وجود

... loading ...

وجود
وجود

قوانین بالائے طاق،وزارت قانون نے 86 لاکھ روپے وکلا ء پر لٹادیے

جمعرات 21 ستمبر 2017 قوانین بالائے طاق،وزارت قانون نے 86 لاکھ روپے وکلا ء پر لٹادیے

دنیا بھر میں اس بات پر طویل عرصے تک بحث جاری رہی کہ کولمبیا کے معروف منشیات فروش پبلو اسکوبر کوجسے مغربی ممالک میں منشیات کا شہنشاہ تصور کیاجاتاتھا اس کے سنگین جرائم پرسزا کیوں نہیں دی جاسکی بعد ازاں تحقیق سے ثابت ہوا کہ اس نے اپنی دولت کے بل پر اس ملک کے نظام انصاف کو اپنا غلام بنا رکھاتھا۔
اگرچہ پاکستان میں ابھی صورت حال اتنی زیادہ خراب نہیں ہوئی ہے لیکن اس بات کاانکشاف ہواہے کہ ہماری وزارت قانون چند وکلا کے گٹھ جوڑ کے ذریعے سرکاری خزانے کی رقم حکومت کے لیے وکلا کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی خاطر بے دردی سے لٹارہی ہے۔
وزارت قانون کے 2015-16 کے حسابات کی جانچ پڑتال سے یہ ظاہرہوا کہ وزارت قانون ، انصاف اور حقوق انسانی نے متذکرہ سال کے دوران مقدمات کی پیروی کے لیے مختلف وکلا کی خدمات حاصل کیں اور اس کے لیے انھیں سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے فیس کے طورپر ادا کردیے ، جبکہ وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے لیے اصول اورقانون کے تحت کوئی اشتہار شائع نہیں کرایاگیا،وکلا کی قابلیت کا کوئی لحاظ نہیں رکھا گیااور ملک کے عوام ہی کو نہیں بلکہ قابل وکلا کوبھی اس عمل سے دور بلکہ بے خبر رکھا گیا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ وزارت قانون نے مروجہ قوانین اور طریقۂ کار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کسی اشتہار کے بغیر متذکرہ سال کے دوران سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے 576 وکلاء کی خدمات حاصل کیں انھیں اپنے پینل میں شامل کیاانھیں مختلف مقدمات کی پیروی کی ذمہ داریاں سونپیں اور اس کے عوض انھیں مجموعی طورپر 86 لاکھ 30 ہزار روپے ادا کردیے۔
وزارت قانون وانصاف جیسا کہ نام ہی سے ظاہرہے حکومت کے قانونی معاملات کی ذمہ دار ہے۔ اس وزارت کے ارباب اختیار مختلف معاملات میں وفاقی حکومت کو قانونی مشورے دیتے ہیں اور مختلف قوانین کی پیچیدگیوں سے آگاہ کرتے ہیں ، وفاقی حکومت کوئی بھی قانون نافذ کرنے سے قبل اس کامسودہ وزارت قانون کو بھیجتی ہے اور وزار ت قانون کے ماہرین اس کااچھی طرح تجزیہ کرکے اس کے قابل عمل ہونے ، قابل قبول ہونے اور اس کی وجہ سے پیداہونے والی ممکنہ پیچیدگیوں اور اختلافات کے بارے میں وفاقی حکومت کومدلل رائے دیتے ہیں ۔
حکومت کی جانب سے تیار کردہ مختلف بلز ،قانونی مسودوں ، بین الاقوامی معاہدوں کی جانچ پڑتال اور ان میں موجود قانونی موشگافیوں کاجائزہ لے کر انھیں زیادہ بہتر اور غلطیوں اور سقم سے پاک کرنے اورموجودہ قوانین پر عملدرآمد کے بارے مشورے دینا بھی وزارت قانون وانصاف کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
آڈیٹر جنرل کی جانب سے پارلیمنٹ میں حال ہی پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ وزارت قانون نے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے لیے نہ تو ان کی تعلیمی قابلیت اور تجربے کو مد نظر رکھا اور نہ ہی ملک کے دیگر وکلا کو اس اہم کام کی انجام دہی کے لیے مقابلے میں شرکت کرنے اورقسمت آزمائی کاموقع دیا ۔آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے اس طرح وکلا کی خدمات حاصل کرنے اور انھیں بھاری ادائیگیاں کرنے کے عمل کو وزارت قانون کا صوابدیدی طریقہ قرار دیاہے ،اور اسے اقربا پروری ،دوست نوازی یاکرپشن قراردیاہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی پی پی آر اے کے قوانین میں واضح طورپر لکھاہواہے کہ وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے لیے کھلے مقابلے کااہتمام کرناہوگااور اشیا کی خریداری ،تعمیرومرمت کے ٹھیکوں اور دیگر شعبوں کے لیے خدمات کے حصول کے مروجہ طریقہ کارکے کھلے مقابلے میں کامیاب ہونے والے وکلا ہی کو سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے منتخب کیاجاسکتاہے اور سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے ایک خاص مقررہ حد کے مطابق ہی انھیں فیس ادا کی جاسکے گی ، ذاتی پسند وناپسند،دوستی یا قرابت داری کی بنیاد پر وکلا کے تقرر کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے جبکہ وزارت قانون نے سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے وکلا کی تقرری کے لیے یہ تمام اصول وضوابط اور قوانین بالائے طاق رکھ کر مبینہ طورپر من پسند وکلا کو سرکاری فنڈز سے نوازنے کاسلسلہ پورے سال جاری رکھا۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 3 جنوری2017 کو پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر(پی اے او) کو ان بے قاعدگیوں سے آگاہ کیاگیاتھا لیکن اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان کے دفتر میں اس رپورٹ کو حتمی شکل دئے جانے تک محکمہ جاتی اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی ) کااجلاس ہی طلب نہیں کیاجاسکاتھا۔
آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی رپورٹ میں لکھاہے کہ وزارت قانون کو وکلا کی خدمات تکنیکی طورپر ان کی صلاحیتوں ،تجربے اس سے قبل اہم مقدمات کی پیروی کے تجربات اور ان کے نتائج کو مدنظر رکھ ہی حاصل کی جاسکتی ہیں ۔اس کے لیے وزار ت قانون کو باقاعدہ اشتہار کے ذریعے مطلوبہ صلاحیت اور تجربے کی تشہیر کے ذریعے دلچسپی رکھنے والے وکلا سے درخواستیں طلب کرنی چاہئیں ا ورپھر موصولہ درخواستوں کی مروجہ قوانین کے مطابق جانچ پڑتال کے بعد شفاف طریقے سے واقعی قابل اوراہل وکلا کاانتخاب کرنا چاہئے تاکہ حکومت کوعدالتوں میں سبکی کاسامنا نہ کرنا پڑا اور سرکاری فنڈز سے ادا کی جانے والی فیس کاصحیح نعم البدل مل سکے۔ بصورت دیگر آڈٹ کے اعتراضات سامنے آتے رہیں گے۔
ماہرین قانون نے بھی وزارت قانون اور انصاف کی جانب سے سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے من پسند وکلا کے تقرر کے اس طریقہ کار پر تشویش اور حیرت کااظہار کرتے ہوئے اسے کھلی کرپشن قرار دیاہے اورحکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس پورے معاملے کی انکوائری کرائی جائے اور اس کے ذمہ دار افسران سے باز پرس کی جائے اس طرح بے قاعدہ ادا کی گئی رقم ان کے اکاؤنٹ اور واجبات سے منہا کی جائے اور کرپشن کے الزام میں انھیں عہدوں سے برطرف کیاجائے کیونکہ کرپشن خواہ کسی بھی شکل میں کی جائے کرپشن ہے ۔
دوسری جانب سپریم کورٹ نے بھی حال ہی میں وفاقی اور صوبائی وزار ت قانون کی جانب سے سرکاری مقدمات کی پیروی کے لیے وکلا کی خدمات حاصل کرنے کے طریقہ کار اور ان کو بھاری ادائیگیوں کاسخت نوٹس لیاتھا،سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کسی جواز کے بغیر پرائیوٹ وکلا کی خدمات حاصل کرکے سرکاری خزانے سے ان کو بھاری ادائیگیاں کررہی ہیں جس کاکوئی جواز نہیں ہے اور یہ سلسلہ اب بند ہوناچاہئے۔سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ سرکاری خزانہ اس طرح لٹائے جانے کے لیے نہیں ہوتااور حکومت کافرض ہے کہ ریاست اور عوام کے اثاثوں کی حفاظت کرے اور ان کوضائع ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔عدالت نے یہ بھی کہاتھا کہ آڈیٹر جنرل پاکستان، اٹارنی جنرل پاکستان اور صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز پر بھاری ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں اور ان کافرض ہے کہ وہ قانونی معاملات میں حکومت کومشورے دیں اس کام کے لیے باہر سے وکلا کے تقرر کاکوئی جواز نہیں ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وزارت قانون اپنے اس غیر قانونی عمل کاکیاجواز پیش کرتی ہے اور سرکاری خزانے سے من پسند وکلا کو بلاجواز ادا کی جانے والی رقوم کی واپسی کا کیاانتظام کیاجاتاہے ،یا اس کے لیے بھی کسی سیاسی پارٹی کو احتجاج کاپرچم بلند کرکے میدان میں آنا پڑے گا۔


متعلقہ خبریں


تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 مئی 2024

پی ٹی آئی نے جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ کیا ہے ، جے یو آئی ف کے سربراہ کو احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کے لیے باقاعدہ دعوت دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی ک...

تحریک انصاف کا مولانا فضل الرحمان سے فوری رابطے کا فیصلہ

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

حکومت نے رات گئے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا۔ وزیراعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی منظوری دے دی۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45پیسے کمی کے بعد نئی قیمت 288روپے 49پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے ۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپ...

حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات وجود - بدھ 01 مئی 2024

مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو وزیراعظم شہباز شریف کا مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات کر دیا گیا۔ن لیگی قیادت نے الیکشن 2024ء میں اپنی نشست پر کامیاب نہ ہونے والے رانا ثناء کو شہباز شریف کی ٹیم کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ذرائع کے مطابق وزی...

رانا ثناء وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور تعینات

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا وجود - بدھ 01 مئی 2024

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کر لیا گیا ہے ۔ اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل مروت کا نام فائنل ہونے پر تمام تنازعات ختم ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے لیے شیر افضل مروت کے نام پر تحریک انصاف...

پبلک اکائونٹس کمیٹی کیلئے شیر افضل مروت کا نام فائنل کرلیا گیا

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری وجود - بدھ 01 مئی 2024

گزشتہ سال نومبر میں تیزاب پھینکنے کے الزام کے حوالے سے سابق وفاقی حکومت کے مشیر شہزاد اکبر نے حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری کر لی۔شہزاد اکبر نے قانونی کارروائی کی کاپی لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کو بھجوا دی۔شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا کہ تیزاب حملے کے پیچھے حکومت پا...

تیزاب پھینکنے کا الزام، شہزاد اکبر کی حکومت پاکستان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی تیاری

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان وجود - منگل 30 اپریل 2024

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف ملین مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں روکنے کی کوشش کرنے والا خود مصیبت کو دعوت دے گا۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کے زیر صدارت شروع ہوا جس میں پی ٹی آئی کے اپوزیشن لیڈر ا...

شہباز شریف ، بلاول حکومت پی ٹی آئی کے حوالے کردیں، مولانا فضل الرحمان

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر وجود - منگل 30 اپریل 2024

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے لیے حتمی نام کل تک فائنل کرلیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کا نام لیا ہے لیکن فی الوقت کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر شیر افضل مروت کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں بی...

تحریک انصاف کے کسی سے بیک ڈور مذاکرات نہیں ہورہے ،بیرسٹر گوہر

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے وجود - منگل 30 اپریل 2024

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہو گیا جس کے دوران 2کروڑ 40لاکھ سے زائد بچوں کو انسدادِ پولیو قطرے پلائے جائیں گے ۔ کوآرڈینیٹر نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ملک مختار احمد نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے 5سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔انہوں نے ک...

ملک بھر میں انسدادِ پولیو مہم، 2کروڑ 40لاکھ بچوں کو قطرے پلائے جائیں گے

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار وجود - منگل 30 اپریل 2024

اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بننے والے غزہ کے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے امریکی یونیورسٹیوں میں جاری احتجاج میں تیزی سے شدت آرہی ہے ۔امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 اپریل سے شروع ہونے والے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکت پر گرفتار کئے جانے والے طلبہ کی تعداد 900 تک پہنچ ...

غزہ سے یکجہتی، امریکی یونیورسٹیوں میں احتجاج زورپکڑ گیا، 900مظاہرین گرفتار

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور وجود - منگل 30 اپریل 2024

عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی آخری قسط جاری کرنے کی منظوری دے دی۔20 اپریل کو آئی ایم ایف نے اجلاس کا شیڈول جاری کردیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 29 اپریل کو نائجریا کے قرض پروگرام کا جائزہ لیا جائے گا، ...

آئی ایم ایف ، پاکستان کیلئے 1.1ارب ڈالرقرض کی آخری قسط منظور

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کر دیا۔وزیراعظم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو نائب وزیراعظم مقرر کرنے کی منظوری دی۔کابینہ ڈویژن نے اس ضمن میں نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے ۔وزیر خارجہ اس وقت وزیراعظم کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں۔ حکومت پاکستان...

اسحاق ڈار نائب وزیراعظم پاکستان مقرر

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع وجود - پیر 29 اپریل 2024

وزیراعظم شہبازشریف اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کے درمیان سعودی عرب میں جاری عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران غیررسمی اہم ملاقات ہوئی جہاں پاکستان کے ایک اور قرض پروگرام میں داخل ہونے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔تفصیلات کے مطا...

پاکستان کے لیے 1.1ارب امریکی ڈالرز کی حتمی قسط کی منظوری متوقع

مضامین
''مزہ۔دور'' وجود بدھ 01 مئی 2024
''مزہ۔دور''

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم) وجود بدھ 01 مئی 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!! (حصہ دوم)

فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟ وجود بدھ 01 مئی 2024
فلسطینی قتل عام پر دنیا چپ کیوں ہے؟

امیدکا دامن تھامے رکھو! وجود بدھ 01 مئی 2024
امیدکا دامن تھامے رکھو!

محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!! وجود منگل 30 اپریل 2024
محترمہ کو وردی بڑی جچتی ہے۔۔۔!!!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود جمعرات 08 فروری 2024
تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی

بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک وجود بدھ 22 نومبر 2023
بھارتی ریاست منی پور میں باغی گروہ کا بھارتی فوج پر حملہ، فوجی ہلاک

راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
راہول گاندھی ، سابق گورنر مقبوضہ کشمیرکی گفتگو منظرعام پر، پلوامہ ڈرامے پر مزید انکشافات
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر