وجود

... loading ...

وجود

انٹیلی جنس ادارے سینٹرل جیل کراچی کے مفرور دہشت گردوں کاپتہ چلانے میں ناکام

جمعرات 24 اگست 2017 انٹیلی جنس ادارے سینٹرل جیل کراچی کے مفرور دہشت گردوں کاپتہ چلانے میں ناکام

کراچی سینٹرل جیل سے 13 ؍جون کو فرار ہونے والے مبینہ طورپر لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے دو خطرناک دہشت گرد شیخ محمد ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد خان عرف منا کہاں گئے پاکستان کے تمام انٹیلی جنس ادارے یہ پتہ چلانے میں ناکام ہوگئے ہیں ،جیل توڑ کر فرار ہونے والے ان دونوں خطرناک دہشت گردوں کو2013 میں سیکورٹی فورسز، شیعہ برادری کے ارکان، متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنوں کو قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیاگیاتھا،ان کے فرار کاانکشاف ہونے کے بعد سینٹرل جیل کراچی کے سپرنٹنڈنٹ غلام مرتضیٰ شیخ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فہیم میمن ، اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبدالرحمٰن شیخ سمیت ایک درجن سے زیادہ جیل اہلکاروں کوفرائض سے غفلت برتنے کے الزام میں معطل کرنے کے بعد گرفتار کرلیا گیاتھا۔ اطلاعات کے مطابق سی ٹی ڈی کے افسران اب تک اس بات کاتعین کرنے ہی میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں کہ مفرور دہشت گرد اب تک ملک کے اندر موجود ہیں یا بیرون ملک فرار ہونے میں کامیاب ہوچکے ہیں ،سی ٹی ڈی کے بعض افسران کاخیال ہے کہ جیل توڑ کر فرار ہونے والے دہشت گرد افغانستان پہنچ چکے ہیں ، ان افسران نے یہ رائے مفرور دہشت گردوں میں سے ایک کی جانب سے اپنے گھر کئے گئے فون کی بنیاد پر قائم کی ہے کیونکہ فون ٹریکنگ کے بعد پتہ چلاہے کہ یہ فون کال افغانستان کی سم سے کی گئی تھی۔
انسداد دہشت گردی کے محکمے سی ٹی ڈی سے تعلق رکھنے والے ایک افسرنے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایسا معلوم ہوتاہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ٹھکانے تبدیل کرتے ہوئے دہشت گرد افغانستان پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں جہاں وہ اپنی تنظیم کے دیگر ارکان کے ساتھ مقیم ہیں ،ان کاکہنا ہے کہ اب ہم وفاقی سطح کی ایک ٹیم تشکیل دینے پر غور کررہے ہیں جو ان دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے افغانستان جاسکے اور افغان حکومت اور انٹیلی جنس اداروں کے تعاون سے انھیں گرفتار کرکے پاکستان لایاجاسکے۔انھوں نے بتایا کہ ہم ان دہشت گردوں کو گرفتار کرکے پاکستان لانے کے لیے سفارتی ذرائع استعمال کرنے پر بھی غور کررہے ہیں ۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ان کے فرار کے بعد کی جانے والی تفتیش کی اب تک کی رپورٹ کے مطابق آخری مرتبہ ان کے کراچی کے قریب بلوچستان کے شہر خضدار میں موجود ہونے کاپتہ چلایا گیا تھا،سی ٹی ڈی کی اب تک کی رپورٹ کے مطابق یہ دونوں دہشت گرد جیل توڑ کر فرار ہونے کے بعد پہلے کراچی سے ایبٹ آباد چلے گئے تھے جہاں کچھ دنوں قیام کے بعد یہ سندھ واپس آئے اور پھر خضدار منتقل ہوگئے،سی ٹی ڈی کے بعض افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں اب بھی یہ یقین ہے کہ دونوں دہشت گرد افغانستان نہیں گئے ہیں بلکہ بلوچستان ہی میں روپوش ہیں ، اور عین ممکن ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقے وڈھ میں روپوش ہوں کیونکہ وڈھ کاعلاقہ ان کے لیے زیادہ محفوظ ہے۔
سی ٹی ڈی کے افسران کاکہناہے کہ کراچی سے سی ٹی ڈی افسران اور اہلکاروں کاتنہا وڈھ جانا ممکن نہیں ہے کیونکہ وڈھ کا علاقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے نو گو ایریا تصور کیاجاتاہے اور وڈھ کی مقامی ایجنسیاں ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہیں ۔مفرور دہشت گردوں کی پاکستان ہی میں موجودگی پر یقین رکھنے والے سی ٹی ڈی کے افسران کاکہناہے کہ معلوم ہوتاہے کہ مفرور دہشت گرد افغانستان کی سم استعمال کرکے سی ٹی ڈی اور دیگر انٹیلی جنس حکام کو دھوکا دے کر ان کی تفتیش کارخ غلط سمت میں ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں ان کاکہناہے کہ کراچی سمیت پاکستان کے کسی بھی علاقے میں افغانستان کی سم حاصل کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔افغانستان کی سم استعمال کرنا ان دہشت گردوں کو اپنی پناہ گاہ کو خفیہ رکھنے اور اپنے خاندان کے لوگوں سے رابطے میں رہنے کاآسان اور بظاہر بے ضرر طریقہ ہے کیونکہ ان دہشت گردوں کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ان کے فرار کے بعد ان کی گرفتاری کے لیے انٹیلی جنس ادارے ان کی جائے پناہ کا پتہ چلانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے اور ان کی جائے پناہ کاپتہ لگانے کا آسان ذریعہ ان کے اہل خانہ سے ان کے رابطے کے ذرائع کاپتہ چلانا ہے ،جس کے لئے انٹیلی جنس اداروں نے ان کے اہل خانہ اور قریبی عزیزوں اوردوستوں کے تمام فون آبزرویشن پر رکھے ہوں گے جن پر کوئی بھی فون آنے کی صورت میں انٹیلی جنس اداروں کو ان کی ریکارڈنگ موصول ہوجاتی ہے جس سے فون پر کی گئی باتوں اور فون کرنے والے کے جائے وقوع کاپتہ چلایا جاسکتاہے لیکن افغانستان کی سم استعمال کیے جانے کی صورت میں انٹیلی جنس اداروں کے لیے ان کے جائے وقوعہ اور پناہ گاہ کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہوسکتا۔یہی وہ صورت حال ہے جس کی وجہ سے اطلاعات کے مطابق سی ٹی ڈی کے حکام ان مفرور دہشت گردوں کی گرفتاری کے حوالے سے مایوسی کاشکار ہیں اور وہ اس ایک نکتے پر متفق نظر آتے ہیں کہ مفرور دہشت گرد خواہ پاکستان میں ہوں یا افغٖانستان میں ان کو دوبارہ گرفتار کرنا فی الحال ممکن نظر نہیں آتا۔
جیل توڑ کرفرار ہونے والے دہشت گردوں کے معاملے کی تفتیش کرنے والے تفتیش کاروں کاخیال ہے کہ لشکر جھنگوی کے نعیم بخاری گروپ نے ان دونوں دہشت گردوں کی جیل سے فرار ہونے میں مدد کی تھی،تفتیش کاروں کایہ بھی خیال ہے کہ ان دونوں دہشت گردوں کو جیل سے فرار میں مدد دینے والوں میں اکرم لاہوری، حافظ قاسم رشید ،ڈرکی شاہ اور ایئر پورٹ پر حملہ کرنے کے ملزم سرمد صدیقی اور ندیم برگر نے بھی اہم کردار ادا کیاہے ۔
سی ٹی ڈی کے حکام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ تفتیش کار ابھی تک اس بات کاتعین کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوسکے ہیں کہ یہ دونوں دہشت گرد اس طرح جیل توڑ کر فرارکیوں ہوئے، اس طرح فرار ہونے کامقصد کیاتھا؟ اور اب ان کااگلا ہدف کیاہوگا اور وہ کراچی یا ملک کے کسی اور علاقے کاامن تہہ وبالا کرنے کے لیے کیا حربہ اختیار کرسکتے ہیں ۔تاہم حکام اس بات پر متفق نظر آتے ہیں ان کو کسی منظم منصوبے کے تحت جیل سے فرار کرایاگیا ہے اور ان کی تنظیم ان کو کسی بڑی واردات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرسکتی ہے۔
اب دیکھنایہ ہے کہ سی ٹی ڈی حکام ان مفرور دہشت گردوں کاپتہ لگا کر انھیں گرفتار کرنے کے لیے کیا ترکیب استعمال کرتے ہیں اور وہ اس میں کس حد تک کامیاب رہتے ہیں تاہم یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جب تک ان دہشت گردوں کو دوبارہ گرفتار نہیں کرلیا جاتا کراچی اور سندھ کے دیگر شہروں میں کسی بھی وقت کسی بڑی کارروائی کے خدشے کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔


متعلقہ خبریں


سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں،یو این سیکریٹری کا مقبوضہ کشمیر واقعے کے بعد پاکستان، بھارت کے درمیان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی ک...

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل وجود - بدھ 30 اپریل 2025

  پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاقائی حریفوں کی بیرونی معاونت سے کیا گیا تھا۔اقوام متحدہ میں دہشت ...

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے وجود - بدھ 30 اپریل 2025

دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے اور درجنوں کو یرغمال بنایا گیا ۔ یہ حملہ اس کے علاق...

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان وجود - بدھ 30 اپریل 2025

تنازع زدہ علاقوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے یکساں نقطہ نظر اپنایا جائے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے ،قونصلر جواد اجمل پاکستان نے کہا ہے کہ اس کے پاس جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر حملے کے بارے میں قابل اعتماد شواہد موجود ہیں جس میں کم از کم 30 بے گنا...

جعفر ایکسپریس حملے میں بیرونی معاونت کے ٹھوس شواہد ہیں،پاکستان

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم وجود - بدھ 30 اپریل 2025

زراعت، صنعت، برآمدات اور دیگر شعبوں میں آئی ٹی اور اے آئی سے استفادہ کیا جا رہا ہے 11 ممالک کے آئی ٹی ماہرین کے وفود کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتے ہیں، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے ، دو دہائیوں کی نسبت آ...

دو دہائیوں کی نسبت آج کی ڈیجیٹل دنیا یکسر تبدیل ہو چکی ، وزیراعظم

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم وجود - منگل 29 اپریل 2025

  8 رکنی کونسل کے ارکان میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور امیر مقام شامل ، کونسل کے اجلاس میں 25 افراد نے خصوصی دعوت پر شرکت کی حکومت نے اتفاق رائے سے نہروں کا منصوبہ واپس لے لیا اور اسے ختم کرنے کا اعلان کیا، نہروں کی تعمیر کے مسئلے پر...

عوامی احتجاج کے آگے حکومت ڈھیر، متنازع کینال منصوبہ ختم

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع وجود - منگل 29 اپریل 2025

  دونوں ممالک کی سرحدوں پر فوج کھڑی ہے ، خطرہ موجود ہے ، ایسی صورتحال پیدا ہو تو ہم اس کے لیے بھی سو فیصد تیار ہیں، ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیں گے ، تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش پر بھارت کا کوئی جواب نہ...

دو تین روز میں جنگ چھڑ نے کا خدشہ موجود ہے ،وزیر دفاع

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مودی نے سیاسی حکمت عملی یہ بنائی کہ کیسے مسلمانوں کا قتل عام کرنا ہے، عرفان صدیقی بھارت کی لالچی آنکھیں اب جہلم اور چناب کے پانی پر لگی ہوئی ہیں، سینیٹر علی ظفر سینیٹ اجلاس میں اراکین نے کہاہے کہ دنیا بھر میں کہیں بھی دہشت گردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، پہلگام واقعہ بھارت کی سو...

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، اراکین سینیٹ

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا وجود - منگل 29 اپریل 2025

پاکستان کی خودمختاری و سلامتی کے تحفظ کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو سمجھتے ہیں ،پہلگام واقعے کی تحقیقات پر زور چین نے پہلگام واقعے کے معاملے پر پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا۔چین کے وزیر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے ...

چین نے پاکستان کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ وجود - منگل 29 اپریل 2025

مل کر مسئلے کا ذمہ دارانہ حل تلاش کیا جائے،مختلف سطح پر سنجیدہ بات چیت جاری ہے امریکہ نہیں سمجھتا اس میں پاکستان ملوث ہے، سعودیہ و ایران ثالثی پیشکش کرچکے ہیں مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا ...

پاکستان و بھارت دونوں سے رابطے میں ہیں،امریکہ

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک وجود - پیر 28 اپریل 2025

  بھارت کے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے وقت ، کارروائی سے واضح ہے یہ کس کے اشارے پر کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے خلاف مہم میں کسی ایک کارروائی میں یہ سب سے زیادہ ہلاکتوں کا ریکارڈ ہے دہشت گرد اپنے غیر ملکی آقاؤںکے اشارے پر پاکستان میں بڑی دہشت گرد کارروائیاں کرنے کے ...

سیکیورٹی فورسزکی کارروائی، افغانستان سے دراندازی کرنے والے 54دہشت گرد ہلاک

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد وجود - پیر 28 اپریل 2025

ٹنڈو یوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین سے روک دیا، ایدھی ترجمان کا احتجاج قبرستان کے گورکن بھی تشدد کرنے والوں میںشامل، ڈپٹی کمشنر حیدرآباد سے مداخلت کی اپیل حیدرآباد کے ٹنڈویوسف قبرستان میں لاوارث میتوں کی تدفین کرنے والے ایدھی رضاکاروں پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، ج...

ایدھی رضا کاروں پر حیدرآباد میں شرپسندوں کا شدید تشدد

مضامین
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی وجود جمعه 02 مئی 2025
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی

دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے وجود جمعه 02 مئی 2025
دنیا کی سب سے زیادہ وحشت ناک چیز بھوک ہے

بھارت کیا چاہتا ہے؟؟ وجود جمعرات 01 مئی 2025
بھارت کیا چاہتا ہے؟؟

انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب وجود جمعرات 01 مئی 2025
انڈیا کھلے معاہدوں خلاف ورزی کا مرتکب

پاکستان میں بھارتی دہشت گردی وجود جمعرات 01 مئی 2025
پاکستان میں بھارتی دہشت گردی

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر