... loading ...
6 اپریل 1975 کی صبح سِکّم کے راجہ چوگیال کو اپنے شاہی محل کے گیٹ کے باہر بھارتی فوجیوں کے ٹرکوں کی آواز سنائی دی۔وہ دوڑ کر کھڑکی کے پاس پہنچے۔ ان کے شاہی محل کا چاروں طرف سے بھارتی فوجیوں نے محاصرہ کر رکھا تھا۔اس کے بعد مشین گنوں کے چلنے کی آواز گونجی اور شاہی محل کے دروازے پر تعینات بسنت کمار چیتری گولی کھا کر نیچے گرے۔ 5 ہزار بھارتی فوجیوں کو شاہی محل کے 243 محافظوں کو قابو کرنے میں صرف 30 منٹ لگے۔اسی روز تقریباً پونے ایک بجے کے بعد سِکّم کا بطور ایک آزاد ریاست کا درجہ ختم ہوگیا۔ چوگیال نے پوری دنیا کو ریڈیو پر خود ہی خبر دی اور کئی ملکوں میں ان کے اس ایمرجنسی پیغام کو سنا گیا۔
بعد ازاںسِکّم کے راجا چوگیال کو ان کے اپنے ہی محل میں نظربند کر دیا گیا۔دہلی کے میونسپلکمشنر بی ایس داس جب لنچ کر رہے تھے تو ان کے پاس بھارتی خارجہ سیکریٹری کیول سنگھ کا فون آیا کہ وہ ان سے ملنے فوری طور پر دفتر آجائیں۔یہ 7 اپریل، 1973 کادن تھا۔ جب داس وزارت خارجہ کے دفتر پہنچے تو کیول سنگھ نے گرمجوشی سے ان کا استقبال کرتے ہوئے کہا: ‘آپ کو سِکّم حکومت کی ذمہ داری لینے کے لیے فوری طور پر گینگٹاک بھیجا جا رہا ہے۔ آپ کے پاس تیاری کے لیے صرف 24 گھنٹے ہیں۔بی ایس داس گینگٹاک پہنچے اور انھیں ایک جلوس کی شکل میں پیدل ان کی رہائش گاہ پر لے جایا گیا۔ اگلے روز جب انھوں نے چوگیال سے ملنے کا وقت مانگا تو انھوں نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وہ اپنے جوتشیوں سے صلاح و مشورے کے بعد ملاقات کے بارے میں سوچیں گے۔داس کہتے ہیں: ‘یہ ایک بس عذر تھا، دراصل وہ یہ ظاہر کرنا چاہتے تھے کہ وہ مجھے یا میرے عہدے کو تسلیم نہیں کرتے۔’اگلے روز چوگیال نے داس کو خود بلایا، لیکن میٹنگ ایک بہت ہی سخت ماحول میں ہوئی۔ چوگیال کا پہلا جملہ تھا: ‘مسٹر داس اس مغالطے میں مت رہیے گا کہ سکّم گوا ہے۔’
چوگیال کی پوری کوشش تھی کہ انھیں بھی بھوٹان جیسا ہی درجہ دیا جائے۔ ‘ چوگیال کا کہناتھا کہ ہم ایک آزاد، خودمختار ملک ہیں، آپ کو ہمارے آئین کے تحت ہی کام کرنا ہوگا، بھارت نے آپ کی سروسز ہماری حکومت کو سونپی ہیں، اس بارے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں کبھی دبانے کی کوشش مت کیجیے گا۔’
معروف سیاسی تجزیہ کارندر ملہوترا کا خیال تھا کہ سکّم کوبھار ت میں ضم کرنے کا خیال 1962 میں چین کے ساتھ ہونے والی جنگ کے بعد آیا تھا۔ اسٹریٹیجک امور کے ماہرین نے محسوس کیا تھا کہ چین کی ‘چمبی وادی’ کے قریب بھارت کا صرف 21 میل کا علاقہ ہے جسے ‘سلّی گوڑی نیک’ کہا جاتا ہے۔اگر چینی چاہیں تو ایک گھنٹے میں اس علاقے کو الگ کر کے شمالی بھارت میں داخل ہوسکتے ہیں۔ سِکّم تو چین کی چمبی وادی سے بالکل جڑا ہوا ہے۔
سِکّم کے راجہ چوگیال نے ایک امریکی لڑکی ‘ہوپ کک’ سے شادی کی تھی۔ انھوں نے ہی چوگیال کو اکسانا شروع کیا تھا اور راجہ کو محسوس ہوا کہ اگر سِکّم کو مکمل طور پر آزاد کرنے کا مطالبہ کریں گے تو امریکاان کی حمایت کرے گا۔ لیکن بھارت اس بات کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔
چوگیال کو ضرورت سے زیادہ شراب پینے کی عادت تھی جس کی وجہ سے ان کی اپنی اہلیہ کے ساتھ لڑائیاں ہونے لگیں۔ آخر میں، ہوپ کک نے سکّم کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور امریکہ واپس لوٹ گئیں۔ حالانکہ چوگیال نے ان سے اس مشکل گھڑی میں ساتھ رہنے کی درخواست کی لیکن محترمہ کک نے ان کی بات نہیں تسلیم کی۔داس انھیں چھوڑنے کے لیے گئے تھے۔ ان کے آخری الفاظ تھے: ‘مسٹر داس، میرے شوہر کا خیال رکھنا۔ اب میرا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔’
داس کہتے ہیں کہ8 مئی کو معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد بھی چوگیال نے اسے دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ انھوں نے اس سلسلے میں بہت سے لوگوں سے مدد بھی طلب کی۔اسی دوران سِکّم میں انتخابات کرانے کا اعلان ہوا جس میں چوگیال کی نیشنلسٹ پارٹی کو 32 میں سے صرف ایک سیٹ ملی۔اس دوران وہ نیپال کے بادشاہ کی تاجپوشی میں سرکاری مہمان کے طور پر کھٹمنڈو گئے۔ وہاں انھوں نے پاکستانی سفیر اور چین کے نائب وزیر اعظم چن سی لیو سے ملاقات کی اور ان سے اپنی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے تعاون کی درخواست کی۔
بی ایس داس نے انھیں تحریری طور پر بتایا کہ وہ بیرونی تعاون لینے کے چکر میں نہ پڑیں۔ ‘آپ کی خاندانی بادشاہت برقرار رہے گی۔ آپ کا بیٹا آپ کا جانشین بنے گا۔ لیکن آپ کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ آپ پروٹیکٹیڈ ہیں اور آٹھ مئی کے معاہدے کو تسلیم کرتے ہیں۔’لیکن سِکّم کے راجا چوگیال نے ان کی نہیں سنی اور اس بات پر اصرار کیا کہ ‘میرا تو ایک آزاد ملک ہے اور میں اسے ترک کرنے والا نہیں ہوں
اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے سیکریٹری پی این ایس دھر نے اپنی کتاب ‘اندرا گاندھی، دی ایمرجنسی اینڈ انڈین ڈیموکریسی’ میں لکھتے ہیں اس معاملے میں ‘جس انداز سے چوگیال نے اندرا گاندھی کے سامنے اپنا موقف پیش کیا اس سے میں بہت متاثر ہوا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت سکّم میں جن سیاستدانوں پر انحصار کرتا ہے وہ اعتماد کے قابل نہیں ہیں۔لیکن بات بن نہیں پائی اور بالآخر اندرا گاندھی اور ان کی ملاقات بے معنی رہی۔داس کہتے ہیں کہ صرف ایک ہی بار انھوں نے چوگیال کو شکست خوردہ دیکھا۔ جب ان کا بیٹا اور ان کا وارث ایک حادثے میں ہلاک ہوگیا تو انھوں نے خودکشی کرنے کی کوشش کی تھی۔پھر 1982 میں کینسر سے ان کی موت ہوگئی۔
جب سِکّم کے بھارت میں انضمام کی مہم شروع ہوئی تو چین نے اس کا موازنہ روس کے چیکوسلوواکیا کے خلاف 1968 کے حملے سے کیا۔اس وقت اندرا گاندھی نے چین کو تبت پر حملہ یاد دلایا۔ بھوٹان اس سے یقینا خوش ہوا۔ لیکن نیپال میں اس کے خلاف سب سے زیادہ احتجاج ہوا۔ چونکہ سِکّم میں 75 فیصد آبادی نیپالی نژاد لوگوں کی تھی اس لیے وہاں اس پر ردِعمل بہت سخت ہوا تھا۔بھار ت میں بھی بعض حلقوں کی جانب سے اندرا گاندھی کے ان اقدام پر شدید نکتہ چینی ہوئی تھی۔کہا جاتا ہے کہ سِکّم کو بھارت کے ساتھ ضم کرنے کی پوری مہم میں بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسی را نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
23 اپریل 1975 کوبھارت کے ایوان زیریں لوک سبھا میں سِکّم کوبھارت کی 22ویں ریاست بنانے کا ایک ترمیمی بل پیش کیا گیا۔ اسی روز یہ بل 11 کے مقابلے 299 ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔
اس وقت کے صدر فخرالدین علی احمد نے 15 مئی 1975 کو اس بل پر دستخط کیے اور اس کے ساتھ ہی سکّم سے نامگیال شاہی خاندان کا اقتدار ختم ہو گیا۔
حکومت، پاک فوج کی کوششوں اور عوام کی ثابت قدمی سے پاکستان استحکام، عزت ووقار کی طرف بڑھ رہا ہے، غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، فلسطینی ریاستکیلئے ایک قابل اعتماد راستے کا مطالبہ آرمی چیف کی کمانڈرز کو میدان جنگ میں پیشہ ورانہ مہارت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کی ہدایت...
عمران خان کا حکم آئے تو تیاری ہونی چاہیے، ہمارے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا ہمارے لیے لیڈر کا اشارہ کافی ، اسی دن لبیک کہا تھا، آئی ایس ایف کارکنان سے خطاب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل افریدی نے آئی ایس ایف کو اسٹریٹ موومنٹ کی تیاری کرنے کی ہدایت کردی، انہوں نے ک...
مئی کی جنگ میں آزاد کشمیر کے لوگ افواج پاکستان کی کامیابی کیلئے دعاگو تھے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی بہن قربانیاں دے رہے ہیں، تقریب سے خطاب وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مئی کی جنگ میں افواج پاکستان نے بھارت کو وہ سبق سکھایا کہ وہ ہمیشہ یاد رکھے گا۔مظفرآباد میں ط...
ہم خوشامدی سیاست کے قائل نہیں، حق بات کریں گے،ہماری پاکستان سے وفاداری اور دوستی کو تسلیم کیا جائے حکمران امریکا کی سوچ کو بغیر سمجھے اپناتے ہیں، حکمران اسلام کی پیروی کریں،دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ او...
نااہلی، بدترین گورننس، سیاسی بھرتیوں اور غلط انتظامی فیصلوں سے ادارے کو تباہ کیا قومی ائیرلائن کو برباد کرنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے،ایکس پراظہار خیال امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پی آئی اے ایک شاندار اور بے مثال ادارہ، پاکستان کا فخر اور کئی بی...
سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...
ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...
کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...
عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...
تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...
پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...
اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...