وجود

... loading ...

وجود

بلدیہ کراچی میں فنڈز کی لوٹ مار ‘پریس میں کام بند‘ڈائریکٹر پریس نے اپنا پریس لگالیا

جمعرات 24 اگست 2017 بلدیہ کراچی میں فنڈز کی لوٹ مار ‘پریس میں کام بند‘ڈائریکٹر پریس نے اپنا پریس لگالیا

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر وسیم اختر شہر یوں کو درپیش مشکلات کی تمام تر وجہ ادارے کے پاس فنڈز کے فقدان کو قرار دے کر اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ ہونے کی پالیسی پر گامزن نظر آتے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق بلدیہ کراچی کے کم وبیش تمام محکموں اور شعبوں میں فنڈز کے ناجائز استعمال اور مبینہ طورپر خورد برد کاسلسلہ عروج پر ہے۔ایک انگریزی اخبار نے گزشتہ دنوں بلدیہ کراچی میں فنڈز کی مبینہ لوٹ مار کی تصویر کشی کرتے ہوئے خبر دی ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس کو مفلوج کردیاگیاہے اور اب بلدیہ کے لیے اسٹیشنری یہاں تک چارجڈ پارکنگ، ٹول ٹیکس، کراچی کے چڑیاگھر میں داخلے کے ٹکٹ ، سفاری پارک میں جھولوں اور دیگر سہولتوں پر نافذ ٹکٹ، پارکنگ فیس، ہاکس بے ٹرک اسٹینڈ اور مختلف پارکوں میں داخلے کی فیس کی رسیدیں یہاں تک افسران کے وزیٹنگ کارڈ بھی باہر سے چھپوائے جارہے ہیں ۔ خبر کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اندرونی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ بلدیہ کراچی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے مجاذ افسران نے بلدیہ کے دستیاب فنڈز سے اپنا حصہ وصول کرنے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کرلئے ہیں ،کسی نے بلدیہ کے تعمیراتی ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے جعلی فرمز رجسٹرڈ کرالی ہیں اور کسی نے مختلف اشیا کی فراہمی کے لیے بے نامی فرمز رجسٹرڈ کرارکھی ہیں اس طرح بلدیہ کے بیشتر کاموں کے ٹھیکے خود بلدیہ کے ملازم افسران کے بے نامی اداروں کو دئے جارہے ہیں اور اس طرح بلدیہ میں ملازمت کرتے ہوئے یہ افسران مبینہ طورپر لاکھوں بلکہ کروڑوں میں کھیل رہے ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق دیگر محکموں کو دیکھتے ہوئے بلدیہ کے ڈائریکٹر پریس نے بھی بلدیہ کے پرنٹنگ کے ٹھیکے حاصل کرنے کے لیے خود اپنا پریس لگالیاہے جس کے بعد انھوں نے مبینہ طورپربلدیہ کے اپنے پریس کو مفلوج کرکے پرنٹنگ کے تمام کاموں کاٹھیکہ اپنے پریس کو دینا شروع کردیاہے۔بلدیہ کے اندرونی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ ڈائریکٹر پریس اپنا ایک ڈمی رسالہ بھی نکالتے ہیں جو شہر کے کسی بھی بک اسٹال اوراخبار فروش کے پاس دستیاب نہیں ہے لیکن بلدیہ کی جانب سے اسے اشتہارات باقاعدگی سے دئے جاتے ہیں اور ان اشتہارات کے بل بروقت ادا کردئے جاتے ہیں ، ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ بلدیہ کے ڈائریکٹر پریس خود اپنے پریس اور دیگر کاموں میں اتنے زیادہ مصروف رہتے ہیں کہ انھیں بلدیہ میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے وقت کم ہی ملتاہے۔اس حوالے سے جب ایک انگریزی اخبار کے صحافی نے ان سے رابطہ کرکے ان کاموقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے اس سے بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میں وہ دیگر دفتری ذمہ داریوں میں اس قدر مصروف ہوں کہ کسی طرف توجہ نہیں دے سکتا۔ان کاکہناتھا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر وسیم اختر اور دیگر افسران نے مجھ پرمیرے اپنے محکمے کے کاموں کے علاوہ اتنا کام لاد دیاہے کہ مجھے دفتر کے تمام معاملات پر توجہ دینے کا وقت ہی نہیں ملتا۔
انھوں نے اس بات کااعتراف کیا کہ ٹیکس کی رسیدیں اپنے پریس میں نہ چھاپ سکنا ہماری ناکامی ہے جبکہ دفتر کے دیگر پرنٹنگ کے کام اتنے زیادہ ہیں کہ ہم فیس اور ٹیکس کی رسیدیں چھاپنے سے قاصر ہیں ۔یہ بھی معلوم ہواہے کہ میئر کراچی کواپنے عہدے کاچارج سنبھالے ہوئے ایک سال ہونے کو آیاہے لیکن وہ بھی بلدیہ کے پریس کی کارکردگی سے قطعی لاعلم ہیں ۔
بلدیہ کے ٹیکسوں اور فیس کی رسیدوں کی طباعت بلدیہ کے پریس کی ذمہ داری ہے لیکن نگرانی کاموثر نظام نہ ہونے اور ڈائریکٹر پریس کی جانب سے اس حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کرنے کے سبب پرنٹنگ کابیشتر کام باہر سے کرایاجارہاہے اور باہر سے کام کرانے کی صورت میں بلدیہ کراچی کو ایک طرف منہ مانگی اجرت ادا کرنا پڑتی ہے دوسری طرف نگرانی نہ ہونے کے سبب ٹیکس وصول کرنے والا عملہ پریس مالکان کی ملی بھگت سے پارکوں اوررتفریحی مقامات پر آنے والوں اور چارجڈ پارکنگ کے علاقوں میں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی کرنے والوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے ذرائع بنا لیتے ہیں ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لیٹر ہیڈ بھی باہر کے پریسوں میں طبع کرائے جارہے ہیں جبکہ بلدیہ کے لیٹر ہیڈ چوری کرکے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے جعلی ٹھیکوں کی مد میں لاکھوں روپے وصول کئے جانے کے خدشات کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔
بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کے ایک سابق ڈائریکٹر نے بھی اس الزام کی تصدیق کی ہے کہ بلدیہ کراچی کے موجودہ ڈائریکٹر پریس نے آئی آئی چندریگر روڈ پر اپنا ذاتی پریس لگایاہوا ہے اور بلدیہ کراچی سے مختلف پریسوں کے ناموں سے دئے جانے والے پرنٹنگ کے ٹھیکوں کابیشتر کام ان کے ذاتی پریس میں ہی ہوتاہے یا پھر بھاری کمیشن کے عوض دیگر پریسوں سے کرایا جاتا ہے۔پرنٹنگ پریس کے سابق ڈائریکٹر نے الزام لگایا کہ موجودہ ڈائریکٹر پریس کی عدم توجہی اور میکانیکل عملے کی لاپروائی کی وجہ سے بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کی مشینری مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے آہستہ آہستہ فرسودگی کی جانب گامزن ہے اور اگر یہی صورت حال رہی تو لاکھوں روپے مالیت کی مشین اسکریپ بن جائیں گی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس میں کام کرنے والے بعض ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بلدیہ کے پرنٹنگ پریس کو جان بوجھ کر تباہ کیاجارہاہے تاکہ حکومت کی جانب سے فنڈز ملتے ہی پریس کو ناکارہ قرار دے کر اسے اسکریپ بنا کرفروخت کرنے اور پھر نیا پریس خریدنے کی راہ ہموار ہوسکے ، ان ملازمین کا کہنا ہے کہ بلدیہ کے موجودہ ڈائریکٹر پریس کے علاوہ اور بھی چند افسران بلدیہ کے پریس کو اونے پونے خریدنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں اور وہ اسے اسکریپ میں خرید کر معمولی سی مرمت کے بعد اس سے لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ، جبکہ بلدیہ کے لیے نئے پریس کی خریداری کی صورت میں کمیشن کی مدمیں بھی انھیں خاصی بڑی رقم ملنے کی امید ہے۔
جہاں تک بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس کے معاملات کاتعلق ہے تو اطلاعات کے مطابق اس وقت بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پریس ڈیپارٹمنٹ میں ملازمین کی مجموعی تعداد 80 ہے جن میں 7 اعلیٰ افسران ڈائریکٹر پریس، ایڈیشنل ڈائریکٹر پریس،ڈپٹی ڈائریکٹر پریس، انجینئر شامل ہیں ۔بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ان ملازمین کو تنخواہوں کی مد میں مجموعی طورپر 3 کروڑ 50 لاکھ60 ہزار روپے سالانہ ادا کرنا پڑتے ہیں جبکہ ان پر 2017-18 کے اعدادوشمار کے مطابق بلدیہ کو اپنے پریس پر 68 لاکھ روپے کے دیگر اخراجات کابوجھ بھی برداشت کرناپڑا اس طرح سالانہ 4 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے کے باوجود بلکہ کراچی کو اپنی پرنٹنگ کے چھوٹے چھوٹے کام بھی باہر سے کرواکر اس کے لیے بھاری ادائیگیاں کرنا پڑرہی ہیں ۔جبکہ یہ رقم بچاکر شہریوں کوسہولتوں کی فراہمی پر خرچ کیاجائے تو شہریوں کے متعدد مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے میئر کو اس طرح توجہ دینے کی فرصت کب ملے گی۔


متعلقہ خبریں


(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات وجود - اتوار 06 جولائی 2025

عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک د...

(لیاری عمارت سانحہ) ایم کیو ایم، سندھ حکومت کے ایک دوسرے پر سنگین الزامات

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ہنستے کھیلتے بچوں کی سالگرہ کا منظر لاشوں کے ڈھیر میں تبدیل ، 24 افراد موقع پر لقمہ اجل الباقا کیفے، رفح، خان یونس، الزوائدا، دیر البلح، شجاعیہ، بیت لاحیا کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا فلسطین کے نہتے مظلوم مسلمانوں پر اسرائیلی کی یہودی فوج نے ظلم کے انہتا کردی،30جون کی رات سے یکم ج...

( صیہونی درندگی)22 گھنٹوں میں غزہ کے118مسلم شہید

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

ستائیسویں ترمیم لائی جا رہی ہے، اس سے بہتر ہے بادشاہت کا اعلان کردیںاور عدلیہ کو گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ بنا دیں،حکومت کے پاس کوئی عوامی مینڈیٹ نہیں یہ شرمندہ نہیں ہوتے 17 سیٹوں والوں کے پاس کوئی اختیار نہیںبات نہیں ہو گی، جسٹس سرفراز ڈوگرکو تحفے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ لگای...

(غلامی نا منظور )پارٹی 10 محرم کے بعد تحریک کی تیاری کرے(عمران خان)

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم) وجود - بدھ 02 جولائی 2025

عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گریں توریلیف نہیں، تھوڑا بڑھیں تو بوجھ عوام پر،امیر جماعت اسلامی معیشت کی ترقی کے حکومتی دعوے جھوٹے،اشتہاری ہیں، پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ مسترد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا ردعمل آگیا۔انہوں...

اشرافیہ کو نوازو، عوام کی کمر توڑو، یہ ہے حکومت کی پالیسی(حافظ نعیم)

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ وجود - منگل 01 جولائی 2025

وفاقی وزیر توانائی نے تمام وزرائے اعلی کو خط لکھ دیا، محصولات کی وصولی کے متبادل طریقوں کی نشاندہی ،عملدرآمد کے لیے تعاون طلب بجلی کے مہنگے نرخ اہم چیلنج ہیں، صارفین دیگر چارجز کے بجائے صرف بجلی کی قیمت کی ادائیگی کر رہے ہیں، اویس لغاری کے خط کا متن حکومت نے بجلی کے بلوں میں ...

حکومت کابجلی بلوں سے صوبائی الیکٹریسٹی ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم ) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پاکستان، ایران اور ترکی اگراسٹریٹجک اتحاد بنالیں تو کوئی طاقت حملہ کرنے کی جرات نہیں کرسکتی گیس پائپ لائن منصوبے کو تکمیل تک پہنچایا جائے، ایران کے سفیر سے ملاقات ،ظہرانہ میں اظہار خیال پاکستان میں ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے خلاف ایران کی حم...

اسرائیل، امریکا کے عزائم کو متحد ہو کر ہی ناکام بنانا ہوگا( حافظ نعیم )

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو) وجود - منگل 01 جولائی 2025

پارلیمان میں گونجتی ہر منتخب آواز قوم کی قربانیوں کی عکاس ، امن، انصاف اور پائیدار ترقی کیلئے ناگزیر ہے کسی کو بھی پارلیمان کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے،عالمی یوم پارلیمان پر پیغام پاکستان پیپلز پارٹی کے چیٔرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خودمختار پا...

خودمختارپارلیمان ہماری جمہوریت کا دھڑکتا ہوا دل ہے(بلاول بھٹو)

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی وجود - منگل 01 جولائی 2025

ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پانے کے بعد لیگ سے باہر آئرلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ یا پاکستان کی ٹیم کو اگلے سیزن کیلیے شامل کیا جائے گا،رپورٹ ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ایف آئی ایچ پرو لیگ میں بھارتی ویمنز ٹیم آخری پوزیشن پ...

ہاکی کے میدان میں بھی بھارت کی رسوائی

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید) وجود - منگل 01 جولائی 2025

درندگی کا شکار فلسطینیوں میں بیشتر کی نعش شناخت کے قابل نہ رہی ،زخمیوں کی حالت نازک جنگی طیاروں کی امدادی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر بمباری ،شہادتوں میں اضافے کا خدشہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری نے ایک بار پھر انسانیت کو شرما دیا۔ گزشتہ48گھنٹوں کے دوران صیہونی افواج کے وحش...

غزہ میں صہیونی مظالم کی انتہا(140نہتے مسلم شہید)

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند وجود - پیر 30 جون 2025

  حکومت کی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ، ملک کی بہتری، کامیابی کے لیے سسٹم چلانا ہے اور یہی چلے گا( مقتدر حلقوں کا پی پی کو پیغام) دونوں جماعتوں کی مرکزی قیادت کو ایک پیج پر متحد بھی کردیا گیا اگلے ماہ دونوں جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا معاملہ طے ہوجائے گا، جولا...

پیپلزپارٹی کا حکومت میں باقاعدہ شمولیت کا فیصلہ، وفاق میں وزارتیںلینے پر رضامند

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

  جب ملک کو ضرورت پڑی تو جہاد کا اعلان کریں گے ، پھر فتح ہمارا مقدر ہوگی ، دھاندلی زدہ حکومتیں نہیں چل سکتیں اس لیے خود کو طاقتور سمجھنے والوں کو کہتا ہوں کہ عوامی فیصلے کے آگے سر تسلیم خم کریں ہم نے 2018کے الیکشن قبول کیے ،نہ ہی 2024کے دھاندلی زدہ انتخابات کو قبول کی...

اسلام آباد میں ایک ہفتے کی کال پر قبضہ کرسکتے ہیں،مولانافضل الرحمان

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 30 جون 2025

پورا عدالتی نظام یرغمال ہے ،سپریم کورٹ سے جعلی فیصلے کرواکر سیاست کی جاتی ہے اسٹبلشمنٹ آج اپوزیشن سے بات کر لے تو یہ نظام کو قبول کرلیں گے ،امیر جماعت امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اسٹبلشمنٹ نے ٹرمپ کی چاپلوسی میں کشمیر پر کمپرومائز کیا تو قوم مزاح...

کراچی کی مئیرشپ پر ڈاکا ڈالا گیا،حافظ نعیم الرحمان

مضامین
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت ! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اساتذہ پر تشدد قابلِ مذمت !

اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار! وجود اتوار 06 جولائی 2025
اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار!

واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ وجود اتوار 06 جولائی 2025
واقعہ کربلا حق و باطل کے درمیان کائنات کا سب سے عظیم معرکہ

بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار وجود جمعه 04 جولائی 2025
بھارتی تعلیمی ادارے مسلم تعصب کا شکار

سیاستدانوں کے نام پر ادارے وجود جمعه 04 جولائی 2025
سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر