وجود

... loading ...

وجود

عید الاضحی…یوم تجدید عہد ِوفا

هفته 02 ستمبر 2017 عید الاضحی…یوم تجدید عہد ِوفا

حضرت ابراہیم ؑنے اللہ کے حکم سے بیوی اوربچے کے ہمراہ حجرت کی اورریگستانی بے آب وگیاہ چٹیل میدان میں ٹھہرگئے ۔امتحان اسی پرختم نہیں ہوا‘حکم اللہ سے حضرت ابرہیم خلیل اللہ کواسی ریگستان میںبیوی بچے کوچھوڑکرملک شام واپس جانا پڑا۔پانی کی تلاش میں حضرت حاجرہؑ کاصفامروہ کی پہاڑیوں میں دوڑنا اللہ کواس قدرپسندآیااسے احکام حج میں لازمی قراردیدیا۔حضرت اسماعیل ؑ کے ایڑیاں رگڑنے سے جاری ہونے والاچشمہ تاقیامت بنی نوح انسان کے لیے نعمت اورشفاکاذریعہ بن گیا۔
ماہِ ذی الحجہ کے شروع ہوتے ہی عید الاضحی کے حوالے سے کئی یادیں ، کئی باتیں ، کئی جذبے اور کئی ولولے فرزندانِ اسلام کے ایمانی نخلستان میں پھلنے پھولنے اور انگڑائیاں لینے لگتے ہیں ، اور لوگ آج سے ہزاروں سال قبل حضرت ابراہیم ، حضرت اسمٰعیل ؑاور حضرت ہاجرہ علیہم السلام کی یاد میں اُن کی قدیم ترین (حج بیت اللہ ، شیطان کو کنکریاں مارنے، اور قربانی جیسی) بے مثال و باکمال اداؤں اور روایات کو دہرانے اور انہیں پورا کرنے کے لئے دُنیائے اسلام کے چپہ چپہ پر دیوانہ وار ہر چہار سو شاداں و فرحاں اور کوشاں نظر آتے ہیں ، جب حضرت ابراہیم علیہ السلام بحکم خداوندی اپنی قوم و وطن کو خیر باد کہہ کر اپنے اہل و عیال کو ساتھ لے کر ہجرت کرکے عراق سے ملک شام چلے آئے تھے ؎
آں کس کہ ترا شناخت جاں را چہ کند؟
’’فرزند و عیال ‘‘ و’’خانماں‘‘ را چہ کند؟
ترجمہ:جس شخص نے تجھے پہچان لیا وہ جان کو کیا کرے؟ اہل و عیال کو کیا کرے ، ساز و سامان کو کیا کرے؟مطلب یہ ہے کہ جسے اللہ تعالیٰ کی ذات کی معرفت نصیب ہوجاتی ہے پھر وہ اپنی جان و مال، اہل و عیال اور ساز و سامان کو اللہ کے راستہ میں قربان کرنے سے نہیں ہچکچاتا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم و وطن کو چھوڑ کر ابھی ملک شام میں قیام کیا ہی تھا کہ حکم ہوا کہ اپنی بیوی حضرت ہاجرہ علیہ السلام اور اپنے شیر خوار بچے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو ساتھ لے کر اب یہاں سے بھی کوچ کرو! (ابن کثیر)جبرئیل امین آئے اور تینوں کو ساتھ لے کر چلے ، راستہ میں جہاں کہیں کوئی سر سبز جگہ آتی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام فرماتے کہ یہاں ٹھہرادیا جائے ، حضرت جبرئیل علیہ السلام فرماتے کہ یہاں ٹھہرانے کا حکم نہیں، منزل آگے ہے ، چنانچہ جب وہ خشک پہاڑ اور ریگستان آیا جہاں آگے کسی وقت بیت اللہ کی تعمیر شہر مکہ کی بستی بسانا مقدر تھا ، تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا کہ اب یہاں ٹھہر جاؤ! چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے پروردگار کی محبت میں مسرور و مگن اس ریگستانی بے آب و گیاہ چٹیل میدان میںاپنی بیوی اور بچے کو لے کر وہاں ٹھہر گئے ، لیکن یہ امتحان اسی پر ختم نہیں ہوا بلکہ اگلا حکم یہ ملا کہ اب بیوی بچے کو یہیں چھوڑ کر خود ملک شام واپس تشریف لے جائیں ! حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کا حکم پاتے ہی اُس کی تعمیل میں اُٹھ کھڑے ہوئے اور واپس ملک شام روانہ ہوگئے اور اس دوران اتنی تاخیر بھی گوارہ نہیں کی کہ بیوی کو یہ اطلاع ہی دے دیں کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے واپس ملک شام جانے کا حکم دے دیا ہے ، حضرت ہاجرہ علیہ السلام نے دو تین آوازیں دیں اور عرض کیا کہ ہمیں اس لق دق بیابان صحراء جنگل میں چھوڑ کر کہاں جارہے ہیں؟ لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جواب دینا تو درکنار پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا ، حضرت ہاجرہ علیہا السلام بھی آخر نبی کی بیوی اور نبی کی ماں تھیں اس لئے فوراًسمجھ گئیں کہ لگتا ہے اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے ، اس لئے عرض کرنے لگیں کہ : ’’کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟‘‘ تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا :’’جی ہاں اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ حکم دیا ہے۔‘‘ حضرت ہاجرہ علیہا السلام فرمانے لگیں: ’’پھر اللہ تعالیٰ ہمیں ضائع نہیں فرمائے گا۔‘‘
اب حضرت ہاجرہ علیہا السلام اپنے شیر خوار بچہ کے ساتھ اس لق دق بیابان جنگل میں اپنا وقت گزارنے لگیں ، جب پیاس کی شدت نے آپ کو پانی تلاش کرنے پر مجبور کیا، تو بچہ کو کھلے میدان میں چھوڑ کر آپ صفا مروہ کی پہاڑیوں پر بار بار اترتی چڑھتی رہیں ، تاکہ پانی کے آثار کہیں نظر آجائیں ، یا کوئی ایسا انسان میسر آجائے جس سے پانی کی معلوم حاصل کرلی جائیں، سات مرتبہ کی اس دوڑ دھوپ کے بعد جب کہیں سے پانی کا کوئی سراغ نہ ملا تو مایوس ہوکر واپس اپنے بچے کے پاس تشریف لے آئیں ، تو کیا دیکھتی ہیں جس جگہ بچہ پیاس کی شدت سے نڈھال ہوکر اپنے ننھی ننھی ایڑیاں رگڑ رہا ہے وہاں سے اللہ تعالیٰ نے پانی کا ایک چشمہ جاری کردیا ہے جسے ’’آب زم زم‘‘ کہا جاتا ہے ۔ حضرت ہاجرہ علیہا السلام کا پانی کی تلاش میں صفا مروہ کی پہاڑیوں پر سار مرتبہ دوڑنا اس قدر پسند آیا کہ اُسے اللہ تعالیٰ نے تا قیامت حجاج کرام کے لئے ’’احکام حج‘‘ میں ضروری قرار دیا ہے ۔
آب زم زم کو دیکھ کر اوّل جانور آتے ہیں ، پھر جانوروں کو دیکھ کر انسان آتے ہیں اور اس طرح رفتہ رفتہ مکہ مکرمہ کی آبادی کا سامان ہوجاتا ہے اور ضروریات زندگی کی کچھ آسانیاں مہیا ہوجاتی ہیں ۔ زندگی نے وفا کی اور توفیق ایزدی نے ساتھ دیا تو ان شاء اللہ! عید الاضحی کے بعد ’’برکات زمزم‘‘ کے موضوع پر ایک مضمون لکھ کر قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔
بہر حال اس دوران حضرت ابراہیم علیہ السلام گاہے بگاہے ملک شام سے مکہ مکرمہ آتے جاتے رہتے اور اپنی بیوی بچے کی خیر خیریت معلوم کرتے رہتے ، نومود بچہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام نے جب اس بے کسی اور بے سرو سامانی اور بہ ظاہر شفقت پدری سے کلیتاً محرومی کے عالم نشو و ونما پالی اور کام کاج کے قابل ہوگئے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خواب میںیہ حکم ملا کہ اب وہ اپنے اکلوتے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو میرے راستہ میں ذبح کردیں ، چوں کہ انبیاء علیہم السلام کے خواب ہمارے خوابوں کی طرح محض خواب خیال نہیں ہوتے بلکہ اُن کے خواب بھی حقیقت میں وحی ہی ہوتے ہیں اس لئے جب صبح ہوئی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کو اپنا خواب سنایا اور اُنہیں پرکھنے کے لئے اُن سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے تمہیں اپنے راستہ میں ذبح کردینے کا حکم فرمایا ہے تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ ہونہار بیٹے نے جواب دیا کہ اے میرے ابا! آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے آپ اُسے پورا کیجئے! ؎
یہ ’’ فیضانِ نظر‘‘ تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسمٰعیل کو آدابِ فرزندی؟
چنانچہ صبح کے دھندلکے ہی میں نوجوان بیٹا حضرت اسمٰعیل علیہ السلام اپنے بوڑھے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہمراہ تعمیل ارشاد میںبغیر کسی حیل و حجت اور چوں و چراں کے بیٹا اپنی اُٹھتی جوانی اور انگڑائی لیتی اُمنگوں کی دُنیا اور باپ اپنی سوسالہ دعاؤں اور آرزوؤں کانخل تمنا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں قربان کرنے کے لئے شاداں شاداں و فرحاں فرحاں روانہ ہوگئے۔ ؎
غریب و سادہ و رنگین ہے داستانِ حرم
نہایت اِس کی حسین ، ابتداء ہے اسمٰعیل
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس کی تفصیل یوں بیان فرمائی ہے: ’’ترجمہ: پھر جب وہ لڑکا ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا ، تو انہوں نے کہا: ’’میرے بیٹے! میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کر رہا ہوں ، اب سوچ کر بتاؤ تمہاری کیا رائے ہے؟‘‘ بیٹے نے کہا: ’’ابا جان! آپ وہی کیجئے جس کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے ، انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے ۔‘‘ چنانچہ ( وہ عظیم منظر تھا) جب دونوں نے سر جھکا دیا ، اور پاب نے بیٹے کو پیشانی کے بل گرایا ، اور ہم نے اُنہیں آواز دی کہ : اے ابراہیم! تم نے خواب کو سچ کر دکھایا ، یقینا ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح صلہ دیتے ہیں ۔‘‘ یقینا یہ ایک کھلا ہوا امتحان تھا اور ہم نے ایک عظیم ذبیحہ کا فدیہ دے کر اُس بچے کو بچا لیا ، اور جو لوگ اُن کے بعد آئے، اُن میں یہ روایت قائم کی(کہ وہ یہ کہا کریں کہ:) سلام ہو ابراہیم پر، ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح صلہ دیتے ہیں ، یقینا وہ ہمارے مؤمن بندوں میں سے تھے۔‘‘ (ترجمہ مفتی تقی عثمانی) (سورۃ الصّٰفّٰت: ۱۰۲…۱۱۱)
امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ شیطان نے تین مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اس موقع پر بہکانے کی کوشش کی ، لیکن آپ نے ہر بار سات کنکریاں مار کر اسے بھگادیا ۔ (تفسیر کبیر)
اللہ تعالیٰ کو ان کی یہ وفاء اور اداء اس قدر پسند آئی کہ اسے تاقیامت یاد گار کے طور وادیٔ منیٰ میں ہر حاجی کے لئے احکام حج میں ضروری اور لازمی قرا دیا۔
اللہ تعالیٰ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ہاتھوں حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کا ذبح کراناہرگز مقصود نہ تھا بلکہ اُن کو تو اِن کے ایمان کا امتحان لینا مقصود تھا اور بس! اس لئے فوراً جنت سے ایک مینڈھا اُتار دیا اور فرمایا کہ حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی جگہ اس مینڈھے کی قربانی کرو اور اسے ذبح کرو! ؎
صدقِ خلیل بھی ہے عشق، صبر حسین بھی ہے عشق
’’معرکۂ وجود‘‘ میں ’’ بدر و حنین‘‘ بھی ہے عشق

عید الاضحی میں قربانی کی یہ سنت ٗ سنت ابراہیمی اُس وقت سے لے کر آج تک حضرت ابراہیم اور حضرت اسمٰعیل علیہما السلام کی یاد میں چلی آرہی ہے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا : ’’یا رسول اللہؐ! یہ قربانی کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ تمہارے ابا حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ‘‘ … اور فرمایا: ’’استطاعت کے باوجود جو شخص قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ کا رُخ بھی نہ کرے ! ان تین دنوں میں قربانی سے بڑھ کر کوئی دوسرا نیک عمل اللہ تعالیٰ کے یہاں پسندیدہ نہیں ہے۔‘‘


متعلقہ خبریں


اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی) وجود - بدھ 12 نومبر 2025

مبینہ بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا، سخت سیکیورٹی کی وجہ سے حملہ آور کچہری میں داخل نہیں ہوسکے، موقع ملنے پر بمبار نے پولیس کی گاڑی کے قریب خود کو اُڑا دیا،وکلا بھی زخمی ،عمارت خالی کرا لی گئی دھماکے سے قبل افغانستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر کمنگ سون اسلام آبادکی ٹوئٹس،دھ...

اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا( 12 افراد شہید، 30زخمی)

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے وجود - بدھ 12 نومبر 2025

  آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ، ترمیم کرکے سمجھتے ہو آپ کی سرکار کو ٹکاؤ مل جائیگا، وہ مردِ آہن جب آئیگا وہ جو لفظ کہے گا وہی آئین ہوگا، آزما کر دیکھنا ہے تو کسی اتوار بازار یا جمعے میں جا کر دیکھو،بیرسٹر گوہرکاقومی اسمبلی میں اظہارخیال ایم کیو ایم تجاویز پر مشتمل ...

27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش،پی ٹی آئی ارکان کے نامنظور کے نعرے

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم وجود - بدھ 12 نومبر 2025

بھارتی پراکسیز کے پاکستان کے معصوم شہریوں پر دہشتگرد حملے قابل مذمت ہیں،شہباز شریف اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت، واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد ضلع کچہری کے باہر ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے او...

نہتے پاکستانیوں کا خون رائیگاں نہیں جانے دینگے، وزیراعظم

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک وجود - بدھ 12 نومبر 2025

دونوں رہنماؤں کے پاسپورٹ بلاک کر کے رپورٹ پیش کی جائے،تمام فریقین کوآئندہ سماعت کیلئے طلب کرلیا انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف 26 نومبر احتجاج سے متعلق مقدمات کی سماعت ہوئی اے ٹی سی کی جانب سے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص کے وارنٹ جاری...

شیخ وقاص کے وارنٹ جاری، عمرایوب، زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا وجود - بدھ 12 نومبر 2025

کسی دھماکا خیز مواد کے ٹکڑے، بارودی مواد اور بارودی دھوئیں کے کوئی آثار نہیں ملے جائے وقوعہ پر نہ کوئی اسپلنٹر ملا، نہ زمین پھٹی،بھارتی پولیس افسر کی خودکش حملے کی تردید بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہونے والے دھماکے نے تفتیشی اداروں کو سخت اُلجھن میں ڈال د...

نئی دہلی دھماکے نے تفتیشی اداروں کو اُلجھن میں ڈال دیا

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ وجود - منگل 11 نومبر 2025

تمام 59شقوں کی شق وار منظوری، 64ارکان نے ہر بار کھڑے ہوکر ووٹ دیا،صدر مملکت کو تاحیات گرفتار نہ کرنے کی شق کی منظوری،کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکے گی فیلڈ مارشل کو قانونی استثنیٰ حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی،فیلڈ مارشل، ایٔر مارشل اور ایڈمرل چیف کو قومی ہیر...

سینیٹ میں27 ویں ترمیم منظور ، اپوزیشن کا واک آؤٹ

ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم ) وجود - منگل 11 نومبر 2025

اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد، مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہوگی کسی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے،امیر جماعت اسلامی کااسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے...

ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں(حافظ نعیم )

سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین ڈائس گا گھیراؤ وجود - منگل 11 نومبر 2025

بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء میں لہرائیں، اپوزیشن کے نعرے،گرماگرم بحث چھڑ گئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور سینیٹر احمد خان نے پارٹی کی پالیسی کیخلاف بل کی حمایت کی سینیٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم پیش، اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور چیٔرمین ڈائس گا گھیراؤ کیا بل کی کاپیاں پھاڑ کر فضاء...

سینیٹ میں اپوزیشن کا احتجاج،چیئرمین ڈائس گا گھیراؤ

استثنیٰ شرمناک، اراکین پارلیمنٹ یہ گناہ اپنے سر نہ لیں، مفتی تقی عثمانی وجود - منگل 11 نومبر 2025

اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہوعدالتی کارروائی سے بالاتر نہیں ہوسکتا اب تاحیات کسی کو یہ تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کے بالکل خلاف ہے،معروف عالم دین معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ اسلام میں کوئی بھی شخص چاہے کتنے بڑے عہدے پر ہو کسی بھی وقت عد...

استثنیٰ شرمناک، اراکین پارلیمنٹ یہ گناہ اپنے سر نہ لیں، مفتی تقی عثمانی

دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام،2خوارج مارے گئے وجود - منگل 11 نومبر 2025

حملہ اور دہشت گردوں نے کیڈٹ کالج وانا کی بیرونی دیوار پار کرنے کی کوشش کی چوکس سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں دہشتگردوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آئی ایس پی آر جنوبی وزیرستان میں بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام بنا دیاگیا۔ پاک فوج کے شع...

دہشت گردوں کا کیڈٹ کالج پر حملہ ناکام،2خوارج مارے گئے

غزہ امن معاہدہ ، امریکا نے فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کردیا وجود - منگل 11 نومبر 2025

ڈونلڈ ٹرمپ اورنیتن یاہومیں غزہ میں انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے غزہ مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ محدود اور امریکا کا کنٹرول بڑھتا جا رہا ہے،ذرائع امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور انتظامی فیصلوں پر اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ جس کی وجہ سے غ...

غزہ امن معاہدہ ، امریکا نے فیصلہ سازی سے اسرائیل کو باہر کردیا

کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت وجود - پیر 10 نومبر 2025

تھانہ غربی پولیس کی خفیہ اطلاع پر کارروائی ،منظم گروہ گرفتار،7 ذبح شدہ بچھڑے برآمد ملزمان مختلف مشہور ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کو سپلائی کر رہے تھے، ابتدائی تفتیش میں انکشاف تھانہ غربی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بچھڑے کا گوشت “چھوٹے گوشت” یعنی دبنے بکرے کے نام پر فروخت کرنے وال...

کراچی میںبچھڑے کا گوشت دنبے، بکرے کے نام پر فروخت

مضامین
ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ وجود بدھ 12 نومبر 2025
ہندوتوا کی آگ میں جلتا بھارت سیکولر ازم کا جنازہ

27ویں ترمیم اور افواہیں وجود بدھ 12 نومبر 2025
27ویں ترمیم اور افواہیں

مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل وجود بدھ 12 نومبر 2025
مسلمانوں کے لئے وندے ماترم ،غیر اسلامی فعل

امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا وجود منگل 11 نومبر 2025
امریکی انتخابی ہیٹ ٹرک ۔۔جہاں رہے گا وہیں روشنی لٹائے گا

ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق وجود منگل 11 نومبر 2025
ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر