وجود

... loading ...

وجود

خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر سابق فوجیوں کوشدیداعتراضات اورتحفظات

هفته 14 اکتوبر 2017 خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر سابق فوجیوں کوشدیداعتراضات اورتحفظات

پاکستان میں سابق فوجیوں کی تنظیم وٹرنز آف پاکستان (جس کا ماضی میں نام پی ایس اے تھا) کے لیفٹیننٹ (ریٹائرڈ) جنرل علی قلی خان کی زیر صدارت تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کے ایک اجلاس کے بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں جس میں سابق وائس ایڈمرل احمد تسنیم، برگیڈئر میاں محمود، برگیڈئر اربی خان، سلیم گنڈاپور، کرنل دلیل خان، میجر فاروق حامد خان، بریگیڈیئر مسعود الحسن اور دیگر شریک تھے نے کھل کر کہا ہے کہ انھیں وفاقی وزرا کے بیانات سے دکھائی نہیں دیتا کہ فوج اور حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیچ پر ہیں۔ سابق فوجیوں کی تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد جاری کئے گئے اس بیان سے ظاہرہوتاہے کہ سابق فوجیوں کو وزیر خارجہ خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر شدید اعتراضات اور تحفظات ہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے حال ہی میں ایک بیان میں پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خاتمے سمیت مزید اقدامات کرنے کے امریکی مطالبے سے اتفاق کیا تھاجبکہ ان کایہ بیان دراصل پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کی نفی کرتا ہے جس کے مطابق یہ گروپ کافی پہلے افغانستان منتقل ہو چکا ہے۔اجلاس کے شرکا کا موقف تھا کہ فوجی سربراہ کے بیان کی تائید سابق افغان صدر حامد کرزئی کے بیانات سے بھی ہوتی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان نصف افغانستان پر قابض ہیں لہٰذا وٹرنز کے بقول شدت پسندوں کو پاکستان میں کسی پناہ گاہ کی ضرورت نہیں ہے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے امریکا میں حالیہ بیانات پر پاکستان کی فوج نے تو اب تک کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن سابق فوجیوں کو لگتا ہے کہ وزیر خارجہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔
سابق فوجی اہلکاروں نے کہا کہ حامد کرزئی کے بیانات کہ امریکا داعش کے جنگجوؤں کو مسلح کر رہا ہے کافی خطرناک پہلو ہے۔ ان کے مطابق یہی بیان دو افغان اراکینِ پارلیمان نے بھی دیا تھا۔ خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بطور صدر انتخاب سے قبل ہیلری کلنٹن پر دولت اسلامیہ تخلیق کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔سابق فوجیوں نے وزیر خارجہ کے اس بیان پر بھی کڑی تنقید کی کہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو بھارت کے حوالے کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ صرف مچھیرے ہی واپس کیے جاسکتے ہیں۔سابق فوجی افسران کے مطابق امریکا سے واپسی پر وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے آخری موقع ہے اور پاکستان کو نقصان ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ دفتر خارجہ نے فوجی سربراہ کے حالیہ کابل کے انتہائی کامیاب دورے کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے فوج کے ساتھ احتساب عدالت پر رینجرز کی تعیناتی کے معاملے کو ایک نیا محاذ قرار دیا گیا۔سابق فوجیوں کا خیال تھا کہ اس مسئلے پر عوامی سطح پر بیان دینے سے بہتر تھا کہ وہ واپس لوٹ کر تحقیقات کا حکم دیتے۔ بیان کے مطابق وزیر داخلہ کو ان کے فرائض کی انجام دہی سے کسی نے نہیں روکا تھا وہ تو عدالت میں ایک ملزم کے حامی کے طور پر جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف ملک کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنھوں نے پوری دنیا کے سامنے، کیمرے پر آ کر امریکا اور بھارت کی جانب سے پاکستان پرکئے جانے والے اعتراضات کا دفاع کرنے کے بجائے اعتراض کرنے والے پاکستان مخالف ممالک کے موقف کی تائید کرتے ہوئے حافظ سعید کو پاکستان پر بوجھ قرار دے دیا اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر کارروائی کرنے کاعندیہ دے کر بالواسطہ طورپر امریکا کایہ الزام بھی تسلم کرلیا کہ حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانے پاکستان میں موجود ہیں اور ایسا کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ پاکستان سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے پاک فوج نے کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے پاک فوج کے کتنے جوانوں کو اس کام کی انجام دہی کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینا پڑی ہے اور ان قربانیوں کے بعد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے بعد ہی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے خم ٹھونک کر یہ اعلان کیاتھا کہ پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کاصفایا ہوچکاہے اور حقانی نیٹ ورک پاکستان سے اپنا بستر بوریا سمیٹ کر افغانستان منتقل ہوگیا ہے۔یہی نہیں بلکہ ہمارے وزیر خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے علاوہ کچھ دوسرے گروہوں کے نام لے کر بالواسطہ طورپر پاکستان میں ان کے وجود کو بھی تسلیم کرلیا۔
خواجہ آصف جو حافظ سعید کو بوجھ ثابت کرنے پر تلے ہیں وزیرِ خارجہ بننے سے پہلے وزیرِ دفاع ہوا کرتے تھے۔ اصل میں اس وقت تک وزیرِ دفاع عملاًخود نواز شریف ہوتے تھے لیکن جب سپریم کورٹ نے مسنگ پرسنز کے کیس میں حکم جاری کیا کہ کیونکہ دفاعی اداروں کے اہلکار عدالت میں پیش ہونے سے انکاری ہیں اس لیے وزیرِ دفاع خود پیش ہوں۔ نواز شریف کو زْعم تھا کہ وزیرِاعظم عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا اس لیے انہوں نے خواجہ آصف کو وزیرِ دفاع بنایا جو فوراً عدالت عظمٰی میں پیش ہوئے اور مسنگ پرسنز یا انہیں مسنگ بنانے والے اہلکاوں کو ڈھونڈنے کے بجائے وہ سیدھے کراچی پریس کلب پہنچے جہاں بلوچ مسنگ پرسنز کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔خواجہ انہیں پیشکش کی کہ وہ لوگ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں اور وہ ٹرین کا کرایہ خود دینے کو تیار ہیں۔لگتا ہے کہ اب وزیرِ خارجہ بن کر بھی خواجہ آصف کی جیب میں صرف ٹرین کا کرایہ ہے لیکن انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ٹرین ا سٹیشن سے کب کی نکل چکی۔
جہاںتک حافظ سعید کا تعلق ہے تو اس بات پر سب ہی متفق ہیں کہ حافظ سعید اور ان کے حامیوںپر پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردی کی کسی بھی واردات میں ملوث ہونے کاکوئی الزام نہیں ہے انھوں نے نہ کبھی کسی مسجد پر حملہ کرایا، نہ اسکولوں میں گھس کر بچوں کو شہید کیا، نہ کبھی جی ایچ کیو پر وار کیا ۔دشمن ملک کہتا ہے کہ انہوں نے مْمبئی میں کچھ کیا تو ہم یک زبان ہو کر کہتے ہیں کہ اول تو کچھ کیا ہی نہیں اور اگر کیا تو تمھارے پاس ثبوت کیا ہے؟ثبوت پیش کرو ہمارے وزیر خارجہ کو بھی حافظ سعید کو بوجھ قرار دینے کے بجائے امریکا کو یہی بتانا چاہئے تھا کہ اگر ان کے پاس یا ان کے حلیف اول بھارت کے پاس حافظ سعید کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کرے پاکستان کی حکومت ان ثبوتوں کی روشنی میں حافظ سعید کے خلاف خود کاررروائی کرے گی اوراگر ان پر کوئی قصور ثابت ہواتو انھیں اس کی قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ہمارے وزیرخارجہ نے جو اس ملک کے غریب عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں سے بھاری تنخواہ اورمراعات حاصل کرتے ہیں اس ملک کے عوام کی دلی خواہشات کی ترجمانی کرنے کے بجائے امریکا کے سامنے جو پاکستان کے وجود کے درپے ہے جی جناب کی تصویر بن گئے۔ایک آزاد اور خود مختار ملک کے وزیر خارجہ کے اس طرز عمل کوکسی بھی طرح شایان شان قرار نہیں دیاجاسکتا ۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی وزیر خارجہ کے اس طرح کے بیانات کانوٹس لیتے ہوئے ان سے اس حوالے سے سختی کے ساتھ بازپرس کریں گے اور انھیں آئندہ اس حوالے سے محتاط رہنے کی ہدایت کریں گے۔

 


متعلقہ خبریں


عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم وجود - جمعه 02 مئی 2025

  صدراور وزیراعظم کے درمیان ملاقات میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ کشیدگی کے پیشِ نظر موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال، بھارت کے جارحانہ رویہ اور اشتعال انگیز بیانات پر گہری تشویش کا اظہار بھارتی رویے سے علاقائی امن و استحکام کو خطرہ ہے ، پاکستان اپنی علاقائ...

عالمی برادری پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لے، صدر ، وزیراعظم

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف وجود - جمعه 02 مئی 2025

  پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے ، کوئی کسی بھی قسم کی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا فوری اور بھرپور جواب دیں گے ، پاکستان علاقائی امن کا عزم کیے ہوئے ہے پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے منگلا اسٹرائیک کور کی جنگی مشقوں کا معائنہ اور یمر اسٹر...

بھارت کی کسی بھی کارروائی کا منہ توڑ جواب دیں گے آرمی چیف

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب وجود - جمعه 02 مئی 2025

دستاویز پہلگام حملے میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے کا واضح ثبوت ہے ، رپورٹ دستاویز ثابت کرتی ہے پہلگام بھی پچھلے حملوں کی طرح فالس فلیگ آپریشن تھا، ماہرین پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ''را'' کا کردار بے نقاب ہوگیا، اہم دستاویز سوشل میڈیا ایپلی کیشن ٹی...

پہلگام فالس فلیگ آپریشن میں را ملوث نکلیں،خفیہ دستاویزات بے نقاب

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار وجود - جمعه 02 مئی 2025

نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق زیرِ التوا کیسز کو نمٹایا جائے گا اپیل پر پہلے پیپر بکس تیار ہوں گی، اس کے بعد اپیل اپنے نمبر پر لگائی جائے گی ، رپورٹ رجسٹرار آفس نے 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق تحریری رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرا دی۔تحریری رپورٹ...

190ملین پاؤنڈکیس ،سزا کیخلاف بانی کی اپیل اس سال لگنے کا امکان نہیں، رجسٹرار

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل وجود - جمعه 02 مئی 2025

تمام انسانوں کے حقوق برابر ہیں، کسی سے آپ زبردستی کام نہیں لے سکتے سوال ہے کہ کیا میں بحیثیت جج اپنا کام درست طریقے سے کر رہا ہوں؟ خطاب سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہاہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، آپ حیران ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں؟ انصاف تو ا...

میں سمجھتا ہوں کہ ہم ججز انصاف نہیں کرتے ، جسٹس جمال مندوخیل

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر