وجود

... loading ...

وجود

ربیع کی فصل کے لیے 72 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا

بدھ 20 ستمبر 2017 ربیع کی فصل کے لیے 72 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامنا

پاکستان کو ربیع کی فصل کے لیے کم وبیش 72 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی کمی کاسامناہے ، اور آبپاشی کے لیے پانی کی بروقت مناسب مقدار میں پانی نہ ملنے کی صورت میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچنے اور مختلف فصلوں کی ہدف شدہ مقدار کاحصول مشکل بلکہ ناممکن ہوسکتا ہے۔زرعی ماہرین کاکہناہے کہ ربیع کی فصلوں کی بوائی اگلے ماہ شروع ہوجائے گی لیکن ملک میں پانی کاذخیرہ کرنے کامناسب انتظام نہ ہونے اور بارشوں کو بیشتر پانی سمندر برد ہوجانے کے سبب کاشتکاروں کو پانی کی شدید قلت کاسامنا کرنا پڑ سکتاہے۔
سرکاری افسران کاکہناہے کہ ربیع کی فصل کے دوران یعنی یکم اکتوبر سے مارچ تک کاشتکاروں کو فصلوں کی بوائی اور ترائی کے لیے مجموعی طورپر 28.8ایم اے ایف یعنی کم وبیش 2کروڑ 88 لاکھ ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگاجبکہ ربیع کے دوران کاشتکاروں کو کم وبیش 36 ایم اے ایف یعنی کم وبیش 3 کروڑ 60 لاکھ ایکڑ فٹ پانی کی ضرورت ہوگی۔حکام کاکہناہے کہ اس سال زبردست بارشوں کے باوجود پانی کی اس کمی کاسامنا بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے ناکافی انتظامات ہیں جس کی وجہ سے بارش کااضافہ پانی سمندر برد ہوگیا،حکام نے بتایا کہ خریف کی فصل کے دوران ہمارے پاس 9ملین یعنی 90 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی موجود تھا ،اگر اس پانی کومحفوظ کرنے کی گنجائش موجود ہوتی تو ربیع کی فصل کے دوران پانی کی کسی کمی کا کوئی خدشہ نہ ہوتااور تمام کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق بلکہ ضرورت سے زیادہ پانی فراہم کیا جاسکتاتھا۔
زرعی ماہرین کاکہنا ہے کہ ربیع کی فصلوں کے لیے پانی کی اس کمی سے ہماری گندم کی فصل خاص طورپر شدید متاثر ہوسکتی ہے۔جس سے ہماری ملکی ضروریات کی تکمیل اور ہماری گندم برآمد کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہونے کاخدشہ ہے۔زرعی ماہرین کاکہناہے کہ حکومت نے ہمارے بڑے دریاؤں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے چھوٹے بڑی ڈیموں کی تعمیر تو کجا ان دریاؤں کی بھل صفائی کے ذریعے ان دریاؤں میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ کرنے کے لیے بھی کچھ نہیں کیا ، ماہرین کاکہناہے کہ موجودہ دریاؤں کی تہہ میں کھدائی کرکے ان کی گہرائی میں اضافہ کیاجاسکتاہے اور اس طرح ان دریاؤں میں پانی کا ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوسکتاہے اور یہ اضافی پانی پورے سال ہمارے پینے اور زرعی مقاصد کے لیے استعمال کیاجاسکتاہے لیکن ہمارے منصوبہ سازوں اور خاص طورپر محکمہ آبپاشی اور وزارت زراعت اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں کرنے پر کبھی کوئی توجہ دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی جس کی وجہ سے پاکستان کو ہر سال پانی کی دستیابی میں کمی کی صورت حال کاسامنا کرنا پڑتا ہے اور پانی کی کمی کی مقدار میں اضافہ ہوتاچلاجارہاہے اوربارشوں کی وجہ سے ہمیں قدرتی طورپر ملنے والا پانی دریاؤں میں سیلابی کیفیت کی وجہ سے ارد گرد کے دیہات کو زیر آب کرکے نقصان کا باعث بننے کے ساتھ ہی کوٹری بیراج سے ہوتاہوا سمندر برد ہوتاچلاجارہاہے ۔ماہرین کے مطابق رواں سال کے دوران ہمارا کم وبیش 9.30 ایم اے ایف پانی کوٹری بیراج کے راستے سمندر برد ہوا اس طرح ہم کم وبیش93 لاکھ ایکڑ فٹ پانی سے محروم ہوگئے۔
زرعی ماہرین کاخیال ہے کہ خریف کی فصل کے دوران دستیاب 70 فیصد اضافی پانی کو ذخیرہ کرکے محفوظ کیاجاسکتاتھا اور اس طرح ربیع کی فصل میں اسے استعمال کرکے گندم اور ربیع کے دوران اگائی جانے والی دیگر نقد آور فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کیاجاسکتاتھا لیکن وزارت خوراک وزراعت اورمحکمہ آبپاشی کے افسران بالا کی فرائض سے غفلت ،لاپروائی اورتساہل کی وجہ سے اس حوالے سے کوئی پیش رفت ممکن نہیں ہوئی اور آج جبکہ ربیع کی فصل کی بوائی شروع ہونے والی ہے یہ انکشاف کیاجارہاہے کہ ربیع کی فصل کے دوران کاشتکاروں کو ان کی ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا ۔ماہرین کاکہناہے کہ دریاؤں میں موجود پانی کی مقدار ،بارشوں سے حاصل ہونے والے پانی ، ملک میں پینے کے پانی اور زرعی مقاصد کے لیے پانی کی ضروریات ، ماحولیاتی نقطہ نگاہ سے سمندر برد کئے جانے والے پانی کی ضروری مقدار کو سامنے رکھ کر کوئی حکمت عملی تیار کرنی چاہئے لیکن وزارت زراعت اور محکمہ آبپاشی کے حکام اپنا یہ فریضہ پورا کرنے پرنہ صرف یہ کہ کوئی توجہ نہیں دیتے بلکہ وہ اس کو اپنی ذمہ داری ہی تصور نہیں کرتے۔
زرعی ماہرین کاکہناہے کہ اگر خریف کے موسم میں تربیلہ ڈیم پوری طرح نہ بھر گیاہوتاتو ربیع کی فصل کے دوران پانی کی کمی اس سے بھی بہت زیادہ ہوتی لیکن خریف کے دوران چونکہ تربیلہ ڈیم میں اس کی گنجائش کے مطابق ایک ہزر 550 فٹ کی سطح مکمل بھر لی گئی تھی اس لیے ریبع کے دوران پانی کی قلت قدرے کم رہنے کی توقع کی جارہی ہے۔زرعی ماہرین نے بتایا کہ خریف کے دوران پانی کے بہاؤ کی رفتار میں کمی کی وجہ سے اس دفعہ خریف کے دوران منگلہ ڈیم کو پوری طرح نہیں بھراجاسکا اگر منگلہ ڈیم کو پوری طرح بھر لیاگیاہوتاتو ربیع کے دوران درپیش پانی کی کمی کی شدت کسی قدر کم ہوسکتی تھی۔
زرعی ماہرین کاکہناہے کہ ذرا سوچئے کہ اگر ہم خریف کے دوران تربیلہ ڈیم بھی پوری طرح بھرنے میں ناکام رہتے تو ربیع کی فصلوں کی بوائی اور ترائی کے لیے پانی کی مناسب مقدار میں فراہمی تو کچا ملک کے بعض علاقوں میں پینے کے پانی کی بھی شدیدقلت پیدا ہوسکتی تھی ۔اس صورت میں کیا ہم بعض دوسرے ملکوں کی طرح ٹینکروں کے پانی بھی درآمد کرنے پر مجبور نہ ہوجاتے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ فصلوں کی بوائی اورترائی اور ملک کے عوام کو پینے کاپانی وافر مقدار میں فراہم کرنا ایک اہم مسئلہ ہے اور جب تک پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں مناسب اورفوری اضافہ نہیں کیاجاتا سال بہ سال یہ مسئلہ سنگین سے سنگین تر ہوتا چلاجائے گا۔ ارباب حکومت کو اس صورت حال کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہئے اور پانی کی تقسیم کے حوالے سے پنجاب اور سندھ کے درمیان موجود عدم اعتماد بلکہ بد اعتمادی کاخاتمہ کرنے اور فوری طورپر کم از کم دریاؤں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈیم اور آبی ذخیرہ گاہوں کی تعمیر کا آغاز کرنا چاہئے تاکہ کاشتکاروں کوفصلوں کی بوائی اورترائی کے لیے بروقت ضرورت کے مطابق پانی کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر خوراک وزراعت اور وزارت خوراک وزراعت کے دیگر حکام مل بیٹھ کر اس حوالے سے کوئی قابل عمل حکمت عملی تیار کرنے اور اس پر فوری طورپر عملدرآمد شروع کرنے پر توجہ دیں گے۔اس مسئلے سے چشم پوشی اور اس مسئلے کو حل کرنے میں تاخیر ملک وقوم کے لیے شدید مشکلات اور تباہی کاسبب بن سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان وجود - منگل 23 دسمبر 2025

سیاسی قوت کے طور پر مضبوط ہونا عوام اور سیاست دانوں کا حق ہے، فلسطین فوج بھیجنے کی غلطی ہرگز نہ کی جائے،نہ 2018 نہ 2024 کے الیکشن آئینی تھے، انتخابات دوبارہ ہونے چاہئیں کوئی بھی افغان حکومت پاکستان کی دوست نہیں رہی،افغانی اگر بینکوں سے پیسہ نکال لیں تو کئی بینک دیوالیہ ہوجائیں،...

دفاعی قوت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ،فضل الرحمان

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں وجود - منگل 23 دسمبر 2025

ایف بی آر نے کسٹمز قوانین میں ترامیم کیلئے 10فروری تک سفارشات طلب کرلی فیلڈ فارمیشن کا نام، تجاویز، ترامیم کا جواز، ریونیو پر ممکنہ اثرات شامل ،ہدایت جاری نئے مالی سال کے بجٹ کی تیاریاں شروع کر دی گئیں، ایف بی آر نے نئے بجٹ کے حوالے سے ٹیکس تجاویز مانگ لیں۔ایف بی آر کے مطابق...

نئے مالی سال 2026-27، بجٹ کی تیاریاں شروع ،ٹیکس تجاویز مانگ لیں

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج وجود - منگل 23 دسمبر 2025

کراچی، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں مظاہرے بانی کی ہدایت پر اسٹریٹ موومنٹ کا آغاز،پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی،حلیم عادل شیخ پاکستان تحریک انصاف کے سرپرستِ اعلی عمران خان، ان کی اہلیہ بشری بی بی، اور اس سے قبل ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری، میاں ...

عمران اور بشریٰ کیسزاؤں کیخلاف سندھ بھر میں احتجاج

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو وجود - منگل 23 دسمبر 2025

عوام متحد رہے تو پاکستان کبھی ناکام نہیں ہوگا،ہماری آرمڈ فورسز نے دوبارہ ثابت کیا کہ ہماری سرحدیں محفوظ ہیں قوم کی اصل طاقت ہتھیاروں میں نہیں بلکہ اس کے کردار میں ہوتی ہے، کیڈٹ کالج پٹارو میں تقریب سے خطاب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کیڈٹ کالج پٹارو م...

پاکستان مضبوط ، پرعزم اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا جانتا ہے، بلاول بھٹو

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم وجود - منگل 23 دسمبر 2025

تحریک تحفظ کانفرنس کے اعلامیے کا علم نہیں،غلط فیصلے دینے والے ججز کے نام یاد رکھے جائیں گے عمران کو قید مگر مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی لی اس پر کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟میڈیا سے گفتگو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ مذاکر...

مذاکرات کی بات کرنیوالے عمران کے ساتھی نہیں،علیمہ خانم

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا وجود - منگل 23 دسمبر 2025

  پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز کے تحت کراچی ایکسپو سینٹر میں جاری پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیٔر علم و آگاہی کی پیا س بجھا تا ہو ا کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔ کراچی ورلڈ بک فیٔر نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ساڑھے 5لاکھ افراد نے پانچ روز...

پانچ روزہ کراچی ورلڈ بک فیئر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

اصل سوال یہ ہے کہ حکومت کس کی ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے، آئین کیخلاف قانون سازی کی جائے گی تو اس کا مطلب بغاوت ہوگا،اسٹیبلشمنٹ خود کو عقل کل سمجھتی رہی ،سربراہ جمعیت علمائے اسلام عمران خان سے ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا جمہوری ملک میں افسوس ناک ہے، میں تو یہ سوال اٹھاتا ہوں وہ گ...

حکومت کا مینڈیٹ جعلی،عمران خان گرفتار کیوں ہیں،مولانا فضل الرحمان

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

سہیل آفریدی اور ان کے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے،تفتیشی افسر پیش سینئر سول جج عباس شاہ نے وزیراعلیٰ پختونخوا کیخلاف درج مقدمے کی سماعت کی خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے خلاف ریاستی اداروں پر گمراہ کن الزامات اور ساکھ متاثر کرنے کے کیس میں عدم حاضری پر عدالت ن...

سہیل آفریدی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ وجود - جمعه 19 دسمبر 2025

حکومت ایک نیا نظام تیار کرے گی، وزیرِ داخلہ کو نئے اختیارات دیے جائیں گے، وزیراعظم تشدد کو فروغ دینے والوں کیلئے نفرت انگیز تقریر کو نیا فوجداری جرم قرار دیا جائیگا،پریس کانفرنس آسٹریلوی حکومت نے ملک میں نفرت پھیلانے والے غیر ملکیوں کے ویزے منسوخ کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔...

آسٹریلیا کا نفرت پھیلانیوالوں کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

حملہ آور کا تعلق حیدرآباد سے تھا، ساجد اکرم آسٹریلیا منتقل ہونے کے بعدجائیداد کے معاملات یا والدین سے ملنے 6 مرتبہ بھارت آیا تھا،بھارتی پولیس کی تصدیق ساجد اکرم نے بھارتی پاسپورٹ پر فلپائن کا سفر کیا،گودی میڈیا کی واقعے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں، بھارتی میڈی...

سڈنی حملہ،بھارت دہشت گردی کا مرکز قرار،عالمی سطح پر ریاستی سرپرستی بے نقاب

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سہیل آفریدی، مینا آفریدی اور شفیع اللّٰہ کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کی جا رہی ہے عدالت نے متعدد بار طلب کیا لیکن ملزمان اے ٹی سی اسلام آباد میں پیش نہیں ہوئے وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کردی گئی۔اسلام آباد کی انسدادِ...

سہیل آفریدی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی وجود - بدھ 17 دسمبر 2025

سور کے سر اور اعضا رکھ دیے گئے، قبرستان کے دروازے پر جانوروں کی باقیات برآمد مسلم رہنماؤں کا حملہ آوروں کی میتیں لینے اوران کے جنازے کی ادائیگی سے انکار آسٹریلیا کے بونڈی بیچ پر حملے کے بعد سڈنی میں موجود مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔جنوب مغربی س...

سڈنی حملہ،آسٹریلیا میں مسلمانوں کے قبرستان کی بے حرمتی

مضامین
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
امریکہ پاکستان تعلقات اور دفاعی معدنی پیش رفت

مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت وجود بدھ 24 دسمبر 2025
مسلم خاتون کا نقاب نوچنا بیمارذہنیت

قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟ وجود بدھ 24 دسمبر 2025
قوموں کی اصل پہچان آسائش یا آزمائش میں؟

پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں وجود منگل 23 دسمبر 2025
پاک بنگلہ دو قومی نظریہ سے جڑے ہیں

طاقت اور جہالت وجود منگل 23 دسمبر 2025
طاقت اور جہالت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر