وجود

... loading ...

وجود

پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

اتوار 10 ستمبر 2017 پرانی دہلی کی زبانیں اور لہجے

پرانی دہلی کی پیچیدہ گلیوں کے نام قدیم دستکاریوں اور تجارت کے اعتبار سے رکھے گئے ہیں ۔ جیسے سوئی والاں یعنی درزیوں کی گلی، پھاٹک تیلیاں یعنی تیل نکالنے والوں کی گلی، کناری بازار یعنی کنارا یا کڑھائی بازار، گلی جوتے والی یعنی موچیوں کی گلی، چوڑی والاں یعنی چوڑی بنانے والوں کے گھر، اور قصاب پورہ یعنی وہ جگہ جہاں قصائی اپنا کاروبار کرتے ہیں ۔ کاریگر، تاجر اور محنت کش یہاں رہے، کام کیا اور کمایا۔
ایک وقت تھا کہ جب یہ گلیاں اردو کی ایک بڑی ہی مزیدار اور محاوراتی بولی سے گونج رہی ہوتی تھیں ، اس زبان کو کرخنداری کہا جاتا تھا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، یہ کارخانوں میں کام کرنے والوں کی بولی تھی، لیکن کئی دیگر مزدور برادریوں نے بھی اس بولی کو اختیار کر لیا تھا۔
کرخنداری زبان پر سماجی و زبانی اعتبار سے سب سے پہلی تحقیق سینئر اردو دانشور گوپی چند نارنگ نے 1961 میں پیش کی۔ ان کے اندازے کے مطابق یہ زبان علاقے کے چاروں طرف، چاندنی چوک، فیض بازار، آصف علی روڈ اور لاہوری گیٹ میں 50 ہزار کے قریب لوگ استعمال کرتے ہیں ۔لیکن نارنگ کی تحقیق کے دنوں سے اب تک پرانی دہلی میں زبردست تبدیلی رونما ہو چکی ہے ۔ کئی اقسام کی دستکاریاں اور پیشے دم توڑ چکے ہیں اور پرانے وقتوں کے رہائشی دہلی کے نئے علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں ۔ وہ لوگ جو یہیں پر رہے اور اپنی زندگیوں میں آگے بڑھ گئے ان کی زبان اتنی خالص نہیں رہ پائی کہ خود کو قائم رکھ پاتی۔
پرانے لہجوں کی تلاش
فوزیہ ایک اداکارہ اور د استان گو ہیں ، جو اسی علاقے میں پلی بڑھی ہیں ، انہوں نے اس زبان کو خاتمے کی دہلیز تک آتے دیکھا ہے۔ ان کا خاندان چار نسلوں سے ترکمان گیٹ کے قریب پہاڑی بھوجلا کے علاقے میں قیام پزیر ہے جہاں کرخنداری کا استعمال کسی دور میں کافی عام تھا۔جب تک ان کی دادی زندہ تھیں اور جب تک معیاری اردو یا ہندی نے اس زبان کی جگہ لینا شروع نہیں کی تھی، تب تک ان کے گھر میں بھی یہ زبان استعمال ہوتی تھی۔ وہ کہتی ہیں کہ اس زبان کے چند نقوش روز مرہ کے استعمال میں رچ بس گئے ہیں ۔
کرخنداری زبان کے مانوس لہجوں اور دوستانہ خوش نوائی کی تلاش میں داستان گو نے دو سال قبل ترکمان گیٹ کی گلیوں کو چھان مارا۔ فوزیہ کہتی ہیں کہ “کرخنداری بولنے والوں کی تعداد انگلیوں پر گننے جتنی بچی ہے۔ اس زبان کو بے سلیقہ اردو تصور کیا جاتا ہے اس لیے لوگ جب آپ سے ملتے ہیں اور آپ کہتے ہیں کہ میرا تعلق دِلی 6 سے ہے تو وہ کہتے ہیں کہ “ارے، لیکن آپ وہ مزاحیہ اردو تو نہیں بولتے۔”داستان گو اب گوپی چند نارنگ کی تحقیق، اپنی یادوں اور تاریخ دان و سماجی کارکن سہیل ہاشمی کے شہر کے بارے میں علمی خزانے کی مدد سے کرخنداری زبان یا لہجے میں ڈرامائی مضامین ترتیب دیتی ہیں ، جنہیں وہ مختلف فورمز پر پیش کرتی رہتی ہیں ۔
گزشتہ سال انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں منعقد ہونے والے ہندوستانی زبانوں کے فیسٹیول ‘سمانوے’ کے موقع پر فوزیہ نے ’دلی کے دھوبیوں کی زبان’ اور ’دلی کے نائیوں کی زبان’ پر بات کی۔کرخنداری زبان میں ‘اتنے میں ‘ چھوٹا ہو کر ‘اتے میں ‘ ہو جاتا ہے، نیچے، نیچو بن جاتا ہے، لونڈا یا لڑکا، لمڈا بن جاتا ہے، وہاں ، واں بن جاتا ہے، اس نے وسنے اور اچانک، اچانچک بن جاتا ہے اور کبھی، کبھوں ۔ہاشمی، جو قلعہ بند شہر میں مشہور ثقافتی چہل قدمیوں کی سربراہی کرتے ہیں ، نے بتایا کہ یہ پتہ لگانا تو بہت ہی کٹھن کام ہے کہ کرخنداری زبان شروع کہاں سے ہوئی لیکن لگتا ہے کہ جب 17 ویں صدی کے دوران شاہجہاں آباد—جو اب دہلی 6 ہے۔ وجود میں آ رہا تھا، شاید تب ہی اس کی ابتدا ہوئی ہو۔ شہر میں جب مختلف کاروبار ترقی پانا شروع ہوئے، تب ہر ایک نے ایک بڑی ہی منفرد لغت اختیار کر لی۔ ہاشمی نے بتایا کہ “دنیا کے تمام پرانے شہروں میں ایسے علاقے پائے جاتے ہیں جہاں ایک جیسی دلچسپی رکھنے والے لوگ ایک ساتھ رہے اور ایک ساتھ کام کیا۔ دہلی میں بھی ایسا ہوا ہے۔ مختلف پیشوں سے وابستہ لوگوں کے پاس اپنے مخصوص کاروباری لفظوں کے لیے اپنی ایک مخصوص لغت تھی۔ مثلاً، پرانی دہلی میں قصائی جس لکڑی کے ٹکڑے پر گوشت کاٹتے ہیں اس کے لیے مڈی لفظ کا استعمال کرتے ہیں ۔ قصاب پورہ میں اس لفظ کا استعمال کافی عام رہا ہوگا۔ نانبائیوں اور کبابیوں کی بھی اپنی اپنی ایک خاص بول چال ہوا کرتی تھی۔”ان کے نزدیک جو کاروباری لفظ اور اظہار کے طریقے عام تھے، انہوں نے آپس میں مل کر کرخنداری زبان کو تشکیل دیا۔ ہاشمی کہتے ہیں کہ 19 ویں صدی کے اوائل سے 20 ویں صدی کے اواخر تک مصنفین کے درمیان دہلی کی گلیوں کا لہجہ دلچسپی کا موضوع رہا۔نہ صرف شہر کی زبان بلکہ یہاں کی روایتی طرز زندگی کی جھلک بھی اردو ادب میں نظر آنا شروع ہوئی۔1857میں شہر میں ہونے والی تباہی کے بعد، شہر کی کھوتی ہوئی طرز زندگی کے لیے شہر کے مصنفین کے درمیان یاد ماضی کا شدید احساس پایا گیا۔ اس کھونے کے احساس نے ہی انہیں دہلی کی ثقافت، بشمول اس شہر کے مختلف کاروباروں سے جڑی زبان، کو قلمبند کرنے پر آمادہ کیا۔”
ان میں سے ایک مزاح نگار اشرف صبوحی بھی تھے۔ ان کا تخلیق کردہ گھمی کبابی نامی ایک کردار تھا جو ایک بڑی انوکھی طبعیت کا حامل کباب بنانے والا شخص ہوتا ہے۔ وہ قلعہ بند شہر کی زبان بولتا ہے اور اسے اپنے گاہکوں ، جن میں بڑی نامور شخصیات شامل ہوتی ہیں ، کے کہنے پر جلدی کام کرنا پسند نہیں اور نہ ہی ان کا رعب کرنا اچھا لگتا ہے۔ یہ کہانی اکثر داستان کی صورت میں داستان گو سناتے ہیں ۔صبوحی کے دیگر خاکوں مثلاً دلی کی چند عجیب ہستیاں اور غبارِ کارواں میں پرانی دہلی کی انوکھی خصوصیات، وہاں کے رہائشیوں اور وہاں کی زبان کو قلمبند کیا ہے۔مہیشور دیال نے ‘عالم میں انتخاب دہلی’ میں شہر کی گلیوں کی انوکھی روایات کو قلمبند کیا ہے۔ اس کتاب کے ابواب کے موضوعات کچھ یوں ہیں ، دلی کی بولی ٹھولی، پھیری والوں کی آوازیں ، دلی کے بانکے۔ اسی طرح کا یاد ماضی کی پیاس بجھانے والا تحریری کام لکھنؤ میں اودھی ثقافت پر بھی ہوا۔
خواتین کی زبان
فوزیہ کہتی ہیں کہ اردو کے مختلف لہجے اس لیے بھی دم توڑتے جا رہے ہیں کیونکہ انہیں ادبی یا خالص تصور نہیں کیا جاتا۔ لیکن میری دادی کی اردو بہت ثقافتی محسوس ہوتی تھی، ان کی زبان میری اردو سے تو کافی بہتر تھی کیونکہ ان کی زبان بہت ہی عمدہ اور محاروں سے بھرپور ہوا کرتی تھی۔ان کا ہر جملہ مسکراہٹ سے لبریز ہوتا اور اس کے ساتھ کوئی نہ کوئی ثقافتی حوالہ ضرور شامل ہوتا۔مجھے کبھی نہیں یاد کہ انہوں نے کوئی جملہ بغیر کسی محاورے کے کہا ہو۔ وہ کہا کرتیں کہ ‘تم نے تو اپنا حدادہ کھو دیا ہے۔’ جس کا مطلب ہوتا ہے کہ تم بہت بے شرم ہو۔ وہ الفاظ جو ہمارے لیے غیر روایتی ہوا کرتے تھے وہ ان کا عام استعمال کیا کرتی تھیں ۔”
اداکارہ نے بتایا کہ، ان کی والدہ کی نسل تک کسی شخص کی اردو سن کر اس کے گاؤں یا شہر کا اندازاہو جاتا تھا — بریلی سے سہارنپور، اور پھر بھوپال تک۔ اس خاص قسم کی اردو کی باقیات نے فلموں میں بھی اپنی جگہ بنالی ہے جہاں صرف مزاحیہ کردار ہی لوگوں کو ہنسانے کے لیے ‘آریا، جاریا’ جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہیں ۔
دلچسپ طور پر، جہاں گلیوں کی ایک خاص زبان کی جگہ جدید اردو لے رہی تھی وہاں وہ خواتین تھیں جنہوں نے گھروں کے اندر اپنی زبان کے ایک دوسرے رسیلے اور رنگیلے لہجے کو برقرار رکھا، جسے بیگماتی زبان پکارا جاتا ہے۔ یہ بیگمات اور ان کی دنیا — جن میں ان کے ملازم، ان کے دست نگر، پھوپھیوں ، چچیوں اور کزنز کا ایک پیچیدہ نیٹ ورک، اور دھوبن و نائن وغیرہ شامل تھیں — کی زبان تھی. اس کا استعمال ہمیشہ صرف خواتین کے درمیان رہا، جس کی وجہ سے انہیں عاجزی اور شائستگی کا خیال نہیں رکھنا پڑتا تھا۔
بیگماتی زبان پر ایک سب سے زبردست کام امریکی دانشور گیل مینالٹ کے مضمون میں ملتا ہے۔ جس کا عنوان ہے بیگماتی زبان: خواتین کی زبان اور 19 ویں صدی کے دہلی کی ثقافت۔ اس مضمون میں 19 ویں صدی میں مسلمان خواتین کی خانقاہی زندگی کا بڑی ہی گہرائی سے جائزہ پیش کیا گیا ہے، جس میں پریشانیاں ہیں اور گھروں تک محصوری ہے، مگر یہ ساتھ ساتھ زندہ دل اور شاہانہ بھی ہے۔ یہ زبان اس لیے بھی کافی مشہور ہے کیونکہ اس کا استعمال بے باک مصنفہ عصمت چغتائی کی تحاریر میں کہیں کہیں پڑھنے کو مل جاتا ہے۔
مینالٹ نے چاؤ چونچلے (خوبصورت نخرے)، تیری جان سے دور (خدا کی پناہ)، دو جی سے ہونا (حاملہ ہونا) جیسے لفظوں اور طرز اظہار کی نشاندہی کی ہے جو کہ خونی رشتہ داروں ، عورتوں کے آپسی تعلقات، زچگی کی باتوں ، رومانس، جنسی تعلقات اور شادی کے گرد گھومتی دنیا میں استعمال کیے جاتے تھے۔بیگماتی اور کرخنداری زبان کے درمیان اس کھو چکے زمانے کی اردو ضرور بہت ہی پرلطف رہی ہوگی اور رہنے کے لیے ایک مختلف رنگا رنگ دنیا ہوگی۔
مالینی نائر


متعلقہ خبریں


عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  ہر منگل کو ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر ہونا چاہیے ، ہر وہ رکن اسمبلی جس کو عمران خان کا ٹکٹ ملا ہے وہ منگل کو اسلام آباد پہنچیں اور جو نہیں پہنچے گا اسے ملامت کریں گے ، اس بار انہیں گولیاں چلانے نہیں دیں گے کچھ طاقت ور عوام کو بھیڑ بکریاں سمجھ رہے ہیں، طاقت ور لوگ ...

عمران خان کی رہائی تک ہر منگل کو اسلام آباد میں احتجاج کا فیصلہ

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ناصر جاوید رانا کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی، سیشن جج سے متعل...

190ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

  سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس کے نئے فیچر ‘لوکیشن ٹول’ نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی، جس کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ درجنوں اکاؤنٹس سیاسی پروپیگنڈا پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق متعدد بھارتی اکاؤنٹس، جو خود کو اسرائیلی شہریوں، بلوچ قوم پرستوں اور اسلا...

مسلم و پاکستان مخالف درجنوں ایکس اکاؤنٹس بھارت سے فعال ہونے کا انکشاف

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

کارونجھر پہاڑ اور دریائے سندھ پر کینالز کی تعمیر کے خلاف وزیر اعلیٰ ہاؤس تک ریلیاں نکالی گئیں سندھ ہائیکورٹ بارکے نمائندوں سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم، کارونجھر پہاڑ اور د...

کراچی میں وکلا کا احتجاج، کارونجھر پہاڑ کے تحفظ اور بقا کا مطالبہ

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ وجود - جمعرات 27 نومبر 2025

معاشی استحکام، مسابقت، مالی نظم و ضبط کے لیے اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں 11ویں این ایف سی ایوارڈ کا پہلا اجلاس 4 دسمبر کو ہوگا، تقریب سے خطاب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ 54 ہزار خالی اسامیاں ختم کی گئی ہیں، سالانہ 56 ارب روپے کی بچت ہوگی، 11ویں این ایف سی...

54 ہزار خالی اسامیاں ختم، سالانہ 56 ارب کی بچت ہوگی، وزیر خزانہ

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  پاکستان نے افغانستان میں گزشتہ شب کوئی کارروائی نہیں کی ، جب بھی کارروائی کی باقاعدہ اعلان کے بعد کی، پاکستان کبھی سویلینز پرحملہ نہیں کرتا، افغان طالبان دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں،ہماری نظرمیں کوئی گڈ اور بیڈ طالب...

فیض حمید کا کورٹ مارشل قانونی اور عدالتی عمل ہے ،قیاس آرائیوں سے گریزکریں ،ترجمان پاک فوج

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا وجود - بدھ 26 نومبر 2025

  خلفائے راشدین کو کٹہرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے تو کیا یہ ان سے بھی بڑے ہیں؟ صدارت کے منصب کے بعد ایسا کیوں؟مسلح افواج کے سربراہان ترمیم کے تحت ملنے والی مراعات سے خود سے انکار کردیں یہ سب کچھ پارلیمنٹ اور جمہورہت کے منافی ہوا، جو قوتیں اس ترمیم کو لانے پر مُصر تھیں ...

ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس وجود - بدھ 26 نومبر 2025

حکام نے وہ جگہ شناخت کر لی جہاں دہشت گردوں نے حملے سے قبل رات گزاری تھی انٹیلی جنس ادارے حملے کے پیچھے سہولت کار اور سپورٹ نیٹ ورک کی تلاش میں ہیں انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) خیبر پختونخوا پولیس ذوالفقار حمید نے کہا کہ پشاور میں فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) ہیڈکوارٹرز پر ہونے...

ایف سی ہیڈکوارٹر حملے کے ذمہ دار افغان شہری ہیں،آئی جی خیبر پختونخواپولیس

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم وجود - بدھ 26 نومبر 2025

عدالت نے9مئی مقدمات میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ضمانت میں توسیع کر دی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت 23دسمبر تک ملتوی،بذریعہ ویڈیو لنک پیش کرنے کی ہدایت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی کیخلاف 9 مئی ودیگر 5 کیسز کی سماعت کے دور ان 9 مئی سمیت دیگر 5 مقدمات ...

پانچ مقدمات،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع وجود - بدھ 26 نومبر 2025

بانی پی ٹی آئی جیل میں سخت سرویلنس میں ہیں ، کسی ممنوع چیز کی موجودگی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عمران خان کے اکاؤنٹ سے متعلق وضاحت عدالت میں جمع کرادی بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے کی درخواست پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں سپرنٹن...

عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ جیل سے آپریٹ ہونے کا تاثر غلط ہے، رپورٹ جمع

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل وجود - منگل 25 نومبر 2025

مزید 6سیٹیںملنے سے قومی اسمبلی میں حکمران جماعت کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 132ہوگئی حکمران جماعت کا سادہ اکثریت کیلئے سب سے بڑی اتحادی پیپلز پارٹی پر انحصار بھی ختم ہوگیا ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے کلین سویپ سے قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل ہوگئی ،حکمران جماعت کا سادہ ...

ضمنی انتخابات ،نون لیگ کاکلین سویپ ،قومی اسمبلی میں نمبر تبدیل

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا وجود - منگل 25 نومبر 2025

غریب صارفین کیلئے ٹیرف 11.72سے بڑھ کر 22.44روپے ہو چکا ہے نان انرجی کاسٹ کا بوجھ غریب پر 60فیصد، امیروں پر صرف 30فیصد رہ گیا معاشی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کا کچا چٹھا کھول دیا،2600 ارب سے زائد گردشی قرضے کا سب سے زیادہ ب...

2600ارب گردشی قرضے کا بوجھ غریب طبقے پر ڈالا گیا

مضامین
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ

اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ وجود جمعرات 27 نومبر 2025
اسموگ انسانی صحت کیلئے اک روگ

مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن وجود جمعرات 27 نومبر 2025
مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن

بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن وجود بدھ 26 نومبر 2025
بھارت ، ہندو ریاست بننے کی طرف گامزن

سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں وجود بدھ 26 نومبر 2025
سماجی برائیاں، اخلاقی اوصاف کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر