وجود

... loading ...

وجود
وجود

مریم صفدر اپنی سیاسی شناخت برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ‘سینئر رہنما قبول کرنے کوتیار نہیں

جمعه 27 اکتوبر 2017 مریم صفدر اپنی سیاسی شناخت برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ‘سینئر رہنما قبول کرنے کوتیار نہیں

مریم صفدر جنھیں کچھ عرصہ پیشتر تک اس ملک کے سیاہ وسفید کامالک تصورکیاجاتاتھااور جن کی زبان سے نکلی ہوئی ہر بات کونواز شریف کے منہ سے نکلی ہوئی بات تصورکرکے حرف آخر تصور کیاجاتا تھا جو ملک کے ہر چھوٹے بڑے فیصلوں میں شریک ہوتی تھیں اور اپنے والد کی تشہیر اور حکومت کے کارناموں کو اجاگر کرنے اورخامیوں اور خرابیوں کی پردہ پوشی کرنے کے لیے منظم انداز میں میڈیا سیل چلاتی تھیں ،اپنے والد پر ان کا اتنا اثر ورسوخ تھا کہ نواز شریف بعض اوقات ان کی بات اور مشوروں کو دوسروں یہاں تک کہ چوہدری نثار جیسے اپنے قریبی ساتھیوں کی رائے پر ترجیح دیاکرتے تھے جس کی وجہ سے مسلم لیگی حلقے ہی نہیں بلکہ عام لوگوں میں بھی یہ تاثر گہرا ہوگیاتھا کہ مریم نواز ہی اپنے والد کی جانشین ثابت ہوں گی اور ہوسکتاہے کہ اگلے عام انتخابات کے بعد وزارت عظمیٰ کا تاج ان کے سر پر سجادیا جائے ،لیکن آج وہ خود اپنی شناخت میں سرگرداں نظر آتی ہیں ، اورسینئرمسلم لیگی حلقے نواز دور حکومت میں ہونے والے بہت سی غلطیوں جن میں سینئر اور وفادار مسلم لیگی رہنماؤں کو پس پشت ڈالناان کی رائے کو نظر انداز کرنا یا ان کو اہمیت نہ دینا، ریاستی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کی سیاست شامل ہے، کی ذمے داربھی مریم صفدرکو قرار دینے لگے ہیں ۔ اب مسلم لیگی حلقے کھلے عام یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ نواز شریف نے مریم صفدر کی اچھی طرح سیاسی تربیت کرکے انھیں سیات کے اتار چڑھاؤ سے آگاہ کرکے انھیں میدان سیاست میں اتارنے کے بجائے ان کو غیر ضروری اہمیت دے کر خود سر بنادیا اور ان کی غلطیوں کی سزا آج نواز شریف کو اس طرح بھگتنا پڑ رہی ہے کہ خود اپنے خاندان کے افراد دلی طور پر ان کے ساتھ نہیں ہیں ،سینئر مسلم لیگی حلقوں کی متفقہ رائے یہی ہے کہ نواز شریف نے جتنی زیادہ سنگین غلطی کی اس کی اتنی ہی سنگین سزا انھیں بھگتنا پڑ رہی ہے ۔جبکہ خاندانی حلقے میں انھیں وعدہ خلاف اور خود غرض قرار دیاجارہاہے۔
نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد اگرچہ انھوں نے اپنے والد کی نااہلی کی وجہ سے خالی ہونے والی نشست پرہونے والے ضمنی انتخابات میں اپنی والدہ کی انتخابی مہم کامیابی کے ساتھ چلائی اور بہت ہی کم مارجن سے سہی پی ٹی آئی کی نامزد طاقتور حریف کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئیں لیکن اس انتخابی مہم کے دوران ہی یہ بات کھل کر سامنے آنا شروع ہوگئی تھی کہ سرکاری مشینری تو کجا اب خود وزرا کی اکثریت بھی مریم صفدر کو وہ اہمیت دینے کو تیار نہیں ہے جو نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دور میں انھیں حاصل تھی،مریم صفدر نے اس صورت حال کو نہ صرف اچھی طرح محسوس کیا بلکہ اس کاان پر اتنا زیادہ اثر ہوا کہ وہ اپنی والدہ کی انتخابی مہم کے دوران ہی برملا یہ کہنے پر مجبور ہوگئیں کہ انھیں اس مہم کے دوران بعض ابن الوقت ساتھیوں کوپہچاننے کا موقع مل گیا۔
آج مریم صفدر عملاً پارٹی کے معاملات پر اپنے کنٹرول سے محروم ہوچکی ہیں یہی نہیں بلکہ اب پارٹی میں اپنے وجود کااحساس دلانے کے لیے انھیں جدوجہد کرنا پڑرہی ہے۔اس صورت حال کی وجہ سے اب یہ سوال سر اٹھارہاہے کہ کیا مریم صفدر مسلم لیگ ن میں اپنی پہلی پوزیشن دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی؟۔ مسلم لیگ ن کے سینئر ارکان اس کاجواب نفی میں دیتے ہیں ، ان کاکہناہے کہ مریم صفدر نے اپنے والد کے دور حکومت میں اپنے مزاج کو جس طرح ڈھالا ہے اور اپنے والد کی طاقت کے بل پر مسلم لیگی کارکنوں یہاں تک کہ نواز شریف کے گرم وسرد کے ساتھی اور وفادار سینئر رہنماؤں کے ساتھ جو رویہ اختیار کیے رکھا تھا اس کی وجہ سے یہ بات اب قطعی ناممکن نظر آتی ہے کہ وہ پارٹی میں اپنی پہلی سی پوزیشن بحال کرنے میں کامیاب ہوسکیں ۔
مسلم لیگی رہنماؤں اور سیاسی حلقوں کاکہناہے کہ اول تو مریم صفدر پر بھی نواز شریف اوران کے بیٹوں ، حسن اور حسین نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے ساتھ سنگین الزامات کے تحت فرد جرم عاید کی جاچکی ہے جس سے بری ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن نظر آتاہے،دوسری جانب شہباز شریف اور ان کے بیٹوں یااہل خانہ پر پانامہ پیپرز کے حوالے سے کوئی مقدمہ نہیں ہے ،جس کی وجہ سے ان کو خاص طورپر حمزہ شریف کو مریم نواز پر سبقت حاصل ہوگئی ہے اور اگر شہباز شریف حدیبیہ پیپر ملز اور ڈاکٹر طاہر القادری کی پارٹی کا قتل عام کرانے کے مقدمے میں پھنس بھی گئے تو بھی حمزہ شریف صاف ہاتھوں کے ساتھ میدان میں آکر سیاست کو آگے بڑھا سکتے ہیں ،جبکہ پانامہ پیپرز میں سزاہوجانے کی صورت میں نواز شریف کے ساتھ ہی مریم نواز کاسیاسی مستقبل بھی تاریک ہوجائے گا۔ کیونکہ نواز شریف ، کیپٹن صفدر اور مریم نواز کو سزا ہونے کی صورت میں میڈیا کے ذریعے انھیں سیاسی طورپر زندہ رکھنے کاکوئی قابل اعتماد ذریعہ باقی نہیں بچے گا جبکہ سزاؤں کااعلان ہوتے ہی نواز شریف دور میں مریم صفدر کی مہربانیوں سے بھاری فوائد حاصل کرنے والوں کی اکثریت بھی اپنی کرپشن چھپانے اورخود کو لوگوں کی نظروں سے اوجھل رکھنے کے لیے ان کی اچھائیوں اورنیکیوں کونظر انداز کرکے ان کی خامیاں گنوانا شروع کردیں گے۔
جہاں تک شہباز شریف یا حمزہ شریف سے یہ توقع رکھنے کی بات ہے کہ وہ نواز شریف ،ان کے داماد اور بیٹی کو سزائیں ہوجانے کے بعد بھی انھیں سیاسی طورپر زندہ رکھنے کی کوشش کرسکتے ہیں تو یہ توقع اس لیے عبث معلوم ہوتی ہے کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کے بعد وزارت عظمیٰ کی ذمے داری اپنے انتہائی وفادار بھائی شہباز شریف کو سونپنے کے بجائے پارٹی کے ایک دوسرے فرد کو ان پر ترجیح دی اور یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں نہ دینے کایہ فیصلہ مریم نواز کے مشورے اور دباؤ کی بنیاد پر کیاتھا۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ شہباز شریف نے پنجاب کے وزیر اعلی کی حیثیت پنجاب کے عوام میں مقبولیت حاصل کی ہے اور طاقت اور اقتدار کے سرچشمہ پنجاب میں انھیں نواز شریف سے زیادہ مقبولیت حاصل ہے یہ وجہ ہے کہ پنجاب مسلم لیگ کے کارکنوں کی اکثریت بھی نواز شریف کے مقابلے میں شہباز شریف کے زیادہ قریب ہے۔ کیونکہ نواز شریف کے برعکس جو پارٹی کارکنوں یہاں تک کہ پارٹی رہنماؤں سے دوری قائم رکھنے کے قائل ہیں ،شہباز شریف ہر اچھے اور برے مرحلے میں پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤ ں کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں شہباز شریف اور نواز شریف کے رویوں کا یہ فرق پارٹی کارکنوں کی نظروں سے اوجھل نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ پنجاب میں مسلم لیگی کارکن شہباز شریف ہی کو اپنا لیڈر اور قائد تسلیم کرتے ہیں ۔
مریم صفدر اس صورت حال سے بے خبر نہیں ہیں اور غالبا ً یہی وجہ ہے کہ گزشتہ روز وہ اچانک اپنے چچا شہباز شریف کے پاس پہنچ گئی تھیں اوراطلاعات کے مطابق اس ملاقات کے دوران انھوں نے شہباز شریف اور اپنے کزن حمزہ شہباز کی ناراضگی دور کرنے اور انھیں منانے کی بھی کوشش کی،انھوں نے شہباز شریف اور حمزہ سے اپنی ملاقات کی بھرپور تشہیر بھی کرائی لیکن خاندانی حلقوں کاکہناہے کہ مریم کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور شہباز شریف اور حمزہ کی جانب سے انھیں سرد مہری کے رویئے کاسامنا کرنا پڑا۔یہاں تک کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے اس ملاقات کے بارے میں کھلے عام کسی مثبت تبصرے سے بھی گریز کیا اور اس حوالے سے میڈیا کی جانب سے کیے گئے سوالوں کے گول مول جواب دے کر ٹالتے رہے۔
سیاسی میدان میں دوبارہ پہلی سی اہمیت حاصل کرنے کی مریم صفدر کی کوششوں کے کامیاب نہ ہونے کا ایک او ربڑا سبب یہ بھی ہے کہ مریم صفدر نے پارٹی میں اپنی پہلی والی پوزیشن محض نواز شریف کی بیٹی ہونے کے ناتے حاصل کی تھی اور سیاست یا پارٹی کے لیے نہ تو ان کی کوئی قربانیاں ہیں اور نہ ہی انھیں سیاست کاکوئی تجربہ ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی میں سندھ کے گورنر محمد زبیر، طلال چوہدری اور دانیال عزیز جیسے دوسرے بلکہ تیسرے درجے کے رہنماؤں کے علاوہ پارٹی کے سینئر ارکان انھیں کوئی اہمیت دینے کو تیار نہیں ہیں بلکہ بعض رہنماؤں نے کھل کر ٹی وی تبصروں کے دوران یہ واضح کردیا ہے کہ مریم سیاست میں نووارد ہیں ابھی ان کو تربیت کی ضرورت ہے۔اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ کنور دلشاد کایہ کہنا بالکل درست معلوم ہوتاہے کہ 30 سال قبل مسلم لیگ ن کے موجودہ سینئر رہنماؤں نے نواز شریف سے ہاتھ ملایاتھا ،اس وقت مریم کو سیاست کی ابجد کا بھی علم نہیں تھا۔یہی وجہ ہے کہ چوہدری نثار ، راجہ ظفر الحق ، موجودہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال اور ان کے دیگر ساتھی رہنما مریم صفدر کو کوئی اہمیت دینے کوتیار نہیں ہیں ۔پارٹی کے یہ تمام سینئر رہنما ہر بات پر ایک دوسرے متفق نہیں ہیں لیکن جب بات مریم کی قیادت کی آتی ہے تو اس کی مخالفت میں سب یکجا اور یک زبان نظر آتے ہیں ۔تاہم یہ بات واضح ہے اور شہباز شریف نے انتہائی مشکل دنوں میں بھی یہ ثابت کیاہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی کے خلاف کھڑا ہونا پسند نہیں کرتے اور شہباز شریف اب اسی وقت پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے پر تیار ہوں گے جب نواز شریف کو عدالت سے سزا ہوجائے اور انھیں جیل جانے یا جلاوطن ہونے پر مجبور ہونا پڑے اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح ہے کہ پانامہ پیپرز پر احتساب عدالت کا فیصلہ آنے اور اس فیصلے کے خلاف ممکنہ اپیلوں اور نظر ثانی کی درخواستوں پر فیصلوں تک مریم صفدر پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوششیں کرتی رہیں گی۔
اس کے ساتھ ہی سیاسی تجزیہ نگار یہ بھی کہتے نظر آتے ہیں کہ اگر نواز شریف احتساب عدالت سے سزا سنائے جانے کے بعد بھی شہباز شریف کو پارٹی کی قیادت سونپنے پرتیار نہیں ہوئے تو یہ شہباز شریف از خود یا پارٹی رہنماؤں کے اصرار پر یہ عہدہ قبول کرنے کوشاید تیار نہ ہوں اور ایسی صورت میں اس پارٹی کاشیرازہ بکھرجانا یقینی ہوگا۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر