وجود

... loading ...

وجود
وجود

چین سے درآمد شدہ اشیاء ملک کی صنعتوں کیلئے مصیبت بن گئیں

اتوار 22 اکتوبر 2017 چین سے درآمد شدہ اشیاء ملک کی صنعتوں کیلئے مصیبت بن گئیں

پاکستان کی چھوٹی اور درمیانی صنعتوں میں وافر مقدار میں تیار ہونے والی گھریلو اور صنعتی استعمال کی اشیا کی چین سے بے تحاشہ درآمد نے ملک کی صنعتوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،چین سے درآمد کی جانے والی ان اشیا کی قیمتیں اتنی کم ہیں کہ ملک کے چھوٹے اور درمیانہ درجے کے صنعت کار اس کامقابلہ کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ایسی بہت سی صنعتیں اور کارخانے بند ہوگئے ہیں اور جو ابھی بھی کسی نہ طرح اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہیں وہ بھی آخری سانس لیتے نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں بڑے پیمانے پربیروزگاری پھیلنے کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں جو اسٹیٹ بینک پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ہے اس بات کااعتراف کیاہے ،کہ پاکستان کے چھوٹے اوردرمیانے درجے کے صنعت کار دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک چین کی تیار کردہ مصنوعات کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے ہمت ہار چکے ہیں ۔اسٹیٹ بینک کے 2 اعلیٰ افسران کی تیار کردہ اس رپورٹ میں جس کا عنوان’’ڈائنامکس آف پاکستانز ٹریڈ بیلنس ودھ چائنا‘‘ رکھاگیاہے، واضح طورپر لکھاگیاہے کہ چین کے ساتھ دوطرفہ تجارت کاپلڑا اب بھی چین کی جانب بری طرح جھکاہواہے۔رپورٹ کے مطابق چین اور پاکستان کے درمیان تجارت کے حجم میں اضافہ ہوا ہے اور2015-16 کے درمیان پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کی مالیت 2.2 بلین ڈالر سے بڑھ کر 13.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی لیکن اس دوران پاکستان سے چین کو برآمد کی جانے والی اشیا کی مالیت جو 2004-05 کے دوران 0.4 بلین ڈالر کے مساوی تھی 2015-16 کے دوران بڑھ کر 1.7بلین ڈالر تک پہنچ گئی ،یعنی چین سے درآمد کی جانے والی اشیا کی مالیت پاکستان سے چین کو برآمد کی جانے والی اشیا کی مالیت سے 10گنا سے بھی زیادہ رہیں ۔رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ 2004-05 کے دوران چین سے پاکستان کی درآمدات کی مالیت 1.8 بلین ڈالر کے مساوی تھیں جو کہ 2015-16 کے دوران بڑھ کر13.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی اور جولائی سے مئی 2016-17 کے دوران چین سے درآمدات کی مالیت 13.9 بلین ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔
پاکستان جو اشیا چین کو برآمد کرتاہے ان میں خشک میوہ جات، ثابت اورٹوٹا چاول،لکڑی اورمیٹل کی ایڑیوں والے جوتے اورمردوں کے ملبوسات شامل ہیں ،جبکہ اس کے مقابلے میں پاکستان میں چین سے ٹیلی فون سیٹ، ڈیجٹل کیمرے، الیکٹریکل مشینیں اور کھلونے ایسی اشیا ہیں جو ٹیرف سے مستثنیٰ اشیا میں شامل ہیں ۔چین سے ٹیرف سے مستثنیٰ ان اشیا کا جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ چین سے ٹیرف کے بغیر کھلونوں کی درآمد کی وجہ سے ملک کی کھلونوں کی صنعت بیٹھ چکی ہے کیونکہ پاکستان میں کھلونے بنانے والے صنعت کاروں کو مختلف طرح کے ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور طرح طرح کے ٹیکسوں کی ادائیگی کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں چین سے بلاٹیرف درآمد شدہ کھلونوں کامقابلہ نہیں کرپاتے، اسی طرح چین سے ٹیلی فون سیٹس کی درآمد کی وجہ سے ملک میں ٹیلی فون سیٹ بنانے والی خود سرکاری ٹیلی فون انڈسٹری نے ٹیلی فون سیٹ بنانا یاتو بالکل بند کردیاہے یا اس کی پیداوار نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ چین کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ یعنی آزاد تجارت کے معاہدے کی وجہ سے پاکستان کادوسرے ملکوں خاص طورپر جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ ترجیحی مارجن بری طرح متاثرہواہے۔
رپورٹ میں تجویز کیاگیاہے کہ پاکستان کو چین سے ٹیرف میں اسی رعایت کامطالبہ کرنا چاہئے جو چین جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کودے رہاہے تاکہ پاکستانی اشیا چین میں جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی درآمدات کامقابلہ آسانی سے کرسکیں اورچین کے لیے پاکستان کی برآمدات میں اضافہ ہوسکے اسی طرح ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک میں تیار کی جانے والی ان اشیا پرجو چین سے درآمد کی جارہی ہیں ٹیکسوں میں اسی طرح چھوٹ اور رعایت فراہم کرے اور مقامی صنعتوں کو اس طرح تحفظ فراہم کیاجائے ،جس طرح چین سے درآمدات پر دی جارہی ہے تاکہ پاکستانی صنعتوں میں تیار ہونے والی اشیاچین کی تیار کردہ اشیا کامقابلہ کرسکیں اورمقامی صنعتوں کی بندش اور مقامی لوگوں کی بیروزگاری کاخطرہ ٹل سکے۔
چین سے درآمد شدہ اشیا پاکستان کی تیار کردہ اشیا کے مقابلے میں سستی ہونے کے سبب پاکستان میں سیرامکس، الیکٹرک مشینری، اور اکیوئپمنٹس، چپ بورڈ، پلائی ووڈ، سائیکلیں اور دیگر بہت سی ایسی صنعتیں جو اس طرح کی اشیا وافر مقدار میں تیار کرکے ملک کی ضروریات احسن طورپر پوری کررہی تھیں اب آخری سانس لے رہی ہیں ، ان صنعتوں کو ڈوبنے اور ان میں کام کرنے والی افرادی قوت کو بیروزگاری سے بچانے کے لیے حکومت کو فوری کارروائی کرنے اور ملکی صنعتوں کوتحفظ دینے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کرنا چاہئے، محض چین سے دوستی کے نام پر بے تحاشہ غیر ضروری اشیا درآمد کرکے ملک کی افرادی قوت کو بیروزگاری کے عمیق غار میں دھکیل دینا اور ملکی صنعتوں کوتباہ کرکے چھوٹی چھوٹی اشیا کیلیے دوسروں کادست نگر بن جانا کسی طور بھی دانشمندی نہیں ہے۔
اگرچہ چین سے درآمد کی جانے والی ایسی اشیا جو پاکستان میں تیار ہوتی ہیں اور ملک کی صنعتیں مقامی ضروریات پوری کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں کی مالیت اور مقدار کے حوالے سے مکمل اعدادوشمار دستیاب نہیں ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ چین سے سستی اشیا کی درآمد کی دوڑ میں ہم نے خود اپنی صنعتوں کو تباہی کے غار میں دھکیلنا شروع کردیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان سے چین کو برآمدکی جانے والی اشیا کی فہرست بہت چھوٹی ہے کیونکہ چین بیشتر شعبوں میں پاکستان ہی نہیں دنیا کے دیگر ممالک سے بھی بہت آگے نکل گیاہے اورخودکفالت کی منزل عبور کرنے کے بعد اب اپنی فاضل اشیا پوری دنیا کو برآمد کررہاہے ، اس لیے اب پاکستان کو اپنے تاجروں کو چین سے صرف وہی اشیا درآمد کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جن کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے ،اور پاکستان کی مقامی چھوٹی اوردرمیانے درجے کی صنعتیں جن اشیا کی ضروریات پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں ان کو ٹیکسوں میں چھوٹ اور دیگر سہولتیں دے کر ان کو اپنی پیداوار میں اضافے کی ترغیب دینی چاہئے تاکہ مستقبل میں بھی ان کی ضرورت پوری ہوتی رہے اورپاکستان کو ان کی درآمد کی ضرورت نہ رہے، یہ کام درآمدکنندگا اور کسٹمز حکام کے قریبی تعاون سے ہی ہوسکتاہے، ہمارے درآمد کنندگان کو بھی وقت فائدہ دیکھ کر چین کے ساتھ آزاد تجارت کا غیر ضروری فائدہ اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے اورہر غیر ضروری چیز درآمد کرکے مارکیٹ میں اس کاانبار لگاکر مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کرنا چاہئے۔


متعلقہ خبریں


عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے اپنی جماعت کو اسٹیبلشمنٹ اور دیگر سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی۔پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ ہے، تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی اجازت دیے جانے کی تصدیق ک...

عمران خان کا پارٹی قیادت کوگرین سگنل، اسٹیبلشمنٹ، سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

امریکا کی مختلف جامعات میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف مظاہروں میں گرفتار طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ساڑھے پانچ سو تک جا پہنچی ۔ کولمبیا یونیورسٹی نے صیہونیوں کیخلاف نعروں پر طلبہ کو جامعہ سے نکالنے کی دھمکی دے ڈالی ۔ صہیونی ریاست کیخلاف احتجاج آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گئے ۔ سڈن...

اسرائیل کیخلاف احتجاج،امریکا سے آسٹریلیا کی جامعات تک پھیل گیا

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم وجود - اتوار 28 اپریل 2024

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے کراچی تجاوزات کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیاہے۔سپریم کورٹ نے ملک بھر سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔حکم نامے کی کاپی اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز اور تمام سرکاری اداروں کو بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔پیمرا کو اس ضمن میں ...

سڑکوں، فٹ پاتھوں سے تجاوزات 3دن میں ختم کرنے کا حکم

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی پولیس کا اسپیشلائزڈیونٹ مسروقہ گاڑیاں برآمد کرنے میں ناکام ہو گیا ہے، اے وی ایل سی کی جانب سے شہریوں کی مسروقہ گاڑیوں کو برآمد کرنے میں روایتی سستی کا مظاہرہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔کراچی کے علاقے گلشن حدید میں اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل(اے وی ایل سی)گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی ...

اے وی ایل سی گاڑی چوروں کی سہولت کار بن گئی،شہری ٹریکر لگی گاڑیاں خود تلاش کرنے لگے

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا وجود - اتوار 28 اپریل 2024

کراچی میں ناکے لگا کر شہریوں کے چالان کرنا ٹریفک پولیس اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا۔تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ٹریفک پولیس احمد نواز نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی چیکنگ پر ایکشن لے لیا۔ڈی آئی جی نے ایس او محمود آباد اور ریکارڈ کیپر سمیت 17افسران و اہلکاروں کو معطل ...

کراچی ، ناکے لگا کر چالان کرنا ٹریفک اہلکاروں کو مہنگا پڑ گیا

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ وجود - اتوار 28 اپریل 2024

آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر ضلع شکارپور سے کراچی رینج میں تبادلہ کیے جانے والے پولیس افسران کے خلاف شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے مطابق اِن اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائیگی۔ترجمان پولیس کے مطابق اہلکاروں کے خلاف ملزمان کے سات...

شکارپور اہلکاروں کو کراچی میں کوئی پوسٹنگ نہیں دی جائے گی، آئی جی سندھ

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش وجود - اتوار 28 اپریل 2024

وزیرستان میں تعینات سیشن جج شاکر اللہ مروت کو نامعلوم افراد نے اغوا کرلیا جبکہ وزیراعلی نے نوٹس لے کر آئی جی کو بازیاب کرانے کی ہدایت جاری کردی۔تفصیلات کے مطابق سیشن جج وزیرستان کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم سے نامعلوم افراد نے اسلحے کے زور پر اغوا کیا اور اپنے ہمراہ لے گ...

سیشن جج وزیرستان کو مسلح افراد نے اغوا کر لیا،گاڑی نذر آتش

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان تحریک انصاف میں پبلک اکانٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کے لیے پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات شدت پکڑتے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی کی تقرری کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنمائوں میں اختلافات اب منظر عام پر آگئے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما اور سینیٹر شبلی فرا...

پی ٹی آئی میں پارٹی رہنمائوں کے درمیان اختلافات، شبلی فراز، شیر افضل مروت آمنے سامنے آگئے

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد وجود - اتوار 28 اپریل 2024

پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطلب اور خواہش پوری کرلے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا ہے کہ تحریک انصاف ایک بار پھر فوج کو سیاسی میں دھکیل رہی ہے۔تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی جانب سے پا...

پی ٹی آئی فوج کو دوبارہ سیاست میں دھکیل رہی ہے، حکومتی اتحاد

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ وجود - هفته 27 اپریل 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے تنظیمی اجلاس میں پارٹی قائد نوازشریف کو پارٹی صدر بنانے کے حق میں متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خاں نے کہاہے کہ (ن) لیگ پنجاب کے اجلاس کی تجاویز نواز شریف کو چین سے وطن واپسی پر پیش کی جائیں گی،انکی قیادت میں پارٹ...

نون لیگ میں کھینچا تانی، شہباز شریف کو پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان وجود - هفته 27 اپریل 2024

سندھ حکومت نے ٹیکس چوروں اور منشیات فروشوں کے گرد گہرا مزید تنگ کردیا ۔ ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شایع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔منشیات فروشوں کے خلاف جاری کریک ڈائون میں بھی مزید تیزی لانے کی ہدایت کردی گئی۔سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔جس میں شرج...

ٹیکس چوروں کے نام اخبارات میں شائع کرانے کا فیصلہ، سندھ حکومت کا اہم اعلان

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار وجود - هفته 27 اپریل 2024

بھارتی ہندو انتہا پسند سیاسی جماعت بی جے پی کے کٹھ پتلی وزیراعظم نریندر مودی کے ایک بار پھر اقتدار میں آنے کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔مسلسل 10 برس سے اقتدار میں رہنے کے بعد بھی مودی سرکار ایک بار پھر اقتدار پر قابض ہونے کے خواہش مند ہیں۔ نری...

مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار

مضامین
''مرمتی خواتین'' وجود اتوار 28 اپریل 2024
''مرمتی خواتین''

جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4) وجود اتوار 28 اپریل 2024
جناح کا مقدمہ ۔۔ ( قسط نمبر 4)

ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک وجود اتوار 28 اپریل 2024
ریٹرننگ سے پریذائڈنگ آفیسرتک

اندھا دھند معاہدوں کانقصان وجود هفته 27 اپریل 2024
اندھا دھند معاہدوں کانقصان

ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے! وجود هفته 27 اپریل 2024
ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے!

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر