... loading ...
شہلاحیات نقوی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںمریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف تقریراورایران سمیت دیگر ممالک کو ان کی د ھمکیاں کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے ،تاہم اس سے ان کے مائنڈ سیٹ کا پتہ ضرور چلتاہے ۔ڈونلڈ ٹرمپ کی اقوام متحدہ میں کی گئی تقریر کاسنجیدگی سے جائزہ لیاجائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ٹرمپ دنیا میں فسادات برپا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ ایک طرف شمالی کوریا کو نیست ونابود کرنے کی دھمکی دیتے ہیں دوسری طرف پاکستان کو سرنہ جھکانے کی صورت میں سبق سکھانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا کی قیادت کے دعویدار ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر پہنچ جانے کے بعد وہ اپنے ہوش وحواس کھوبیٹھے ہیں ، اس موقع پر امریکا کے حلیف ممالک کے سربراہوں اور خود امریکی فوج اور امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کو ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرنا چاہئے کہ سپر پاور کی حیثیت سے پوری دنیا میں امریکی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے ملکوں پر قبضے کرنے کی سوچ کو بدلنا ہوگااور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنے کی پالیسی اپنا نا ضروری ہے ۔ امریکی پالیسی ساز اداروں کو سوچنا ہوگاکہ ساری دنیا میں آگ اور خون کا کھیل کھیلنے سے خودامریکا کیسے محفوظ رہ سکتاہے۔گزشتہ دو دہائیوں میں نائن الیوان کو بہانہ بناکر امریکا نے عراق اور افغانستان میںلاکھوں افراد کا قتل عام کیا لیکن اس سے امریکا کو رسوائی اور مالی وجانی نقصان کے سوا کیاملا، ایک عراق کو کچلنے کی کوشش میں انھوں نے داعش کی شکل میں پوری دنیا کے لیے ایک عفریت کو جنم دیدیا۔
برطانیہ کے اخبار فنانشل ٹائمز نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ تقریروں خاص طورپر پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں در آنے والی کشیدگی کو اس کے مستقبل پر اثرات کے حوالے سے ایک چونکا دینے والی رپورٹ شائع کی ہے۔ مضمون نگار نے یہ رپورٹ واشنگٹن سے بھیجی ہے اور اس کی تیاری میں امریکا کے سرکاری اداروں کے مائنڈ سیٹ کو با آسانی پڑھا اور محسوس کیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں پاک امریکا تعلقات کے بگاڑ کی کہانی کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ٹرمپ کی تقریر کے بعد امریکا پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اْٹھا سکتا ہے۔ جن میں سب سے اہم بات یہ کہ امریکا پاکستان کا اتحادی اور نان ناٹو اتحادی کا اسٹیٹس ختم کر سکتا ہے۔ فوجی امداد کی مکمل بندش، سویلین امداد میں مزید کمی، یک طرفہ ڈرون حملے، پاکستان کو دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا ملک قرار دینا اور عالمی مالیاتی اداروں تک پاکستان کی رسائی محدود کرنے جیسے اقدامات اْٹھائے جا سکتے ہیں لیکن اس کے جواب میںپاکستان نے بھی کچھ سخت اقدامات اْٹھانے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ جن میں پروٹول ضوابط کو تبدیل کرنا بھی شامل ہے۔ سینٹ کام کے جنرل کی طرف سے وزیر دفاع سے ملاقات کی بار بار درخواستوں کو پزیرائی نہ ملنا انہی اقدامات کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی یہ رپورٹ پاکستان اور امریکا کے درمیان پالیسی اور سوچ میں آنے والی تبدیلیوں اور تضادات کے باقاعدہ اختلافات میں ڈھلنے کا پتہ دے رہی ہے۔بالفرض محال اگربرطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کوآنے والے حالات کی حقیقی تصویر تسلیم کرلیاجائے تو پھر یہ واضح ہوتاہے کہ اب ان دونوں ملکوں کا تعلق باقاعدہ دشمنی میں ڈھلتاجارہاہے۔اس سے یہ پہلو بھی سامنے آتا ہے کہ امریکا اپنی مردانگی کے اظہار اور شمالی کوریا اور دیگر ایسے چھوٹے ممالک کو جن کی پشت پر روس اور چین جیسی طاقتیں کھڑی ہیں دھمکانے کے لیے پاکستان کوقربانی کا بکرا بنانا چاہتاہے ،اور امریکا کی جانب سے حقانی نیٹ ورک، جیش محمد اور لشکر طیبہ وغیرہ کے خلاف کارروائی کے مطالبات محض بہانہ ہے اور امریکا دراصل پاکستان کی ایٹمی قوت کوختم کرنے کے لیے کسی نہ کسی بہانے کہوٹاکو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔ یہ مطالبات کی پہلی پرت ہے۔ اگر بالفرض محال پاکستان امریکا کے اصرار پر حقانی نیٹ ورک یا اس جیسی کسی اور تنظیم کے خلاف کارروائی کربھی دے،اور پاکستان کے وزیر خارجہ اوروزیر اعظم امریکا کو کسی طرح یہ یقین دلانے میں کامیاب بھی ہوجائیں کہ وہ اپنے گھر کی صفائی کررہے ہیں تو بھی یہ سفر رکے گا نہیں بلکہ بتدریج آگے بڑھتا جائے گا ۔ اس تصور کو فلسفہ سازش اور سازشی تھیوری کہنے والوں کی کمی نہیں مگر عراق اور لیبیا کی صورتحال ہمارے سامنے ہے ان ملکوں کی پریشاں حالی ہمیں ایک اور ہی کہانی سنارہی ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ امریکا نے ان دونوں ملکوں کونیست ونابود کرنے اوران کی دفاعی قوت کو زمین بوس کرکے خانہ جنگی کے دہانے پر پہنچانے کافیصلہ کیوں کیا؟ اس کاجواب بہت واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ دونوں ملک اسرائیل کو چیلنج کرنے کی پوزیشن میں تھے اور ماضی میں اسرائیل کو چیلنج کرتے بھی رہے تھے، اس لیے عراق کی جانب سے ایٹمی پروگرام شروع ہوتے جاتے ہی تباہ کردیاگیا۔ اسرائیلی جنگی جہاز آناً فاناً فضا میں نمودار ہوئے اور عراق کی ایٹمی تنصیبات کو ملبے کا ڈھیر بنا گئے۔ ایک آزاد اورخود مختار ملک پر اس طرح کے حملے کا دنیا کے کسی ملک نے کوئی نوٹس نہیں لیا اور رسمی طورپر ہی صحیح اسرائیل کی اس کارروائی کی مذمت کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی ، نہ کوئی عالمی سطح پر کوئی موثر صدائے احتجاج بلند ہوئی۔ عراق کی سالمیت اور خود مختاری کا ماتم گسار بھی کوئی نہیں تھا۔ عقوبت اور عتاب کا یہ سلسلہ آنے والے ماہ وسال میں بھی ختم نہ ہو سکا۔ ایٹمی پروگرام پر خود سپردگی کے باجود لیبیا اور قذافی کا جو انجام ہوا وہ عبرت کی داستان ہے۔ مصر میں امریکا کے اشارے پر عوام کی منتخب حکومت کاجوحشر کیاگیا وہ بھی کسی سے ڈھکاچھپا نہیں ہے،اب عالم اسلام میں لے دے کر پاکستان ہی ایک ایسا ملک بچاہے جو امریکا کے یکطرفہ اقداما ت اور مسلم ممالک کے خلاف کارروائیوں کے خلاف تن کر کھڑا ہوسکتاہے ،اس لیے امریکا نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے الزامات عاید کرکے افغانستان میں اپنی ناکامیوں کاتمام ملبہ پاکستان پر ڈال کر پاکستان کوقربانی کابکرا بنانے کافیصلہ کیا ہے،اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کوایک آسان ہدف تصور کررہے ہیں۔امریکا پاکستان کو ’’سینڈ بیگ‘‘ سمجھ کرمکے بازی کے کئی مظاہرے پہلے ہی کرچکا ہے اور یہ پاکستانی حکمرانوں کی جی جناب کی پالیسیوں کے سبب یہ سلسلہ ا ب بھی جاری ہے ۔
پاکستان کو دیوار سے لگانے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ نے بیک وقت کئی محاذ کھول دئے ،سوئٹزر لینڈ میں آزاد بلوچستان کی مہم بھی پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کرنے اور پاکستانی حکمرانوں کو امریکی اشاروں پر چلنے سے انکار کی صورت میں سنگین مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کا ایک انتباہ ہے ،اس طرح امریکا پاکستان پر یہ واضح کرناچاہتاہے کہ امریکا عالمی سطح پر پاکستان کے لیے گوناگوں مسائل پیدا کرسکتاہے ،آزاد بلوچستان کے اشتہار جنیوا میں الیکٹرونک اشتہاری بورڈز اور بسوں پر لگائے گئے اور سوئس اشتہاری ایجنسی اے جی بی ایس اے ان اشتہاروں کی نمائش میں ملوث بتائی جاتی ہے۔ اس دوران انڈین ایکسپریس نے بہت اہتمام سے یہ خبر شائع کی ہے کہ واشنگٹن میں ورلڈ مہاجر کانگریس نے وہائٹ ہاؤس کے سامنے امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا سے متعلق پالیسی کی حمایت میں مظاہرہ کیا اور ان مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کا سرپرست ملک قرار دیا جائے۔ اس مظاہرے میں بلوچ، مہاجر، افغانی اور بھارتی باشندوں نے شرکت کی۔ سوئٹزر لینڈ اور واشنگٹن میں ہونے والی ان سرگرمیوں میں گہری مماثلت ہے۔ ان سرگرمیوں کا ریموٹ کسی ایک ہاتھ میں دکھائی دے رہا ہے۔ ظاہر ہے وہ ہاتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے ہاتھ میں ہے جو انتہائی مہارت کے ساتھ بھارت کو بھی اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔ بھارت اور پاکستان اس وقت مخاصمت اور مخالفت کی کیفیت ہیں مگر حیرت ان مغربی ملکوں پر ہورہی ہے جو دہشت گردی کے نام پر حد درجہ حساسیت کا شکار ہیں۔ انہیں کسی فرد اور ملک پر تشدد میں ملوث ہونے کا شائبہ ہو تو اسے اپنے قریب پھٹکنے نہیں دیتے۔ اپنے ملکوں سے ایسے عناصر کو ڈی پورٹ کرنے میں لمحوں کی تاخیر نہیں کرتے اگر کوئی اس ریکارڈ کے ساتھ ان ملکوں میں داخل ہونے کی کوشش کرے تو یہ اسے مار بھگاتے ہیں۔ پاکستان کے معاملے میں مغربی ممالک دہری پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔ کئی ایسے لوگوں کواپنے ہاں پناہ دیے ہوئے ہیں جوپاکستان میں دہشت گردی کرارہے ہیں۔ بلوچ شدت پسندوں براہمداغ بگٹی، حیربیار مری اور میر داؤد سلیمان کا ہے جن کی مسلح تنظیمیں بلوچستان میں بدترین قتل عام اور حکومتی تنصیبات پر حملوں میں ملوث ہیں مگر بھارت کے یہ ’’اچھے طالبان‘‘ دہشت گردی کے خلاف سراپا جنگ اور انسانی حقوق کے عظیم علم بردار یورپ اور امریکا کے پنگھوڑوں میں جھول رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کی کوششیں زوروں پر ہیں۔ پاکستان پر اچھے اور بْرے طالبان کی تفریق کا الزام لگانے والے اپنے پروں کے نیچے براہمداغ بگٹی اور ’’اچھے طالبان‘‘ کی ایک پوری فوج کو چھپائے ہی نہیں بلکہ سجائے ہوئے ہیں۔ اس دہرے میعار کو کیا نام دیا جا سکتا ہے؟۔
ہمارے حکمرانوںکو اس صورت حال کوسمجھنے کی سنجیدگی سے کوشش کرنی چاہئے اوراس وقت جبکہ چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اورپاکستان کے حوالے سے روس کارویہ بھی کسی حد تک نرم پڑچکاہے پاکستا نی حکمرانوں کو امریکی غلامی کاطوق گلے سے اتار پھینکنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے، پاک فوج کے سربراہ نے امریکا کو یہ دوٹوک جواب دے کر پاکستانی حکمرانوں کے کام کو بہت آسان کردیاہے کہ پاکستان کو امریکا کی امداد کی ضرورت نہیں ہے وہ صرف یہ چاہتاہے کہ پاکستان نے دہشت گرد وں کے خلاف کارروائیوں کے دوران جو بیش بہا قربانیاں دی ہیں ان کااعتراف کیاجائے ۔
ہمارے حکمرانوں کوچاہئے کہ وہ امریکی حکام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ان پر یہ واضح کردیں کہ جب تک ٹرمپ انتظامیہ جارحانہ اور منفی سوچ کو پروان چڑھاتی رہے گی،دنیا میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اس بات کاواضح فیصلہ کرلے کہ وہ دنیا میں امن چاہتی ہے یاخون خرابہ چاہتی ہے۔ پاکستان ایک آزاد، خودمختار ایٹمی ریاست ہے۔ اپنی اس حیثیت کو برقرار رکھنے کے لیے ضرورت اس بات کی ہے ہماری سیاسی وعسکری قیادت ایسی پالیسیاں بنائے جن سے عوامی توقیر میں اضافہ ہو اور ملک وقوم کو تحفظ فراہم کیاجاسکے۔ہمارے حکمرانوں کو اب یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کرکے ہی ایک دوسرے کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھا جاسکتا ہے۔ پاکستان کے مقتدر حلقوں کو اس حوالے سے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ دنیا میں پاکستان کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاسکے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکی ’’ڈومور‘‘ کے مطالبے کے جواب میں ’’نومور‘‘ کہا جائے۔ پاکستان کے عوام مختلف مواقع پر یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ امریکی غلامی سے نجات چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برسر اقتدار آنے کے بعد بیانات اور اقدامات کے ذریعے اپنی اسلام دشمن پالیسی کا کھلم کھلا اظہار کررہا ہے اور بھارت اور اسرائیل کی پشت پناہی کرکے عالمی امن کو تباہ وبرباد کرنا چاہتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر چیف جسٹس نے دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی امور میں ایگزیکٹو کی کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور عدلیہ کی آزادی پر کسی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے ...
وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کردیا۔اس بات کا اعلان وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کیا ،اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے خط والے م...
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا فل کورٹ اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس امین الدین، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظ...
حکومت سندھ نے 30پرائمری ااسکولوں کی تعمیر کے لئے فنڈ کی منظوری دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ نے 1ارب 52 کروڑ 82 لاکھ 70 ہزار روپے کی منظوری دی محکمہ خزانہ سے رقم دینے کی سفارش بھی کردی گئی اسکولوں کی تعمیرات رواں ماہ میں ہی شروع کردی جائے گی۔
سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔اسمگل شدہ اسلحہ ڈیلروں اور محکمہ داخلہ کی مدد سے لائسنس یافتہ بنائے جانے انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے کے مطابق حیدرآباد میں کسٹم انسپکٹر مومن شاہ کے گھر سے سڑسٹھ لائسنس یافتہ ہتھیار ملے۔تصدیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ اس...
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے جیل میں رکھ لیں مگر باقی رہنماں کو رہا کردیں۔اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سے کہنا چاہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کو سنا جائے اور نو مئی واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل...
خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پرچینی انجینیئرز کی گاڑی پر خودکش حملے کے نتیجے میں 5 چینی باشندوں سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈی آئی جی مالاکنڈ کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی مسافروں کی گاڑی سے ٹکرائی، گاڑی پر حملے میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے۔بشام سے پ...
سیکیورٹی فورسز نے تربت میں پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشتگرد حملے کی کوشش ناکام بنادی، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک کر دیا جبکہ ایک سپاہی شہید ہوگیا ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب دہشت گردوں نے تربت میں پ...
اسرائیل نے سلامتی کونسل کی غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کو ہوا میں اڑاتے ہوئے مزید 81فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے آٹھ واقعات میں مزید 81 فلسطینی شہید اور 93 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق رفح میں ایک گھ...
جامعہ کراچی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے باعث چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہوگیا اور دو روز میں چوروں نے 4طالب علموں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کردیا۔تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں سیکیورٹی کے ناقص انتظامات کے سبب نہ صرف جامعہ کی حدود میں چوریوں کی وارداتوں میں اضافہ ہورہ...
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 7اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور کرلی۔پیر کو سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر امریکا نے اپنے سابقہ موقف میں تبدیلی کرتے ہوئے قرارداد کو ویٹو کرنے سے گریز کیا۔سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 14 نے قرارداد کے ...
ملک میں یومیہ چار ہزار میٹرک ٹن تیل کی اسمگلنگ کا انکشاف ہوا ہے-تیل کی اسمگلنگ سے قومی خزانے کو ماہانہ تین کروڑ چھپن لاکھ ڈالرزکا نقصان ہورہا ہے۔ آئل کمپنیز نے اسمگلنگ کی روک تھام اورکارروائی کیلئیحکومت اور اوگرا سیمدد مانگ لی ہے۔آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل نیسیکریٹری پیٹرولیم کو ...