وجود

... loading ...

وجود

خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر سابق فوجیوں کوشدیداعتراضات اورتحفظات

هفته 14 اکتوبر 2017 خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر سابق فوجیوں کوشدیداعتراضات اورتحفظات

پاکستان میں سابق فوجیوں کی تنظیم وٹرنز آف پاکستان (جس کا ماضی میں نام پی ایس اے تھا) کے لیفٹیننٹ (ریٹائرڈ) جنرل علی قلی خان کی زیر صدارت تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کے ایک اجلاس کے بعد جاری کئے گئے ایک بیان میں جس میں سابق وائس ایڈمرل احمد تسنیم، برگیڈئر میاں محمود، برگیڈئر اربی خان، سلیم گنڈاپور، کرنل دلیل خان، میجر فاروق حامد خان، بریگیڈیئر مسعود الحسن اور دیگر شریک تھے نے کھل کر کہا ہے کہ انھیں وفاقی وزرا کے بیانات سے دکھائی نہیں دیتا کہ فوج اور حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک پیچ پر ہیں۔ سابق فوجیوں کی تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی کے بعد جاری کئے گئے اس بیان سے ظاہرہوتاہے کہ سابق فوجیوں کو وزیر خارجہ خواجہ آصف کے حالیہ بیانات پر شدید اعتراضات اور تحفظات ہیں۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے حال ہی میں ایک بیان میں پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کے خاتمے سمیت مزید اقدامات کرنے کے امریکی مطالبے سے اتفاق کیا تھاجبکہ ان کایہ بیان دراصل پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کی نفی کرتا ہے جس کے مطابق یہ گروپ کافی پہلے افغانستان منتقل ہو چکا ہے۔اجلاس کے شرکا کا موقف تھا کہ فوجی سربراہ کے بیان کی تائید سابق افغان صدر حامد کرزئی کے بیانات سے بھی ہوتی ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ طالبان نصف افغانستان پر قابض ہیں لہٰذا وٹرنز کے بقول شدت پسندوں کو پاکستان میں کسی پناہ گاہ کی ضرورت نہیں ہے۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے امریکا میں حالیہ بیانات پر پاکستان کی فوج نے تو اب تک کوئی باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن سابق فوجیوں کو لگتا ہے کہ وزیر خارجہ کا بیان قابل قبول نہیں ہے۔
سابق فوجی اہلکاروں نے کہا کہ حامد کرزئی کے بیانات کہ امریکا داعش کے جنگجوؤں کو مسلح کر رہا ہے کافی خطرناک پہلو ہے۔ ان کے مطابق یہی بیان دو افغان اراکینِ پارلیمان نے بھی دیا تھا۔ خود ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بطور صدر انتخاب سے قبل ہیلری کلنٹن پر دولت اسلامیہ تخلیق کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔سابق فوجیوں نے وزیر خارجہ کے اس بیان پر بھی کڑی تنقید کی کہ مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کو بھارت کے حوالے کرنے کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے۔ ان کا موقف تھا کہ صرف مچھیرے ہی واپس کیے جاسکتے ہیں۔سابق فوجی افسران کے مطابق امریکا سے واپسی پر وزیر خارجہ نے امریکا کی جانب سے دی جانے والی دھمکی کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کے لیے آخری موقع ہے اور پاکستان کو نقصان ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ دفتر خارجہ نے فوجی سربراہ کے حالیہ کابل کے انتہائی کامیاب دورے کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔اجلاس میں وزیر داخلہ احسن اقبال کی جانب سے فوج کے ساتھ احتساب عدالت پر رینجرز کی تعیناتی کے معاملے کو ایک نیا محاذ قرار دیا گیا۔سابق فوجیوں کا خیال تھا کہ اس مسئلے پر عوامی سطح پر بیان دینے سے بہتر تھا کہ وہ واپس لوٹ کر تحقیقات کا حکم دیتے۔ بیان کے مطابق وزیر داخلہ کو ان کے فرائض کی انجام دہی سے کسی نے نہیں روکا تھا وہ تو عدالت میں ایک ملزم کے حامی کے طور پر جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف ملک کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنھوں نے پوری دنیا کے سامنے، کیمرے پر آ کر امریکا اور بھارت کی جانب سے پاکستان پرکئے جانے والے اعتراضات کا دفاع کرنے کے بجائے اعتراض کرنے والے پاکستان مخالف ممالک کے موقف کی تائید کرتے ہوئے حافظ سعید کو پاکستان پر بوجھ قرار دے دیا اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف امریکا کے ساتھ مل کر کارروائی کرنے کاعندیہ دے کر بالواسطہ طورپر امریکا کایہ الزام بھی تسلم کرلیا کہ حقانی نیٹ ورک کے ٹھکانے پاکستان میں موجود ہیں اور ایسا کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ پاکستان سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے ٹھکانے ختم کرنے کے لیے پاک فوج نے کتنی بھاری قیمت ادا کی ہے پاک فوج کے کتنے جوانوں کو اس کام کی انجام دہی کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینا پڑی ہے اور ان قربانیوں کے بعد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے بعد ہی پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے خم ٹھونک کر یہ اعلان کیاتھا کہ پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کاصفایا ہوچکاہے اور حقانی نیٹ ورک پاکستان سے اپنا بستر بوریا سمیٹ کر افغانستان منتقل ہوگیا ہے۔یہی نہیں بلکہ ہمارے وزیر خارجہ نے حقانی نیٹ ورک کے علاوہ کچھ دوسرے گروہوں کے نام لے کر بالواسطہ طورپر پاکستان میں ان کے وجود کو بھی تسلیم کرلیا۔
خواجہ آصف جو حافظ سعید کو بوجھ ثابت کرنے پر تلے ہیں وزیرِ خارجہ بننے سے پہلے وزیرِ دفاع ہوا کرتے تھے۔ اصل میں اس وقت تک وزیرِ دفاع عملاًخود نواز شریف ہوتے تھے لیکن جب سپریم کورٹ نے مسنگ پرسنز کے کیس میں حکم جاری کیا کہ کیونکہ دفاعی اداروں کے اہلکار عدالت میں پیش ہونے سے انکاری ہیں اس لیے وزیرِ دفاع خود پیش ہوں۔ نواز شریف کو زْعم تھا کہ وزیرِاعظم عدالت میں پیش نہیں ہو سکتا اس لیے انہوں نے خواجہ آصف کو وزیرِ دفاع بنایا جو فوراً عدالت عظمٰی میں پیش ہوئے اور مسنگ پرسنز یا انہیں مسنگ بنانے والے اہلکاوں کو ڈھونڈنے کے بجائے وہ سیدھے کراچی پریس کلب پہنچے جہاں بلوچ مسنگ پرسنز کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ لگا رکھا تھا۔خواجہ انہیں پیشکش کی کہ وہ لوگ اپنے گھروں کو واپس چلے جائیں اور وہ ٹرین کا کرایہ خود دینے کو تیار ہیں۔لگتا ہے کہ اب وزیرِ خارجہ بن کر بھی خواجہ آصف کی جیب میں صرف ٹرین کا کرایہ ہے لیکن انہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ٹرین ا سٹیشن سے کب کی نکل چکی۔
جہاںتک حافظ سعید کا تعلق ہے تو اس بات پر سب ہی متفق ہیں کہ حافظ سعید اور ان کے حامیوںپر پاکستان میں کہیں بھی دہشت گردی کی کسی بھی واردات میں ملوث ہونے کاکوئی الزام نہیں ہے انھوں نے نہ کبھی کسی مسجد پر حملہ کرایا، نہ اسکولوں میں گھس کر بچوں کو شہید کیا، نہ کبھی جی ایچ کیو پر وار کیا ۔دشمن ملک کہتا ہے کہ انہوں نے مْمبئی میں کچھ کیا تو ہم یک زبان ہو کر کہتے ہیں کہ اول تو کچھ کیا ہی نہیں اور اگر کیا تو تمھارے پاس ثبوت کیا ہے؟ثبوت پیش کرو ہمارے وزیر خارجہ کو بھی حافظ سعید کو بوجھ قرار دینے کے بجائے امریکا کو یہی بتانا چاہئے تھا کہ اگر ان کے پاس یا ان کے حلیف اول بھارت کے پاس حافظ سعید کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کرے پاکستان کی حکومت ان ثبوتوں کی روشنی میں حافظ سعید کے خلاف خود کاررروائی کرے گی اوراگر ان پر کوئی قصور ثابت ہواتو انھیں اس کی قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ہمارے وزیرخارجہ نے جو اس ملک کے غریب عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں سے بھاری تنخواہ اورمراعات حاصل کرتے ہیں اس ملک کے عوام کی دلی خواہشات کی ترجمانی کرنے کے بجائے امریکا کے سامنے جو پاکستان کے وجود کے درپے ہے جی جناب کی تصویر بن گئے۔ایک آزاد اور خود مختار ملک کے وزیر خارجہ کے اس طرز عمل کوکسی بھی طرح شایان شان قرار نہیں دیاجاسکتا ۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی وزیر خارجہ کے اس طرح کے بیانات کانوٹس لیتے ہوئے ان سے اس حوالے سے سختی کے ساتھ بازپرس کریں گے اور انھیں آئندہ اس حوالے سے محتاط رہنے کی ہدایت کریں گے۔

 


متعلقہ خبریں


علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کارکنان آپے سے باہر ، قیادت کی جانب سے کارکنان کو نہیں روکا گیا تشدد کسی صورت قبول نہیں،پی ٹی ائی کا معافی مانگنے اور واضع لائحہ عمل نہ دینے تک بائیکاٹ کرینگے، صحافیوں کا اعلان توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان...

علیمہ خانم سے سوال کرنا جرم ، پی ٹی آئی کارکنوں کا صحافیوں پر حملہ

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو وجود - منگل 09 ستمبر 2025

پہلے ہی اِس معاملے پر بہت تاخیرہو چکی ہے ، فوری طور پر اقوام متحدہ جانا چاہیے، پاکستان کے دوست ممالک مدد کرنا چاہتے ہیں سیلاب متاثرین کے نقصانات کا ازالہ ہوناچاہیے، ملک میں زرعی ایمرجنسی لگائی جانی چاہیے، ملتان میں متاثرین سے خطاب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ...

سیلاب سے تنہا مقابلہ نہیں کرسکتے، عالمی دُنیا ہماری مدد کرے، بلاول بھٹو

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ وجود - منگل 09 ستمبر 2025

محکمہ موسمیات نے اگلے 2 روز میں مزید موسلادھار بارشوں کا امکان ظاہر کردیا،شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایت پورٹ قاسم سمندر میں ماہی گیروں کی کشتی الٹ گئی، ایک ماہی گیر ڈوب کر جاں بحق جبکہ تین کو بچا لیا گیا، ریسکیو حکام کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے...

کراچی سمیت سندھ بھرمیں گہرے بادلوں کا راج، بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم وجود - منگل 09 ستمبر 2025

قدرتی آفات کو ہم اللہ تعالیٰ کی آزمائش سمجھ کر اِس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں ، امیر جماعت اسلامی چالیس سال سے مسلط حکمران طبقے سے صرف اتنا پوچھتا ہوں کہ یہ کس کو بے وقوف بناتے ہیں، گفتگو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ سیلاب کے نقصانات میں ہمارے حکمرانوں کی...

سیلاب کے نقصانات میں حکمرانوں کی نااہلیاں شامل ہیں،حافظ نعیم

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان وجود - منگل 09 ستمبر 2025

کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کا فلسطین سے مکمل انخلا شامل ہو نا چاہئے ہم اپنے عوام پر جارحیت کو روکنے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں، بیان فلسطینی تنظیم حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دی گئی آخری وارننگ کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کے لیے تی...

ٹرمپ کی وارننگ،حماس کا مذاکرات پر آمادگی کا اعلان

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، مزید سیلابی صورت حال کا خدشہ،متعلقہ اداروں کا ہنگامی الرٹ جاری،ملتان میں ریلے سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ نے ایک عملی منصوبہ تیار کر لیا ،وزارت آبی وسائل صوبے بھر میں مختلف مقامات پر طوفانی بارشوں کا خطرہ ،پنجاب سے آنیو...

سیلابی ریلا سندھ کی جانب رواں دواں، پنجاب میں سیلاب سے 42 لاکھ افراد متاثر، 56اموات

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں وجود - پیر 08 ستمبر 2025

  نماز فجر کے بعد مساجد اور گھروں میں ملکی ترقی اورسلامتی کیلئے دعا ئیں مانگی گئیں، فول پروف سکیورٹی انتظامات کراچی سے آزاد کشمیر تک ریلیاں اورجلوس نکالے گئے، فضائوں میں درود و سلام کی صدائوں کی گونج اٹھیں رحمت اللعالمین، خاتم النبیین، ہادی عالم حضرت محمد ﷺ کی ولادت ...

جشن آمد رسولؐ، گلی کوچے برقی قمقموں سے روشن، ہر جانب نور کا سماں

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم) وجود - پیر 08 ستمبر 2025

قوم کو پاک فضائیہ کی صلاحیتوں پر فخر ہے،پاک فضائیہ نے ہمیشہ ملکی حدود کا دفاع کیا،صدرآصف علی زرداری پاکستانی فضائیہ ہمیشہ کی طرح ملکی خودمختاری، جغرافیائی سرحدوں اور سالمیت کا بھرپور دفاع کرتی رہے گی،شہبازشریف صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے ...

پاکستانی فضائیہ نے معرکہ حق میں اپنے کردار سے دنیا کو حیران کر دیا( صدر و وزیراعظم)

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم وجود - پیر 08 ستمبر 2025

افواج پاکستان نے 6 ستمبر 1965 کو بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں ملائے،امیر جماعت اسلامی پاکستان کسی ایکس وائی زی صدر وزیراعظم یا بیوروکریٹ کا نہیں ہے بلکہ پاکستانیوں کا ہے،میڈیا سے گفتگو لاہور(بیورورپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ بھارت کان کھول ...

بھارت کان کھول کر سن لے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے، حافظ نعیم

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا وجود - پیر 08 ستمبر 2025

6ستمبرشجاعت اور بہادری کاتاریخ ساز دن،شہدا اور غازیوں کے ورثے سے ملنے والی طاقت ، جذبہ اور شجاعت ہماری اصل قوت ہے،محسن نقوی یومِ دفاع ہماری جرات کی روشن علامت ہے،پاک فوج نے ایک طاقت رکھنے والے دشمن کو شکست دی ،غرور کو توڑ کر ملک کا نام روشن کیا،مصطفی کمال وفاقی وزرا نے کہا ہے...

پاک افواج نے جارحیت کا دندان شکن جواب دے کر سرحدوں کا دفاع کیا،وفاقی وزرا

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو وجود - پیر 08 ستمبر 2025

ایٔر فورس ڈے پر پاک فضائیہ کے شہداء کو خراج عقیدت اور غازیوں کی جرأت کو سراہتا ہوں، چیئرمین  پیپلز پارٹی 7 ستمبر ہماری تاریخ میں جرأت، قربانی اور پاکستان ایٔر فورس کی بے مثال پیشہ ورانہ صلاحیت کا دن ہے،پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکس...

پاکستان ایٔر فورس ہماری قومی غیرت و وقار کی علامت ہے،بلاول بھٹو

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا وجود - هفته 06 ستمبر 2025

پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا؟سپریم کورٹ رولز کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے کیوں کی گئی؟اختلافی نوٹ کو جاری کرنے سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کیلئے انفرادی طور مشاورت کیوں کی گئی؟ ججز کی چھٹیوں پر جنرل آرڈر کیوں جاری کیا گیا؟ آپ ججز کوکنٹرولڈ فورس کے طور پ...

26ویں ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں پر فل کورٹ کیوں نہیں،جسٹس منصور نے چیف جسٹس سے جواب مانگ لیا

مضامین
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
منافع خور مافیا اور بھوکے عوام

قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ وجود جمعرات 11 ستمبر 2025
قائد اعظم کا خواب، اسلامی فلاحی معاشرہ

بھارتی آبی دہشت گردی وجود بدھ 10 ستمبر 2025
بھارتی آبی دہشت گردی

کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل وجود بدھ 10 ستمبر 2025
کواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائلکواڈ اجلاس اور ٹیرف مسائل

سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل وجود منگل 09 ستمبر 2025
سنبھل فساد کے دلدل میں یوگی کا انتخابی دنگل

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر