے لگے اور صورت حال یہاں تک پہنچی کہ وہ عام آدمی سے تو کجا اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے بھی براہ راست ملاقاتوں سے کترانے لگے ،جس قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوکر وہ اقتدار کی سنگھاسن تک پہنچے تھے اس قومی اسمبلی میں حاضری اورعوام کے منتخب رہنماؤں کے ساتھ بیٹھنے کو کسر شان سمجھنے لگے ،بار بار اقتدار میں آنے اور مخالف پارٹیوں کی غلطیوں کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابی کو انھوں نے اپنی کامیابی تصور کیا اوریہ فرض کرلیا کہ اب ان کو ہر کام کی کھلی چھوٹ حاصل ہوچکی ہے اور اس ملک میں کسی کو ان سے کسی بھی معاملے میں باز پرس کی جرات نہیں ہوسکتی ، لیکن ان کی قسمت نے یاوری نہیں کی اور اچانک پانامہ پیپرز کا بم پھٹ گیا اور ان سے یہ رازفاش ہوگیاکہ نواز شریف کس طرح اس ملک کی دولت لوٹ کر بیرون ملک اثاثے بناتے رہے ہیں اور کس طرح انھوں نے اپنے بیٹوں کے نام بیرون ملک کمپنیاں قائم کرلی تھیں جو مبینہ طورپر منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی جاتی تھیں جس کاثبوت یہ ہے کہ جب نواز شریف اقتدار میں ہوتے تھے تو یہ کمپنیاں غیر معمولی انداز میں منافع کمانا شروع کردیتی تھی اور نواز شریف کے اقتدار سے الگ ہوتے ہی یہ سونے کے انڈے دینے والی کمپنیاں کڑک ہوجاتیں اورخسارے میں جانے لگتی تھیں ۔پانامہ پیپرز سے یہ راز افشا ہوگیا کہ مسکین صورت بنا کر خود کو مسٹر کلین کے طورپرپیش کرنے والے میاں نواز شریف نے اس قوم کی دولت کو کس بیدردی سے لوٹا ہے اور اس لوٹ مار میں انھوں نے نامی گرامی ڈاکوؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے،میاں نواز شریف نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے جان نثاروں کو ساتھ رکھنے اور اہم معاملات پر ان مشورے کرنے کے بجائے خود کو عقل کل تصور کرلیا اورایسے جہاندیدہ لوگوں کو بتدریج کنارے لگاتے گئے جو ان کے فیصلوں سے ان کے منہ پر انحراف کرتے ہوئے انھیں صائب مشورے دینے کی کوشش کرتے تھے یا کرسکتے تھے جس کی مثال چوہدری نثار کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ،ان کی اس روش کی وجہ سے ان کی پارٹی ان کے ہاتھوں اس طرح تباہ ہوئی کہ پرانے آزمائے ہوئے مخلص اور تجربہ کار ساتھیوں نے پارٹی کے معاملات میں دلچسپی لینا چھوڑ دی اورسیاست میں تازہ تازہ آنے والے نام نہاد سیاست دانوں نے ان کے گرد ایسا گھیرا ڈالاکہ وہ پارٹی کے کارکنوں سے بالکل ہی کٹ کر رہ گئے اور اپنے حلقہ انتخاب میں جھانک کر دیکھنا بھی انھیں ناگوار معلوم ہونے لگا۔ نوبت یہاں تک آئی کہ انھوں نے ذو الفقار کھوسہ اور اپنے مخلص بھائی شہباز شریف کو بھی رفتہ رفتہ اپنے سے دور کردیا۔ عدالت عظمیٰ کے حکم سے وزارت عظمیٰ سے ہٹائے جانے کے بعد یہ عمل بجائے درست ہونے کے مزید بگڑ گیا اور نواز شریف مکمل طور سے مریم نواز اینڈ کمپنی کے رحم وکرم پر رہ گئے اور اب بھی نوشتہ دیوار پڑھنے اور حالات کوسمجھنے کے بجائے وہ خود کو اب بھی ذہنی طور پروزیر اعظم تصور کرتے ہیں ، اس کی ایک وجہ تو وہ خوشامدی ٹولہ ہے جو ان کو مسلسل اپنا لیڈر کہہ کر پکاررہا ہے دوسرے وہ سرکاری پروٹوکول ہے جو شہباز شریف بادل نخواستہ ابھی تک ان کو اور ان کی فیملی کو دے رہے ہیں جبکہ اندرونی کہانی یہ ہے کہ مسلم لیگ( ن) ان دنوں انتہائی نازک،صبرآزما اور انتہائی مشکل دور سے گزر رہی ہے اور نواز اور مریم ایک طرف اور شہباز، چوہدری نثار اورکئی دوسرے رہنما دوسری طرف جاتے نظر آرہے ہیں ، اس صورتحال کے پیش نظر سیاسی جغادری اورتجزیہ نگار یہ پیشگوئی کرنے لگے ہیں کہ نواز شریف کی ضد، ہٹ دھرمی اور مریم پر ضرورت سے زیادہ انحصار جلد یا بدیر اس پارٹی کو توڑ دے گا اور مریم کی بڑھک کہ نواز شریف کو چوتھی اور پانچویں بار بھی وزیراعظم بنائیں گے، دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ثابت ہوگی لیکن خواب دیکھنے سے کسی کو کون روک سکتا ہے۔
مریم نواز شریف کی بھڑکوں اورمیاں نواز شریف کے رویے سے ایسا معلوم ہوتاہے کہ نواز شریف کے سر سے ابھی تک ’’اکثریت‘‘ کانشہ نہیں اترا ہے اوروہ اکثریت کے نشے سے سرشار ریاستی اداروں سے ٹکرانے کی پالیسی پر گامزن ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میاں صاحب کی انا اور ضد نے مسلم لیگ(ن) کے سیاسی مستقبل کو بھی داؤ پر لگا دیا ہے کیوں کہ وہ زمینی حقائق کا ادراک کرنے پر آمادہ نہیں ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ وہ جماعت کے ووٹ بینک کے بل بوتے پر محاذ آرائی کرکے احتساب سے بچ سکتے ہیں اور بیرونی ممالک موجود اپنے اثاثے منجمدکرائے جانے سے بچاسکتے ہیں ۔ جبکہ دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما کو شدت سے یہ احساس ہورہاہے کہ موجودہ صورتحال میں محاذ آرائی اورتصادم کی پالیسی کسی طوربھی پارٹی کے مفاد میں نہیں ہے اورنواز شریف تصادم اور محاذ آرائی کی راہ اختیار کرکے دراصل مسلم لیگ کو داؤ پر لگارہے ہیں ۔
موجودہ صورت حال میں مسلم لیگ میں ٹوٹ پھوٹ کے حوالے سے زبان زد عام قیاس آرائیوں کی اگرچہ مریم صفدر یہاں تک کہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز بھی کھل کر تردید کرتے رہے ہیں لیکن ان باتوں کومحض قیاس آرائی قرار دے اس کی حقیقت سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کیونکہ تہمینہ شہباز کی حالیہ ٹویٹس اور حمزہ شہباز کے انٹرویو اور بیانات سے واضح طورپر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے اندر صف بندی کاعمل جاری ہے۔نواز شریف کے قریبی ساتھی سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان مریم صفدر کی قیادت کے بارے میں پہلے ہی اعتراضات کرتے ہوئے سنجیدہ سوالات اْٹھا چکے ہیں اور دو ٹوک الفاظ میں ریاستی اداروں سے محاذ آرائی کی مخالفت کررہے ہیں ۔ رہی سہی کسر سینئر سیاستدان وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے میاں شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے کی تجویز پیش کرکے پوری کردی ہے ریاض پیرزادہ کی اس تجویز پر توقع کے مطابق مخالفانہ ردعمل سامنے نہیں آیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے لیڈر، اراکین پارلیمنٹ اور سرگرم متوالے موجودہ معروضی حالات میں میاں شہباز شریف کو متبادل قائد کے طور پر دیکھ رہے ہیں ،اور انھیں یہ احساس ہوگیاہے کہ ان کاشیراب بوڑھا ہوچکاہے اور اسکے قویٰ مضمحل ہونے لگے ہیں ۔ میاں نواز شریف کا سیاسی مقدمہ کمزور ہوچکا ہے۔ وہ طویل سیاسی اننگ کھیل چکے ہیں انکی اخلاقی ساکھ متاثر ہوچکی ہے اور ان کا خاندان ایسے سنگین مقدمات میں پھنس چکا ہے جن سے بچنا ممکن نظر نہیں آتا۔ میاں نواز شریف نے جی ٹی روڈ پر پاک فوج اور عدلیہ کیخلاف احتجاج کرکے اپنے خاندان اور ریاستی اداروں کے درمیان ایسی خلیج پیدا کردی ہے جسے پاٹنابہت مشکل ہوگا۔ پاکستان کے دشمن مودی کے ساتھ میاں صاحب کی ذاتی دوستی کسی پاکستانی کو قبول نہیں ہے اور اس ملک کی اسٹیبلشمنٹ کوعوام کی اس خواہش کاپوری طرح ادراک ہے۔ موجودہ حالات میں یہ ممکن نظر نہیں آتاکہ نواز شریف ایک طرف عدالت میں پیشیاں بھی بھگتتے رہیں اور اپنی انتخابی مہم کی فعال قیادت بھی کرسکیں ۔بہت سے مسلم لیگی رہنما پارٹی کے کسی ایسے رہنما کی سربراہی میں انتخاب لڑنے سے ہچکچاہٹ محسوس کرینگے جس کا اپنا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہو۔ اس صورتحال میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدکی یہ بات کسی حد تک درست معلوم ہوتی ہے کہ مسلم لیگ کے ارکان قومی اسمبلی کی بڑی تعداد مسلم لیگ کو خیر باد کہنے کو تیار بیٹھی ہے،مسلم لیگ ن کو خیرباد کہنے کے لیے پرتولنے والے رہنماؤں کاموقف یہ ہے کہ جمہوری اْصولوں اور اخلاقی روایات کا تقاضہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف مسلم لیگ(ن) کے علامتی رہبر رہیں اور پارٹی کی قیادت ایسے لیڈر کو سونپ دیں جو اسٹیبلشمنٹ کو قبول ہو اور وہ نہ صرف انتخابی مہم کی قیادت کرسکتا ہو بلکہ شریف خاندان کو افسوسناک انجام سے بچانے کے لیے معاونت بھی کرسکتا ہو۔
معروضی حالات میں میاں شہباز شریف مسلم لیگ(ن) کے فطری آئیڈیل صدر ثابت ہوسکتے ہیں ۔ وہ پنجاب میں مقبول ہیں ان پر کرپشن کے سنگین الزامات نہیں ہیں جب بھی ان پر کسی نے انگلی اْٹھائی انہوں نے غیر معمولی عزم و یقین سے چیلنج کیا کہ ان کیخلاف ایک پائی کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو ان کی وفات کے بعد بھی ان کی لاش کو قبر سے نکال کر بجلی کے کھمبے سے لٹکا دیا جائے جبکہ میاں نواز شریف کے پاس کرپشن کے الزامات کا کوئی ٹھوس دفاع نہیں ہے۔ میاں شہباز شریف پر ’’بھارت نواز‘‘ ہونے کا الزام بھی نہیں لگایا جاتا۔ ان کے پاکستان سے باہربظاہر کوئی اثاثے نہیں ہیں ۔مسلم لیگ(ن) اگر اخلاقی طور پر مفلوج، عدالتی طور پر نااہل اور فرد جرم کے حامل لیڈر کی قیادت میں انتخابی میدان میں اْتری تو اس کیخلاف نفرت کی لہر بھی اْٹھ سکتی ہے جو مسلم لیگ(ن) کے اْمیدواروں کے لیے بڑی مہنگی ثابت ہوسکتی ہے۔موجودہ صورتحال میں اگر میاں نواز شریف مسلم لیگ کے مفاد کو نظر انداز کرنے اور قیادت پر براجمان رہنے پر بضد رہے تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ وفاق میں اگلی حکومت مسلم لیگ ن نہیں بناسکے گی ۔ موجودہ صورت حال میں دانش مندی کاتقاضہ یہ ہے کہ میاں نواز شریف اپنی انا اور ضد کو ترک کردیں ۔ زمینی حقائق کا درست ادراک کریں ۔ ریاستی اداروں سے تصادم اور محاذ آرائی سے گریز کریں اور اپنی پارٹی کے لیڈروں کو بغاوت پر مجبور نہ کریں ۔ نواز شریف کو اس بات کو سمجھنے کی کوشش کہ ان کی عملی سیاست کے امکانات اب مخدوش ہوچکے ہیں اور وہ جماعت کے علامتی سربراہ کے طور پر ہی کردار ادا کرسکتے ہیں ۔ اب وہ جس جگہ پہنچ چکے ہیں وہ پارٹی کی قیادت اپنی بیٹی کو منتقل کرنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں ۔


متعلقہ خبریں


سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا،خیبرپختونخواہ میں ہمارے لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر آپریشن نہیں ہوگا بانی پی ٹی آئی کو فیملی اور جماعت کی مشاورت کے بغیر ادھر ادھر کیا تو پورا ملک جام کر دیں گے، ...

سہیل آفریدی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب، اپوزیشن کابائیکاٹ

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سیکیورٹی اداروں نے کرین پارٹی کے کارکنان کو منتشر کرکے جی ٹی روڈ کو خالی کروا لیا، ٹی ایل پی کارکنوں کی اندھا دھند فائرنگ، پتھراؤ، کیل دار ڈنڈوں اور پیٹرول بموں کا استعمال کارروائی کے دوران 3 مظاہرین اور ایک راہگیر جاں بحق، چالیس سرکاری اور پرائیویٹ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی،شہر...

تحریک لبیک کیخلاف رات کے اندھیرے میں آپریشن (تصادم میں ایس ایچ اوسمیت 5 افراد جاں بحق، 48 اہلکار زخمی)

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیا...

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور ا...

ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

امریکی صدرٹرمپ اور مصری صدر سیسی کی خصوصی دعوت پر وزیرِاعظم شرم الشیخ پہنچ گئے وزیرِاعظم وفد کے ہمراہ غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میںشرکت کریں گے شرم الشیخ(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرِاعظم محمد شہباز شریف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی خصوصی دعوت پر شرم ال...

فلسطینی عوام کو آزاد فلسطین میں رہنے کا پورا حق ہے ، شہباز شریف

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

ٹی ایل پی کی قیادت اورکے کارکنان پر پولیس کی فائرنگ اور شیلنگ کی شدیدمذمت کرتے ہیں خواتین کو حراست میں لینا رویات کے منافی ، فوری رہا کیا جائے،چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کے چیئرمین آفاق احمد نے تحریک لبیک پاکستان کے مارچ پر پولیس کی جانب سے شیلنگ اور...

اپنی ہی عوام کیخلاف طاقت کا استعمال درست نہیں ، آفاق احمد

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی) وجود - منگل 14 اکتوبر 2025

نیو کراچی سندھ ہوٹل، نالہ اسٹاپ ، 4 کے چورنگی پر پتھراؤ کرکے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے پولیس کی شہر کے مختلف مقامات پر دھرنے اور دکانیں بند کرنے سے متعلق خبروں کی تردید (رپورٹ : افتخار چوہدری)پنجاب کے بعد کراچی کے مختلف علاقوں میں بھی ٹی ایل پی نے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی ...

کراچی میں ٹی ایل پی کا احتجاج، ہنگامہ آرائی( 10 گرفتار، دو بچے زخمی)

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

طالبان کو کہتا ہوں بھارت کبھی آپ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا، بھارت پر یقین نہ کریں بھارت کبھی بھی مسلمانوں کا دوست نہیں بن سکتا،پشاور میں غزہ مارچ سے خطاب جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغانستان کے حکمران طالبان کو بھارت سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانس...

افغان سر زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے، حافظ نعیم

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

پاک فوج نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں افغانستان کو بھرپور جواب دے کر پسپائی پر مجبور کیا ہر اشتعال انگیزی کا بھرپور اور مؤثر جواب دیا جائے گا، ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بے باک قیادت میں پاک فوج نے افغانستان...

پاکستان کے دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

دشمن کو پسپائی پر مجبور ،اہم سرحدی پوسٹوں سے پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا تھا متعدد افغان طالبان اور سیکیورٹی اہلکار پوسٹیں خالی چھوڑ کر فرار ہوگئے،سیکیورٹی ذرائع افغانستان کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر رات گئے بلااشتعال فائرنگ کے بعد پاک فوج نے بھرپور اور مؤثر جواب...

افغان فورسز کی 19 پوسٹوں پر پاک فوج کا قبضہ

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو وجود - پیر 13 اکتوبر 2025

افغان حکام امن کیلئے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، پاکستان خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے پاک افواج نے عزم، تحمل اور پیشہ ورانہ مہارت سے بلااشتعال حملے کا جواب دیا،چیئرمین چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا کہ افغان حکام علاقائی امن کے لیے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہر...

افغان حکومت دہشتگرد گروہوں کیخلاف کارروائی کرے، بلاول بھٹو

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ وجود - اتوار 12 اکتوبر 2025

افغان فورسزنے پاک افغان بارڈر پر انگور اڈا، باجوڑ،کرم، دیر، چترال، اور بارام چاہ (بلوچستان) کے مقامات پر بِلا اشتعال فائرنگ کی، فائرنگ کا مقصد خوارج کی تشکیلوں کو بارڈر پار کروانا تھا پاک فوج نے متعدد بارڈر پوسٹیں تباہ ، درجنوں افغان فوجی، خارجی ہلاک ، طالبان متعدد پوسٹیں اور لا...

پاک افغان سرحد پرچھڑپیں، پاک فوج کا بھرپور جواب ، افغان فوجی اور خارجی ہلاک،متعددچوکیاں تباہ

مضامین
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم ! وجود منگل 14 اکتوبر 2025
پاکستان اپنی سلامتی کے تحفظ کیلئے پرعزم !

بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر وجود منگل 14 اکتوبر 2025
بدمعاشی کلچر اور پولیس کلچر

ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور وجود منگل 14 اکتوبر 2025
ٹرمپ کا نوبیل خواب چکناچور

پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات وجود پیر 13 اکتوبر 2025
پاکستان اور افغانستان کے حالیہ بگڑتے تعلقات

اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ وجود پیر 13 اکتوبر 2025
اسرائیل کی غزہ جنگ کے دو سال:ٹرمپ کا فارمولہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر