وجود

... loading ...

وجود
وجود

محدث العصر ،عاشق رسول ﷺعلامہ سیدمحمدیوسف بنوری 

جمعه 20 اکتوبر 2017 محدث العصر ،عاشق رسول ﷺعلامہ سیدمحمدیوسف بنوری 

یوم وفات پر خصوصی تحریر
مفتی غلام مصطفی رفیق
علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کے مایہء ناز شاگرد،شاہ صاحب کے علوم وافکار کے ترجمان ،اپنے وقت کے شہرئہ آفاق محدث حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ کی شخصیت عالم اسلام کے لیے کوئی اجنبی نہیں۔آپ کی ذات اپنے ظاہری وباطنی اوصاف وکمالات اوراپنے معنوی وصوری محاسن وفضائل کے لحاظ سے واقعی اورصحیح معنوں میں ایک بین الاقوامی شخصیت تھی،جس کی مثال تاریخ میں خال خال ہی ملتی ہے۔بلاشبہ اللہ نے اپنی خاص عنایات کے تحت آپ کی ذات گرامی کے اندربہت سے وہ فضائل ومحاسن یکجاجمع فرمادیئے تھے جو شاذونادرہی کسی شخصیت میں جمع ہوتے ہیں۔ آبائی وطن کے لحاظ سے آپ ہندوستان کی ریاست پٹیالہ کے ایک قصبہ ’’بنور‘‘سے تعلق رکھتے تھے،آپ کاتعلق قبیلہ سادات سے تھا اور سلسلہ نسب حضرت مجددالف ثانی کے خلیفہ اجل شیخ سیدآدم بنوری کی وساطت سے سیدناحضرت حسین رضی اللہ عنہ سے جاملتاہے۔ آپ نے دارالعلوم دیوبنداورجامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں اپنے وقت کے سب سے بڑے محدث علامہ سیدانورشاہ کشمیری،شیخ الاسلام علامہ شبیراحمدعثمانی رحمہااللہ اوردیگرناموراکابرکے زیرسایہ کی تعلیم حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت بنوری رحمہ اللہ کوتمام علوم وفنون میں بلندمقام اورامتیازی شان نصیب فرمائی تھی،جس کاکچھ اندازہ آپ کی تصانیف سے لگایاجاسکتاہے۔
تمام علوم میں کامل دسترس کے ساتھ حدیث رسول ﷺ سے آپ کوخصوصی عشق اور محبت تھی،کم وبیش نصف صدی اللہ تعالیٰ نے آپ کو حدیث رسول کی خدمت کی توفیق نصیب فرمائی، جو بلاشبہ بہت بڑااعزاز ہے۔فن حدیث میں آپ ابتداہی سے ممتازتھے،آپ کے علمی رتبے کی بناپرجامعہ اسلامیہ ڈابھیل میں علامہ انورشاہ کشمیری اورشیخ الاسلام علامہ شبیراحمدعثمانی رحمہمااللہ کے بعد آپ کوہی شیخ الحدیث اورصدرمدرس کے منصب پرفائزکیاگیا،یوں آپ اپنے اکابرکے علوم کے سچے وارث اوران کے حقیقی جانشین ٹھہرے۔
تقسیم ہند کے بعد 1951ء میں آپ ہندوستان سے ہجرت کرکے پاکستان تشریف لائے۔ آپ نے1953ئٓ میں نہایت ہی اخلاص اورکامل توکل کے ساتھ عالم اسلام کے مشہور تعلیمی ادارے ’’جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹائون‘‘کی بنیاد رکھی۔اس ادارے نے پاکستان کے مذہبی تشخص کواندرون وبیرون ملک نہایت روشن کیا،یہاں سے ہزاروں علماء کرام،مفتیان عظام، حفاظ،قراء خطباء ، مبلغین،مصنفین پیداہوئے،جوآج دنیاکے کونے کونے میں قرآن وسنت کی خدمت میں مشغول ہیں۔شایدہی دنیاکاکوئی ایساملک ہوجہاں آپ کے تلامذہ،فیض یافتہ اور اس ادارے سے تعلیم حاصل کرنے والے اسلام کی خدمت میں مشغول نہ ہوں۔اس ادارے نے خدمت دین،احیاء دین اوربقائے دین کی وہ خدمات انجام دیں جن کی مثال تاریخ میں خال خال ہی ملتی ہے۔ آپ تحریرکے میدان میں یکتائے زمانہ تھے،عربی واْردودونوں میں اچھوتا و منفرد اسلوب تحریر اختیار فرماتے تھے،آپ کی اکثر تصانیف عربی میں ہیں جوعلمیت کے ساتھ ساتھ عربی ادب کابہترین شاہکاربھی ہیں۔
علامہ انورشاہ کشمیری رحمہ اللہ کی خدمت کے صلہ میں اللہ تعالیٰ نے آپ کواپنے شیخ کے رنگ میں رنگ دیاتھا، اسی لیے حضرت بنوری رحمہ اللہ کی تمام تصانیف میں علوم انورشاہ جھلکتے دمکتے نظرآتے ہیں۔ آپ نے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل ترمذی شریف کے ایک تہائی حصہ کی نہایت ہی جامع وبلیغ شرح ’’معارف السنن‘‘کے نام سے لکھی۔یہ آپ کی شاہکارتصنیف ہے،یہ کتاب ایک طرف حدیثی مباحث میں بلندپایہ حدیث کی شرح ہے اوردوسری طرف مذاہب اربعہ کی فقہی روایات کابہترین مجموعہ بھی ہے،حقیقت یہ ہے کہ علامہ بنوری رحمہ اللہ نے معارف السنن کے ذریعے نہ صرف یہ کہ علامہ کشمیری رحمہ اللہ کے علوم ،نادرتحقیقات کو محفوظ کیا بلکہ اپنے شیخ کے علوم کی سچی ترجمانی اور شرح و تفسیر کا حق ادا کر دیا۔ حدیث کی تشریح کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں ادب عربی کوبھی برقرار رکھاگیاہے،اس لیے بلامبالغہ یہ کہاجاسکتاہے کہ عربیت اورزبان عربی کے لحاظ سے یہ شرح تقریباً تمام ہمعصرشروحات سے ممتازہے۔
آپ کوحرمین شریفین سے والہانہ عقیدت ومحبت بلکہ عشق تھا،اسی بنا پررمضان المبارک کے عمرے اوراخیرعشرہ میں مسجدنبوی کے اعتکاف کادسیوں سال معمول رہا۔ بے شمار مناصب اور عہدوں کے ساتھ ساتھ آپ مولانامحمدعلی جالندھری کے وصال کے بعد ’’عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ‘‘کے بھی قائدوسپہ سالاربنائے گئے۔ آپ کوجماعت کی زمامِ قیادت سنبھالے ابھی دومہینے بھی نہیں گذرے تھے کہ ربوہ اسٹیشن کاشہرہ آفاق ساسانحہ رونماہوا،آپ نے مذکورہ واقعے کے بعدامت مسلمہ کومتحدکرنے کے لئے دن رات ایک کردیئے،آپ کی انتھک محنت ،کوشش ،جدوجہد اورقربانیوں،حسن عمل اوراخلاص وتدبرکی بدولت برصغیرمیں پہلی مرتبہ 7/ستمبر1974ء کوفتنہ قادیانیت کوسرکاری سطح پرخارج ازاسلام قراردیاگیا۔چنانچہ علامہ بنوری رحمہ اللہ نے ماہنامہ بینات اکتوبر1974ء کے اداریے میں لکھاہے:’’جب سے پاکستان بناہے مسلمانوں کو کبھی اتنی مسرت اورخوشی نہیں ہوئی جتنی کہ اس خبرسے ہوئی کہ اس سرزمین پاک میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کوپاکستان کے مسلمانوں نے تاریخ اسلام میں ایک زریں باب کااضافہ کیا‘‘۔
حضرت بنوری رحمہ اللہ سے اسلامی نظریاتی کونسل میں شمولیت کی درخواست کی گئی،آپ نے ملک عزیزمیں اسلامی نظام کے نفاذ کے جذبے کے تحت اس درخواست کوقبول کیا۔اکتوبر1977ء کواسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لئے آپ اسلام آبادتشریف لے گئے،جہاں دوروزتک آپ اجلاس میں مصروف رہے،جس کے بعدآپ کی طبیعت ناساز ہوئی اورراولپنڈی کے ایک ہسپتال میں داخل کئے گئے، وہیں وقت موعود آ پہنچا ، بالآخر 17 اکتوبر 1977ء کوعلم وفضل کایہ روشن مینار، سچا عاشق رسول ﷺ، سیادت وقیادت کاآفتاب دنیاکے افق سے غائب ہوگیاآپ کی میت کراچی لائی گئی اور جامعہ بنوری ٹاؤن میں حضرت ڈاکٹر عبدالحی عارفی رحمہ اللہ کی اقتداء میں نماز جنازہ ادا کی گئی،اور جامعہ بنوری ٹاؤن کے مغربی حصے میں آپ کی تدفین عمل میں آئی۔حضرت بنوری کے سانحہ ارتحال پردنیابھرکی ممتازمذہبی وسیاسی شخصیات نے اپنے دردوغم اورتاسف کا اظہار کیا، دنیابھرکی اخبارات ،مجلات اوردیگرذرائع ابلاغ سے آپ کی وفات کی خبرنمایاں طو پر نشر کی گئی اورآپ کی خدمات کوخراج تحسین پیش کیاگیا۔آج آپ اپنے ادارے کے مغربی گوشہ میں آرام فرمارہے ہیں ،صبح شام قال اللہ وقال الرسول کی صدائیں آپ تک پہنچتی ہیں اورلیل ونہارایصال ثواب کے نذرانے پیش کئے جاتے ہیں،اللہ تعالیٰ آپ کے درجات مزید بلند فرمائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ وجود جمعرات 25 اپریل 2024
ٹیپو سلطان شیرِ میسور آزادی ِ وطن کا نشان اور استعارہ

بھارت بدترین عالمی دہشت گرد وجود جمعرات 25 اپریل 2024
بھارت بدترین عالمی دہشت گرد

شادی۔یات وجود بدھ 24 اپریل 2024
شادی۔یات

جذباتی بوڑھی عورت وجود بدھ 24 اپریل 2024
جذباتی بوڑھی عورت

تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ وجود منگل 23 اپریل 2024
تمل ناڈو کے تناظر میں انتخابات کا پہلامرحلہ

اشتہار

تجزیے
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود جمعه 23 فروری 2024
گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر