وجود

... loading ...

وجود

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

جمعه 08 ستمبر 2017 پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

پاکستان اس وقت گوناگوں مسائل کا شکار ہے، کہیں ڈینگی نے قیامت برپا کررکھی ہے تو کہیں دست وقے کی بیماریوں نے لوگوں کوہلکان کررکھا ہے، دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ذیابیطس کامرض ہمارے ملک میں ایک وبا کی شکل اختیار کرچکاہے، 40سے زیادہ عمر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے درد کی شکایت کرتا اورمسجد میں کھڑے ہوکر نماز ادا کرنے کے بجائے کرسی پر بیٹھ کر یہ فریضہ ادا کرتی نظر آتی ہے۔غرض جس طرف نظر ڈالیں ہر طرف ایک افراتفری اور پریشانی کاعالم نظر آتا ہے۔ چند دہائیاں قبل تک معمولی سی تنخواہ پر مطمئن زندگی گزارنے والے اب بھاری تنخواہیں وصول کرنے کے باوجود پریشان اور گھریلو اخراجات پورے کرنے میں ناکام نظر آنے لگے ہیں ،جو اس بات کاواضح ثبوت ہے کہ ہماری روزی سے برکت اٹھتی جارہی ہے،لیکن آج کوئی بھی یہاں تک کہ ہمارے علمائے کرام بھی پوری پاکستانی قوم پر چھائی ہوئی اس نحوست اور مصائب وآلائم کا سبب تلاش کرنے اور قوم کو اس سے آگاہ کرنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے نظر نہیں آتے۔آج اس مضمون کا محرک سپریم کورٹ کے ایک محترم جسٹس دوست محمد خان کے وہ ریمارکس ہیں جو انھوں نے گزشتہ دنوں لڑائی جھگڑے کے ایک کیس کی سماعت کے دوران میں دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہر چیز میں اسلامائزیشن کو شامل کرنے کے شوقین ہیں لیکن اصل معاملات زندگی میں اسلامائزیشن نہیں لائی جاتی۔ تعزیرات پاکستان میں ترامیم کر کے بیڑا غرق کر دیا گیا ہے، ملک میں قانونی کام بھی غیر قانونی طریقے سے کیے جاتے ہیں ، حلف پر جھوٹ بولے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ڈینگی، دھماکوں اور دہشت گردی کی صورت میں عذاب کا سامنا ہے۔
جسٹس دوست محمد خان نے اپنے ریمارکس میں ہماری معاشرتی صورتحال کی بالکل صحیح عکاسی کی ہے اورہمارے علما ئے کرام اور مذہبی جماعتوں کو ان کے ان ریمارکس کو آگے بڑھاتے ہوئے اس ملک کے عوام کو بتانا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کا پوری قوم کو کس طرح خمیازہ بھگتنا پڑ رہاہے ۔اس امرمیں کوئی شک نہیں ہے کہ ہم قومی سطح پر اسلامائزیشن کی بات پورے شدومد کے ساتھ کرتے ہیں لیکن معاشرتی ماحول میں اسلامی احکام و قوانین پر عمل کی طرف توجہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی اسلامائزیشن کے معاشرتی تقاضوں کو کوئی اہمیت دی جاتی ہے، جبکہ ریاستی ادارے اور قومی طبقات اس حوالے سے ہم آہنگ ہونے کی بجائے باہمی محاذ آرائی کا منظر پیش کر رہے ہیں ، مثلاپارلیمنٹ نے بہت سے اسلامی قوانین کو ملک میں نافذ کر رکھا ہے مگر عدالتی نظام میں ان پر عملدرآمد کیلئے مناسب ماحول مہیا نہیں کیا جا رہا۔
حکومت ملک کے تعلیمی نظام اسلامی قوانین کی تعلیم اور ان کے عملی نفاذ کے لیے تربیت یافتہ عملہ اور جج صاحبان کی فراہمی سے مسلسل گریزاں ہے۔ میڈیا کے کم و بیش تمام ذرائع ملک میں اسلامی احکام و قوانین کی پاسداری اور عملداری میں تعاون کرنے کی بجائے معاشرتی ماحول کو اسلامی تعلیمات اور احکام سے دور کرنے میں مصروف ہیں ۔ علما ئے کرام اور دینی حلقے عوام کو اسلامائزیشن کے تقاضوں ، شرعی احکام اور اسلامی اخلاقیات و اقدار کی تعلیم و تربیت دینے میں اپنا کردار موثر طور پر ادا نہیں کر پا رہے۔ بین الاقوامی سیکولر ادارے اور ملک میں کام کرنے والی این جی اوز کی غالب اکثریت عوام کو اسلامی معاشرت اور اقدار و روایات سے دور کرنے کے لیے منظم مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ انٹرنیٹ کے ذریعے خلاف اسلام عقائد و نظریات نئی نسل میں سرایت کررہے ہیں اور اس طرح خاموش ارتداد کا ذریعہ بن رہے ہیں جبکہ ہمارے دینی حلقے سماجی بنیادوں پر ان کے سدباب کے بجائے روایتی طریقوں پر انحصار کر رہے ہیں جو کہ آج کی نسل کے لیے اجنبی ہیں ۔
ہم آزادی کے 70 سال گزر جانے کے بعد بھی ہندو ثقافت کے لوازمات سے نجات حاصل نہیں کر سکے ہیں جبکہ مغربی ثقافت کی یلغار بھی عروج پر ہے جو ہمارے خیال میں پاکستان میں عوامی سطح پر نفاذ اسلام کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامائزیشن کی خواہش اور کوشش کسی خلائی جہاز کی طرح گزشتہ 70 برس سے خلا میں ہی چکر کاٹ رہی ہے اور اسے معاشرتی ماحول میں اترنے کی کوئی جگہ میسر نہیں آرہی۔ جسٹس دوست محمد خان نے یہ بات درست فرمائی ہے کہ ہماری دوعملی اور بدعملی کی وجہ سے ڈینگی، دہشت گردی اور دھماکوں جیسے عذاب ہم پر مسلط ہیں کیونکہ کوئی مصیبت اور عذاب بھی بلاوجہ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالی نے سور ۃالشوری آیت 30 میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ تم پر جو مصیبت بھی آتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی یعنی تمہارے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے۔ شخصی یا اجتماعی طور پر آنے والی کسی بھی مصیبت کا سبب ہم خود ہوتے ہیں ، یہ اسباب ظاہری بھی ہوتے ہیں اور باطنی بھی۔ جیسا کہ ظاہری طور پر دیکھا جائے کہ آج ہمیں امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں کا سامنا ہے تو اس کا سبب وہ خارجہ پالیسی ہے جو ہم نے قیام پاکستان کے بعد سے مسلسل اختیار کر رکھی ہے۔ امریکا کی ہر خواہش کے سامنے سر جھکانے اور روس کے خلاف سرد جنگ میں بے پناہ قربانیوں کے ذریعے امریکا کو کامیابی دلوانے کے باوجود آج اس کے سامنے مجرم کی طرح کھڑے ہیں ، اور امریکا روایتی جاگیرداروں کی طرح ہم سے مزید قربانیوں کا تقاضا بھی کر رہا ہے اور ساتھ ہی دھمکیاں بھی دیے جا رہا ہے۔ یہ صرف ایک مثال ہے ورنہ سیاسی، معاشرتی، تہذیبی اور قانونی دنیا میں ہمارے جتنے بھی موجودہ مصائب ہیں ان کی پشت پر خود ہماری اسی طرح کی پالیسیاں کارفرما ہیں ۔ جبکہ قومی مصائب کے کچھ باطنی اسباب بھی ہوتے ہیں جس کا ذکر قرآن کریم میں اللہ تعالی نے فرعون کے تکبر اور اس کی قوم کی مسلسل نافرمانیوں کی وجہ سے لوگوں پر جو عذاب نازل فرمائے، قرآن کریم کی سور الاعراف آیت 133 میں ان میں سے بعض کا ذکر کیا گیا ہے کہ طوفان، ٹڈی، جوئیں ، مینڈک اور خون کی صورت میں ان پر عذاب نازل کیا گیا۔ جبکہ بائبل کی کتاب خروج میں ان عذابوں کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے کہ دریاؤں کا پانی خون کی شکل اختیار کر لے گا، ہر طرف مینڈک ہی مینڈک گھومتے پھریں گے، ٹڈی دل کے لشکر فصلوں کو تباہ کر دیں گے، اور مچھروں کی یلغار سے لوگ پریشان ہو جائیں گے، وغیرہ۔ جسٹس دوست محمد خان نے ڈینگی کو خدا کا عذاب کہا ہے اور یہ بات درست ہے۔
اس پس منظر میں ہمیں بحیثیت قوم اپنی موجودہ صورتحال اور قومی مصائب و آلام کا ان کے اسباب کے حوالے سے جائزہ لینا ہوگا جو ظاہری بھی ہیں اور باطنی بھی۔قوم کے ہر طبقہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے کردار کا جائزہ لے کہ ہماری کون سی حرکتوں اور بداعمالیوں کے نتیجے میں پوری قوم کو اس عذاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے حضرت عبد اللہ بن عباس کا ایک ارشاد گرامی یاد رکھنے کا ہے کہ جس قوم میں کرپشن عام ہو جائے اللہ تعالیٰ اس کے دلوں پر دشمن کا رعب طاری کر دیتا ہے، جس قوم میں زنا پھیل جائے اس میں موت کی کثرت ہو جاتی ہے، جس قوم میں ناپ تول میں کمی کا رجحان بڑھ جائے اللہ تعالی اس کے رزق سے برکت اٹھا لیتے ہیں ، جس قوم میں ناحق فیصلے ہونے لگیں اس میں باہمی خونریزی بڑھ جاتی ہے اور جو قوم عہد شکنی اختیار کر لے اس پر دشمن کو مسلط کر دیا جاتا ہے۔لیکن کیا عدالت عظمیٰ کے ایک معزز جج کی نشاندہی پر ہم اپنے مصائب کے باطنی اسباب کا جائزہ لینے کو تیار بھی ہوں گے؟ یہ وہ سوال ہے ہمارے حکمرانوں کو جس کاجواب تلاش کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی ہمارے ملک کی مذہبی جماعتوں پر بھی یہ فرض عاید ہوتاہے کہ وہ اس حوالے سے قوم میں شعور وآگہی بیدار کرنے پر توجہ دیں ،اورمحض سیاسی فوائد کے لیے کرپشن میں ملوث سیاستدانوں کی چاپلوسی کرنے کے بجائے ان کے اصل چہرے عوام کے سامنے بے نقاب کریں تاکہ عوام میں اپنے ووٹ صحیح طورپر استعمال کرنے کاشعور آسکے۔


متعلقہ خبریں


اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ وجود - پیر 16 جون 2025

  ایرانی حملوں میں 14اسرائیلی ہلاک ،200زخمی ، امدادی کارروائیاں جاری ہیں،ایران نے اسرائیل کے 6اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، 61عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، اسرا...

اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر شدید حملے جاری، ایران کی تباہ کن کارروائی کی تنبیہ

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ وجود - پیر 16 جون 2025

  وفاقی فیصلے مخصوص مفادات کی بنیاد پر کیے گئے ، اقدام کے پیچھے زمینوں پر قبضہ کرنے والے مافیا یعنی ’چائنا کٹنگ مافیا‘کا ہاتھ ہے ، وفاقی حکومت سندھ کو سوتیلا نہ سمجھے ، اگر یہ رویہ جاری رکھا تو ہمیں اپنے حقوق لینا آتے ہیں وفاقی حکومت سندھ کے ساتھ نوآبادیاتی سلوک کی مرت...

ترقیاتی منصوبے واپس کریں ورنہ بجٹ کی حمایت نہیں کریں گے، مراد علی شاہ کا وفاق کو انتباہ

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی وجود - پیر 16 جون 2025

اسرائیل نے ٹرمپ انتظامیہ سے جنگ میں شامل ہونے کی اپیل کی ہے فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس پر غورنہیں کررہی،امریکی اہل کار کی تصدیق اسرائیل نے ایران کے خلاف جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے اب تک خود کو اسرائیلی کارروائی سے دور رکھا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ...

اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان وجود - پیر 16 جون 2025

اڈیالہ جیل سے کال آتے ہی پورے ملک میں احتجاج ہوگا، پرامن رہیں گے فارم 47کی حکومت کے تمام اعدادوشمار جھوٹے ہیں،عالیہ حمزہ کی پریس کانفرنس تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے کہا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے بھرپور مہم چلائی جائے گی ،ج...

پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف مہم چلانے کا اعلان

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان وجود - پیر 16 جون 2025

امن سے مراد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، سربراہ جے یو آئی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی تعمیر وترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے ، ریاست تاجروں ...

ریاست تاجروں کو تحفظ ، سہولت اور عزت دے ،مولانا فضل الرحمان

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل وجود - پیر 16 جون 2025

وزیرخزانہ کی سربراہی میں کمیٹی ہفتہ وار اپنی سفارشات وزیراعظم کو پیش کرے گی کمیٹی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے اثرات پر نظر رکھے گی، نوٹیفکیشن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر فضائی حملوں سے بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وزیراعظم شہباز شریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قی...

ایران پر حملہ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی وجود - اتوار 15 جون 2025

اسرائیلی ایئرفورس کو مکمل آزادی، تہران میں تازہ حملہ، 2 ایرانی جنرلز، 3 جوہری سائنسدانوں ،20 بچوںسمیت 65 شہید،فردو، اصفہان میں جوہری تنصیبات کو معمولی نقصان ہوا، ایران دھماکوں کی آوازیں تل ابیب، یروشلم اور گش دان میں سنی گئیں( اسرائیلی میڈیا)اگر ایران نے میزائل حملے جاری رکھے ...

(ایران کے حملوں کا خوف)اسرائیلی فوجی اڈے، موساد کا ہیڈ کوارٹر خالی

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام وجود - اتوار 15 جون 2025

بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا،نئی دہلی میں ڈس انفو لیب قائم ، اجلاس میں پاکستان کو رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ،چین، ترکی اور چاپان کی جانب سے پاکستان کی مکمل حمایت آپریشن بنیان مرصوص کے بعد بھارت کی پاکستان کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے کیلئے بھرپور کوششیں، پاکستان کی سفارتی پوز...

(ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ)بھارت کی پاکستان کے خلاف سازشیں ناکام

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں وجود - اتوار 15 جون 2025

  پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 10 روپے فی لیٹر سے زائد اضافہ متوقع یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان پٹرول اور ڈیزل کتنے مہنگے ہوں گے؟، 16 جون سے عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاریاں، یکم جولائی سے بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضاف...

16 جون سے عوام پرپیٹرول بم گرانے کی تیاریاں

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو) وجود - اتوار 15 جون 2025

کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے، سربراہسفارتی وفد بھارت ہر بار مذاکرات اور بات چیت سے راہ فرار اختیار کرتا ہے، برسلز میںپریس کانفرنس پاکستان پیپلز پارٹی کیچیئرمین اورپاکستانی سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ،مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی ک...

مسئلہ کشمیر اور دہشت گردی کا کوئی فوجی حل نہیں (بلاول بھٹو)

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب وجود - اتوار 15 جون 2025

نام نہاد بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا گیا میر یار نامی بھارتی مہرہ پاکستان مخالف سازش کا حصہ ،بھارت کی آشیرباد سے مشیر مقرر پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا۔ اسرائیل سے منسلک MEMRI ویب سائٹ کی پاکستان کے خلاف گھناو...

پاکستان کیخلاف بھارت ، اسرائیل کا گٹھ جوڑ بے نقاب

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں وجود - هفته 14 جون 2025

8بڑے منصوبوں کیلیے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص کیے گئے ، جرأت رپورٹ پارک ، نہر خیام کی بحالی، اسپورٹس کمپلیکس ،کورنگی کازوے ، ملیر ندی ودیگر امور سندھ بجٹ میں کراچی کے 8 بڑے منصوبوں کے لئے 8 ارب 28 کروڑ روپے مختص، شہر قائد کو کوئی نیا منصوبہ نہیں مل سکا۔ جرات کی رپورٹ کے مطابق ک...

سندھ بجٹ میں کراچی کیلیے نیا منصوبہ شامل نہیں

مضامین
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن وجود پیر 16 جون 2025
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن

مودی کا زوال شروع ہو گیا وجود پیر 16 جون 2025
مودی کا زوال شروع ہو گیا

آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا! وجود اتوار 15 جون 2025
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے وجود اتوار 15 جون 2025
بجٹ میں نظرانداز ہونے والے شعبے

مودی کی عالمی دہشت گردی وجود اتوار 15 جون 2025
مودی کی عالمی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر